ایک بہتر کرہ ارض کے لیے مصنوعی ذہانت

اس مضمون میں ڈیوڈ سینڈالو مصنوعی ذہانت اور موسمیاتی تبدیلی کے سنگم کو دریافت کر رہے ہیں ۔وہ موسمیاتی بحران سے نمٹنے کے اے آئی پر مبنی ممکنہ اقدامات پر بات کر رہے ہیں۔

کریتیکا شرما

April 2024

ایک بہتر کرہ ارض کے لیے مصنوعی ذہانت

مصنوعی ذہانت کے استعمال سے محققین ماحول مخالف گیسوں کے اخراج کے ذرائع کے بارے میں اچھی جانکاری یکجا کررہے ہیں جو موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے لازمی ہے۔ (تصویر اس این او این جی اے ایس آئی ایم او/ شٹر اسٹاک ڈاٹ کام)

مصنوعی ذہانت (اے آئی) ہر جگہ ہے۔ کیب بُک کرنے اور ٹریفک کی سمت میں تبدیلی کا بذریعہ جی پی ایس نقشوں سے پتہ لگانے سے  لے کر موسم کی پیشن گوئیوں کے مطابق لباس کا انتخاب کرنے تک یعنی آپ روزمرہ کے فیصلے کرنے کے لیے اے آئی کا استعمال کر سکتے ہیں۔ لیکن سوال یہ ہے کہ اگر اے آئی  ہماری روزمرہ کی زندگی کو آسان بنا سکتا ہے تو کیا اس کا استعمال بڑے پیمانے پر عوامی بہبود کے لیے نہیں کیا جا سکتا ہے؟

جے پور ادبی میلہ یا جے ایل ایف ۲۰۲۴ میں نئی دہلی کے امریکی سفارت خانہ کے زیر اہتمام منعقدہ ایک نشست ’’اے آئی  فار گُڈ: کلائمیٹ آف چینج‘‘ کے پینل میں شامل افراد نے اسی کا جواب دینے کی کوشش کی ہے۔ پینل میں کولمبیا یونیورسیٹی کے سینٹر آن گلوبل انرجی پالیسی کے فیلو ڈیوڈ سینڈالو شامل تھے جواس سے پہلے وہائٹ  ہاؤس، امریکی دفتر خارجہ اور امریکی محکمہ توانائی میں اعلیٰ عہدوں پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔

دنیا بھر میں اے آئی میں سرمایہ کاری سے طب، ماحولیاتی پائیداری، تعلیم اور عوامی بہبود جیسے شعبوں میں سماجی بہبود کو فائدہ پہنچ رہا ہے۔ مثال کے طور پر اے آئی سائنسدانوں کو ناسا کی سیٹلائٹ تصویروں سے معلومات حاصل کرنے میں مدد کرتا ہے، جس سے ایک طویل عرصے کے دوران انسانی سرگرمیوں کی نوعیتوں کا پتہ چلتا ہے۔

ماہرین اب ان ٹیکنالوجیوں کو بہتر بنانے اور موسمیاتی بحران جیسے عالمی مسائل کا حل تلاش کرنے کے لیے ان کا بڑے پیمانے پر استعمال کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ اس میں ان ٹیکنالوجیوں کو غیر معمولی صلاحیتوں سے لیس کرنا بھی شامل ہے۔

اے آئی  اور آب و ہوا

سینڈالو نے جے ایل ایف کی اس نشست کے دوران وضاحت کرتے ہوئے کہا’’اے آئی بڑے ڈیٹا سیٹوں کے ساتھ تین چیزیں کر سکتا ہے۔ یہ پیشن گوئی کرسکتا ہے، دستیاب معلومات اور ٹولس کا بہتر استعمال کر سکتا ہے اور نقل پر بھی قادر ہے۔ اگر آپ مذکورہ باتوں کو ذہن میں رکھیں تو آپ اندازہ کرسکتے ہیں کہ موسمیاتی تبدیلی کے شعبے میں اے آئی سے کس قسم کی توقعات وابستہ کی جاسکتی ہیں۔ ‘‘

سینڈالو نے اس ٹیم کی قیادت کی ہے جس نے ’’موسمیاتی تبدیلی میں تخفیف کے روڈمیپ کے لیے مصنوعی ذہانت ‘‘ کے عنوان سے ایک رپورٹ شائع کی، جو موسمیاتی تبدیلی میں تخفیف کے لیے اے آئی  کے استعمال کے فوائد اور رکاوٹوں کا مطالعہ کرتی ہے۔ ’اننوویشن فار کول ارتھ فورم ‘کی جانب سے دسمبر ۲۰۲۳ میں جاری ہونے والی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فضا میں گرمی کو جذب کرنے والی گیسوں کی مقدار اپنی بلند ترین سطح پر ہے اور اس سے زمین کی آب و ہوا  تبدیل ہو رہی  ہے۔

(بائیں سے)ہندوستانی مصنف انیرودھ سوری، ڈیوڈ سینڈلوو اور بطانوی سائنسداں مارکس ڈو سوٹوائے جے ایل ایف کے پینل مباحثہ کے دوران۔(تصویر بشکریہ سیمسنگ گیلیکسی ٹَیب ایس نائن سیریز جے پور ادبی میلہ ۲۰۲۴)

رپورٹ میں بتایا گیا  ’’ماحول مخالف گیس(جی ایچ جی) کے اخراج کے ذرائع کے بارے میں اچھی معلومات موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے ضروری ہیں۔ اے آئی  زمین کے مشاہدے کے سیٹلائٹس، ہوائی جہازوں، ڈرونز، زمین پر مبنی مانیٹرس، انٹرنیٹ آف تھنگس (آئی او ٹی)، سوشل میڈیا اور دیگر ٹیکنالوجیوں سے ڈیٹا کی وسیع مقدار کا تجزیہ کر کے اس طرح کی معلومات کو نمایاں طور پر بہتر بنانے میں مدد کر رہا ہے۔‘‘

رپورٹ کے مطابق اثرات کا ایک اہم حصہ انتہائی موسمی حالات  کا پیشگی انتباہ ہے۔ رپورٹ میں وضاحت کی گئی ’’اے آئی سخت واقعات سے متعلق موسم کی پیشن گوئیوں کو بہتر بنانا شروع کر رہا ہے، جواہم  سیاق و سباق میں درست اور قریب مدتی پیشگی انتباہات فراہم کر رہا ہے۔ اس کام نے پچھلے دو برسوں میں بڑی پیش رفت کی ہے اور بالآخر یہ بات واضح ہوگئی کہ اے آئی کی مدد سے آب و ہوا کی موافقت کے ردعمل کو تبدیل کیا جاسکتا ہے۔ اس اے آئی سے چلنے والی  ’ناؤکاسٹنگ‘ (چھ گھنٹے کے اندر پیشن گوئی) کی صلاحیت کو بعض اہم موقعوں جیسے انتہائی تیز بارش اور تیز ہوا کی رفتار کے وقت  استعمال کیا جا سکتا ہے۔ مزید برآں ،دنوں سے ہفتوں کے اوقات میں انتہائی گرمی کی پیشن گوئی کے لیے تحقیق جاری ہے۔‘‘

سینڈالو کا ماننا ہے کہ اے آئی کی پرمیوٹیشنس (ریاضی میں ایک سیٹ کی ترتیب) اور موجودہ اعداد و شمار کے امتزاج کے ذریعے مختلف حل تلاش کرنے کی صلاحیت موسمیاتی تبدیلی کے بحران سے موثر طور پر نمٹنے میں اہم ہو گی۔ جے ایل ایف پینل مباحثے میں سینڈالو نے وضاحت کرتے ہوئے کہا ’’جب تھامس ایڈیسن آج سے ۱۵۰ سال پہلے روشنی کے بلب کا ایک نیا ورژن لے کر آئے تھے تو انہوں نے درجنوں مختلف قسم کے مواد کا استعمال کیا اور ان کے ذریعے الیکٹرک  چارجز چلا کر یہ معلوم کیا کہ بلب کتنی روشنی اور حرارت پیدا کریں گے۔ آج اے آئی ایک سیکنڈ میں کیمیائی ساختیاتی رکاوٹوں کا استعمال کرتے ہوئے ان لاکھوں تعاملات کو سیمولیٹ (نقل) کر سکتا ہے۔ یہ ہمیں زیادہ تیزی سے متبادل کی ایک وسیع رینج سے انتخاب کرنے اور ان مواد کی کائنات کی توسیع  کی اجازت دیتا ہے جس  کی ہم جانچ کر رہے ہیں۔‘‘

امید افزا  صورت حال

موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے میں اے آئی امید افزا صلاحیت رکھتا ہے لیکن اس میں رکاوٹیں اور خطرات بھی ہیں۔ سینڈالو کی قیادت میں تیار ہونے والی رپورٹ کے مطابق کچھ اہم رکاوٹیں مختلف ذرائع سے متضاد ڈیٹا سیٹس، ڈیٹا تک رسائی، مساوی ٹیک وسائل اور اے آئی خواندگی کے اردگرد گھومیں گی۔

تاہم، یہ یقینی بنانے کے لیے ’مخلصانہ کوشش‘ کی ضرورت ہے کہ اے آئی کی قیادت والی ٹیکنالوجی کا استعمال عوامی بہبود کے لیے کیا جائے۔ سینڈالو بتاتے ہیں ’’مثال کے طور پر ہم نے اپنی رپورٹ میں جن چیزوں کو تجویز کیا ہے ان میں سے ایک یہ ہے کہ موسمیاتی تخفیف میں کردار ادا کرنے والے ہر ادارے کے پاس اے آئی دفتر ہو، یا کم از کم اے آئی پر ایک سینئر مشیر ہو۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اے آئی ایک تغیراتی ٹیکنالوجی ہے اور اگر آپ موسمیاتی تبدیلیوں کو کم کرنے کے بارے میں فکرمند ہیں تو آپ کو اس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے اور اس بارے میں سوچنا ہوگا کہ کس طرح اے آئی گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو کم کرنے میں مدد کر سکتا ہے۔‘‘

سینڈالو کے مطابق، مشین لرننگ ٹولس، جو ایک قسم کا اے آئی ہے، کم از کم انسانی ان پٹ کے ساتھ پیشن گوئیاں کرنے کے لیے الگورِدم  کا استعمال کرتا ہے اور یہ موسمیاتی تبدیلیوں کی تخفیف سے متعلق کئی شعبوں میں بڑا فرق پیدا کر سکتا ہے۔ ان آلات کو شمسی اور بادی فارموں میں استعمال کیا جا رہا ہے تاکہ بجلی پیدا کرنے کے نمونوں کی پیشن گوئی کی جا سکے اور انہیں الیکٹرک گرڈ میں بہتر طریقے سے ضم کیا جا سکے۔ جیسا کہ سینڈالو کہتے ہیں ’’جب موسمیاتی تبدیلی کی بات آتی ہے تو یہ صرف اس کی شروعات ہے کہ ہم اے آئی  کی مدد سے کیا کچھ کر سکتے ہیں۔‘‘


اسپَین نیوزلیٹر کو میل پر مفت منگوانے کے لیے لنک میں دیے گئے فارم کو بھریں: https://bit.ly/SubscribeSPAN



تبصرہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے