قیادت کا ہنر سیکھنا

آئی وی ایل پی میں اپنے تجربے کی بدولت سمپت رامانوجم لوگوں کی زندگی کو بہتر بنانے کے لیے ایک نیٹ ورک قائم کر رہے ہیں۔

مائیکل گیلنٹ

September 2024

قیادت کا ہنر سیکھنا

سمپت رامانوجم کے آئی وی ایل پی امپیکٹ ایوارڈ پروجیکٹ’’ یوتھ اسپیشل پارلیامینٹ‘‘ سے طلبہ کو مدد ملی کہ وہ جمہوریت اور انتخابات کے تصورات کو سمجھ سکیں۔ (السٹریشن از لائٹ اسپرنگ/ شٹر اسٹاک ڈاٹ کام)

بینگالورو سے تعلق رکھنے والے سماجی راہنما و منتظم اور سیاستداں سمپت رامانوجم شہری قیادت پر مبنی اپنے جدید نیٹ ورک کے ذریعے اپنی کمیونٹی کو فیض پہنچا رہے ہیں۔

۲۰۲۳ ءمیں رامانوجم نے امریکی دفتر خارجہ کے اہم پیشہ ورانہ تبادلہ پروگرام انٹرنیشنل وزیٹر لیڈرشپ پروگرام (آئی وی ایل پی) میں حصہ لیا۔ یہ پروگرام پیشہ ور افراد کو مختصر مدتی دوروں کے ذریعے امریکہ میں ہم پیشہ افراد سے جوڑنے کا کام انجام دیتا ہے۔ ’’نوجوان سیاستدان: ہندوستانی جمہوریت کا مستقبل‘‘ نامی عنوان والے اس پروگرام سے رامانوجم کو امریکہ میں جمہوریت، حکمرانی اور عوامی پالیسی کے بارے میں جاننے کا موقع ملا۔ مختلف امریکی شہروں کے اپنے تین ہفتوں کے دورے کے دوران رامانوجم نے نہ صرف بعض اہم حکمت عملیوں بلکہ ذمہ دار شہری سرگرمی، قیادت سازی اور موثر شہری کارروائیوں کے متعلق بہترین طریقوں کے بارے میں بھی جانا۔

اس تبادلہ پروگرام کے تجربے کی بدولت رامانوجم نے اپنا آئی وی ایل پی امپیکٹ ایوارڈ پروجیکٹ بعنوان ’’یوتھ اسپیشل پارلیمنٹ‘‘ تیار کیا۔ اس منصوبے کی وجہ سے سینکڑوں طلبہ اپنے مقامی منتخب عہدیداروں کے سامنے شہری مسائل پیش کرنے کے لیے مل کر کام کرنے کی خاطر اکٹھا ہوئے۔

آئی وی ایل پی امپیکٹ ایوارڈس انیشی ایٹو کے تحت حالیہ آئی وی ایل پی شرکا ءکی مدد کی جاتی ہے تاکہ انہیں اپنے تبادلہ پروگرام کے تجربے کے دوران حاصل کردہ معلومات اور رابطوں سے فائدہ اٹھانے اور اشتراک کرنے میں مدد مل سکے۔ یہ مدد انہیں مقامی طبقات کو درپیش چیلنجوں کے لیے جدید حل تلاش کرنے اور اس پر عمل کرنے کے قابل بناتی ہے۔

ٹیکنالوجی سے خدمت تک

عوامی خدمت میں رامانوجم کا سفر آئی بی ایم میں سینئر سافٹ ویئر انجنیئر اور پروجیکٹ منیجر کی حیثیت سے خدمات انجام دینے کے دو دہائیوں کے بعد شروع ہوا۔ سماجی مسائل اور سیاست میں گہری دلچسپی رکھنے والے رامانوجم کو انتخابات کا پہلا تجربہ ۲۰۱۱ ءمیں ہوا جب وہ اپنے اپارٹمنٹ ایسوسی ایشن کے صدر منتخب ہوئے۔

۲۰۱۵ ءمیں رامانوجم نےبینگالورو کے سیگیہلی ضلع کی گرام پنچایت سے قسمت آزمائی کرتے ہوئے اپنا پہلا عوامی انتخاب لڑا لیکن وہ محض تین ووٹوں سے ہار گئے۔ اگلے پانچ برسوں میں وہ اپنی سماجی تنظیم اَنوَیا فاؤنڈیشن کے بینر تلے کمیونٹی کے ساتھ سرگرمی سے جڑے رہے جس کا فائدہ اس وقت ملا جب انہوں نے ۲۰۲۰ ءمیں گرام پنچایت کے انتخاب میں کامیابی حاصل کی۔

جب رامانوجم کو آئی وی ایل پی کے لیے منتخب ہونے کے بارے میں معلوم ہوا تو انہوں نے اس موقع کا فائدہ اٹھایا۔ وہ کہتے ہیں ’’مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے ہم خیال لوگوں سے جڑنا ایک شاندار تجربے کی نوید تھی۔‘‘ آئی وی ایل پی میں رامانوجم کے لیے ایک خاص بات آئیووا کا دورہ تھا جہاں انہوں نے آئیووا یوتھ کانگریس کے اہلکاروں سے ملاقات کی۔ یہ پروگرام ریاست بھر کے ہائی اسکول طلبہ کو حکومت اور کمیونٹی کے لیے کام کرنے سے متعلق معلومات اور تجربہ فراہم کرنے کے لیے اکٹھا ہونے کا موقع فراہم کرتا ہے۔

آئی وی ایل پی کے اثرات

یوتھ اسپیشل پارلیمنٹ کا حوالہ دیتے ہوئے وہ کہتے ہیں ’’آئیووا یوتھ کانگریس کو دیکھنے کے بعد میں بینگالورو میں بھی اسی طرح کے پروگرام شروع کرنا چاہتا تھا۔‘‘

سمپت کے پروجیکٹ میں ۱۲ اسکولوں کے ۱۱۰۰ سے زیادہ طلبہ نے شرکت کی۔ انہوں نے یوتھ اسپیشل پارلیمنٹ متعارف کرانے کے لیے اسکول کے رہنماؤں سے ملاقات کی اور بعد میں اس تصور کے ذریعے طلبہ کی رہنمائی کی اور کلاس روم انتخابات کے انعقاد میں مدد کی۔ اس کے علاوہ بینگالورو بُک فیسٹیول میں کالج کے ایک مباحثے میں ۳۶۰ سے زیادہ طلبہ نے حصہ لیا۔ اس کے علاوہ کرناٹک کے ڈپٹی الیکشن کمشنر کے ذریعہ لانچ کیے جانے والے ’’وی دی پیپل آف انڈیا‘‘ کتابچے کے ذریعے ۲۷۰ سے زیادہ طلبہ تک رسائی حاصل کی گئی۔ مباحثوں اور معلوماتی اجلاسوں میں شرکت کی وجہ سے طلبہ کو جمہوریت، انتخابات اور پارلیمانی طریقہ کار کو سمجھنے میں مدد ملی۔

رامانوجم بتاتے ہیں ’’اپنی زندگی میں مجھے ایسا لگتا ہے کہ میں نے ایک سے زیادہ زندگیاں گزاری ہیں۔ میں ایک سائیکلسٹ ہوں، ایک سماجی کارکن ہوں جس نے ایک غیر سرکاری تنظیم کا قیام عمل میں لایا ہے۔ اس کے علاوہ میں ایک کامیاب سافٹ ویئر انجنیئر بھی رہا ہوں۔ لیکن ان تمام کرداروں میں سے وہ ایّام جب میں آئی وی ایل پی کا حصہ رہا، میرے لیے بالکل مختلف اور خاص تھے۔‘‘

وہ کہتے ہیں ’’میں نے کھلے ذہن کے ساتھ اس پروگرام میں شرکت کی۔ میں نے کوئی منصوبہ بنایا تھا ،نہ ہی کوئی توقعات دل میں پالی تھیں لیکن ہر ملاقات حیرت انگیز اور تجربے سے بھرپور رہی۔‘‘

رامانوجم کا ہندوستان میں نوجوانوں کو مشورہ ہے کہ وہ دریافت کرنے، نئی چیزوں کا تجربہ کرنے اور نئے لوگوں سے ملنے کے لیے اسی طرح کے مواقع تلاش کریں۔ وہ کہتے ہیں ’’خود کو ایک شہر یا ملک تک محدود رکھنے سے آپ کا نقطہ نظر وسیع نہیں ہوگا۔‘‘

مائیکل گیلنٹ نیویارک سٹی میں مقیم ایک قلمکار، موسیقار اور کاروباری پیشہ ور ہیں۔


اسپَین نیوز لیٹر کو میل پر مفت منگوانے کے لیے لنک میں دیے گئے فارم کو بھریں: https://bit.ly/SubscribeSPAN



تبصرہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے