کولکاتہ میں واقع امریکی قونصل خانہ کے ’سائبر سیف ایسٹ پروگرام‘ سے کاروباری پیشہ وروں کو ’ڈیجیٹل ورلڈ‘ کے لیے درکار سلامتی سے متعلق قیمتی مہارتیں حاصل کرنے میں مدد مل رہی ہے۔
July 2024
دیماپور اور آئزول میں منعقد ہونے والی ورکشاپ کی بدولت ۸۰ ہندوستانی کاروباری پیشہ ور جن میں زیادہ تر خواتین تھیں یکجا ہوئے تاکہ آن لائن سلامتی سے متعلق موثر طریقے سیکھیں ۔(تصویر بشکریہ امریکی قونصل خانہ، کولکاتہ)
بڑے ملکوں سے لے کر چھوٹی نجی کمپنیوں تک کے لیے کمپیوٹر سسٹم اور ڈیٹا کا تحفظ تشویش کا ایک بڑا سبب ہے۔ انٹر نیٹ پر سرگرم مجرم گھر بیٹھے شناخت کی چوری ، ڈیجیٹل سسٹم کو یرغمال بنا نے ، بینک کھاتے خالی کرنے، قیمتی نجی ڈیٹا پر ہاتھ صاف کرنے اور عوامی بنیادی ڈھانچے میں خلل ڈالنے کے علاوہ بھی بہت کچھ کر سکتے ہیں ۔ مگر درست معلومات کے ساتھ کوئی بھی ان خطرات کے خلاف آن لائن اپنی خفاظت کو ڈرامائی طور پر بہتر بنا سکتا ہے۔
’ سائبر سیف ایسٹ پروگرام‘ کے لیے ڈیجیٹل سلامتی کی تعلیم کلیدی ہدف تھا۔ اس پروگرام کا انعقاد کولکاتہ میں واقع امریکی قونصل خانہ نے سینٹرفار انٹرنیشنل ٹریڈ اکانومکس اینڈ انوائرنمنٹ (سی آئی ٹی ای ای) کے اشتراک سے کیا تھا۔ پروگرام کو یوتھ نیٹ ناگالینڈ، سینٹر فار ڈیولپمنٹ آف ایڈوانسڈ کمپیوٹنگ (سی۔ڈَیک) انڈیا اور حکومت ہند کی الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت کی حمایت حاصل تھی ۔ سائبر سیکورٹی کے موثر طریقوں کو سیکھنے کےلیے دیما پور اور آئزول میں منعقدہ ورکشاپوں میں ۸۰سے زیادہ ہندوستانی کاروباری پیشہ ور ، جن میں زیادہ تر خواتین تھیں ، ایک ساتھ آئے۔
پروگرام کے اجلاس میں مختلف موضوعات کا احاطہ کیا گیا جس کا مقصد شرکاء اور ان کے کاروبار کو آن لائن محفوظ رکھنا تھا۔ شرکاء نے ای میل اٹیچمنٹ کے خطرات سے آگاہی حاصل کی جن میں کمپیوٹر وائرس اور دیگر تبادہ کن پروگرام شامل ہوسکتے ہیں ۔ معلمین نے عوامی وائی فائی نیٹ ورک کے استعمال کے خطرات پر بھی تبادلہ خیال کیا کیوں کہ آلات تک غیر قانونی طور پر رسائی کے لیے ہیکرس ان کا استعمال کر سکتے ہیں۔ مزید برآں، شرکاء نے مضبوط پاس ورڈ کے انتخاب اور اسے محفوظ طریقے سے ذخیرہ کرنے کے ساتھ ساتھ’ ٹو فیکٹر آتھینٹی کیشن ‘ کے بارے میں بھی سیکھا۔
آن لائن خطرات سے نمٹنا
مغربی بنگال کے دارجلنگ سے تعلق رکھنے والی کاروباری خاتون کریتیکا پردھان گورکھا ویمنس ویلفیئر فورم کی جنرل سکریٹری کے طور پر کام کرتی ہیں ۔ یہ ایک غیر منافع بخش تنظیم ہے جو گھریلو تشدد اور جنسی حملوں کے متاثرین کی مدد کے لیے وقف ہے۔ تنظیم نے ’ سائبر سیف ایسٹ‘ کو عوام الناس کو سائبر جرائم کی مختلف اقسام کے بارے میں آگاہ کرنے کے بارے میں مددگار پایا جو بے حد اہم بات ہے ۔ یہ خاص طور پر نوجوان لڑکیوں اور معمر افراد کے لیے بے حد اہمیت کی حامل ہے جو سائبر مجرموں اور ہیکروں کے استحصال کا زیادہ شکار ہو سکتے ہیں۔
آرٹسٹک ناگا ٹچ پرائیویٹ لمٹیڈ کی ڈائریکٹر اونن نینٹی نے ’سائبر سیف ایسٹ ‘ ورکشاپوں کو خاص طور پر قابل قدر پایا۔ مواد تخلیق کرنے والی اور کوہیما میں ایک تجارتی برانڈ اور ہوم اسٹے کا نظم ونسق سنبھالنے والی کاروباری پیشہ ور نینٹی نے خود کو ’’ اپنے کاروبار کے لیے آن لائن رابطہ سازی اور سوشل میڈیا میں بہت زیادہ مصروف رہنے والی ‘‘ قرار دیا ہے۔ان کے بقول ’’ سائبر سیف ایسٹ میں میرا پسندیدہ حصہ سائبر سیکورٹی کے بہترین طریقوں کے بارے میں سیکھنا تھا۔‘‘
وہ کہتی ہیں ’’ رابطہ سازی اور سوشل میڈیا کے لیے آن لائن پلیٹ فارموں کا بکثرت استعمال کرنے والے کسی شخص کے طور پر ، میں اکثر ہیکنگ کے واقعات اوراپنے بیک کھاتوں کے غیرمحفوظ ہونے کے بارے میں فکر مند رہتی ہوں۔اس پروگرام میں شرکت نے سائبر سیکورٹی سے متعلق میرے بنیادی علم میں اضافہ کیا۔ پروگرام میں شرکت سے میں نے جانا کہ ای میل اٹیچمنٹ، عوامی وائی فائی اور اضافی سلامتی کے لیے ٹو فیکٹر آتھینٹی کیشن اہمیت کی حامل چیزیں ہیں۔‘‘
نئے کاروبار کی حفاظت کرنا
کیوریئس بی ڈیزائنز کی بانی اور ڈائریکٹر پرتبھا راج کو ساتھی کاروباریوں سے ’سائبر سیف ایسٹ ‘ کے بارے میں جانکاری ملی ۔ انہوں نے فیصلہ کیا کہ اجلاس میں شرکت ان کے کاروبار کی کامیابی کے لیے نہایت ضروری ہے۔
بہار میں واقع ڈیزائن اور مینوفیکچرنگ فرم ذہنی تندرستی کے لیے باضابطہ طور پر تفریحی سرگرمیوں سے متعلق ضروری سامان مہیا کرتی ہے۔ وہ کہتی ہیں، ’’میں جدید ترین تکنیکی خطرات سے باخبر رہنا چاہتی تھی جو چھوٹے کاروباروں کو خطرے سے دوچار کرتے ہیں۔سائبر سیکورٹی کے مسائل میرے کاروبار کو بہت زیادہ متاثر کر سکتے ہیں، کیونکہ میرا کاروبار ابھی ابتدائی مرحلے میں ہے ۔‘‘
راج نے سائبر سیف ایسٹ کی ورکشاپوں کو معلوماتی اور دلکش پایا۔ وہ کہتی ہیں ’’ ورکشاپ میں کلیدی معلومات عملی مثالوں سے سمجھائی گئیں۔ پروگرام جس طور پر تیار کیا گیا وہ چیز مجھے پسند آئی ۔ یہ شرکاء کو خطرات کی تفہیم سے روشناس کرانے کے لیے لازمی ہے تاکہ وہ اس سے واقف ہوسکیں کہ آن لائن صارفین کو کس قسم کے خطرات لاحق ہوتے ہیں ۔‘‘
انہوں نے اس بات کا بھی نوٹس لیا کہ کس طرح پروگرام کو انفرادی شرکاء کی ضروریات کی تکیمل کے مطابق بنایا گیا تھا۔ وہ کہتی ہیں ’’ پروگرام نے مجھے ایسے حالات کے بارے میں کیا کرنا ہے اور کیا نہیں کرنا ہے سکھایا جہاں مجھے ڈیجیٹل خطرے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ میں نے ان تعلیمات کو اپنے ساتھ کئی کاروباروں پر نافذ کیا ۔ ‘‘ وہیں راج سب کے لیے ڈیجیٹل سلامتی کی اہمیت پر زور دیتی ہیں ، خاص طور پر پرانی نسلوں کے لیے جو ٹیکنالوجی کی کم معلومات رکھتی ہے۔ وہ کہتی ہیں ’’ ہمارے والدین کو آن لائن دھوکہ دہی کا خطرہ زیادہ ہے۔‘‘
راج کا کہنا ہے کہ تازہ ترین حفاظتی اقدامات اور خطرات سے آگاہ رہنا بہت ضروری ہے۔ وہ سائبر جرائم اور ان سے نمٹنے کے طریقے کے بارے میں عوامی بیداری کی اہمیت پر بھی زور دیتے ہوئے کہتی ہیں ’’ تازہ صورت حال سے باخبر رہنا آن لائن سلامتی کی کلید ہے ۔آن لائن سلامتی کے عادات و اطوار کا خیال رکھنا بحیثیت کمیونٹی بھی کیا جانا چاہیے۔‘‘
مائیکل گیلنٹ نیویارک سٹی میں مقیم قلمکار، موسیقار اور کاروباری پیشہ ور ہیں۔
اسپَین نیولیٹر کو اپنے میل پر مفت منگوانے کے لیے لنک میں دیے گئے فارم کو بھریں : https://bit.ly/SubscribeSPAN
تبصرہ