ایل جی بی ٹی کیو آئی پلس افراد کے انسانی حقوق کی وکالت کرنے والی خصوصی امریکی سفیر کے بارے میں مزید جانیں۔
June 2022
سٹرن امریکی محکمہ خارجہ کی خصوصی ایلچی ہیں اور ایل جی بی ٹی کیو آئی پلس افراد کے انسانی حقوق کے فروغ کے لیے کام کرتی ہیں۔(امریکی محکمہ خارجہ/ ڈی اے پیٹرسن)
جسیکا سٹرن ایل جی بی ٹی کیو آئی+ افراد کے انسانی حقوق کو فروغ دینے کے لیے امریکہ کی نئی خصوصی ایلچی کے طور پر کام کریں گیں۔ وہ پوری دنیا میں اس کمیونٹی کی پرزور حمایت کرنے میں دہائیوں سے کام کرتی چلی آ رہی ہیں۔
سٹرن نے کہا، ” ایل جی بی ٹی کیو آئی+ افراد کے انسانی حقوق کے لیے کام کرنے کا میرا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ لوگوں کے اپنے انسانی حقوق کے احترام اور تحفظ کے لیے انتظار کرنے کے لیے وقت کو کم کیا جائے۔ لوگ کہتے ہیں
’پچاس برس پہلے آج کی نسبت حالات زیادہ خراب تھے‘مگر یہ کوئی معقول وجہ نہیں ہے۔ آگر آپ امتیازی سلوک اور تشدد والی زندگی گزار رہے ہوں تو آپ کو فوری طور پر تحفظ کی ضرورت ہوتی ہے۔ لہذا ہمیں ایل جی بی ٹی کیو آئی+ افراد کے حوالے سے اسراعی رفتار سے آگے بڑھنا ہوگا۔‘‘
خصوصی ایلچی کی حیثیت سے وہ حکومتوں، سول سوسائٹی کی تنظیموں اور نجی شعبے کے ساتھ دنیا بھر میں ایل جی بی ٹی کیوپلس طبقات کے انسانی حقوق کے لیے برابر کے احترام کے فروغ کے لیے کام کریں گی۔
سٹرن نے کہا’’دنیا کی بہت کم حکومتوں نے ایل جی بی ٹی کیو آئی پلس افراد کے انسانی حقوق کو اپنی خارجہ پالیسی کا حصہ بنانے کا عزم کیا ہے۔ امریکہ کے انسانی حقوق کی عالمگیریت کے احترام کا اُس کے حصے سے بڑھ کر (دنیا) پر اثر پڑے گا۔ امریکہ دوسروں کے لیے امید اور حوصلہ افزائی کا ذریعہ بن سکتا ہے۔‘‘
سٹرن نے ایک انٹرویو میں اپنی جو ترجیحات بتائیں ان میں مندرجہ ذیل ترجیحات بھی شامل ہیں:
ہم جنس پرستی کو جرم قرار دینا بند کرنا،
صنفی شناخت کو قانونی شکل دیے جانے کی حمایت کرنا،
امتیازی سلوک کے خلاف پالیسیوں کو مضبوط بنانا۔
صنفی بنیادوں پر کیے جانے والے تشدد کے قوانین کو وسعت دینا تاکہ وہ ازدواجی تعلقات یا مختلف صنفی تعلقات تک محدود نہ رہیں۔
محکمہ خارجہ میں شمولیت سے قبل، سٹرن نے پوری دنیا میں صنفی، جنسی اور انسانی حقوق کی پرزور وکالت پر اپنی پیشہ ورانہ زندگی صرف کی اور انہوں نے نیویارک سٹی میں قائم آؤٹ رائٹ ایکشن انٹرنیشنل نامی انسانی حقوق کی تنظیم کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کے طور پر کام کیا۔ وہاں پر اپنی موجودگی کے دوران انہوں نے دیگر تنظیموں کے ساتھ مل کر اس بات کو یقینی بنانے پر بھی کام کیا کہ اقوام متحدہ میں جنسی رجحان اور صنفی شناخت کا ایک آزاد ماہر موجود ہو۔ اس کامیابی کو ایل جی بی ٹی کیو آئی پلس طبقات کے حق میں ایک تاریخی فتح سمجھا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کمیونٹی کے افراد کوئی خاص قسم کے انسانی حقوق نہیں مانگتے۔ وہ تو صرف وہی حقوق مانگتے ہیں جو ہر کوئی مانگ رہا ہے۔ وہ ہراساں کیے بغیر محفوظ طریقے سے سکول جانا، امتیازی سلوک کے بغیر روزگار حاصل کرنا اور شرمندگی محسوس کیے بغیر اپنی صحت کے بارے میں ڈاکٹر سے بات کرنا چاہتے ہیں۔
ایل جی بی ٹی کیو آئی پلس افراد کو ہم جنس پرستی کی جنسی سرگرمیوں یا کھلے عام اپنی شناخت بیان کرنے کی وجہ سے من مانی گرفتاری یا زیادتیوں کے خطرات کا سامنا نہیں ہونا چاہیے۔ سٹرن نے کہا، ’’ہمیں ایل جی بی ٹی کیو آئی پلس کی انسانیت پر توجہ مرکوز کرنا ہوگی اور ایسی تنظیموں کی مدد کرنا ہوگی جو اُن کے حقوق کی حمایت کر رہی ہیں۔‘‘
سٹرن نے کہا کہ قانون کی حکمرانی کا حقیقی امتحان اس میں ہوتا ہے کہ کوئی ملک اپنے کمزور ترین طبقات کی حفاظت کتنے اچھے طریقے سے کرتا ہے نہ کہ اپنے سب سے زیادہ مراعات یافتہ طبقے کی۔
صدر بائیڈن نے فروری میں ہم جنس پرست عورتوں اور مردوں ، دو جنسی رجحانات کے حامل افراد، خواجہ سراؤں، کویر اور انٹر سیکس افراد کے انسانی حقوق کو دنیا بھر میں فروغ دینے کے لیے ایک یاد داشت جاری کی۔ اس دستاویز میں ایل جی بی ٹی کیو آئی پلس افراد کے انسانی حقوق کے بارے میں امریکی خارجہ پالیسی کا خاکہ بیان کیا گیا ہے۔
اس یاد داشت میں کہا گیا ہے، ’’تمام انسانوں کے ساتھ عزت اور وقار کے ساتھ پیش آنا چاہیے اور انہیں بغیر کسی خوف کے زندگی گزارنے کے قابل ہونا چاہیے، چاہے وہ کوئی بھی ہو یا جس سے محبت کرتا ہو۔‘‘
سٹرن اس عہدے پر فائز خدمات انجام دینے والی دوسری شخصیت ہیں۔ ان سے پہلے سفیر رینڈی بیری ۲۰۱۵ء سے لے کر ۲۰۱۷ء تک اس عہدے پر فائز رہ چکے ہیں۔
سٹرن نے کہا’’ ایسے لوگ موجود ہیں جو سوچتے ہیں کہ ایل جی بی ٹی کیو آئی پلس افراد کو تسلیم کرنے سے معاشرے کے تانے بانے یا ملکوں کے استحکام کو نقصان پہنچے گا۔ حالاں کہ جو چیز قوموں کو مضبوط بناتی ہے وہ تنوع اور بغیر کسی استثنیٰ کے سب کے لیے مساوی انسانی حقوق کا ہونا ہے۔‘‘
تشکر برائے متن شیئر امیریکہ
تبصرہ