ماحول دوست طور پر عمارت کو ٹھنڈا رکھنا

ای ای سی ایل کا انتہائی موثر ایئر کنڈیشننگ پروگرام موسم گرما میں درجہ حرارت میں اضافے کے موقع پر توانائی کی کم کھپت کرکے مکانات کو ٹھنڈا رکھنے پر مرکوز ہے۔

نتاشا ملاس

July 2022

ماحول دوست طور پر عمارت کو ٹھنڈا رکھنا

عمارات کو ٹھنڈا رکھنے میں مضر گیسوں کا جو اخراج ہوتا ہے وہ مجموعی طور پر ہونے والے گیسوں کے اخراج کا ایک اہم حصہ ہے۔ (ایجین فوٹوگرافی/ وکی میڈیا کومنس)

۲۰۳۰ء  آتے آتے گرمی کے مہینوں میں عمارات کو رہائش کی غرض سے معتدل درجہ حرارت پر رکھنے(تاکہ ان میں بود و باش اختیار کرنا پریشان کن نہ ہو)کی اہمیت خاصی بڑھ جانے والی ہے۔ عالمی توانائی ایجنسی (آئی ای اے ) کا ایک مطالعہ اس جانب اشارہ کرتا ہے کہ ۲۰۵۰ء تک عالمی طور پر ان ایّام (کولِنگ ڈگری ڈیز)کی تعداد ۲۵ فی صد تک بڑھ جائے گی جن میں عمارات کو سرد رکھنے کی ضرورت در پیش ہوگی۔ اس میں دنیا کے گرم خطوں کا تناسب زیادہ ہوگا۔ جنوبی اور مشرقی ایشیا کی بات کریں تو ان علاقوں میں ایسے ایّام کی تعداد ۱۵ سے لے کر ۴۰ فی صد تک بڑھ جائے گی جن میں مکانات کو رہائش کی غرض سے سرد رکھنا ضروری ہوگا۔

امریکی توانائی  اطلاعات انتظامیہ کے مطابق کوئی ’ڈگری ڈے ‘ وہ دن ہوتا ہے جب کسی مقام کے لیے درج کیے گئے اوسط بیرونی درجہ حرارت کا ایک معیاری درجہ حرارت سے موازنہ کیا جاتا ہے۔ گھر سے باہر کا درجہ حرارت جس قدر شدید ہوگا ،  ایسے

’ ڈگری ڈیز‘ کی تعداد اسی قدر زیادہ ہوگی۔ ’ڈگری ڈیز‘ کی تعداد میں اضافے کا مطلب عام طور پر یہ ہوتا ہے کہ گھر کے اندر آرام دہ  درجہ حرارت برقرار رکھنے کے لیے انہیں سرد رکھنے کی ضرورت زیادہ ہوگی۔ اس کا سیدھا مطلب یہ ہے کہ ان دنوں گھروں کو سرد یا گرم رکھنے کے لیے توانائی کی کھپت زیادہ ہونے لگے گی۔  لہٰذا مختلف ممالک میں رہائش گاہوں کو  ٹھنڈا رکھنے کا طریقہ مختلف تناظر میں   دیکھا جائے گا جس میں ان کا موثر ہونا ، ان کا معاشی اور ماحولیاتی معیارات پر کھرا اترنا  بھی اہمیت کا حامل ہوگا کیوں کہ یہ تمام چیزیں ’گلوبل وارمنگ‘  پر واضح طور پر اثرانداز ہو سکتی ہیں۔

توانائی کی کارکردگی کی اہمیت کے مد نظر ای ای سی ایل (انرجی افیشینسی سروسیز لمیٹیڈ )کا انتہائی موثر ایئر کنڈیشننگ پروگرام تیار کیا گیا ہے تاکہ بھارت کی پیرس ماحولیاتی معاہدہ ، کیگالی ترمیم اور بھارت کے ’کولنگ ایکشن پلان‘  کے تئیں  حمایت کا اظہار کیا  جاسکے۔

یہ پروگرام ایئر کنڈیشننگ صنعت  کے قائدین کے اشتراک سے تیار کیا گیا ہے جس کی بدولت بازار میں انتہائی موثر ’روم ایئر کنڈیشنر‘ متعارف کروایے گئے ہیں ۔ خاص طور پرایس ای اے سی  پروگرام کا مقصدبھارت  میں کم   قیمت اور  کم توانائی استعمال کرنے والے  اے سی  کے استعمال کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔  اسے  بڑے پیمانے پر  خریداری کے  ماڈل پر تیار کیا گیا ہے تاکہ اسے صارفین کو مسابقتی قیمتوں پر دستیاب کروایا جا سکے۔ اس کام کے لیے ابتدا میں ۵۰ ہزار انتہائی موثر اے سی  کی پورے بھارت میں تنصیب  کا ارادہ ہے تاکہ سالانہ ۱۰۷ ملین کیلو واٹ بجلی بچائی جا سکے اور ماحول مخالف ۹۱ ہزار ٹن گیسوں کا فضا میں اخراج روکا جا سکے۔

انتہائی موثر اے سی

اے سی  کو بھارت  میں عیش و آرام  کی چیز سمجھا جاتا ہے اور زیادہ تر خانوادے اس کی استطاعت نہیں رکھتے کہ گھر میں اے سی لگوا لیں ۔لو لگنے ، دل کا دورہ پڑنے اور گرمی کی وجہ سے پیدا ہونے والی طبّی صورت حال تشویش کا باعث ہیں ۔ قیمت کی زیادتی کے باوجود اے سی کی ضرورت حالیہ برسوں میں بڑھ گئی ہے کیوں کہ گرمی میں بڑھے ہوئے درجہ حرارت نے ملک گیر پیمانے پر گھروں کو ٹھنڈا رکھنے کی ضرورت کو جنم دیا ہے ۔ آب و ہوا کے لحاظ سے بڑھتی ہوئی  مانگ کو حل کرنے کا ایک بڑا حصہ انتہائی موثر اے سی کے بارے میں صارفین کی آگاہی  ہے۔

نئی دہلی میں واقع  ’انوائرونمنٹل ڈیزائن سولوشنز  ‘کے ڈائریکٹر تنمے تتھاگت کہتے ہیں کہ توانائی کی بچت والی ٹیکنالوجیوں کے فوائد کے بارے میں بیداری پھیلانے  میں صارفین کی شمولیت ایک کلیدی جز ہو گی۔ وہ بتاتے ہیں ’’ ہم نے  انتہائی موثر ٹیکنالوجیوں کی بڑے پیمانے پر  مانگ کویکجا  کرنے کے لیے نجی شعبے اور  ادارہ جاتی صارفین  کی موجودگی سے فائدہ اٹھایا ہے۔ ‘‘ان کا   مزید کہنا ہے  کہ گھریلو صارفین ایس ای اے سی  پروگرام سے صحیح معنوں میں مستفید  ہوں گے کیونکہ ماحول کو ٹھنڈا کرنے  والے  آلات کی قیمت میں تیزی سے کمی آئے گی اور  مصنوعات کے سستا ہونے سے  اس قسم کے سامانوں کے بازار میں  انقلابی صورت حال پیدا ہوگی۔

تتھاگت کے مطابق  بازار میں موجود روایتی اےسی  کے مقابلے ایس ای اے سیز   ۴۰ ۔۳۰فی صد زیادہ موثر ہیں ۔اس قسم کے اے سی میں رہائش گاہوں کو ٹھنڈا کرنے کے لیے جس گیس کا استعمال کیا جاتا ہے اس سےنہ تو  اوزون کی پرت  کو خطرہ لاحق ہوتا  ہے اور نہ ہی ماحولیاتی حدت میں بہت زیادہ اضافہ ہوتا ہے۔ بلکہ اس گیس کے استعمال سے ماحول مضر اخراج بھی کم ہوتا ہے۔

تتھاگت کہتے ہیں ’’ صارفین کی جانب سے مانگ میں اضافے کی حوصلہ افزائی کے لیے ای ای ایس ایل سو فی صد مالی ا  مداد بھی کررہی ہے ۔ اس کے علاوہ اے سی کے بک جانے کے بعد جامع سروس کا یقین بھی دلایا جا رہا ہے۔ ‘‘  وہ باخبر کرتے ہیں کہ اس کی وجہ سے ’اسپلِٹ اے سی‘ کی قیمت میں ۲۲ فی صد کی کمی واقع ہوئی ہے۔ اس سے اے سی بنانے والی بڑی بڑی کمپنیوں کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے کہ وہ صارفین کو ’ایس ای اے سی‘ فراہم کریں۔

امید ہے کہ ’ایس ای اے سی پروگرام ‘ کی بدولت  ’انورٹر ٹیکنالوجی ‘  کے توسط سے بجلی کی کھپت میں ۴۰ فی صد کی کمی واقع ہو ۔ اس سے اے سی کم ٹھنڈا کرنے کے لیے کم بجلی کا استعمال کرتا ہے۔ ای ای ایس ایل کے ’اسپلِٹ اے سی‘ کو ان تمام جگہوں پر ٹھنڈ پہنچانے کے لیے جانچا گیا ہے جب باہر کا درجہ حرارت ۱۸ سے لے کر ۵۲ ڈگری کے درمیان ہو ۔ اس کے علاوہ یہ اے سی بہت کم شور  و شغب کا باعث بنتے ہیں۔

امریکی ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ) بھارت  میں اس ٹیکنالوجی کورفتار دینے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ پائیدار کولنگ کے ذریعہ بازار میں انقلاب لانا  امریکی ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ) کے ’میتری پروگرام‘ کا ایک اہم پہلو ہے جو مختلف سرکاری اور نجی ایجنسیوں کے ساتھ مل کر بڑے پیمانے پر تعمیراتی توانائی کی بچت سے متعلق کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔پروگرام کی سرگرمیوں میں نئی عمارتوں کے لیےبجلی کی بچت والے  ڈیزائن، موجودہ عمارتوں کی تجدید کاری اورکم توانائی والے عمل ( آپریشن) اور انتظام شامل ہیں۔

تتھاگت کہتے ہیں’’یو ایس ایڈ کی’ میتری ٹیم ‘نے انتہائی موثر ایئر کنڈیشننگ آلات اورخالص  صفر نقطہ نظر کو وسیع پیمانے پر اپنانے کی خاطر  ایک تصور اور عملی منصوبہ  تیار کرنے کے لیے ای ای ایس ایل  کے ساتھ کام کیا جس میں مالیاتی ماڈل اور بازار کا تجزیہ  بھی شامل ہے۔‘‘

اس کے علاوہ معیاری طریقوں کے مطابق ایس ای اے سی ریٹرو فٹنگ(موجودہ  چیز کو بہتر بنانے کا عمل ) کو آسان بنانے کے لیے  ایک پروگرام شروع کیا گیا ہے۔ان عملی مقاصد کو انتہائی موثر اے سی کے لیے ’ ٹول کِٹ‘ اور ’سیلس بروشر‘  کے توسط سے ایک جامع بیداری اور تعلیمی پروگرام  کی حمایت حاصل ہے ۔

تتھاگت کا کہنا ہے  ’’یہ بروشر (کتابچے)ای ای ایس ایل کو مصنوعات کی نمایاں خصوصیات اور ممکنہ صارفین کو ای ای ایس ایل کی  لاگت کے فائدے کا تخمینہ کرنے کے  تجزیے کی مختصر وضاحت کرنے میں مدد فراہم کریں گے ۔‘‘

ایک بہتر مستقبل

شدید گرمی اور آب و ہوا کے چیلنجز روزمرہ  کی زندگی کے تمام پہلوؤں پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ اسکول اور کام کےنظام الاوقات  سے لےکر نتائج  اور سماجی زندگی تک ہر چیز ان سے متاثر ہوتی ہے۔ کرہ ارض  پر زیادہ درجہ حرارت اور ماحول پر کولنگ ٹیکنالوجیوں کے اثرات کے بارے میں بیداری میں اضافے  کے ساتھ انتہائی موثر ایئر کنڈیشنگ آلات آنے والے  برسوں  میں اہم کردار ادا کریں گے۔

نتاشا ملاس نیویارک سٹی میں مقیم ایک آزاد پیشہ قلمکار ہیں۔



تبصرہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے