یہ مضمون گودریج انڈسٹریز میں فعال ہم جنس پرستوں کو شامل کیے جانے کی ثقافت سے متعلق اقدامات پر ایک نظرڈالتا ہے۔
June 2024
گودریج ڈی ای آئی لیب کے پرمیش شاہانی(بائیں سے تیسرے)ہم جنس پرستوں کے انسانی حقوق سے متعلق خصوصی امریکی ایلچی جیسیکا اسٹرن(دائیں سے دوسری) اور ممبئی قونصل خانہ کے قونصل جنرل مائک ہینکی(بائیں سے دوسرے) ممبئی میں۔ (تصویر بشکریہ امریکی قونصل خانہ، ممبئی/ لِنکڈ اِن)
میں نے گودریج انڈسٹریز گروپ کے ساتھ ایک دہائی سے زیادہ وقت تک کام کیا ہے۔ یہ کبھی بھی ایک ایسی کام کی جگہ نہیں رہی ہے جو امتیازی سلوک کو برداشت کرتی ہو لیکن فعال شمولیت کی طرف اس کی منتقلی حیرت انگیز رہی ہے۔ میں اس وقت بھی گودریج انڈسٹریز گروپ کے ساتھ ہی تھا جب ہم نے برسوں پہلے اپنے طبّی فوائد سے متعلق دعوؤں کی دستاویزات میں ’شریک حیات‘ کا لفظ تبدیل کرکے غیر جانبدار صنف اور ہم جنس پرست دوست ’پارٹنر‘ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس کے بعد ہم نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ میں نے ۲۰۲۰ء میں شائع ہونے والی اپنی کتاب ’کویئرستان‘ میں اس کا ذکر تفصیل سے کیا ہے۔
اجتماعی حمایت
گذشتہ برس میں نے ممبئی میں ایک میٹنگ کے دوران ہم جنس پرستوں کے انسانی حقوق کو فروغ دینے کے شعبے سے وابستہ امریکہ کی خصوصی ایلچی جیسیکا اسٹرن کے ساتھ بات چیت کرکے بہت لطف اٹھایا۔ ان سے ہم نے ہم جنس پرستوں کی شمولیت سے متعلق پالیسیوں اور طریقوں پر تبادلہ خیال کیا جنہیں ہندوستان میں معروف کمپنیوں نے اپنایا ہے۔ میں نے کئی ماہ بعد واشنگٹن ڈی سی میں ان سے دوبارہ ملاقات کی۔ میرے دورے میں جیسیکا اسٹرن اور امریکی خصوصی ایلچی کے سینئر مشیر ریگی گریر سے ملاقات بہت اچھی رہی۔ تبادلہ خیال سے میں اس نتیجے پر پہنچا کہ ہمیں کبھی بھی اپنی کسی فتح کو ہلکے انداز میں نہیں لینا چاہیے ۔ ہمیں یہ بھی چاہیے کہ ہم اپنی تحریکوں کے درمیان درآئے خلا کو پُر کریں اور ایک دوسرے کی مدد اور حمایت جاری رکھیں۔
میں نے جون ۲۰۲۳ء میں ’دی کوئیر مسلم پروجیکٹ‘ اور ممبئی میں واقع امریکی قونصل خانہ کی جانب سے منعقد ایک مباحثہ میں پینلسٹ کی حیثیت سے بھی حصہ لیا جس کا عنوان تھا ’’بیونڈ پرائڈ: کوئیر اسٹوری ٹیلرز ایٹ دی فورفرنٹ آف چینج۔‘‘ یہ تقریب تخلیقی تحریری پروگرام، دی کوئیر رائٹرس روم کا اختتام تھا جہاں ہندوستان ، بنگلہ دیش، نیپال، پاکستان اور سری لنکا سے تعلق رکھنے والے نوجوان مصنفین کے فن پاروں کی نمائش کے لیے ’’ٹری بیوٹریز‘‘ کے عنوان سے ایک پروگرام کا آغاز کیا گیا۔
تنوع کو اپنانا
۲۰۱۰ء کی دہائی کے دوران گودریج انڈسٹریز گروپ کے اندر ایک تجرباتی جگہ’گودریج انڈیا کلچر لیب ‘ ہم جنس پرست ثقافت اوران کے اظہار کے لیے ایک انوکھا مرکز بن گیا جس نے ممبئی کی ہم جنس پرست طبقات کے لیے ایک محفوظ جگہ کی پیشکش کی۔ ۲۰۱۸ء میں کلچر لیب نے ’ کام کی جگہوں میں خواجہ سراؤں کے داخلے کے لیے ایک منشور‘ کے ساتھ راہ ہموار کی جو ہندوستان میں کاروباری اداروں کے لیے عملی طور پر ایک رہنما اصول ہے اور قابل قدر وسیلہ رہا ہے ۔
گودریج انڈسٹریز گروپ اپنی تمام جگہوں میں ہم جنس پرستوں کی شمولیت کی حمایت کرتا ہے۔ مثال کے طور پر گودریج کیپیٹل ہم جنس پرست ساتھی کو رہائشی قرض کی سہولت دیتا ہے جس سے ہم جنس پرست ہندوستانیوں کی ایک اہم مالی ضرورت کی تکمیل ہوتی ہے۔اسی طرح گودریج پراپرٹیز نے اپنی افرادی قوت میں ہم جنس پرستوں کی نمائندگی میں اضافہ کیا ہے۔ اس نے ہم جنس پرستوں اور خواجہ سرا طبقے سے اہلیت کی تلاش کے لیے خود کو وقف کردیا ہے۔ صرف اسی ایک کمپنی سے اب تک ۱۳۰ ہم جنس پرستوں کوروزگار کا موقع فراہم کیا گیا ہے۔
برسوں سے ہم اس موضوع پر بات کرتے رہے ہیں کہ ہماری کمپنی میں ہم جنس پرستوں کی شمولیت کا کیا مطلب ہے۔ لیب کے ابتدائی منصوبوں میں سے ایک’ رینبو ریفلیکشنس‘ نے بین الاقوامی ہم جنس پرست رہنماؤں کو یکجا کیا اور انہیں موقع فراہم کیا کہ کام کرنے کی بہتر جگہوں کو فروغ دینے کے لیے وہ بہترین طریقوں کا اشتراک کریں۔مقررین میں کچھ ذہین امریکی شامل تھے ۔ ان میں ہم جنس پرست عورتوں اور مردوں، اور ان کے کنبوں سے متعلق معاشی مسائل پر اپنی تحقیق کے لیے معروف ایمہرسٹ میں واقع مساچیوسٹس یونیورسٹی میں امریکی ماہر معاشیات ایم وی لی بیجٹ بھی شامل تھیں۔
اس کے علاوہ ایسوسی ایشن آف ایل جی بی ٹی کیوپلس کارپوریٹ ڈائریکٹرس کے ایکزیکٹو ڈائریکٹر فیبریس ہو ڈارٹ بھی شامل تھے جو کارپوریٹ ولڈ میں اعلی ٰ سطح پر ہم جنس پرست تنوع متعارف کرانے میں مدد کرنے کا کام کرتے ہیں۔ اس سال جون میں جب کہ ہم ماہِ ناز کا جشن منا رہے ہیں جس میں ساتھ آنے والوں کی تربیت ، ہم جنس پرست تعلقاتے پر تبادلہ خیال اور نظر ثانی شدہ ٹرانس ہیلتھ کیئر جیسی سرگرمیاں شامل ہیں۔ یہاں ہم جنس پرستوں پر مبنی کریئر میلوں کا انعقاد کیا جائے گا، گروپ کے اپنے ہم جنس پرست ملازمین پر مشتمل ہم جنس پرست کہانی سنانے کی اہمیت کے بارے میں تبادلہ خیال ، ہم جنس پرستوں کے کاروباری اداروں کے لیے ایک بازار اور اس کے علاوہ بہت ساری سرگرمیوں کے اہتمام کا منصوبہ ہے ۔ اس موقع پر ڈی ای آئی لیب ٹیم کے پرتھوی وتسالیا کی تخلیق کردہ ایک اعزاز یافتہ فلم ’ لیلیٰ مجنوں‘ بھی دکھائے جانے کا منصوبہ ہے۔ اس کے علاوہ ’پرائڈ مارچ ‘ بھی منصوبے کا حصہ ہے۔ ماہِ خاص کی مناسبت سے ہم جنس پرست ملازمین کو پورے مہینے صحت کی جانچ بہم پہنچانے کی سہولت مہیا کرانے کا بھی منصوبہ ہے۔
قابل عمل شمولیت
ممبئی میں ہمارے عالمی ہیڈکوارٹر گودریج ون بلڈنگ میں جیسے ہی آپ داخل ہوتے ہیں آپ کو مرکزی صحن میں ایک بڑا اور پروقار پرچم نظر آتا ہے۔ یہ پورے جون تک یہیں لہراتا رہے گا۔ گرچہ یہ ایک علامتی اشارہ ہے مگر ظاہری اور اجتماعی وابستگی کے لحاظ سےیہ بہت اہمیت رکھتا ہے۔کئی برسوں سے گودریج ہم جنس پرست ملازمین کے لیے شمولیت کو ترجیح دیتا رہا ہے۔ ہم اپنے مختلف دفتروں اوردیگر جگہوں پر صنفی طورپرغیر جانبدار واش روم تیار کرتے ہیں۔ تمام سرکاری مواصلات میں ملازمین کو ان کے منتخب کردہ ناموں اور ترجیحی ضمیروں سے مخاطب کیا جاتا ہے قطع نظر اس کے کہ سرکاری دستاویزات پر کیا لکھا ہے۔
ہم جنس پرستوں کی شمولیت کا یہ عزم ملازمین کی بھرتی کے عمل میں بھی شامل ہے ۔ اس کے علاوہ، سینئر رہنماؤں کے اہداف میں بھی اس پر زور دیا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر گودریج کنزیومر پروڈکٹس کی افرادی قوت میں ۵ فی صد افراد کی شمولیت کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ بہت ساری کمپنیاں ہم جنس پرست امیدواروں اور ملازمین کی بہتر خدمت کے لیے حکمت عملی پر مبنی منصوبوں پر عمل درآمد کررہی ہیں۔ ان منصوبوں میں انٹرن شپ پروگرام ، رہائشی معاونت اور مناسب طبّی فوائد شامل ہیں جو حقیقی طور پر جامع ماحول کو فروغ دیتے ہیں۔
قائدانہ پالیسیاں
خواجہ سرا عام طور پر کارپوریٹ اور پسماندہ طبقات میں سب سے کم نمائندگی والے گروپوں میں سے ایک ہیں۔ سب سے زیادہ کمزور لوگوں کی مدد کرنے کے ہمارے عزم میں ٹرانس ہیلتھ کیئر کے لیے ہماری اپنی نوعیت کی واحد پالیسی شامل ہے جسے ابتدائی طور پر ۲۰۱۵ءمیں شروع کیا گیا تھا اور ۲۰۲۴ء میں اس پر نظر ثانی کی گئی۔ اس پالیسی کا تعلق ان ٹرانس جینڈر ملازمین سے ہے جو جراحی اور طبّی طور پر اپنا تشخص تبدیل کرنے کے خواہاں ہیں۔ اس میں ہارمون ریپلیسمنٹ تھیراپی (ایچ آر ٹی) اور جنس کی تصدیق کرنے والی سرجریوں کا احاطہ کیا گیا ہے۔ نظر ثانی شدہ پالیسی اب جسمانی طور پر ظاہری شکل کو صنفی شناخت کے ساتھ ہم آہنگ کرنے میں ان سرجریوں کی اہمیت کو تسلیم کرتی ہے اور جامع زبان کو ترجیح دیتی ہے اور خواجہ سرا طبقات کی متنوع ضروریات کو تسلیم کرتی ہے۔
پرمیش شہانی گودریج ڈی ای آئی لیب کےسربراہ ہیں اور دو کتابوں’گے بامبے‘ اور ’کوئیرستان‘ کے مصنف ہیں۔
اسپَین کی مشمولات کو میل پر مفت منگوانے کے لیے لنک میں دیے گئے فارم کو بھریں: https://bit.ly/SubscribeSPAN
تبصرہ