گوشت کے پائیدار متبادل کی فراہمی

نیکسس سے تربیت یافتہ اسٹارٹ اپ کمپنی ’ پرو میٹ ‘ صحت کے متعلق فکر مند افراد کے لیے گوشت کے نباتاتی متبادل فراہم کرتی ہے۔

نتاشا ملاس

September 2024

گوشت کے پائیدار متبادل کی فراہمی

اسٹارٹ اپ ’پرومیٹ‘ کی ٹیم کا کہنا ہے کہ پودوں سے بنائی گئیں اس کی مصنوعات ایسے صارفین میں مقبول ہیں جو کھانے پینے کے نئے متبادل کے متلاشی رہتے ہیں۔ (تصویر بشکریہ پرومیٹ)

حالیہ برسوں میں پائیدار، اخلاقی اور طبّی طور پر فائدہ مند اشیائے خوردنی میں لوگوں کا رجحان کافی بڑھا ہے۔ نتیجتاً نباتاتی گوشت بہت مقبول ہو رہا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق اس وقت ہندوستان میں نباتاتی گوشت کا بازار تقریباً ۱۳۵ ملین امریکی ڈالر کا ہے جبکہ ۲۰۳۰ء تک اس میں چار گنا اضافہ ہونے کا امکان ہے ۔ نباتاتی گوشت گو کہ پوری طرح سے پیڑ پودوں سے حاصل کیے جانے والے اجزاء  سے تیار کیا جاتا ہے، اس کے  باوجود یہ دیکھنے اور ذائقہ میں ہو بہو اصل اور روایتی گوشت کی طرح  ہی لگتا ہے۔

ہندوستان میں جدت طراز کمپنیوں نے نباتاتی انڈوں سے لے کر سموسوں اور نباتاتی ڈمپلنگ سے لے کر کباب تک سب کچھ بنا ڈالا ہے۔ پرو میٹ نامی اس قسم کی ایک نوخیز کمپنی  نے نیکسس اسٹارٹ اپ ہب کے ۱۷ ویں کوہورٹ میں شرکت کی۔  نیکسس نئی دہلی میں واقع امریکی سفارت خانہ اور ایلائنس فار کمرشلائزیشن اینڈ انویشن ریسرچ کے درمیان ایک شراکت کے تحت کام کر رہا ہے۔ نیکسَس اسٹارٹ اپ ہب ، اختراع پردازوں اور سرمایہ کاروں کا آپس میں رابطہ کراتا ہے ،نیز ان کو رابطہ کاری کے مواقع فراہم کرانے کے ساتھ ساتھ ان کو تربیت دینے کے علاوہ اتالیقی سہولت اورسرمایہ بھی مہیا کراتا ہے۔

ترقی کے لیے رہنمائی

ممبئی میں واقع اس اسٹارٹ اپ  کمپنی میں کاروباری ترقی اور کمیونٹی انگیجمنٹ کی ماہرہ اِچھا لزمی کا کہنا ہے’’نیکسس پروگرام کے ذریعہ پرو میٹ کو صنعتی ماہرین کی جانب سے فراہم کی جانے والی تفصیلی رہنمائی بہت سود مند ثابت ہوئی جو ہماری مخصوص ضروریات کو پورا کرنے کے لیے حکمت عملی کی بصیرت اور خصوصی مشورے فراہم کرتی ہے۔‘‘ مزید برآں، پروگرام نے آپریشنس کو وسعت دینے کے لیے اہم مالی مواقع تک رسائی فراہم کی۔ نیکسس کی جانب سے منعقدہ رابطہ کاری  تقاریب نے اسٹارٹ اپ کو ممکنہ شراکت داروں، سرمایہ کاروں اور دیگر اسٹارٹ اپس سے رابطہ قائم کرنے میں بھی مدد کی۔

لزمی کہتی ہیں ’’نیکسس ٹریننگ کا سب سے زیادہ متاثر کن پہلو ذاتی سرپرستی کے اجلاس تھے۔ یہ اجلاس ہمارے لیے کاروباری لائحہ عمل کو بہتر بنانے، برانڈ کو ترقی دینے اور کاروباری لائحہ عمل کو مزید بہتر بنانے میں کافی مددگار ثابت ہوئے۔ عملی تربیت کے ماڈیول، جو حکمت عملی کی منصوبہ بندی اور کاروباری ترقی پر مرکوز تھے، خاص طور پر فائدے مند رہے، کیونکہ انہوں نے ہماری ٹیم کو متبادل پروٹین مارکیٹ کے مقابلہ جاتی منظرنامے کو سمجھنے کے لیے درکار مہارتوں سے لیس کیا۔‘‘

لزمی کے مطابق نیکسس پروگرام سے پرو میٹ کو جو دو اہم فائدہ ہوئے ان میں لائحہ عمل کی درست سمت طے کرنا اور برانڈ کو مزید بہتر طریقہ پر پیش کرنا شامل ہیں۔ وہ کہتی ہیں ’’ہم نے بہت مضبوط تجارتی ماڈل تیار کیا، نیز پائیداری میں اضافہ کرنے کے متعلق اہم بصیرتیں حاصل کیں۔ مجموعی طور پر میں یہ دعوے کے ساتھ کہہ سکتی ہوں کہ نیکسس پری۔انکیوبیشن پروگرام نے پرو میٹ کو بااختیار بنایا ہے تاکہ ہم اپنی مہم کو آگے بڑھا سکیں، جو اعلیٰ معیار کے پائیدار گوشت کے متبادل فراہم کرنے سے تعلق رکھتی ہے۔ وہ پائیدار گوشت جو عالمی سطح پر صارفین کے لیے سستا اور قابل رسائی ہو۔‘‘

تحقیق پر مبنی اجزاء

نیکسس پروگرام کے دوران رکھی گئی مضبوط بنیاد پر پرو میٹ کا اختراعی لائحہ عمل اعلیٰ معیار اور پائیدار اجزاء کے استعمال کو ترجیح دیتا ہے۔

لزمی انکشاف کرتی ہیں ’’پرو میٹ مختلف پودوں سے حاصل کیے جانے والے اجزاء کا استعمال کرتا ہے۔ بنیادی اجزاء میں سبز مٹر، مونگ کی دال، سویا، جئ اور گندم شامل ہیں۔ بعض اوقات مخصوص غذائی فوائد اور منفرد بناوٹ کے لیے کٹہل کو  بھی شامل کیا جاتا ہے۔‘‘

اجزاء کا یہ مرکب پروٹین اور فائبر سے مالا مال ہوتا ہے۔ لزمی مزید کہتی ہیں  ’’پرو میٹ میں گوشت کے بغیر گوشت بنانے کی ترغیب صارفین کو روایتی گوشت کا پائیدار متبادل پیش کرنے کی خواہش سے ملی ہے۔‘‘

گوشت کے ذائقہ اور ساخت کی نقل کرنا انتہائی مشکل امر تھا۔ پرو میٹ کی مرکزی ٹیم کے رکن آدتیہ شیٹی وضاحت کرتے ہوئے کہتے ہیں ’’روایتی گوشت جیسا ذائقہ اور بناوٹ حاصل کرنا خاص طور پر مشکل تھا کیوں کہ صارفین ایک خاص احساس اورلطف کی توقع کرتے ہیں جسے پودوں سے حاصل کرنا مشکل تھا۔‘‘ اس مسئلہ کو حل کرنے کے لیے کمپنی نے گیلے اخراج کی پراپرائٹی ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جس کی بدولت نباتات میں ایسے پروٹین پیدا کرنا ممکن ہو سکا جو ذائقے میں جانوروں کے گوشت کے کافی مشابہ تھے۔ شیٹی کہتے ہیں ’’منظور شدہ تجربہ گاہوں میں مسلسل تحقیق اور جانچ صارفین کی توقعات پر کھرا اترنے اور مصنوعات کو بہتر بنانے کے لیے بہت اہم ثابت ہوئی۔‘‘

مرکزی اور وسعت پذیر بازار

شیٹی کا کہنا ہے’پرو میٹ‘ کا مطمح نظر صرف سبزی خور ہی نہیں ہیں بلکہ وہ افراد بھی شامل ہیں جو گوشت کھانے کی مقدار میں کمی لانا چاہتے ہیں لیکن  اس کے باوجود اس کے گوشت کے ذائقے اور تجربے کی خواہش رکھتے ہیں۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ پرو میٹ کی مصنوعات جنریشن زی (نئی نسل) اور ملینیل (۱۹۸۱ اور ۱۹۹۵ کے درمیان پیدا ہونے والی نسل) اور خاص طور پر ’’مصروف تکنیکی ماہرین‘‘ اور نئے نئے پکوان کے شوقین افراد میں کافی مقبول ہیں۔ شیٹی بتاتے ہیں ’’اس آبادی کی خصوصیات میں ان کی تجسس اور صحت اور اخلاقی امور کے ساتھ ہم آہنگ متبادل تلاش کرنے کی آمادگی شامل ہے، جو پرو میٹ کی جدید پیشکشوں کے لیے انہیں مثالی صارف بناتی ہے۔‘‘

کمپنی مستقبل میں توسیع کے بڑے منصوبے پر کام کررہی ہے۔ وہ جلد ہی پونہ اور سورت میں  اس کی شروعات کا منصوبہ رکھتی ہے۔اسٹارٹ اپ کمپنی  بین الاقوامی بازار کی بھی تلاش کر رہی ہے۔ شیٹی کا کہنا ہے ’’پرو میٹ اپنی خدمات میں اضافہ کرنے کے لیے گھریلو اور بین الاقوامی بازاروں میں اپنی موجودگی بڑھانے پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے۔ اسٹارٹ اپ نباتاتی فوڈ صنعت میں خود کو لیڈر بنانے کی جانب گامزن ہے۔‘‘

نتاشا ملاس نیو یارک سٹی میں مقیم ایک آزاد پیشہ قلمکار ہیں۔



تبصرہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے