امریکی محکمہ خارجہ سے مالی اعانت یافتہ ایک پروگرام کے تحت ایک فلمساز اور ایک سماجی کارکن نے امریکی سول سوسائٹی کی تنظیموں کے ساتھ مذاکرات کیے۔
September 2024
پومپی بنرجی(دائیں سے دوسری)اور جنیفر الفونس (دائیں سے تیسری)امریکہ میں انسانی حقوق کی وکالت سے متعلق تبادلہ پروگرام کے دوران دیگر آئی وی ایل پی شرکاء کے ساتھ۔(تصویر بشکریہ جنیفر الفونس)
حیدرآباد میں مقیم فلمساز جینیفر الفونس اور کولکاتہ میں مقیم سماجی کارکن پومپی بنرجی نے امریکی محکمہ خارجہ کے زیراہتمام بین ا لاقوامی وزیٹر لیڈر شپ پروگرام (آئی وی ایل پی)کے تحت امریکہ کا دورہ کیا جس میں ان دونوں نے امریکہ میں انسانی حقوق کی وکالت کے متعلق ہو رہی کاوشوں کا براہ راست مشاہدہ کیا۔ واضح رہے کہ آئی وی ایل پی امریکی محکمہ خارجہ کا ایک اعلیٰ پیشہ ورانہ تبادلہ پروگرام ہے جس کی بدولت دنیا بھر کے پیشہ ورافراد کو اپنے امریکی منصبوں سے رابطہ سازی کا موقع فراہم ہوتا ہے، نیز ان کے آپس میں دیر پا تعلقات بھی قائم ہوتے ہیں۔
الفونس اور بنرجی کے مخصوص پس منظر کے سبب تین ہفتوں پر محیط اس پروگرام بعنوان ’’بحیرہ ہند و بحرالکاہل میں بس رہے پسماندہ طبقات کے انسانی اور شہری حقوق کی وکالت کا بین علاقائی منصوبہ‘‘کے دوران دونوں کو اپنے ساتھی شرکاء کے ساتھ اپنے تجربات کا اشتراک کرنے میں انہیں کافی آسانی ہوئی۔
آئی وی ایل پی تجربہ
تین ہفتوں کے اس پیشہ ورانہ تبادلہ پروگرام کے دوران الفونس اور بنرجی نے واشنگٹن ڈی سی، نیو آرلینس، لوزیانا، سنسناٹی، اوہائیو، لاس انجیلس اور کیلیفورنیا کا دورہ کیا۔ الفونس بتاتی ہیں کہ آئی وی ایل پی کے کوہورٹ نے امریکہ کے ان چار شہروں میں پسماندہ طبقات اورمہاجرین کے حقوق کے لیے بنیادی سطح پر سرگرم عمل تنظیموں سے تبادلہ خیال کیا ۔ ’’
جب ہم نے ان سے ملاقاتیں کی تب ہم نے جانا کہ کس قدر سنجیدگی سے یہ لوگ ان محروم طبقات کے حقوق کی جنگ لڑرہے ہیں۔ یہ تجربہ بہت چشم کشا تھا جس سے ہمیں بہت کچھ سیکھنے کو ملا۔‘‘
بنرجی بتاتی ہیں کہ ان ملاقاتوں کے سبب ہمارے گروپ کو امریکہ میں پسماندہ طبقات کا معیار زندگی بلند کرنے کے لیے فعال غیر سرکاری تنظیموں کے جدید طریقہ ہائے کار کے بارے معلوم ہوا ۔’’انسانی حقوق کے میدان میں امریکی قوانین کی ترقی کے ایک عمومی جائزےکے علاوہ ہم نے بیانیہ سازی کا فن بھی سیکھا۔ جس میں نہ صرف مختلف قسموں کے ظلم و تشدد پر روشنی ڈالی گئی تھی بلکہ ظلم و تشدد کے شکارافراد کی ذہنی کیفیت بھی زیر بحث آئی، نیز یہ بھی کہ کس طرح اس تشدد پر قد غن لگایا جا سکتا ہے۔‘‘
الفونس کے مطابق اس دورے کی سب سے اہم بات یہ رہی کہ انہوں نے امریکہ کے مختلف عجائب گھروں کا دورہ کیا جن کو ابھی حالیہ دہائیوں میں قائم کیا گیا تھا اور جن میں امریکی تاریخ کے مختلف گوشوں کو ظاہر کیا گیا ہے۔ الفونس مزید کہتی ہیں کہ یقیناً ناانصافیوں کی ایک طویل تاریخ ضرور موجود ہے ،مگر بہر کیف ایسے گروپوں سے ملاقاتیں کرنا جو مظلوموں کی زندگی بہتر بنانے میں مصروف ہیں، واقعتاً ہمارے لیے ایک انتہائی کارآمد تجربہ ثابت ہوا۔
نوعمر وکیل
الفونس اور بنرجی دونوں نے ہی اپنی کریئر سازی کچھ اس طرح کی کہ وہ پسماندہ طبقات کے حقوق کی وکیل بن گئیں۔الفونس کا تخصص خطروں سے دوچار قبائلی ثقافتوں کی دستاویزسازی میں ہے۔انہوں نےتلنگانہ کے گونڈ قبیلہ کے افراد کے ساتھ کافی کام بھی کیا ہے۔ جبکہ بنرجی کا مطمح نظر جنسی اور مزدوروں کی اسمگلنگ سے بچنے والے افراد، نیز صنف خاص سے تعلق رکھنے والے طبقات اور دیگر پسماندہ طبقات کی مدد کرنا ہے۔
الفونس نے ۲۰۰۵ء میں ماسٹر آف بزنس ایڈمنسٹریشن (ایم بی اے) کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد تیلگو فلم صنعت میں کام کرنا شروع کیا۔وہ اکثر اسسٹنٹ رائٹر یا اسسٹنٹ ڈائریکٹر کے طور پر فلمی صنعت سے وابستہ رہیں۔ مگر اب وہ خود ایک کامیاب فلمساز ہیں۔ انہوں نے بہت سی فلموں، انعام یافتہ دستاویزی فلموں، تجارتی اشتہارات اور عوامی خدمت اعلانات میں ہدایت کاری کے فرائض بھی انجام دیے ہیں۔ اپنے کام کے ذریعہ وہ ہندوستان میں خطرے سے دوچار ثقافتوں اور روایتوں کی دستاویز سازی کرتی ہیں۔
بنرجی نے نفسیات میں گریجویشن کرنے بعد کونسلنگ میں ڈپلوما کیا۔ انہوں نے اپنے کریئر کا آغاز بحیثیت ایک اسکول ماہر نفسیات اور مشیر کے کیا۔ بعد ازاں انہوں نے نجی کمپنیوں اور حکومتی ایجنسیوں میں بھی کام کیا جس کا مقصد ملازمین کی بہبود اور کام کے دباؤ کا انصرام ،نیز بہتر روابط قائم کرنا اور جذباتی ذہانت کو فروغ دینا تھا۔
۲۰۱۵ء میں بنرجی آسام میں واقع غیر سرکاری تنظیم سنجوگ سے وابستہ ہوگئیں۔ یہاں بنرجی نے جنسی اور مزدوروں کی انسانی اسمگلنگ سے بچنے والے
افراد کی بازآبادکاری کا کام کیا۔ انہوں نے طبقات کے قائدین کی رہنمائی کی جنہوں نے ۲۰۱۹ء میں ہندوستانی انسدادِ اسمگلنگ قیادت فورم قائم کیا۔
بنرجی نے ۲۰۲۳ء میں بودھی سِٹّا کنسلٹنگ قائم کی ۔ بودھی سِٹّا کا مطلب بیداری ہوتا ہے۔ اس کا مقصد مختلف تنظیموں کے اشتراک سے پسماندہ طبقات اور اعصابی تنوع کے حامل افراد کے مفادات کو فروغ دینا ہے۔ بنرجی نے اوڈیشہ میں صنفی تشدد کی شکار خواتین کے لیے پناہ گاہوں کی تعمیر کے لیے پالیسی سازی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔وہ بتاتی ہیں’’مجھے کامل یقین ہے کہ ہر کوئی اپنی زندگی میں کامیاب ہو سکتا ہے مگر اس کےلیے لازمی شرط یہ ہے کہ درست اعانت ملے اور مناسب ماحول دستیاب ہو۔‘‘
برٹن بولاگ واشنگٹن ڈی سی میں مقیم آزاد صحافی ہیں۔
اسپَین نیوزلیٹر میل پر مفت منگوانے کے لیے لنک میں دیے گئے فارم کو بھریں: https://bit.ly/SubscribeSPAN
تبصرہ