مسالہ ہِٹس 

یونیورسٹی آف پنسلوانیا سے تعلق رکھنے والے ایک آکپیلا گروپ ’’پین مسالہ‘‘ کو امریکی صدر کی رہائش گاہ وہائٹ ہاؤس میں عالمی رہنماؤں کے سامنے بالی ووڈ اور ہالی ووڈ  کے فیوژن میوزک کو پیش کرنے کا شرف حاصل ہوا۔

مائیکل گیلنٹ 

December 2023

مسالہ ہِٹس 

پین مسالہ کی جون ۲۰۲۳ء میں وہائٹ ہاؤس میں وزیر اعظمِ ہند کے دورے کی موقع پر سرکاری اعشائیہ میں پیش کش کا منظر۔(وہائٹ ہاؤس کی سرکاری تصویر از ایرِن اسکاٹ)

جون ۲۰۲۳ ءمیں وزیر اعظم نریندر مودی کے واشنگٹن ڈی سی کے سرکاری دورے کے دوران وزیر اعظم، صدر جو بائیڈن اور سینکڑوں دیگر مہمان وہائٹ ہاؤس میں ایک خصوصی تقریب سے لطف اندوز ہوئے ۔ یہ تھی ایک’ آکپیلا سنگنگ گروپ ‘پین مسالہ کی مسحور کن اور صنفی امتزاج سے بھر پور موسیقی کی تقریب۔ اس میں شامل اپنے فن کا براہ راست مظاہرہ کرنے والے ۱۹ نوجوان گلوکار یونیورسٹی آف پنسلوانیا کے موجودہ یا سابق طلبہ تھے۔

آکپیلا گروپ

پین مسالہ خود کو ’’دنیا کا پہلا جنوبی ایشیائی آ کپیلا گروپ قرار دیتا ہے جس کو ایک ایسی موسیقی تخلیق کرنے کی خواہش نے جنم دیا جو روایتی ثقافتی حدود کو عبور کرتی ہو ،نیز جس میں مشرقی اور مغربی دونوں ثقافتوں کے امتزاج  کا تجربہ شامل ہو۔‘‘ بینڈ کے پروگرام میں باقاعدگی سے بالی ووڈ  کے مقبول نغمات اور مغربی پاپ موسیقی، ہندی اور انگریزی کے نغموں کا امتزاج ہوتا ہے جو آواز اور سُر سے سجے ہوتے ہیں۔

وہائٹ ہاؤس میں اس گروپ نے اپنی کثیر الثقافتی صلاحیتوں کا بھرپور مظاہرہ کیا۔ ان کے مظاہرے میں اے آر رحمان کا’’چھیّاں چھیّاں‘‘ بھی شامل تھا، جس میں مسالہ گلوکاروں نے اپنے حلق سے ہارمونیم، ڈھول اور گٹار کی آوازیں نکالیں۔

بڑی دعوت

وہائٹ ہاؤس میں اس بینڈ نے دو مرتبہ اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔ پہلی مرتبہ صبح میں آمد کی تقریب کے دوران اور دوسری مرتبہ وزیر اعظم مودی کے اعزاز میں سرکاری عشائیہ کے دوران۔ یونیورسٹی میں ریاضی کے طالب علم اور گروپ کے سربراہ رگھو رمن کا کہنا ہے کہ پروگرام پیش کرنے کی دعوت واشنگٹن ڈی سی میں پین مسالہ کے دورے کے بعد ملی تھی۔ وہ کہتے ہیں ’’جیسا کہ لوگوں کو یاد ہوگا، ہم نے ۲۰۰۹ ءمیں اوباما انتظامیہ کی طرف سے منعقد کی جانے والی دیوالی کی تقریب کے دوران بھی وہائٹ ہاؤس میں اپنے فن کا مظاہرہ کیا تھا۔‘‘

دعوت نامہ موصول ہونے کے بعد تیاری کی ذمہ داری گروپ کے میوزک ڈائریکٹر پرتیک آدرتی نے سنبھالی، جو یونیورسٹی آف پنسلوانیا میں حیاتیات اور مینجمنٹ کے طالب علم ہیں۔ وہ کہتے ہیں ’’یہ نہایت جذباتی لمحہ تھا کیوں کہ یہ اچانک آنے والی خبر تھی جس نے ہماری گرمیوں کی تمام چھٹیوں میں خلل ڈال دیا تھا۔‘‘

آدرتی کا کہنا ہے کہ گروپ کے ممبروں کو اپنی انٹرن شپ، تحقیق اور دیگر ذمہ داریوں کو چھوڑنا پڑا تھا تاکہ ہم سب ایک ساتھ گانے کی تیاری کر سکیں۔ وہ کہتے ہیں ’’اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں ورچوئل طور پر مشق کرنا تھا یا لوگوں کو ریکارڈنگ بھیجنا تھا جس سے یہ ظاہر ہو کہ انہیں صرف ایک مہینے قبل کے دورہ ہند کے تمام پرفارمنس اور گانے یاد ہیں۔‘‘

آدرتی مزید کہتے ہیں ’’ہم صرف یہ بتانا چاہتے ہیں کہ وہائٹ ہاؤس میں موجود ہر ایک کے لیے اپنے فن کا مظاہرہ کرنا کتنے اعزاز کی بات ہے! یہ واقعی زندگی بھر میں ایک بار ملنے والا موقع تھا اور ایسی یادیں تھیں جسے ٹیم کا کوئی رکن کبھی نہیں بھولے گا۔‘‘

مسالہ ہٹس کا قیام

۱۹۹۶ ءمیں دنیا کے پہلے ہندی آکپیلا گروپ کے طور پر اس کا قیام عمل میں آیا  تھا جس کے تمام ارکان مرد تھے۔ فی الحال، رگھو رمن اور پرتیک آدرتی  کے علاوہ، اس گروپ میں پین کے ۱۱ دیگر طلبہ شامل ہیں۔

یونیورسٹی کے وارٹن اسکول آف بزنس میں مالیات اور شماریات کے طالب علم گوریش گور پین مسالہ کے لیے بحیثیت بزنس منیجر اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ ’’جنوب ایشیائی امریکی برادری کے ساتھ ایک بڑی برادری کا احساس پیدا کرنے کے لیے‘‘ گروپ میں شامل ہوئے ہیں۔ پین میں داخلے سے پہلے مسالہ کے بارے میں معلوم تھا اور میں جانتا تھا کہ میں کسی بھی طرح سے اس کا حصہ بننا چاہتا ہوں۔‘‘

وہائٹ ہاؤس کے دورے کے بارے میں بتاتے ہوئے گور کہتے ہیں ’’ایسے ناظرین کے لیے اپنے فن کا مظاہرہ  کرنا واقعی ناقابل یقین تھا۔ یہ جانتے ہوئے کہ ہم مغربی فیوژن میوزک میں جنوبی ایشیائی شناخت کی نمائندگی کر رہے ہیں، ہم سب صدر جو بائیڈن کی طرف سے امریکہ کی نمائندگی کرنے پر ناقابل یقین حد تک فخر محسوس کر رہے تھے، خاص طور پر ایسی صورت میں جب ہم میں سے متعدد ممبران کے کنبے ناظرین میں شامل تھے اور جن میں سے کچھ نے ہمیں پہلے کبھی اپنے فن کا مظاہرہ کرتے ہوئے نہیں دیکھا تھا۔‘‘

۱۹۹۶ ءکے بعد سے گروپ نے ایک درجن البم جاری کیے ہیں۔ اس کے علاوہ پورے ہندوستان  کے چھ شہروں میں اپنے فن کا مظاہرہ کیا ہے۔ اس کی موسیقی کو ہالی ووڈ کی فلم ’’پچ پرفیکٹ ۲‘‘ میں بھی شامل کیا گیا ہے۔

بینڈ کے لیے یہ سب صرف آغاز ہے۔ رمن کہتے ہیں ’’ریلز، میوزک ویڈیوز، اصل نغمے، تجارتی سامان اور مزید تعاون سمیت ہمارے منصوبوں میں بہت سی نئی چیزیں شامل ہیں۔ تھکا دینے والے دورہ ہند اور وہائٹ ہاؤس میں اپنی کارکردگی کے بعد ہماری ٹیم اب بھی کچھ نیا کرنے کو یقینی بنانے کے لیے سخت محنت کر رہی ہے۔‘‘

رمن مزید کہتے ہیں ’’ہم لوگ جنوبی ایشیا سے تعلق رکھنے والی موسیقی کی دنیا کی معروف شخصیات اور بااثر ہستیوں کے ساتھ مزید تعاون کی امید کر رہے ہیں۔ ہم لوگ ہمیشہ مداحوں کے تبصرے پڑھنا پسند کرتے ہیں ۔لہٰذا براہ مہربانی ہماری حوصلہ افزائی اور حمایت جاری رکھیں!‘‘

مائیکل گیلنٹ نیویارک سٹی میں مقیم قلمکار، موسیقار اور کاروباری پیشہ ور ہیں۔


اسپَین نیوزلیٹر کو میل پر مفت منگوانے کے لیے لنک میں دیے گئے فارم کو بھریں: https://bit.ly/SubscribeSPAN


ٹَیگس

تبصرہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے