سیاسی کارٹون ساز، مصنف اور خاکہ نگار ستوِک گاڈے نے فلبرائٹ ۔نہرو فیلو کے طور پر امریکہ کا دورہ کیا تاکہ یہ سیکھ سکیں کہ فن پاروں سے سماجی انصاف کو کس طرح فروغ دیا جاسکتا ہے۔
December 2023
ساتوِک گاڈے ایک سیاسی کارٹون ساز، مصنف اور گرافک ڈیزائنر ہیں جنہوں نے ۲۰۱۹ء میں فلبرائٹ۔نہرو فیلوشپ پر امریکہ کا دورہ کیا۔ (تصویر بشکریہ ساتوِک گاڈے)
چنئی میں مقیم سیاسی کارٹون ساز، مصنف اور گرافک ڈیزائنر ستوِک گاڈے اس طرح کے تخلیقی کام کے لیے پُرجوش ہیں جس کے ذریعہ فنکاری اور عملی سرگرمی کے امتزاج کو پیش کیا جا سکے۔ انہوں نے ۲۰۱۹ ءمیں میری لینڈ انسٹی ٹیوٹ کالج آف آرٹس میں فلبرائٹ ۔نہرو ماسٹر فیلو کی حیثیت سے امریکہ کا دورہ کیا جہاں انہوں نے فنکاروں کی ایسی برادریوں کو تشکیل دینے کے عمل کا مطالعہ کیا جو معاشرے میں تبدیلی کا باعث بن سکتی ہیں اور سماجی انصاف کی تحریکوں میں صفِ اوّل میں کھڑی ہو سکتی ہیں۔ اپنی فلبرائٹ فیلوشپ کے دوران انہوں نے سماجی تبدیلی کی وکالت کرنے کے لیے خاکہ نگاری کا ایک مجازی نظام بھی قائم کیا۔
گاڈے نے بچوں کی کئی کتابوں کے لیے خاکے بنائے ہیں جن میں ’’سری نواسا رامانوجن: فرینڈ آف نمبرس‘‘ بھی شامل ہے جس نے ابھرتے ہوئے قارئین کے زمرے میں ۲۰۲۰ ءکا نیو بک ایوارڈ جیتا تھا۔ اس کے علاوہ ’’بھیم راؤ امبیڈکر: دی بوائے ہو آسکڈ وہائی‘‘ بھی شامل ہے۔ یہ کتاب بھیم راؤ امبیڈکر کے بچپن کا احاطہ کرتی ہے۔ امبیڈکرہندوستانی آئین کا مسوّدہ تیار کرنے والی دستور ساز اسمبلی کے چیئرمین تھے۔ گاڈے کا پہلا ناول ’’دی اَیلِس پروجیکٹ‘‘ اسی سال شائع ہوا ہے۔
پیش ہے گاڈے کے ساتھ ایک انٹرویو کے اقتباسات۔
سماجی اسباب آپ کے فن میں مروّجہ موضوع ہیں۔ سماجی بیداری آپ کے کام پر کس طرح اثر انداز ہوتی ہے؟
ہندوستان میں، خاص طور پر جنوبی ہندمیں، مقبول ثقافت محض انفرادی اظہار کے بجائے آرٹ کو سماجی تبدیلی کے آلے کے طور پر پیش کرنے کے خیال سے زیادہ متاثر ہوتی ہے۔ اگر میرے پاس سماج کے بارے میں کہنے کے لیے کچھ نہیں ہوتا تو مجھے نہیں لگتا کہ میرے پاس خاکہ نگاری کی کوئی وجہ ہوتی۔ لیکن اگر میں قلم اٹھاؤں اور کچھ تخلیق کروں تو بہتر ہے کہ میری تحریر کا سبب کوئی اچھی چیز ہو۔ سماجی مسائل کے لیے میرے کام کرنے کا طریقہ مساوی انسانی تعلقات قائم کرنے پر مرکوز ہے۔
کیا آپ ہمیں اپنے فنکاری کے بارے میں بتا سکتے ہیں؟ ایک مصنف اور خاکہ نگار کی حیثیت سے کیا فنکاری کی ترغیبات پہلے خاکے کی شکل میں آتی ہیں یا الفاظ کے طور پر؟
میری وابستگی تصویروں کے مقابلے الفاظ سے زیادہ ہے۔ میں تین زبانوں پر عبور رکھنے کے ساتھ ساتھ چوتھی زبان پر بھی اچھی دسترس رکھتا ہوں۔ مجھے اس کا احساس اس وقت ہوتا ہے جب میں مختلف زبانوں میں ایک ہی لفظ کے بارے میں سوچتا ہوں تو ایک ہی چیز میرے سامنے مختلف زاویے سے آتی ہے۔
صاف طور پر کہوں تو میں اپنی فنکاری میں مشق کا قائل ہوں۔ میں خاکے کا اوّلین نمونہ بنانے میں کافی محتاط رہتا ہوں۔ میں ہمیشہ خاکے اور تحریر کے لیے ترمیم کے کئی دور سے گزرتا ہوں۔ ایک خاکہ نگار کی حیثیت سے پیشہ ورانہ طور پر کام کرنے سے میں کہہ سکتا ہوں کہ میری بصری فنکاری میں کچھ زیادہ نفاست ہے۔ لیکن میری تحریروں کے ساتھ ایسا نہیں ہے، گرچہ اس میں پیغام ہوتا ہے لیکن اس میں تبدیلی کی بہت زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔
اپنے پہلے ناول کو مکمل کرنے کے بارے میں سب سے زیادہ دلچسپ اور سب سے زیادہ دشوار کیا چیز تھی؟
شروع سے میری خواہش کتاب لکھنے کی تھی۔ یہ ایک ۲۰ سالہ خواب ہے جو پورا ہوا ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ ہم سب بہت اچھے خیالات کے مالک ہیں اور اظہارِ ذات کی فطری صلاحیت سے متصف بھی ہیں۔ ایک جانب جہاں ہنر کا نکھارا جانا ضروری ہے مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ آخر میں اس عمل کو تکمیل کے مراحل سے گزرتے دیکھنا دشوار گزار ہوتا ہے۔
اپنے فلبرائٹ ۔نہرو فیلوشپ کے کچھ تجربات کا اشتراک کریں۔
فلبرائٹ۔ نہرو فیلوشپ زندگی تبدیل کرنے والی ثابت ہوئی۔ تعلیم کے آغاز سے پہلے حیرت انگیز تعارفی اجلاس ہو یا مسلسل حمایت، ایسا محسوس ہوتا تھا جیسے میں اچھے، ہمدرد اور مشفق لوگوں کے درمیان ہوں۔
امریکہ جانے کا میرا مقصد آرٹس اور سیاست کی تعلیم حاصل کرنا تھا۔ میں وہاں ’ بلَیک لائیوس میٹر‘ مظاہروں ، کووِڈ۔۱۹ وبا، صدارتی انتخابات اور کئی دیگر اہم سیاسی اور سماجی واقعات کے دوران موجود تھا۔
ہم نے اپنے ارد گرد جو کچھ دیکھا، ہم نے کلاس میں اس کے تعلق سے تبادلہ خیال کیا اور اس کو خاکے کی شکل دی۔ میں نے چیزوں کوآن لائن منظم کرنے اور اثر انداز ہونے کے لیے ڈیجیٹل میڈیا اور سوشل نیٹ ورکس کا استعمال کرنے کا تجربہ بھی کیا۔ اب میں امریکہ میں سیکھی ہوئی ہر چیز کا استعمال ہندوستانی ماحول میں کرتا ہوں۔ میں یہ محسوس کیے بغیر نہیں رہ سکتا کہ ایک قوم کے طور پر، خواہ ہندوستانی ہوں یا امریکی، ہم بنیادی طور پر یکساں ہیں۔
جیسون چیانگ لاس اینجیلس کے سِلور لیک میں مقیم ایک آزاد پیشہ قلمکار ہیں۔
تبصرہ