فلبرائٹ۔کلام فیلو جوشوا روزینتھال نے ایک ہندوستانی تعلیمی ادارہ کو صحت عامّہ کا نصاب تیار کرنے میں مدد کی، جس کا مطمح نظر ماحولیاتی تبدیلی کے مضر اثرات کے متعلق بیداری پیدا کرنا ہے۔
August 2024
عالمی صحت تنظیم کے مطابق ماحولیاتی تبدیلی انسانی صحت کے لیے بنیادی خطرے کا باعث بنتی ہے۔ یہ انسانی جسم کو متاثر تو کرتی ہی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ فطری اور انسانی نظاموں کو بھی متاثر کرتی ہے جس میں معاشرتی اور معاشی حالات اور جسمانی نظام کی کارکردگی بھی شامل ہے۔ (تصویر از مَیڈکیٹ_مَیڈ لو/ شٹر اسٹاک ڈاٹ کام)
جب جوشوا روزینتھال نے ۲۰۲۳ءمیں واشنگٹن ڈی سی سے چنئی کا سفر کیا تو انہیں ذرہ برابر بھی اندازہ نہیں تھا کہ انہیں یہاں تباہ کُن سمندری طوفان میچنگ کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اس غیر متوقع تجربے نے ان کے کام پر گہرے نقوش مرتب کیے۔ دسمبر ۲۰۲۳ء میں آنے والے میچنگ طوفان نے آندھرپردیش اور تمل ناڈو میں کافی تباہی مچائی اور زمین کھسکنے جیسے واقعات میں کم از کم نو افراد جاں بہ حق ، جب کہ ہزاروں بے گھر ہو گئے۔
روزینتھال ماحولیاتی تبدیلی اور صحت عامّہ کے ماہر سائنسداں ہیں۔ یو ایس نیشنل انسٹی ٹیوٹس آف ہیلتھ (این آئی ایچ) کے فوگارٹی انٹرنیشنل سینٹر میں وہ لوگوں کو عالمی درجہ حرارت میں اضافے سے ہونے والے نقصانات جیسے سیلاب، وبائی امراض، قحط سالی اور شدید گرمی کا مقابلہ کرنے میں مدد کرتے ہیں۔ روزینتھال فلبرائٹ۔کلام کلائمیٹ فیلوشپ کے بھی فیض یافتہ ہیں۔ چار سے نو ماہ کی مدت کی یہ فیلوشپ امریکی اور ہندوستانی محققین کے لیے آب و ہوا کی تبدیلی پر مرکوز ایک تعلیمی تبادلہ پروگرام ہے۔
سبق آموز طوفان
فیلوشپ کے دوران روزینتھال نے چنئی میں واقع شری رام چندرن انسٹی ٹیوٹ آف ہائر ایجوکیشن اینڈ ریسرچ (ایس آر آئی ایچ ای آر) کے ساتھ تعاون کیا۔ جب چنئی طوفان کی زد میں آ گیا تب روزینتھال اپنے فلیٹ میں تین روز تک بغیر بجلی کے پھنسے رہے۔ وہ کہتے ہیں ’’اُس وقت مجھے احساس ہوا کہ آب و ہوا کی تبدیلی کے نتیجے میں آنے والے طوفان اور گرمی کی لہر کس قدر خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔‘‘ وہ خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اس طرح کے طوفان بزرگوں اور معذوروں کے لیے کافی مسائل کھڑے کر سکتے ہیں۔
اس تباہی نے جو سبق سکھایا ، روزینتھال نے اس سے فیض اٹھانے کا فیصلہ کیا۔ فیلوشپ کے تحت ان کا مقصد ایس آر آئی ایچ ای آر کی مدد کرنا تھا تاکہ صحتِ عامّہ پر ماسٹرس کی سطح کے نصاب کو تیار کیا جا سکے۔ اس پروگرام کے تحت طلبہ کو سکھایا جاتا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی کے بدترین اثرات سے طبقات کو تحفظ کیسے فراہم کیا جائے۔
جوشوا روزینتھال(اگلی صف میں بائیں سے دوسرے) ہندوستان میں اپنے فلبرائٹ۔کلام کلائیمیٹ فیلوشپ کی مدت کے دوران منظورشدہ سماجی صحت کارکنان سے ملاقات کے دوران۔ (تصویر بشکریہ جوشوا روزینتھال)
نصاب تیار کرنا
روزینتھال نے ایس آر آئی ایچ ای آر میں ماحولیاتی سائنس اور صحت عامّہ کے کورسوں کا بہت گہرائی سے مطالعہ کیا ،نیز یہ جاننے کی کوشش بھی کی کہ امریکی ماحولیاتی سائنس تعلیم کے کن کن اجزاء کو ان میں شامل کر کے انہیں مزید جامع بنایا جا سکے۔ روزینتھال باقاعدگی سے ایس آر آئی ایچ ای آر اور آئی آئی ٹی دہلی کے عملہ و اساتذہ اور دیگر سائنس دانوں سے ملتے رہے اور ان ملاقاتوں کا مقصد علم میں اضافے کے ساتھ روابط سازی بھی تھا۔
روزینتھال کہتے ہیں ’’ہندوستان میں طوفان، شدید گرمی کی لہریں، قحط سالی اور سیلاب جیسی قدرتی آفات کثرت سے آتی ہیں، لہٰذا اس ملک میں متعلقہ ماہرین بھی بکثرت موجود ہیں۔ مگر بدقسمتی سے یہ ماہرین ملک کے طول وعرض میں متوسط درجہ کے اداروں میں بکھرے پڑے ہیں۔ میرے کام کا ایک مقصد ان ماہرین کو یکجا کرنا بھی تھا۔‘‘
روزینتھال کی کاوشوں کی بدولت ایس آر آئی ایچ ای آر میں عالمی ماحولیاتی تبدیلی اور صحت عامّہ کے طلبہ اہم موضوعات کا تجزیہ کریں گے جس سے انہیں آب وہوا کی تبدیلی کے مضر اثرات سے آگہی حاصل ہوگی۔ انہوں نے ایک کورس تیار کیا ہے جس سے طلبہ کو ماحولیاتی تبدیلی کے متعلق پالیسی، معاشیات، ماحولیاتی علوم اور اخلاقیات جیسے متنوع موضوعات پڑھنے کا موقع ملے گا۔ ایک اور کورس جو روزینتھال نے تیار کیا ہے وہ ماحولیاتی وبائیات ہے جس کا مطمح نظر ماحولیاتی تبدیلی سے پیدا شدہ طبّی مسائل ہیں۔ طلبہ یہ بھی سیکھیں گے کہ ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق خطرات اور امکانات کو سمجھنے کے لیے ڈیٹا سائنس کو کس طرح استعمال کیا جا سکتا ہے اور ماحولیاتی تبدیلی سے غیر محفوظ بننے والے طبقات کو کس طرح تحفظ فراہم کیا جائے۔
اس کورس کو مکمل کرنے والے طلبہ کو تدریسی کلاسوں، سیمینار، تحقیقی مقالہ تحریر کرنے اور انٹرن شپ کے بعد ماحولیاتی تبدیلی اور صحتِ عامّہ کا ایک جامع علم حاصل ہو جاتا ہے جس سے وہ سنگین موسمی مسائل کو آسانی سے عبور کرنے کے اہل بن جاتے ہیں۔
کلائمیٹ فیلوشپ
روزینتھال بتاتے ہیں کہ فلبرائٹ-کلام کلائمیٹ فیلوشپ نے انہیں ان مسائل پر قیمتی نقطہ نظر فراہم کیا جنہیں وہ حل کرنا چاہتے تھے۔ اُن کا کہنا تھا ’’میں پہلے سے ہی اُن جغرافیائی اور اقتصادی عوامل کے بارے میں واقف ہوں جو ہندوستان کو ماحولیاتی تبدیلی کے مسائل سے دوچار کراتے ہیں، لیکن کسی جگہ کو گہرائی سے سمجھنا مشکل ہو سکتا ہے اگر آپ صرف وہاں جائیں گے، ملاقاتیں کریں گے اور پھر واپس آجائیں گے۔ اس فیلوشپ کی بدولت مجھے ایک ہی مقام پر مستقل رہنے کا نیز تعلیمی مواقع اور مسائل کا بالمشافہ مطالعہ کرنے کا موقع ملا۔‘‘
فلبرائٹ ۔کلام فیلوشپ کے دوران روزینتھال کی محنت شاقہ ثمرآور ثابت ہو رہی ہے: انہوں نے جس صحت عامّہ کے ماسٹرس پروگرام کو تیار کرنے میں مدد کی تھی اس کا آغاز۲۰۲۴ء کے موسم ِ گرما سے ہوگیا ۔ وہ کہتے ہیں کہ ان کو یہ دیکھ کر بڑی خوشی ہو رہی ہے کہ ان کے تیار کردہ پروگرام میں طلبہ کافی دلچسپی کا مظاہرہ کر رہے ہیں اور اس پروگرام کے مستقبل کو لے کر روزینتھال کافی پُرجوش اور پُرامید ہیں۔
مائیکل گیلنٹ نیویارک سٹی میں مقیم قلمکار، موسیقار اور کاروباری پیشہ ور ہیں۔
تبصرہ