بواِنگ ایف/اے۔۱۸ سوپرہارنیٹ ایک اختراعی جنگی اثاثہ ہے۔یہ ایک عالمی پاپ کلچر آئیکون بھی ہے جس کا تعلق امریکہ اور بھارت دونوں سے ہے۔
May 2022
ایف/اے۔۱۸ سوپرہارنیٹ ریاست مسوری کے سینٹ لوئی میں لیمبرٹ انٹرنیشنل ایئر پورٹ کنٹرول ٹاور کے پاس سے گزرتا ہواجہاں اس کو بنانے والی فیکٹری ہے۔ تصویر بشکریہ بواِنگ۔
۱۹۸۶ءمیں ایک فلم آئی تھی ’’ٹاپ گن‘‘جس سے عالمی شہرت یافتہ ادا کار ٹام کروزنے اپنی اداکاری کا لوہا منوا یا تھا۔ اس فلم نے عالمی سطح پر خوب نام کمایا اوراس سال کی سب سے منافع بخش فلم ثابت ہوئی۔ اور اب ۲۰۲۲ ءمیں ایک بار پھرٹام کروز ’’ٹاپ گن: میورِک‘‘ نامی فلم میں نظر آئیں گے مگر اس بار وہ ایک دوسرے قسم کے جنگی طیارے بواِنگ ایف/اے۔۱۸ سوپرہارنیٹ میں جلوہ گر ہوں گے۔نیا طیارہ سنیمائی پردے پر مہم جوئی کی ایک نئی علامت ثابت ہوگا۔
یہ ایک ہرفن مولا ہتھیار ہے جسے امریکی بحریہ اور اس کے اتحادی دنیا بھر میں استعمال کرتے ہیں۔
ہرفن مولا اڑتی مشین
بواِنگ ایف/اے۔۱۸ سوپرہارنیٹ کی ایک دلچسپ خاصیت ہےجسے اسمارٹ فون اور ٹیبلیٹ سے مستعار لیا گیا ہے۔ اس میں آسانی سے استعمال ہونے والا ایک ٹچ اسکرین ہے جس کے ذریعہ پائلٹ کو پرواز کے دوران تمام ضروری معلومات حاصل ہو جائیں گی۔طیارہ کو کچھ اس طرح سے بنایا گیا ہے کہ وہ دوسرے طیاروں اور زمین پر موجود کمانڈ مراکز کو از خود زیادہ سےزیادہ معلومات فراہم کرسکے گا۔ اس سےپائلٹ کو محض ایک ٹچ اسکرین سے ہی تمام ضروری ڈیٹا تک رسائی میں مزید آسان ہو جائے گی جس سےاس کے مشن میں بہتر ہم آہنگی اور ربط پیدا ہوگا۔
اس جدید ترین طیارہ کو بواِنگ نے ’بلاک تھری ‘کے نام سے موسوم کیا ہے۔ یہ اپنے پیش رَو ’بلاک ٹو‘ کے مقابلے جنگی کاروائیوں میں دو گنا زیادہ سرگرمی کے ساتھ حصہ لے سکتا ہے۔ یہ جنگی طیارہ طویل پرواز بھر سکتا ہے جس سے دور دور تک جنگی کاروائی ممکن ہو سکتی ہے مگر طیارہ بردار دشمن کی نگاہ سے محفوظ رہتا ہے۔اس طیارے کو اس طرح بنایا گیا ہے کہ وہ دشمنوں کی نگاہ سے آسانی کے ساتھ محفوظ رہ سکتا ہے ۔ پرواز کے دوران اگر طیارہ پر کوئی میزائل داغا جائے گا تو میزائل طیارہ کا سراغ نہیں پا سکے گا اور نہ ہی اسے تباہ کرنے پر قادر ہو گا۔
اس طیارہ کی ایک اہم خصوصیت یہ بھی ہے کہ کسی ہوائی مشن کے آغاز سے قبل یہ ’’ اسکی جمپ‘‘ سے بھی پرواز کر سکتا ہے۔ ’’ اسکی جمپ‘‘ اصل میں ایک بلنڈ پٹی ہوتی ہے جس پر طیارے ہوا میں اس وقت پرواز کر سکتے ہیں جب ان کے پاس چھوٹا رن وے ہوتا ہے۔ حالانکہ امریکی بحریہ طیارہ بردار جہاز سے طیارہ اڑانے کے لیے مخصوص قسم کی منجنیق استعمال کرتی ہے جب کہ بھارتی فوج اس کے لیے ’’ اسکی جمپ‘‘ پر انحصار کرتی ہے۔ لہٰذا ان خصوصیات کی بنا پر اس جہاز کی افادیت میں خاطر خواہ اضافہ ہوتا ہے۔
گو کہ بو اِنگ ایک امریکی کمپنی ہے اور یہ طیارہ امریکی فوج کا ایک اہم اثاثہ ہے مگر اس طیارہ سے بھارتی جنگی رہنماؤں کو بھی متعارف کرایا گیا ہے تاکہ بھارتی دفاعی کاروائیوں میں اس کے ممکنہ استعمال پر غور و خوض کیا جاسکے۔اسی مقصد سے ایسے دو طیاروں کو بھارت میں جانچ، نمائش اور مشق کے لیے بھیجا گیا ۔ دیگر استعمال کے علاوہ طیارہ کے سافٹ ویئر اور دیگر اجزا کو بھارت میں تیار شدہ پہلے طیارہ بردار جہاز کے حساب سے تبدیل بھی کیا گیا۔
واشنگٹن اور ہالی ووڈ کا اتحاد باہمی
مئی ۲۰۲۲ءمیں معروف امریکی اخبار دی واشنگٹن پوسٹ میں ایک مضمون شائع ہوا جس میں انکشاف کیا گیا کہ ’’ ٹاپ گن میورِک‘‘ نے اسکرپٹ کی تصدیق کے لیے دفاعی تفریحی میڈیا دفتر کے شعبے کے ساتھ مل کر کام کیا ۔ یہ شعبہ فلم پروڈکشن سے متعلق تمام افراد مثلاً ہدایت کار، لوکیشن مینیجراور اداکاروں کی فلم بنانے میں مدد کرتا ہے۔ یہ فلمیں اسکرپٹ والی بھی ہو سکتی ہیں اور بغیر اسکرپٹ والی بھی ۔ فلم تجزیہ کاروں کا کام یہ ہوتا ہے کہ وہ اس امر کو یقینی بنائیں کہ فلموں میں جنگی کاروائیوں اور اوزاروں کی از حد صحیح تصویر پیش کی جائے۔ مگر جنگ میں شامل فوجیوں اور ان کے گھر والوں کی رازداری کا بھی بھر پور خیال رکھا جائے۔ امریکی فضائیہ کے سبکدوش کرنل گلین رابرٹس نے اخبار کو دیے گئے انٹرویو میں کہا ’’ جب مجھے اسکرپٹ ملتی ہے تو میں کہانی میں ردوبدل نہیں کرتا ، بس اتنا کہتا ہوں کہ یہ تصدیق شدہ نہیں ہے یا غلط ہے۔ ‘‘
ناقدین تسلیم کرتے ہیں کہ امریکی فوج اور ’’ٹاپ گن: میورِک‘‘کی تخلیقی ٹیم کے درمیان اتحاد نہایت ہی شاندار ہے۔ رینوکا ویاواہارےنے اس سلسلے میں معروف روزنامہ ٹائمس آف انڈیا میں لکھا ’’ ہدایت کار جوسیف کوسنسکی کی فلم اصل فلم میں دکھائے گئے بے باک بہادری کے کارناموں سے لبریز ہے مگر یہ جذباتیت سے بھرپور ہے اور اس میں بہترین ہوائی کرتب بھی دکھائے گئے ہیں۔ ہوائی کرتبوں کے چھوٹے سے چھوٹے اجزا کو بھی بہت خوب صورتی کے ساتھ دکھلا یاگیا ہے۔ صوتی اور بصری اثرات نے تواس میں چار چاند لگا دیے ہیں۔‘‘
مائیکل گیلنٹ ، گیلنٹ میوزک کے بانی اور سی ای او ہیں۔ وہ نیو یارک سٹی میں مقیم ہیں ۔
تبصرہ