امریکی وزارت خارجہ کے تبادلہ پروگرام کی کفالت یافتہ پروگرام کی فیض یافتہ اس مضمون میں امریکہ میں اپنے تدریسی اور ثقافتی تجربات کو بیان کررہی ہیں۔
November 2023
بیولا سُپریا یوجی آر اے ڈی پروگرام کی فیض یافتہ ہیں۔ ان کے پاس اریزونا اسٹیٹ یونیورسٹی سے حاصل شدہ ماسٹر ڈگری بھی ہے۔ (تصویر بشکریہ بیولا سُپریا)
میں جب کالج میں پہلے سال کی طالبہ تھی اس وقت مجھے نیسا یو گریڈ (مشرق قریب اور جنوب ایشیا عالمی انڈرگریجویٹ تبادلہ پراگرم) میں اپنے انتخاب کے بارے میں معلوم ہوا۔در اصل یہ پروگرام امریکی وزارت خارجہ کا کفالت یافتہ پرگرام ہے۔ اس کے تحت دنیا بھر سے عمدہ کار کردگی کا مظاہرہ کرنے والے انڈر گریجویٹ طلبہ کو چھ مہینے کے لیے امریکہ میں مفت تعلیم حاصل کرنے کا موقع ملتا ہے۔ طلبہ نہ صرف تعلیم حاصل کرتے ہیں بلکہ کمیونٹی سروس میں بھی شرکت کرتے ہیں ۔ یوں ان کی پیشہ ورانہ تربیت ہوتی ہے اور انہیں نئی نئی ثقافتوں سے رو برو ہونے کا بھی موقع ملتا ہے۔
اس پروگرام کی بدولت ایک نوجوان طالب علم کے پیشہ ورانہ ہنر میں نکھار آتا ہے، اس کے تدریسی علم میں اضافہ ہوتاہے۔ اور سب سے اہم با ت یہ کہ اس کو امریکیوں اور تبادلہ پروگرام کے دیگر شرکاء کے ساتھ تقافتوں کا اشتراک کرنے کا بھی بہترین موقع میسر آتا ہے۔
واشنگٹن ڈی سی میں میری ملاقات اپنے گروہ کے ساتھیوں سے ہوئی۔ اور بہت قلیل مدت میں ہی ہماری کافی اچھی دوستی ہوگئی۔ مجھے اپنائیت کا احساس ہونے لگا۔ مجھے یقین ہوگیا کہ آنے والے وقت میں مجھے کوئی پریشانی ہوئی تو میں اکیلی نہیں ہوں بلکہ یہ سب لوگ میرے ساتھ کھڑے ہیں۔
اس پروگرام کے تحت میں نے سان مارکوس میں واقع کیلیفورنیا اسٹیٹ یونی ورسٹی میں تعلیمی سال ۲۰۱۵۔ ۲۰۱۴کے دوران ترسیل کی پڑھائی کی۔ یہ ایک آرام دہ کیمپس ہے۔
ساحل سمندر یہاں سے محض نصف گھنٹے کی مسافت پر واقع ہے۔ میں نے کئی مرتبہ اختتام ِ ہفتہ بحرالکاہل کا لطف اٹھایا۔ جب کہ پیر سے جمعہ تک ہم کافی مصروف رہتے تھے کیوں کہ ہمیں نظریہ ترسیل اور امریکی تاریخ کے کورس کا مطالعہ کرنا ہوتا تھا۔
میرے لیے کئی معنوں میں اس پروگرام کے دوران بہت کچھ پہلی بار ہوا۔ مثال کے طور پرمیں نے زندگی میں پہلی بار بوریٹو(ایک قسم کا شاورما) واشنگٹن ڈی سی میں کھایا۔حالانکہ مجھے وہ زیادہ پسند نہیں آیا۔ مگر سان ڈیاگو والا بوریٹو (شاورما) بہت لذیذ تھا۔
کیلیفورنیا اسٹیٹ یونیورسٹی کے کلاس روم کی ترتیب میرے لیے بالکل نئی تھی۔ مجھے احساس ہوا کہ میں ابھی کافی پیچھے ہوں۔ ترسیل کے مسلمہ اصول و نظریات کا اطلاق میرے لیے ایک نیا تجربہ تھا۔ امریکی اعلیٰ تعلیمی نظام کی اس بات نے مجھے سب سے زیادہ متاثر کیا کہ میں جو کچھ کلاس میں سیکھتی تھی اس کا اپنے تناظر میں بخوبی اطلاق کرلیتی تھی۔ جب میں بھارت واپس آئی تو یہاں کے ماحول میں خود کودوبارہ ڈھالنے میں اس تجربے سے کافی مدد ملی۔ بلکہ یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ یہ تجربہ ہی میرے لیے ترسیل میں ماسٹرس ڈگری حاصل کرنے کامحرک بنا۔
تعلیم کے علاوہ اس پروگرام کے تحت مختلف ثقافتوں کو دریافت کرنا کا بھی موقع ملا۔ میں نے ایل اے لیکرس کے باسکیٹ بال کھیل کا لطف اٹھایا۔ایک جانب مختلف ثقافتوں سے روبرو ہونا تھا تو دوسری جانب ثقافتی تبادلہ کا پہلو بھی تھا۔ کبھی تو اس کا تعلق کلاس روم میں پریزنٹیشن سےہوتا تھا تو کبھی دقیانوسی سوالات جیسے ’’ کیا اہلِ ہند کو اکثر اسی طرح رقص کرنا پسند ہے جس طور پر بالی ووڈ کی فلموں میں دکھایا جاتا ہے‘‘ کے جواب دینے ہوتے تھے۔
امریکی ثقافت کے بارے میں سیکھنے کا ایک اورتجربہ کمیونٹی سروس سے ہوا۔
میں اپنے اسکول کے اخبار’’دی کوگار کرانیکل‘‘کی اسٹاف محررتھی۔ مجھے اپنے ساتھی طلبہ کی بعض بہترین تحریریں پڑھنے کا موقع ملا۔ مزید یہ کہ میں بین الاقوامی طلبہ کے گروپ کے لیے رضا کار تھی۔ لہذا جب میں سان ڈیاگو گئی تو مجھے اس کا کافی فائدہ ملا۔ یہ گروپ نئے اور موجودہ بین الاقوامی طلبہ کو امریکہ میں زندگی گزارنے میں مدد کرتا ہے۔
امریکہ میں میرا قیام انتہائی مصروف کن تھا۔ اور پروگرام اتنی جلد ختم ہوجائے گا ، میں نے سوچا بھی نہیں تھا۔ میں ڈھیر ساری یادوں کے ساتھ واپس آئی۔ مجھے زندگی کا ایک نیا نظریہ ملا ۔نیز ،میرا ایک ہدف بھی تھا۔۔۔ امریکہ میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنا۔
میں امریکہ واپس گئی اور اریزونا اسٹیٹ یونیورسٹی سے میں نے ترسیل میں ماسٹرس کی ڈگری حاصل کی۔ بعد ازاں اختیاری تجرباتی تربیت کے دوران میں نے ترسیلی ماہر کے طور پر ایک مقامی ضلعی اسکول میں کام کیا۔ بھارت واپس آکر میں نے حیدرآباد میں واقع امریکی قونصل خانہ سے اپنی زندگی کے ایک نئے باب کا آغاز کیا ۔ یہ وہی جگہ ہے جہاں سے میری زندگی کی بہت سی ایسی چیزوں کی شروعات ہوئی جو میں نے پہلی مرتبہ کیں۔
بیولا سُپریا حیدر آباد میں واقع امریکی قونصل خانہ میں ریسورس کوآرڈنیشن اسسٹنٹ (نگرانی اورتخمینہ ) کے طور پر کام کرتی ہیں۔
اسپَین نیوزلیٹر اپنے میل پر مفت منگوانے کے لیے لنک میں دیے گئے فارم کو بھریں : https://bit.ly/SubscribeSPAN
تبصرہ