فلبرائٹ۔ ایف ایل ٹی اے کی حیثیت سے اریبہ شبیر نے خود کو امریکی ثقافت میں ڈھالا، ہندوستان کے ورثے کا اشتراک کیا اور دائمی رشتے قائم کرنے کے علاوہ سفیرِ اردو کے فرائض بھی انجام دیے۔
November 2024
ویسلی یَن یونیورسٹی میں ایک فلبرائٹ ایف ایل ٹی اے کے طور پر اریبہ شبیر(دائیں سے تیسری) نے ثقافتی تبادلے کی تفہیم کو فروغ دینے کے اپنی ذمہ داری کو بخوبی نبھایا۔ (تصویر بشکریہ اریبہ شبیر)
امریکہ میں اگست ۲۰۲۳ءسے اگست ۲۰۲۴ءکے درمیان سال بھر پر محیط میرے تبادلہ پروگرام نے مجھے بیش قیمت اسباق پڑھائے۔ اس نے میری ذاتی اور پیشہ ورانہ ترقی کو مہمیز کیا۔ پروگرام کے دوران میں نے ہندوستان کے مالا مال ورثے کا اشتراک کیا۔ کنیکٹیکٹ کی ویسلی یَن یونیورسٹی میں فلبرائٹ فارین لینگویج ٹیچنگ اسسٹنٹ (ایف ایل ٹی اے) کی حیثیت سے میں نے خود کو متنوع امریکی ثقافت میں غرق کردیا۔ تبادلہ پروگرام کے دوران حاصل ہونے والا تجربہ میرے لیے فائدہ مند ہونے کے ساتھ زندگی بدل ڈالنے والا بھی ثابت ہوا۔
درس و تدریس کے علاوہ میرا کردار دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانے کے ثقافتی سفیر کے فرائض پر مشتمل تھا۔ میں نے وہاں ہندی اور اردوکی تعلیم دی، ہندوستانی ثقافت کو فروغ دیا اور مختلف ممالک کے لوگوں کے ساتھ تعلقات قائم کیے ۔ ہر ملاقات نے ثقافتی تبادلے اور باہمی تفہیم پر مشتمل فلبرائٹ مشن کی تجسیم کی۔
دشواریاں اور مواقع
ابتدائی دشواریوں میں سے ایک خاندان ، دوستوں اور اپنے معمولات سے پرے زندگی گزارنا سیکھنا تھا جس کے لیے بہت زیادہ کوشش کرنے کی ضرورت تھی۔ میں نےنئی رفاقتیں قائم کرنے اور تخلیقی سرگرمیوں میں مشغول ہونے پر توجہ دی۔ امریکہ میں مجھے متاثر کن افراد سے ملنے اور ان سے سیکھنے کا موقع ملا۔ نئے دوستوں کا ساتھ اور یگانگت نے اس سفر کو میرے لیے کامیاب اور اطمینان بخش بنا دیا۔
میں نے اپنے تدریسی کردار میں جاندار نمائشوں ، تفاعلی کھیلوں اور مصنوعی تجربوں سے مدد لی جن کی وجہ سے میرے پروگرام میں ایک انوکھا پہلو شامل ہوگیا۔ مادری زبان کا ہفتہ پروگرام کے دوران اردو غزلوں کی پیش کش ایک یاد رہ جانے والی اہم چیز تھی۔ اس خاص موقع کے لیے میں نے اپنی والدہ کا دوپٹہ اوڑھا تھا، جس میں رام پور کا مشہور پٹاپٹی کا کام کیا ہوا تھا۔ یوں یہ موقع میرے لیے اردو ادب کا جشن منانے کے علاوہ روایتی دستکاری کی نمائش کا بھی تھا۔
اردو شاعری کی پیشکش کے دوران پرفارم کرتی ہوئیں اریبہ شبیر۔(تصویر بشکریہ اریبہ شبیر)
میں نے میئر ہاؤس میں کرسمس ڈنرکے موقع پر علّامہ اقبال کا شعر
نہیں تیرا نشیمن قصر سلطانی کے گنبد پر
تو شاہیں ہے بسیرا کر پہاڑوں کی چٹانوں میں
سنایا جس کی فلسفیانہ بصیرت نے حاضرین کو متاثر کیا ۔ اس کے علاوہ میں نے اس موقع پر شاعر مشرق کی نظم ’’ پیام ِ عشق‘‘ سنائی جس نے سامعین کے دلوں پر گہرے نقوش سبط کیے۔ اس نظم کا ترجمہ سیّد ظفر محمود نے کیا ہے۔
اردو کا جشن
میرے کردار کا ایک اہم پہلو زبان اور ثقافت کو فروغ دینا تھا۔عالمی یومِ اردو کو میں اردو زبان و ادب، اس کی ثقافتی اہمیت کے فروغ اور جشن منانے کا ایک موقع تصور کرتی ہوں۔ مجھے یاد ہے کہ مجھے میری لینڈ میں منعقد نیول اکیڈمی فارین افیئرس کانفرنس میں ہندوستان کی ثقافتی اور لسانی تنوع کے بارے میں بات کرکے فخر محسوس ہوا۔یہاں مجھے ہندوستانی ثقافتی اور لسانی تنوع کے علاوہ گنگا جمنی تہذیب کے بارے میں بھی بات کرنے کا موقع ملا۔ بحریہ کے افسران ایک ہی ملک کے اندر موجود ایسے ثقافتی تنوع سے روشناس ہوکر حیران رہ گئے ۔ایف ایل ٹی اے کے طور پر میں نے اردو زبان اور اس کی ثقافت کو ایک قیمتی اثاثے کے طور پر پیش کیا۔
امریکہ میں اپنے قیام کے دوران میں فلبرائٹ ایسوسی ایشن آف کنیکٹیکٹ چیپٹر کے ذریعے کمیونٹی سروس اور رابطہ سازی میں بھی فعال طور پر مشغول رہی۔ یوں گفت و شنید اور پارٹیوں کے ذریعہ میں نے مذاکرات اور اجتماعی طور پر سیکھنے کی اہمیت کو دریافت کیا۔
اس کے علاوہ چیسٹر، نیو ہیون اور نیو یارک میں فلبرائٹ کے ساتھیوں کے ساتھ مختلف پروگراموں میں شرکت کرنے سے مجھے ساتھی اسکالرس کے ساتھ بامعنی روابط قائم کرنے میں مدد ملی۔ واضح مباحثوں نے میرے لیے اس سال کو غیر معمولی اہمیت کا حامل بنا دیا اور میں زندگی بھر کے لیے فلبرائٹر بن گئی ۔ فل برائٹ اسکالر کی حیثیت سے یہ سفر میری زندگی بدل ڈالنے والا رہا جس نے بین ثقافتی تفہیم اور تعاون کے میرے عزم کو جلا بخشی ۔
اریبہ شبیر آئی آئی ٹی کانپور کے سویم پربھا چینل 16 میں آن ایئر معلّمہ ہیں ۔
اسپَین نیوز لیٹر کو میل پر مفت منگوانے کے لیے لنک میں دیے گئے فارم کوبھریں: https://bit.ly/SubscribeSPAN
تبصرہ