اس مضمون میں جانیں کہ کیسے یو ایس ایڈ سے تعاون یافتہ سُواسہ پلیٹ فارم اسمارٹ فونز کے ذریعے نظامِ تنفس کی صحت کا جائزہ لینے کے لیے مصنوعی ذہانت پر مبنی کھانسی کے تجزیے کا استعمال کرتا ہے۔
August 2024
یو ایس ایڈ سے تعاون یافتہ سُواسہ پلیٹ فارم کھانسی کی آواز کی ریکارڈنگ کا استعمال کرتے ہوئے نظامِ تنفس کی صحت کا جائزہ لیتا ہے۔ (تصویر بشکریہ یو ایس ایڈ /انڈیا)
اگر آپ بیمار ہو جاتے ہیں تو اس سہولت کی دستیابی سے آپ خود کو ہسپتالوں کی لمبی قطاروں میں کھڑا ہونے سے بچا سکتے ہیں۔ آپ اپنے اسمارٹ فون کے سامنے کھانس کر سیکنڈوں میں ابتدائی جانچ کرا سکتے ہیں۔ اس سہولت کا سہرا اور شکریہ سُواسہ کو جاتا ہے۔ مصنوعی ذہانت (اے آئی) پر کام کرنے والا یہ پلیٹ فارم کھانسی کی آوازوں اور علامات کا تجزیہ کرتا ہے تاکہ سانس سے متعلق بیماریوں کی اسکریننگ، جانچ اور نگرانی کی جا سکے۔ یہ پلیٹ فارم آپ کو، جہاں بھی آپ ہوتے ہیں، وہاں ماہرین کی ضرورت محسوس ہونے نہیں دیتا۔ یہ صارف دوست اور سستا بھی ہے۔
سُواسہ کی اہمیت کووڈ-۱۹ کی وبا پھوٹ پڑنے کے بعد بڑھ گئی کیونکہ دور سے استعمال ہونے والے (ریموٹ) جانچ کے آلات کی ضرورت زیادہ محسوس کی گئی۔ ڈاکٹروں اور طبی پیشہ ور افراد کے ذریعہ استعمال کیے جانے والے سُواسہ اے آئی پلیٹ فارم میں وسیع تر ایپلی کیشنز ہیں۔ یہ دمہ، پھیپھڑوں کے دائمی عارضے اور تپ دق سمیت سانس کی مختلف بیماریوں کے لیے اسکریننگ کے کثیرالمقاصد متبادل پیش کرتا ہے۔
جانچ کے روایتی طریقے اکثر اوقات زیادہ وقت طلب مراحل پر مشتمل ہوتے ہیں اور اس کے ساتھ ہی خصوصی ساز و سامان اور تربیت یافتہ پیشہ ور افراد کی بھی ضرورت ہوتی ہے جس کی وجہ سے فوری علاج تک رسائی میں مشکلیں آتی ہیں۔ سُواسہ ابتدائی جانچ کو ممکن بنا کے بیماری کو پھیلنے سے روکنے، شرح اموات کو کم کرنے اور مجموعی طور پر سانس سے متعلق صحت کو بہتر بنانے میں مدد کر سکتا ہے۔
حیدرآباد میں واقع سالسٹ ٹیکنالوجیز کی جانب سے تیار کردہ سُواسہ کو سمردھ ہیلتھ کیئر بلینڈڈ فائنانس فیسلٹی کے ذریعے یو ایس ایڈ سے مدد ملی ہے۔ سمردھ نے بعض ریاستوں میں حکومتی سطح پر چلنے والے طبّی مراکز میں سُواسہ اے آئی پلیٹ فارم کے نفاذ کے ذریعے اس کی تجارتی توثیق کی حمایت کی ہے۔
یو ایس ایڈ /انڈیا میں تعینات سینئر ہیلتھ لیڈ نیتا راؤ کہتی ہیں ’’اپنے مخلوط مالی امداد کے اقدامات کے ذریعے سمردھ اور یو ایس ایڈ /انڈیا صحت کی دیکھ بھال کے ایک ایسے ماحولیاتی نظام کو فروغ دیتا ہے جو طبّی نظام کو درپیش اہم چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے اختراعات کو بازار اور سرمائے دونوں تک رسائی کی سہولت فراہم کرتا ہے۔ سُواسہ شعبہ صحت میں ایک اُمید افزا اور سستی سہولت ہے جو مصنوعی ذہانت اور مشین لرننگ کے شعبے میں قومی اور عالمی فائدے کے لیے بے پناہ صلاحیت رکھتی ہے۔‘‘
پھیپھڑوں کی صحت
سُواسہ کھانسی کی آوازوں کا تجزیہ کرنے کے لیے مصنوعی ذہانت اور مشین لرننگ ماڈلز کا استعمال کرتا ہے نیز درجہ حرارت، آکسیجن کی سطح اور علامات جیسی دیگر معلومات کو بھی مدنظر رکھ کر صارف کے پھیپھڑوں کا جائزہ لیتا ہے۔ اس کا مقصد پھیپھڑوں کے کام کرنے کی جانچ کرنے والے اسپائرومیٹری ٹیسٹ کی جگہ لے کر ان (پھیپھڑوں) کی صحت کی دیکھ بھال کو قابل رسائی اور سستا بنانا ہے۔
علامات اور اہم چیزوں کے بارے میں ڈیٹا اور کھانسی کی آڈیو ریکارڈنگ سب ایپ سے کیا جاتا ہے۔ آڈیو کلپ کا تجزیہ ملکیاتی الگوردمز کا استعمال کرتے ہوئے کیا جاتا ہے۔ چند لمحوں کے اندر سُواسہ ایک تفصیلی جائزہ رپورٹ پیش کرتی ہے جس میں سانس کے ممکنہ مسائل کی نشاندہی کی جاتی ہے اور ڈاکٹر اس کو دیکھ کر علاج شروع کرتے ہیں۔
بلبھ گڑھ کے آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسیز (ایمز) کے پلمونولوجسٹ ڈاکٹر ہرشل کہتے ہیں ’’سُواسہ ٹرائیج اور اسکریننگ کے لیے ایک انمول آلہ ہے۔ اس نے اپنے استعمال میں آسانی اور تَشخیصی درستگی کی وجہ سے روایتی اسپائرومیٹری کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں ’’فوری اور درست نتائج کی متعدد زبانوں میں فراہمی اسے ڈاکٹروں کے لیے ایک ناگزیر اور پسماندہ برادریوں کے لیے ایک فائدہ مند آلہ بناتا ہے۔‘‘ سُواسہ کو فی الحال آندھرا پردیش، بہار، دہلی، اوڈیشہ اور اتر پردیش میں نجی طبّی خدمات فراہم کرنے والوں اور غیر سرکاری تنظیموں کے ذریعے استعمال کیا جا رہا ہے۔ اس آلے سے کیے جانے والے اسکینوں کی تعداد ۲۰۲۳ میں ماہانہ پانچ ہزار سے بڑھ کر اب ۲۰۲۴ میں ماہانہ دس ہزار تک پہنچ گئی ہے۔
تبدیلی کے اثرات
سُواسہ نے صحت کے نظام میں جدید ٹیکنالوجی کو ضم کر کے ۱۵ ہزار سے زیادہ مریضوں کو براہ راست فائدہ پہنچایا ہے۔ اس کے بڑھتے ہوئے استعمال سے پتہ چلتا ہے کہ یہ ایک سال کے اندر ایک لاکھ ۶۰ ہزار سے زیادہ صارفین کو فائدہ پہنچا سکتا ہے۔
واسویا مہیلا منڈلی (وی ایم ایم) ایک غیر منافع بخش تنظیم ہے جو ہندوستان کے شہری اور دیہی علاقوں میں ایچ آئی وی سے متاثرہ خاندانوں کے لیے اہم مشاورت اور دیکھ بھال فراہم کرتی ہے۔ وی ایم ایم کے عملے کے ارکان کو سالسٹ ٹیکنالوجیز نے پھیپھڑوں کی تپ دق کی اسکریننگ کے لیے سُواسہ کا استعمال کرنے کی تربیت دی تھی۔ وی ایم ایم کے ذریعہ جانچ کیے گئے انتہائی خطرے والے ایچ آئی وی مریضوں میں سے سُواسہ نے ۱۱ مریضوں میں پھیپھڑوں کی تپ دق کا پتہ لگایا۔
یہ پلیٹ فارم روایتی طریقوں کو چیلنج کرتا ہے اور بیماری کا پتہ لگانے کے لیے ایک نیا اور سستا طریقہ پیش کرتا ہے۔ مثال کے طور پر آندھرا پردیش کے سمہاچلم کے دیہی طبّی مرکز میں ایکسرے کے لیے ریفرل کی شرح تقریباً تین گنا بڑھ گئی ہے۔ اس سے پہلے نظر انداز کر دیئے گئے معاملوں کو سامنے لانے میں سُواسہ کی افادیت کا پتہ چلتا ہے۔
سمہاچلم کے ایک دیہی طبّی مرکز میں پھیپھڑوں کی ماہر معالج ڈاکٹر رانی کہتی ہیں ’’سُواسہ نے کووڈ کے بعد سانس سے متعلق بیماریوں کی جانچ میں انقلابی تبدیلی لائی ہے۔ یہ عمل کو آسان بناتا ہے، محدود جسمانی معائنے کی وجہ سے پیدا ہونے والے فرق کو پُر کرتا ہے اور اوپری و نچلے نظامِ تنفس کے مسائل کے درمیان فرق کرتا ہے۔‘‘ وہ مزید کہتی ہیں ’’اس کی درستگی نہایت متاثر کن ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسے صحت کی جدید دیکھ بھال میں یکسر تبدیلی کے لیے ایک سے پانچ پوائنٹ والے پیمانے کے تحت پورے پانچ پوائنٹ مل رہے ہیں۔‘‘
سالسٹ ٹیکنالوجیز اب سُواسہ کی صلاحیتوں میں بہتری لا رہی ہے، جس میں پیش گوئی کی صلاحیت اور قابل اعتمادیت کو بڑھانے کے لیے آواز اور سانس لینے/چھوڑنے کی آوازوں کے اجزاء شامل کیے جا رہے ہیں۔ اسے فروغ دینے کے منصوبوں میں دوا ساز کمپنیوں اور صت کی دیکھ بھال کی خدمات فراہم کرنے والوں کے ساتھ شراکت کے ساتھ ساتھ تپ دق کے خاتمے کے پروگراموں کے تحت استعمال کے لیے ریاستی حکومتوں کے ساتھ تبادلہ خیال شامل ہے۔
اسپَین نیوزلیٹر کو اپنے میل پر مفت منگوانے کے لیے لنک میں دیے گئے فارم کو بھریں: https://bit.ly/SubscribeSPAN
تبصرہ