پیشہ ور خواتین کی امداد

خواتین کو معاشی طور پر با اختیار بنانے کے لیے تشکیل دیا گیا بھارت۔امریکہ اتحاد کووِڈ۔۱۹ سے متاثرہ خاتون ملازمین کو معاشی بحران سے ابھرنے میں مدد فراہم کررہا ہے۔

جیسون چیانگ

May 2022

پیشہ ور خواتین کی امداد

خواتین کو معاشی طور پر بااختیار بنانے کے لیے تشکیل دیے گیے امریکہ۔بھارت الائنس نے سیما جیسی کاروباری پیشہ ور کی مدد کی۔الائنس کی جانب سے کی گئی پہل میں سے ایک ’ویمن ایٹ ورک‘ کی بدولت سیما نہ صرف جن دھن بینک کھاتا کھول سکیں بلکہ انہیں دیگر معاشی متبادل کا بھی علم ہوا۔

کووِڈ۔۱۹نے  خواتین کو درپیش کئی اقسام کی سماجی عدم مساوات مثلاً غیر مستحکم آمدنی، پیسوں کی بچت میں تخفیف، ادھارنہ ملنا ا و رسماجی سلامتی کی کمی   کو مزید ابتری سے دوچار کیا ہے۔ عالمی سطح پر خواتین کے ۷۳ فی صد کاروبار کوعالمی وباکے سبب خسارہ اٹھانا پڑا جبکہ ۲۰ فی صد کاروبار تو ختم ہی ہو گیا۔اب جب کہ ممالک اپنی معیشت کے دروازے دوبارہ کھول رہے ہیں ، اس کے باوجود خواتین کو درپیش ثقافتی۔معاشی عدم مساوات میں بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے۔ خواتین کے لیے روزگار کے مواقع یقینی طور پرکم ہوئے ہیں۔ ان کو مالیاتی خدمات حاصل کرنے میں دشواری ہو رہی ہے،  دفتری کام کے علاوہ بلا معاوضہ خدمات انجام دینی پڑ رہی ہیں۔ خانگی کام کاج  کا بوجھ تو ان کے کاندھوں پرپہلے ہی سے ہے۔ ان سب کے سبب خواتین کو ایک دم سے مالیات کی کمی شدت سے محسوس ہونے لگی ہے۔ اگر  ملازم عورتوں کے تحفظ  اور انہیں با اخیتار بنانے کی جانب درست اقدامات نہیں کیے گئے تو قومی معیشتوں کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔

 بھارت میں جنسی مساوات قائم کرنے کی  کوشش کا معاشی اثر بہت شدید ہے۔ عالمی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف) کے ایک اندازےکے مطابق اگر مردوں کے برابر خواتین بھی کام کرنے لگیں تو بھارت کی  مجموعی گھریلو پیداوار(جی ڈی پی) میں ۲۷ فی صد اضافہ ہو جائے گا۔ خواتین کی معاشی ترقی اور پورے بھارت میں ان  کی مشمولیت کو یقینی بنانے کے لیے امریکی وزارت خارجہ، امریکی ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقی(یو ایس ایڈ)، امریکہ۔ہند اسٹریٹیجک پارٹنرشپ فورم اور جارج وانشنگٹن یونیورسٹی نے مشترکہ طورپر  خواتین کو معاشی طور پر با اختیار بنانے کے لیے بھارت۔امریکہ اتحاد(الائنس) تشکیل دیا۔ امریکی وزارت خارجہ میں جنوبی اور وسطی ایشیائی  امور کے اسسٹنٹ سکریٹری ڈونالڈ لو اور خواتین کے عالمی معاملات  سے متعلق سکریٹری دفتر کی سینئر افسر کیٹ فوٹویٹ الائنس کی شریک چیئر پرسن  ہیں ۔ ان کے علاوہ امریکی ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقی کے قائم مقام سینئرنائب اسسٹنٹ ایڈمنسٹریٹر برائے ایشیا کریگ ہارٹ اور یو ایس آئی ایس پی ایف کے سی ای او مکیش اگھی بھی الائنس کے شریک چیئر مین ہیں۔

۲۹مارچ کو سینئر افسر محترمہ فوٹویٹ نے بھارت میں الائنس کی افتتاحی تقریب میں بہ نفس نفیس شرکت کی۔ واضح رہے کہ اس سے قبل محترمہ فوٹویٹ نے یو ایس ایڈ مالی امداد یافتہ ایسے خوردہ کاروباریوں سے ملاقاتیں کیں جنہوں نے اس آفت کا خندہ پیشانی سے مقابلہ کیا اور امریکی امدادکی بدولت کووِڈ۔۱۹ سے ہوئے نقصانات کی تلافی کی۔ ان ملاقاتوں کے دوران محترمہ فوٹویٹ کافی جذباتی ہو گئیں تھیں۔ اس تقریب کے بعد محترمہ فوٹویٹ نے سی این بی سی ٹی وی۔۱۸ بیورو کے سربراہ پریکشت لوتھڑا کے ساتھ ایک مباحثہ میں بھی شرکت کی۔ مباحثے کے دوران محترمہ فوٹویٹ نے خواتین کی معاشی سلامتی کے لیے امریکی عہد بستگی  کی طوالت کا اظہار کرتے ہوئے کہا :’’ جب خواتین کی آوازوں اور ان کی مہارتوں کو بورڈروم ، بازاروں ، گھروں اور برادریوں میں  تسلیم کیا جاتا ہے تو تجارتوں میں ترقی ہوتی ہے، اشتراک قائم ہوتے ہیں، اختراعی حل نکل کر آتے ہیں جن سے معاشی ترقی ممکن ہوتی ہے اور خواتین خوش حال ہوتی ہیں۔‘‘ بعد ازاں بھارت کی وزیر برائے خواتین وترقی اطفال محترمہ اسمرتی ایرانی نے اپنے خطاب  میں ’’ خواتین پر مرکوز اقدامات کی قیادت کرنے کے بھارت کے عہد پر زور دیا جس کی وجہ سے ملک میں متعدد خواتین کی ترقی کی راہ ہموار ہوئی ہے۔‘‘ انہوں نے اپنے کلیدی خطاب میں اس بات کا بھی اضافہ کیا ’’ اب سوئی کو حرکت دینے کا وقت آ گیا ہے تاکہ ہم خواتین کا مشاہدہ  مالکانہ اور تکنیکی قائد کے طور پربھی کر سکیں۔‘‘

اسی تقریب میں گوگل انڈیا کے ملکی سربراہ اور نائب صدر سنجے گپتا نے اعلان  کیا’’گوگل ایک ملین خواتین کو ’ویمن وِل‘ کے توسط سےکاروبار میں اور الائنس کے’ انڈیا ملین ویمن منٹرس انی شی ایٹو‘ کومالی امداد فراہم کرے گی۔ ۲۰۱۵ ءسے اب تک گوگل نے بھارت میں زیادہ سے زیادہ خواتین کو انٹرنیٹ سے استفادہ کرنے کے قابل بنانے کی مہم چھیڑ رکھی ہے۔ انٹرنیٹ ساتھی پروگرام کے تحت    تین لاکھ گاؤں میں اب تک تقریباً ۳۰ ملین خواتین کوبنیادی ڈیجیٹل خواندگی کی ترببیت دی جا چکی ہے۔‘‘

 واضح رہے کہ الائنس کا افتتاح اکتوبر ۲۰۲۱ ءمیں سامنتھا پاور نے امریکہ۔بھارت اسٹرٹیجک پارٹنرشپ کے سالانہ لیڈر شپ سمٹ کے مجازی اجلاس میں کیا تھا۔ پاور امریکی ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقی میں ایڈمنسٹریٹر ہیں۔

اس موقع پرانہوں نے  الائنس کی جانب سے کی جانے والی اوّلین پہل ’ ویمن ایٹ ورک‘ کا اعلان بھی کیا۔ ’ ویمن ایٹ ورک‘ کی سربراہی الائنس کی ایک رکن تنظیم سمہتا ۔کلکٹو گُڈ فاؤنڈیشن(سمہتا۔سی جی ایف) کر رہی ہے۔

اصل میں ’ ویمن ایٹ ورک ‘ کارپوریشنس مخیر تنظیموں اور غیر منفعت بخش تنظیموں کا ایک اتحاد ہے۔ اس کا مقصد بھارت میں غیر رسمی شعبوں سے تعلق رکھنے والی کام کاجی خواتین اور خواتین کے قیادت والے خورد ہ کاروباروں کو معاشی بحران سے نکالنا ہے۔ریوائو الائنس (جو یو ایس ایڈ کی جانب سے کی جانے والی ایک پہل ہے اور جس کی قیادت سمہتا۔ سی جی ایف کر رہی ہے)’ ویمن ایٹ ورک‘  کی سرگرمیوں کی اعانت کرتا ہے۔

سیما جیسی خاتون  کاروباری پیشہ وروں  نے اپنے تجربات بتاتے ہوئے کہا : ’’تالا بندی کے سبب کاروبارٹھپ ہو گیا تھا ،لہذا ہم نے اپنا کاروبار بالکل بند کرنے کا فیصلہ کیا۔ میرا تجارتی قرض اور ادھار دوگنا ہو گیا تھااور میں اسے واپس نہیں کر پارہی تھی۔ تاہم ’ویمن ایٹ ورک ‘کی مدد سےمجھے جن دھن بینک کھاتے تک رسائی حاصل ہوئی۔ یوں میں نے لچیلے مالیاتی متبادل کے بارے میں جانا اور مجھے اس اقدام کے تحت کاروبار کو ترقی دینے کے لیے مدد بھی ملی۔ پھر میں نے چال (ایک یا دو کمروں پر مشتمل رہائشی گھر جس میں ایک راہداری بھی ہواور جہاں مکیں غسل خانہ اور بیت الخلا شیئر کرتے ہوں)میں موجود اپنے نیٹ ورک کا سہارا لیا۔ اس سے مجھے اندازہ ہوا کہ تھوک کے مقابلے خوردہ کاروبار میں زیادہ پیسہ ہے۔‘‘

مستقبل میں الائنس خواتین کے کاروبار میں ایسی سرمایہ کاری کو فروغ دے گی جس کا حصول نجی طور پر ممکن ہو ۔ ایسی امداد نجی طور پر ایسی نووارد کمپنیوں کی کی جاتی ہے جن میں  طویل مدتی ترقی کے امکانات موجود ہوں۔ مزید برآں، الائنس بھارت میں ماحول دوست ترقی کے لیے خاتون قیادت کی مدد کرے گی اوراسٹیم شعبہ جات  میں خواتین قیادت کو فروغ دے گی۔ اس کے علاوہ بھی الائنس کی ترجیحات میں کئی چیزیں شامل ہیں۔

  جیسون چیانگ لاس اینجلس کے سِلور لیک میں مقیم ایک آزاد پیشہ قلمکار ہیں۔



تبصرہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے