بچوں کی فلکیات میں دلچسپی پیدا کرنا

اس مضمون میں فلکیاتی طبیعیات داں پریہ حسن شاہ اپنے آئی وی ایل پی تجربے کا اشتراک کر رہی ہیں، نیز یہ بھی بتا رہی ہیں کہ بچوں میں فلکیات اور اسٹیم مضامین کی رغبت کیسے پیدا کی جائے۔

ظہور حسین بٹ

June 2024

بچوں کی فلکیات میں دلچسپی پیدا کرنا 

پریہ حسن شاہ لداخ کے ہَینلی میں واقع ہندوستانی فلکیاتی رصدگاہ میں۔ (تصویر بشکریہ پریہ حسن شاہ)

ماہر فلکیاتی طبیعیات پریہ حسن شاہ اپنے ایامِ طفلی کے دوران ماہرین فلکیات کے ساتھ ہونے والے تعاملات کی آج بھی توقیر کرتی ہیں۔ وہ کہتی ہیں ’’اس سے مجھے یقین ہوا کہ صحیح وقت پر صحیح راہنمائی سے ہی بچوں کا مستقبل صحیح سمت میں بڑھتا ہے۔‘‘

پریہ نے ۲۰۰۶ءمیں اپنے ریاضی داں اور ماہر فلکیات شوہر سید نجم الحسن کے ساتھ مل کر ’سِرِشٹی ایسٹرونومی‘ قائم کی جس کا مقصد بچوں میں علمِ فلکیات کے تئیں دلچسپی پیدا کرنا ہے۔ وہ وضاحت کرتی ہیں ’’مقصد ہرگز یہ نہیں ہے کہ ہر ایک کو ماہر فلکیات بنایا جائے بلکہ ہدف یہ کہ ان کے ذہنی افق میں وسعت پیدا ہو ،نیز ان کے اندر سائنسی مزاج جنم لے۔‘‘

پریہ حیدرآباد میں واقع مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں علم ِ طبیعات پڑھاتی ہیں ۔ وہ انٹرنیشنل ایسٹرونومیکل یونین کے ورکنگ گروپ ’وومن ان ایسٹرونومی‘ کی شریک صدر بھی ہیں۔۲۰۱۱ء میں انہوں نے امریکی محکمہ خارجہ کے باوقار انٹرنیشنل وزیٹر لیڈرشپ پروگرام (آئی وی ایل پی) کے تحت امریکہ کا سفر کیا اور امریکی جامعات و تحقیقی مراکز میں ماہرین فلکیات سے ملاقاتیں کیں۔ پریہ حیدرآباد میں واقع امریکی قونصل خانہ سے مالی امداد یافتہ علمِ فلکیات اور اسٹیم (سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور میتھمیٹکس) مضامین سے متعلق پروگراموں اور پینلوں میں بحیثیت مقرر اکثر و بیشتر شرکت کرتی رہتی ہیں۔

پیش ہیں ان سے لیے گئے ایک انٹرویو کے چند اقتباسات۔

فلکیات میں آپ کی دلچسپی کب اور کیسے پیدا ہوئی؟

میں بارہ یا تیرہ برس کی عمر میں ہی جان گئی تھی کہ فلکیات میری کریئر کی منزل ہے۔ اکثر بچوں کی طرح مجھے بھی ستاروں میں کافی دلچسپی تھی۔ اُن دنوں ہندوستان میں ٹیلی ویژن پر کارل ساگان کی کوسموس سیریز نشر ہو رہی تھی۔ ساگان کےسیّاروں، ستاروں اور کہکشاؤں سے متعلق اندازِ بیان نے مجھے بے حد متاثر کیا تھا ۔ میری دلچسپی اس سے بھی بڑھی کہ ان کا انسانی زندگیوں ، روایات اور سائنس کی ترقی سے کتنا گہرا تعلق ہے۔ جب میرے والد نے فلکیات میں میری دلچسپی دیکھی تو انہوں نے کارل ساگان کی کتاب ’کوسموس‘ لاکر مجھے دی۔ میں نے پابندی کے ساتھ ممبئی میں واقع پلینیٹیریم جانا شروع کیا اور سرکردہ ماہرین ِ فلکیات کے درس میں شرکت شروع کی۔ میں ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف فنڈامنٹل ریسرچ کے پروفیسر نارائن چندر رانا کی میں مرہون منت ہوں جنہوں نے اس شروعاتی دور میں میری راہنمائی کی۔

آپ کی مہارت کے شعبے کیا ہیں؟ ہمیں کسی بھی دلچسپ نئی دریافت کے بارے میں بتائیں۔

میں ایک مشاہداتی ماہر فلکیات ہوں۔ میں بصری، قریب اورکت اور ریڈیو دوربینوں کا استعمال کرتے ہوئے ستاروں، ستاروں کے جھرمٹ اور کہکشاؤں کا مشاہدہ کرتی ہوں۔ میں خلائی دوربینوں جیسے ہبل خلائی دوربین، چندر ایکس رے دوربین، گایا اور اب جیمس ویب سے حاصل شدہ ڈیٹا کا بھی استعمال کرتی ہوں۔ میری ستاروں کی تشکیل میں گہری دلچسپی ہے وہ اس لیے کہ اس کا سیّارے کی تشکیل اور زندگی کی ابتدا سے گہرا تعلق ہے۔ حالیہ برسوں میں فلکیات ایک ڈیٹا سے مزین سائنس بن گئی ہے اور بڑے پیمانے کے ڈیٹا کے تجزیہ اور مشین لرننگ میں مختلف ٹولس کی اہمیت بڑھ گئی ہے۔ میں بھی ان کے مختلف پہلوؤں کا مطالعہ کر رہی ہوں اور یہ میرے لیے تحقیق کے سب سے زیادہ دلچسپ شعبے ہیں۔

اپنے آئی وی ایل پی تجربے کے بارے بتائیں۔ اس تجربہ نے آپ کی علمِ فلکیات اور فلکیاتی طبیعیات کی تفہیم میں کس طرح اضافہ کیا؟

آئی وی ایل پی کی بدولت پیشہ ورانہ افراد کو اپنے ہی میدان میں کام کر رہے امریکی ہم پیشہ افراد سے تبادلہ خیال کا موقع فراہم ہوتا ہے۔ اس طرح کی ملاقاتوں سے نہ صرف ذہنی افق میں وسعت پیدا ہوتی ہے بلکہ ایک عالمی نظریہ بھی نشوونما پاتا ہے۔ مختلف پس منظر سے تعلق رکھنے والے مگر ہم خیال افراد سے گفتگو کرنا نہایت ہی دلچسپ، نیز چشم کشا بھی تھا۔ پروگرام کی عمدہ منصوبہ بندی کی گئی تھی جس میں پیشہ ورانہ، ثقافتی اور سماجی سرگرمیوں کا بہترین امتزاج تھا۔ مجھے احساس ہوا کہ مقام چاہے کوئی بھی ہو مگر ایک ہی میدان کے افراد تقریباً ایک جیسے ہی سوالات اور مسائل سے نبردآما ہوتے ہیں۔

علم فلکیات اور فلکیاتی طبیعیات میں کریئر بنانے کے خواہش مند طلبہ اور بالخصوص خواتین کو آپ کیا مشورہ دینا چاہیں گی؟

میرا ماننا ہے کہ ہمیں صرف ایک زندگی جینے کا موقع ملتا ہے۔ لہٰذا یہ ضروری ہے کہ ہم اپنی دلچسپی کا ہی راستہ اختیار کریں بھلے وہ کچھ بھی ہوں۔ جہاں تک میرا تعلق ہے تو مجھے شروع سے ہی علمِ فلکیات میں گہری دلچسپی تھی۔ میں اس کے علاوہ کچھ اور کرنے کا تصور بھی نہیں کر سکتی۔ میں خواتین دوستوں اور طالبات کو کہوں گی وہ ستاروں کو چھونے کی جستجو جاری رکھیں۔ محنت کرنے سے کبھی پیچھے نہ ہٹیں اور مسائل کا خندہ پیشانی سے سامنا کریں۔ یہ سفر اتنا ہی حسین ہے جتنی کہ بذات خود منزل۔


اسپَین کی مشمولات کو میل پر مفت منگوانے کے لیے لنک میں دیے گیے فارم کو بھریں: https://bit.ly/SubscribeSPAN



تبصرہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے