توانائی کی افزائش

’لیونائِٹ لیبس‘ کی اعلیٰ کارکردگی والی لیتھیم بیٹریاں ایک ایسے بازار میں بجلی سے چلنے والی گاڑیوں کوتوانائی بخشتی ہیں جہاں موثر متبادل کی گنجائش پیدا کرنے کے لیے سرعت کے ساتھ وسعت آ رہی ہے۔

برٹن بولاگ

July 2022

توانائی کی افزائش

لیونائٹ لیبس دہلی اور اطراف کے اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرتا ہے تاکہ لیتھیم بیٹریاں تیار کر سکے اور ایسی بیٹریوں کو بنانے کے لیے جو سہولتیں درکار ہیں ان کو تیار کرسکے۔

انکُش سرکار نے بھارت کے تیز ی کے ساتھ بڑھتے بجلی کی کاروں(ای وی) کے بازار کے لیے  لیتھیم آیون بیٹریاں تیار کرنے کے ترقی کرتے کاروبار کی تخلیق کی ہے۔ایک نوجوان کاروباری  پیشہ ور کے طور پر ان کی کامیابی ان کے ناقابل تسخیر عزم اور  محنت کی مرہون منت  ہے۔جاپان میں طلبہ کی کار دوڑ کے ایک بین الاقوامی مقابلے میں لیتھیم کار بیٹریوں کے فوائد دیکھ کر انکُش کی دلچسپی لیتھیم آیون بیٹریوں میں پیدا ہوئی۔ نئی دہلی میں امیریکن سینٹر میں واقع ’نیکسَس اسٹارٹ اپ ہب ‘ کی حمایت نے ان کے عزم کو رفتار دینے میں مدد کی۔

انکُش  کے مطابق ان کی کمپنی ’لیونائِٹ لیبس پرائیویٹ لمیٹیڈ ‘نے موٹر بائکس، رکشہ اور کاروں جیسے دو، تین اور چار پہیوں والی ا لیکٹرک گاڑیوں کے لیے ۵۰ ہزار سے بیٹری پیک تیار کیے ہیں۔لیونائِٹ لیبس کا کاروباری ماڈل بیٹری پیک خود تیار کرنے کی بجائے ای وی ٹیکنالوجی اور پیداواری عمل کو لائسنس دینے پر مبنی ہے۔’ لیو نائٹ لیبس‘ کے اس وقت دہلی اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں پانچ شراکت دار ہیں جو بیٹری پیک تیار کرتے ہیں یا اس کے لیے پیداوار ی سہولت  فراہم کرتے ہیں۔

ابتدائی خیال

انکُش نے ۲۰۱۷ء  میں میکانیکل انجینئرنگ میں گریجویشن مکمل کیا ۔ یونیورسٹی میں وہ اس طلبہ ٹیم کے کپتان تھے جس نے اپنی فارمولا طرز کی ریسنگ گاڑیاں ڈیزائن کی تھیں اور انہیں تیار کیا تھا ۔

۲۰۱۶ء میں  انہوں نے اور ان کی ٹیم نے جاپان میں ایک بین الاقوامی فارمولااسٹوڈنٹ  مقابلے میں حصہ لیا۔ انکُش بتاتے ہیں ’’ یہ میری زندگی کا سب سے اہم لمحہ‘‘ثابت ہوا۔ اس مقابلے نے انہیں دوسرے ممالک کی طلبہ  ٹیموں کی بہتر ڈیزائن کی کاروں سے روشناس کرایا۔ سب سے اہم بات یہ تھی  کہ انکُش کی گاڑی میں روایتی بھاری لیڈ ایسڈ بیٹری کے استعمال کی جگہ (جس کا استعمال سڑکوں پر پٹرول سے چلنے والی زیادہ تر گاڑیاں کرتی ہیں )بعض دیگر فارمولا طلبہ ٹیموں کی گاڑیوں کی طرح بہت ہلکی لیتھیم بیٹریاں استعمال کی گئی تھیں۔ کم وزن والی لیتھیم بیٹریوں کی وجہ سے ان کی کار کو رفتار کا فائدہ ملا۔

انکُش یاد کرتے ہوئے کہتے ہیں  ’’جب میں بھارت  واپس آیا تو میں نے لیتھیئم بیٹریوں کے بارے میں ہر ممکن چیز پڑھنا شروع کی۔” ان کا کہنا ہے کہ ایک چیز جو انہوں نے دریافت کی وہ یہ ہے کہ بھارت میں گاڑیوں کوخاطر خواہ  بجلی فراہم کرنے کے لیےوسیع پیمانے پر  بڑی بیٹریاں  دستیاب نہیں تھیں۔

لیونائِٹ کا قیام

انکُش نے اس صورتحال کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا اور یونیورسٹی میں  تعلیم کے دوران ہی ’لیو نائٹ لیبس‘ کی بنیاد رکھی۔یہ نام ’لیو‘اور ’نائٹ‘  کا مجموعہ ہے کیونکہ ’لیو‘ ان کی فلکیاتی علامت (اور شیر کے لیے لاطینی لفظ) ہے اور   ’نائٹ‘ اس لیے  کیونکہ  شیر رات کو شکار کرتے ہیں۔ یہ بیٹری پیک ڈی سی مین کے ’برینڈ نیم‘سے فروخت کیے جاتے ہیں۔

انکُش نے اس موضوع پر ان گنت ویڈیوز دیکھتے ہوئے اور  اپنے طور پر تجربات  کرتے ہوئے اس بات پر تحقیق جاری رکھی کہ اعلیٰ کارکردگی والی لیتھیم بیٹریاں کیسے تیار کی جائیں۔

اپنے نئے  کاروبار کی خاطر  پیسہ اکٹھا کرنے کے لیے انہوں نے  خود مختلف اجزا  یکجا کرکے لیتھیم بیٹریاں تیار کرنے کا کام کیا  اور کالج میں گاڑیوں کی ریسنگ کی تقریبات میں انہیں بیچا جہاں مختلف ٹیموں نے ہلکی بیٹریوں کی وجہ سے بڑھی ہوئی رفتار کا فائدہ اٹھانے کے لیے انہیں ہاتھوں ہاتھ خرید لیا۔

اس کے باوجود پہلے تو انکُش کے اسٹارٹ اپ کی رفتار سست رہی۔ وہ اس دَور کو یا د کرتے ہوئے کہتے ہیں ’’ دو سال تک میں اپنے والدین کو یہ نہیں بتا سکا کہ میں نے ایک اسٹارٹ اپ شروع کیا ہے، اس کی وجہ وہ خوف تھا کہ کہیں وہ مجھے اس کی بجائے کسی ’اچھی ملازمت ‘ کرنے کا مشورہ نہ دے دیں۔ ‘‘  انکُش ثابت قدمی سے اس پر کام کرتے رہے ۔ اپنی نوخیز کمپنی کی ترقی کے لیے کوشش کرتے ہوئے انکُش نے رابطہ سازی پر بھی توجہ مرکوز کی۔ ای وی ٹیکنالوجی اور بڑے پیمانے پر اعلیٰ معیار کی لیتھیم آیون ای وی بیٹریوں کو بنانے سے متعلق تبادلہ خیال کرنے کے لیے انہوں نے کاروباری کانفرنسوں اور تقریبات میں شرکت شروع کی۔

۲۰۱۹ء میں انکُش نے نئی دہلی کے امیریکن سینٹر میں واقع’ نیکسَس اسٹارٹ اپ ہب‘ میں شمولیت کا مقابلہ جیتا۔ امریکی سفارت خانہ اور  اتحاد برائے کاروباری اور اختراعی تحقیق(اے سی آئی آر ) کے مابین اشتراک سے نیکسَس چنی گئی نوخیز کمپنیوں کو صنعت اور حکومتی شراکت داروں کے نیٹ ورک تک رسائی فراہم کرتا ہے۔اس کے علاوہ یہ تجارت کاری میں دنیا  بھر کے اعلیٰ  ماہرین کے ساتھ تربیت کے پروگرام کا بھی اہتمام کرتا ہے اورسرپرستوں کے  ایک وسیع  نیٹ ورک کے ساتھ اسٹارٹ اپس کو خاص طور سے عطیہ دینے والوں تک رسائی فراہم کرتا ہے۔ انکُش بتاتے ہیں ’’ اس تجربے نے مجھے مالیات کے بارے میں قیمتی سبق دیا اور قدر پیدا کرنے کے عمل کو سمجھنے میں میری مدد کی۔ ‘‘

آئندہ برس  کووِڈ -۱۹ وبا نے ان کے کاروبار کو تقریباً برباد کر دیا۔ جنوری ۲۰۲۰ءمیں انکُش نے ۱۶۰۰ مربع فٹ تجارتی  جگہ پٹے پر لینے کا معاہدہ کیا۔ اس کے ایک مہینے کے بعد لاک ڈاؤن ہو گیا اور ان کا کاروبار گویا رک سا گیا۔ ان کی پس انداز پونجی ختم ہوگئی اور انہیں وہ جگہ چھوڑنی پڑی۔ ایسے میں رابطہ سازی ان کے کام آئی ۔ ۶ ماہ بعد لیتھیم آیون بیٹریاں بنانے کے خواہش مند ایک تاجر نے ان سے رابطہ کیا۔ اور پھر یوں ہوا کہ دونوں نے مل کر شراکت داری کے معاہدے پر  دستخط کیے۔

گذشتہ  سال بھارت میں برقی گاڑیوں کی فروخت میں تین گنا اضافہ دیکھا گیا  اور اس سال اس میں دوگنا اضافے  کا تخمینہ ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ  اُن بیٹریوں کے مطالبے میں روز افزوں اضافہ دیکھا جارہا ہے  جو  بجلی فراہم کرتی ہیں۔ مستقبل میں  انکُش  اپنے کاروبار میں  ای وی ٹرکوں اور بسوں کو بجلی فراہم کرنے کے لیے  بڑی لیتھیم  بیٹریاں شامل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ سرکارایک ایسی موثر ٹیکنالوجی پیدا کرتے  ہوئے  ’لیونائٹ لیبس ‘کو بھارت  میں برقی گاڑیوں کے بازار میں ایک بڑی مد مقابل کمپنی بنانے کی کوشش کر رہے ہیں  جوآب وہوا سے متعلق عالمی  چیلنجوں کو کم کرنے میں بھی ان کی  مدد  کر سکے۔

برٹن بولاگ واشنگٹن ڈی سی میں رہنے والے ایک آزاد پیشہ صحافی ہیں۔



تبصرہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے