شکاگو، لاس اینجیلس،پٹس برگ اور نیو یارک نے گذشتہ دہائیوں میں حکومت کی جانب سے کی جانے والی پہل اور نئی تکنیک کا استعمال کرکے فضائی آلودگی پر قابو پایا ہے۔
بہت سے شہروں میں مقامی تنظیمیں ہوا کے معیار سے متعلق مسائل حل کرنے کے لیے اپنی (مقامی)حکومتوں کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہیں۔ اِن میں سے بہت سی تنظیموں کو مثبت نتائج ملنا شروع ہو گئے ہیں۔ دیکھیے کہ ذیل کے چار بڑے شہروں یعنی شکاگو، لاس اینجلیس، پٹس برگ اور نیویارک نے کس طرح اپنے باشندوں کے لیے آسانی سے سانس لینے میں مدد کرنے میں بڑی پیش رفت کی ہے۔
شکاگو
اوپر کئی دہائیوں کے وقفے سے لی گئی دو تصویروں میں دکھایا گیا ہے کہ امریکہ کا شہر شکاگو پہلا بڑا شہر ہے جس نے ۲۰۰۸میں آب و ہوا کا ایک جامع منصوبہ تیار کیا۔ تب سے یہ شہر اپنے فضائی معیار کے اہداف کو بہتر کرتا چلا آ رہا ہے۔ مقامی طور پر ’’ایرے آف تھنگز‘‘یا اے او ٹی جیسے ٹیکنالوجی کے مقامی پروجیکٹ شہر کی ہوا کے معیار کو بہتر بنانے میں مدد کر رہے ہیں۔ اے او ٹی پروجیکٹ کے تحت اتنے بڑے پیمانے پر پورے شہر سے ماحولیاتی ڈیٹا جمع کرنے کے لیے سنسروں کا استعمال کیا جاتا ہے جس کی اس شہر میں پہلے سے کوئی مثال نہیں ملتی۔ شہر میں آلودہ اخراج میں کمی لانے کی خاطر شکاگو نے آلودگی کی روک تھام کا ایک یونٹ قائم کیا ہے۔ اسی طرح سڑکوں میں سائیکلوں کی لین کا اضافہ کرکے اور شہر کے اندر برقی کاروں پر سرمایہ کاری کر کے نقل و حمل کے نتیجے میں پیدا ہونے والے کاربن اخراج کو ختم کرنے پر کام کیا جا رہا ہے۔
لاس اینجیلس
نیو یارک
دنیا کے سب سے زیادہ گنجان آباد شہروں میں شمار ہونے والے شہر، نیویارک میں ہزاروں عمارتیں موجود ہیں اور ٹریفک دن رات رواں دواں رہتی ہے۔ لیکن مقامی اور ریاستی حکومتوں کی طرف سے نافذ کیے گئے فضائی معیار کے اقدامات کی بدولت، نیویارک کے باریک ذرات کی آلودگی میں دو دہائیوں میں ۴۰ فی صد کمی واقع ہوئی ہے۔ نیو یارک اپنے ۲۰۲۵ءکے آب و ہوا کے اہداف کو پورا کرنے کی راہ پر بھی بنیادی ڈھانچے کے اُن پراجیکٹوں کے ذریعے گامزن ہے جو ۲۰۴۰ءتک شہر کو ۱۰۰فی صد صاف توانائی فراہم کریں گے۔
یہ مضمون آزاد پیشہ قلمکار لین میکو لانے تحریر کیا جس میں عملہ کی رکن قلمکار نوئیلانی کرشنر نے ان کا ہاتھ بٹایا ۔
یہ مضمون ایک مختلف شکل میں اس سے پہلے ۱۵ اپریل ۲۰۱۹ء کو شائع کیا جا چکا ہے۔
تبصرہ