اس مضمون میں امریکی یونیورسٹیوں میں بین الاقوامی طلبہ کے لیے دستیاب مالی امداد کے مواقع کی تفصیل دی گئی ہے۔
November 2024
ایسے پروگرام پر توجہ مرکوز کرنے سے جو کسی طالب علم کی ضرورت اور اس کی لیاقت سے ہم آہنگ ہو، وظیفہ اور دیگر مالی امداد حاصل کرنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ (تصویر بشکریہ رائس یونیورسٹی)
امریکہ میں تعلیم حاصل کرنے کی تیاری کرنا دلچسپ ہو سکتا ہے لیکن ساتھ ہی یہ بھاری بھی پڑ سکتا ہے، خاص طور پرتب جب بات امریکی یونیورسٹیوں میں اعلیٰ تعلیم کے اخراجات کی ہو۔ لیکن خوش قسمتی سے طلبہ کے پاس مالی امداد کے کئی متبادل دستیاب ہیں۔
چنئی میں یونائیٹڈ اسٹیٹس-انڈیا ایجوکیشنل فاؤنڈیشن (یو ایس آئی ای ایف) میں تعینات ایجوکیشن یو ایس اے کی صلاح کار شانتی موہن کہتی ہیں ’’طلبہ کو مالی امداد کے حوالے سے کئی اہم پہلوؤں سے باخبر ہونا چاہیے۔ ان میں آپ کے کنبے یا کفیل کے ساتھ آپ کی تعلیم کے لیے مختص کی جانے والی فنڈنگ کی سطح کے بارے میں ایک واضح منصوبہ بنانا نیز وظائف، گرانٹس، معاونت اور قرضوں جیسی امریکی یونیورسٹیوں میں دستیاب مختلف النوع مالی امداد کو سمجھنا شامل ہے۔‘‘
مالی امداد کی تلاش کرتے وقت طلبہ کو ہر ایک قسم کے لیے اہلیت کے معیار سے آگاہ ہونا چاہیے۔ وہ مزید کہتی ہیں ’’اس میں تعلیمی کارکردگی، مالی ضرورت اور دیگر عوامل شامل ہو سکتے ہیں۔‘‘ ایسے امدادی پروگراموں کو ہدف بنانا جو طالب علم کی ضروریات اور صلاحیتوں کے ساتھ اچھی طرح سے ہم آہنگ ہوں، ان میں داخلے کے امکانات کو روشن بنانے کا ایک اچھا طریقہ ہے۔ موہن کہتی ہیں کہ ایک بار ایوارڈ (مالی امداد) ملنے کے بعد ’’اس کے لیے اہلیت کو برقرار رکھنے کے تقاضوں کو سمجھنا بہت ضروری ہے، جیسے کہ تسلی بخش تعلیمی پیش رفت کو برقرار رکھنا اور دیگر ذمہ داریوں کی تکمیل کرنا۔‘‘
مالی امداد کے مختلف متبادل
آغا خان فاؤنڈیشن انٹرنیشنل اسکالرشپ پروگرام اہل طلبہ کے لیے دستیاب مواقع کی ایک اچھی مثال ہے۔ موہن کہتی ہیں ’’ہندوستان اور بیرون ملک دونوں میں بہت سی غیر منافع بخش تنظیمیں اور سرکاری ایجنسیاں ہیں جو وظائف دیتی ہیں۔ دیگر قابل ذکر وظائف میں امریکی یونیورسٹیوں کے منتخب شعبوں میں ماسٹر پروگراموں کے لیے فلبرائٹ۔نہرو ماسٹرس فیلوشپ، ہندوستان اور بیرون ملک گریجویٹ تعلیم کے لیے نروتم سیکھسریا فاؤنڈیشن اسکالرشپ پروگرام، انلیکس شیوداسانی اسکالرشپ اور ایجوکیشن فیوچر انٹرنیشنل اسکالرشپ شامل ہیں۔‘‘
کواڈ فیلوشپ جیسے چند پروگرام مخصوص شعبوں پر مرکوز ہیں۔ موہن بتاتی ہیں ’’آسٹریلیا، ہندوستان، جاپان اور امریکہ کی حکومتوں کی مشترکہ پہل یعنی کواڈ فیلو شپ ان ممالک کے غیر معمولی ماسٹرس اور ڈاکٹریٹ کے طلبہ کو امریکی یونیورسٹیوں میں سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور ریاضی (اسٹیم ) کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے دی جاتی ہے۔‘‘ جب کہ دیگر مخصوص آبادیات کو ترجیح دے سکتے ہیں۔ وہ مزید کہتی ہیں ’’خواتین طلبہ کے لیے خصوصی وظائف بھی ہیں، جیسے امریکن ایسوسی ایشن فار یونیورسٹی وومن کی انٹرنیشنل فیلوشپ۔‘‘
اپنی درخواستوں کو ان پروگراموں کے لیے موزوں بنانا کلیدی حیثیت رکھتا ہے جو آپ کی ضروریات اور لیاقتوں سے ہم آہنگ ہوں۔ موہن کہتی ہیں ’’طلبہ اپنے وظائف کی تلاش کے بارے میں مزید راہنمائی کے لیے قریبی ایجوکیشن یو ایس اے سینٹر کے صلاح کاروں سے رابطہ کر سکتے ہیں۔‘‘
پروگرام کے انتخاب کے بعد درخواست دینے کا عمل جلد شروع کرنا ضروری ہے۔ موہن کہتی ہیں ’’امریکی یونیورسٹیوں میں بین الاقوامی طلبہ کے لیے دستیاب مالی امداد کے مختلف مواقع کی اچھی طرح تحقیق کریں۔ یونیورسٹیوں کے علاوہ بے شمار آن لائن وسائل امریکہ میں زیر تعلیم بین الاقوامی طلبہ کے لیے مالی امداد کے بارے میں معلومات فراہم کرتے ہیں۔‘‘
آزاد تحقیق کے علاوہ طلبہ سابق طلبہ کے نیٹ ورکس سے منسلک ہو کر بھی وسائل دریافت کر سکتے ہیں۔ وہ کہتی ہیں ’’بین الاقوامی سابق طلبہ کے ساتھ جڑنے سے امریکی یونیورسٹیوں میں مالی امداد کے عمل کے بارے میں معلومات حاصل ہو سکتی ہیں۔ ہر ایک مالی امداد کے موقع کے لیے اہلیت کے تقاضوں پر باریکی سے توجہ دینا بہت ضروری ہے۔‘‘
طلبہ کی مدد کرنا
برینڈس یونیورسٹی میں طلبہ کی مالیاتی خدمات کی معاون نائب صدر شیری ایوری اور داخلہ جاتی امور اور مالی امداد کی ڈین جینیفر واکر دستیاب مالی اعانت کے متبادل کے بارے میں معلومات فراہم کرتی ہیں۔ وہ بتاتی ہیں ’’برینڈس انڈرگریجویٹ بین الاقوامی طلبہ کو وظائف اور روزگار دونوں مواقع فراہم کرتی ہے۔ یونیورسٹی انڈر گریجویٹ بین الاقوامی طلبہ کو ضرورت اور میرٹ پر مبنی وظائف پیش کرتی ہے۔ ہم مالی امداد کی درخواست، جس میں داخلہ سے قبل آمدنی اور اثاثوں کی دستاویزات شامل ہوتی ہیں، مکمل کرنے والے تمام بین الاقوامی طلبہ کے لیے وظائف اور روزگار کے مواقع کے ساتھ ان کی مالی ضرورت کا صد فی صد احاطہ کرتے ہیں۔‘‘
اسٹیم پر مرکوز پروگراموں کے لیے برینڈس کوانٹیٹیٹیو بایولوجی ریسرچ کمیونٹی فیلوشپ فراہم کرتی ہے، جو خاص طور پر سائنس میں تحقیق میں دلچسپی رکھنے والے طلبہ کے لیے ایک بین الضابطہ فیلوشپ ہے۔ واکر کا کہنا ہے کہ ’’فیلوشپ میں وظائف، خصوصی تعلیمی پیشکش اور ایک ضمانت شدہ تحقیق کا موقع شامل ہے۔‘‘
کیمپس میں ملازمتیں طلبہ کو آمدنی فراہم کرنے کا ایک شاندار موقع فراہم کر سکتی ہیں۔ یہ ملازمتیں یونیورسٹی کیمپس میں بہ آسانی دستیاب ہیں اور طلبہ کی زندگی کے نظام الاوقات اور تقاضوں کے عین مطابق ہیں۔ ایوری کہتی ہیں کہ ’’کام کرنے کے اہل بین الاقوامی طلبہ اپنے تعلیمی اخراجات کو پورا کرنے کی غرض سے پیسے کمانے کے لیے کیمپس میں ملازمت حاصل کر سکتے ہیں۔‘‘
روچیسٹر یونیورسیٹی میں داخلہ جاتی امور کے بندوبست کے وائس پرووسٹ اور یونیورسٹی کے ڈین رابرٹ جے الیگزینڈر مالی ضرورت کے جائزے کو داخلے کے عمل کے لیے لازمی سمجھتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں ’’روچیسٹر یونیورسٹی داخلے کے مجموعی جائزے کا استعمال کرتی ہے اور تعلیمی حصولیابی، غیر نصابی مصروفیت اور اخلاقی کردار کو مدنظر رکھتی ہے۔ روچیسٹر بین الاقوامی طلبہ کو میرٹ پر مبنی وظائف اور ضرورت پر مبنی مالی امداد دونوں پیش کرتی ہے۔ بین الاقوامی طلبہ کے لیے داخلے انتہائی منتخب ہوتے ہیں، لیکن جن طلبہ کو داخلہ دیا جاتا ہے، ان کے لیے سی ایس ایس پروفائل کے ذریعہ متعینہ ضرورت پر مبنی امداد مالی ضرورت کی بنیاد پر دی جاتی ہے۔‘‘ سی ایس ایس پروفائل ایک آن لائن ایپلی کیشن ہے جس کا استعمال کالجوں اور وظائف پروگراموں کے ذریعے ادارہ جاتی امداد دینے کے لیے کیا جاتا ہے۔
طلبہ کو خود کار طور پر میرٹ کی بنیاد پر وظائف کے لیے اہل سمجھا جاتا ہے۔ الیگزینڈر بتاتے ہیں ’’میرٹ وظائف انتہائی محدود ہوتے ہیں اور اعلیٰ درجے کی تعلیمی حصولیابی کے ساتھ داخلہ پانے والے طلبہ کو تسلیم کرنے کے لیے دیے جاتے ہیں۔‘‘ میرٹ وظائف دینے کا بنیادی عنصر غیر معمولی تعلیمی کارکردگی کا اعتراف ہے۔ الیگزینڈر مزید کہتے ہیں ’’ہم ہارپر اسکالرشپ ان طالب علموں کے اعتراف میں پیش کرتے ہیں جنہوں نے دنیا بھر میں خواتین کے لیے سیاسی، سماجی اور اقتصادی مساوات کو بڑھانے میں دلچسپی اور قیادت کا مظاہرہ کیا ہے۔‘‘
رائس یونیورسٹی کی مالی امداد کی خدمات کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پال نیگریٹ یونیورسٹی میں مالی امداد کی پیشکش کی ایسی ہی تصویر پیش کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں ’’رائس یونیورسٹی موسم خزاں کے سمسٹر میں داخل ہونے والے بین الاقوامی انڈرگریجویٹ طلبہ کی محدود تعداد کو ضرورت پر مبنی امداد فراہم کرتی ہے۔ پہلی بار انڈرگریجویٹ بین الاقوامی درخواست دہندگان کو میرٹ وظائف کے لیے بھی مدنظر کیا جاتا ہے۔ میرٹ کی بنیاد پر امداد کے لیے داخلے کی درخواست کی ضروریات کے علاوہ کسی اضافی درخواست کی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔ ضرورت پر مبنی امداد کے لیے ہمیں سی ایس ایس پروفائل اور غیر ملکی آمدنی کے دستاویزات درکار ہیں۔‘‘
مالی امداد کے عمل میں اچھی طرح سے باخبر رہنے اور فعال ہونے سے ہندوستانی طلبہ امریکہ میں تعلیم حاصل کرنے سے منسلک اخراجات پر بہتر طریقے سے قابو پا سکتے ہیں۔
نتاشا ملاس نیویارک سٹی میں مقیم ایک آزاد پیشہ قلمکار ہیں۔
اسپَین نیوزلیٹر کو میل پر مفت منگوانے کے لیے لنک میں دیے گئے فارم کو بھریں: https://bit.ly/SubscribeSPAN
تبصرہ