حیدر آباد میں واقع امریکی قونصل خانے اور عثمانیہ یونیورسٹی نے تلگو زبان کے ٹی وی کے صحافیوں کو فرضی خبروں کا پردہ فاش کرنے کی تربیت دی۔ پردیپ کمار بوڈاپاتلا کا کہنا ہے کہ تربیت سے انہیں معیاری خبریں فراہم کرنے میں مدد ملی۔
May 2023
(تصاویر بشکریہ پردیپ کمار بوڈاپاتلا)
حیدر آباد میں واقع امریکی قونصل خانہ اور عثمانیہ یونیورسٹی کی طرف سے مشترکہ طور پر منعقد کیے جانے والے غلط معلومات سے نمٹنے کے تربیتی پروگرام نے بطورِ صحافی مجھے حوصلہ اور توانائی بخشی۔ اس پروگرام کی بدولت مجھے خود کو مس انفارمیشن (غلط معلومات) اور ڈِس انفارمیشن (گمراہ کن معلومات) سے نمٹنے کی نئی صلاحیتوں سے مزین کرنے میں مدد ملی ۔
میں آندھرا پردیش اور تلنگانہ کے ایک معروف تلگو نیوز چینل ٹی وی۵نیوز میں کام کرتا ہوں۔ اس پروگرام میں سیکھی گئی مہارتیں میرے لیے روز مرہ کے ادارتی اوزار بن گئے ہیں۔
ماہرین سے سیکھنا
تلگو بولنے والی ریاستوں سے تعلق رکھنے والے تقریباً ۴۰ ٹی وی صحافیوں نے اس پروگرام سے استفادہ کیا۔ پوئنٹر انسٹی ٹیوٹ میں ٹریننگ کے بین الاقوامی منیجر الانا ڈورک، ٹائمس آف انڈیا کے ایڈیٹر برائے تفتیش سدھاکر ریڈی ادمولا، ڈیٹا لیڈس کے سید نزاکت، عثمانیہ یونیورسٹی کے شعبہ صحافت کے پروفیسروں، سینئر صحافیوں، ڈیجیٹل سیکورٹی اور قانون کے ماہرین، سینئر پولیس افسران اور موقر اداروں کے ڈیٹا تجزیہ کاروں کی طرف سے دی جانے والی تربیت میں شرکت کرنا ہماری خوش بختی تھی۔
خطروں کا مقابلہ کرنا
ہمیں معلومات کے پیغامبر کی حیثیت سے صد فی صد درست ہونا چاہیے اور حقائق پر قائم رہنا چاہیے۔ تاہم مس انفارمیشن یا ڈس انفارمیشن کے شکار ہو جانے کا خطرہ ہمیشہ بنا رہتا ہے۔
مس انفارمیشن سے مراد غلط معلومات جیسے افواہیں، توہین اور مذاق۔ ڈس انفارمیشن سے مراد ایسی گمراہ کن معلومات ہیں جو جان بوجھ کر ہیرا پھیری کرنے یا موصول کنندگان کو نقصان پہنچانے کی نیت سے پھیلائی جاتی ہیں۔
تصدیق سے متعلق مہارتوں کی تشکیل کے لیے ہمیں غلط معلومات کی شناخت، دعووں اور حقائق کی جانچ پڑتال جیسی بنیادی چیزوں کی تربیت دی گئی۔
مس انفارمیشن اور ڈس انفارمیشن کو سمجھنا پہلا زینہ تھا۔ یہ مس انفارمیشن تصاویر، ویڈیو کلپس یا متنی پیغامات کی شکل میں ہو سکتے ہیں۔ وہ قصداً یا غیر ارادتاً ہو سکتی ہیں۔ یہ ایک پیروڈی ویب آرٹیکل یا کسی مقبول شخص کے نام پر ایک پیروڈی سوشل میڈیا پوسٹ، کسی مقبول نیوز چینل کے لوگو کے ساتھ ویڈیو کلپ یا کسی دوست کی طرف سے فارورڈ کیا گیا پیغام۔ ہمیں مثالیں دکھائی گئیں اور ان کا تجزیہ کرنے، ذرائع کی شناخت کرنے اور معلومات کی صداقت کے بارے میں سکھایا گیا۔
ادارتی اوزار اور تکنیک
گرچہ بہت سے مفت اور آسانی سے قابل رسائی ٹولس دستیاب ہیں تاہم ان کے استعمال کا انحصار اس چیز پر ہے کہ ہم کس چیز کی جانچ پڑتال کرنا چاہتے ہیں۔
تصاویر کی صداقت کی جانچ کے لیے ہم گوگل ریورس امیج سرچ استعمال کر سکتے ہیں۔ گہرائی میں جانے کےلیے ہم میٹا ڈیٹا تجزیہ، گوگل ایڈوانسڈ سرچ اور امیج میگنیفائنگ جیسی تلاش کی جدید تکنیکوں کا استعمال کر سکتے ہیں۔ جیو لوکیشن اور امیج فورنسکس کسی تصویر یا ویڈیو میں نظر آنے والے مقام کو تلاش کرنے میں مدد کرتے ہیں۔ ہمیں ویڈیوز کی تصدیق کے لیے اِن وِڈ جیسے ٹول سے متعارف کرایا گیا، کلیدی فریموں کا مشاہدہ کرنے اور آڈیو سے چھیڑچھاڑ کے امکانات کی نشاندہی کرنے کی تربیت دی گئی۔
ہمیں اکثر فارورڈ شدہ پیغامات موصول ہوتے ہیں یا بظاہر قابل اعتماد ڈیٹا والے مضامین پڑھتے ہیں۔ ا ن پر یقین کرنے سے پیشتر ان کی معتبریت کی جانچ کرنے میں مدد کے لیے تربیتی پروگرام میں ڈیٹا تجزیہ کاروں اور حقِ معلومات کے ماہرین کی کلاسیں شامل تھیں جنہوں نے ہمیں سرکاری ویب سائٹس جیسے اوپن ڈیٹا کے ذرائع کے بارے میں بتایا۔ مثال کے طور پر پارلیمنٹ آف انڈیا کی ویب سائٹ، گزٹ آف انڈیا کے نوٹیفکیشن اور سرکاری آرکائیوز۔ حیدرآباد میں واقع انڈین اسکول آف بزنس کے ماہرین نے ہمیں ڈیٹا کے ذرائع اور ڈیٹا کے تجزیہ سے متعارف کرایا اور حقِ معلومات کے ایکٹ کی وضاحت کی۔
دیرپا اثر
پروگرام کے ذریعے سیکھے جانے والے ٹولس، تکنیکوں اور آزاد ذرائع سے اعداد و شما رکے آزاد ذرائع سے حصول کی وجہ سے ہمارے نیوز روم میں کام کا معیار بہت بہتر ہوا ہے۔ میرے کئی ساتھیوں نے مجھ سے ان ٹولس کے بارے میں سیکھنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔ حقائق کی جانچ ہمارے خبروں کے عمل کا ایک حصہ بن چکا ہے۔ اس تربیت نے مس انفارمیشن اور ڈس انفارمیشن کے مسئلے سے نمٹنے میں مقامی صحافیوں کی مدد کی ہے۔ وہ ڈیجیٹل صحافت اور نئے دور کے چیلنجوں سے نمٹنے کے متعدد ہتھیاروں اور تکنیکوں سے روشناس ہو گئے ہیں۔
پردیپ کمار بوڈاپاتلا حیدرآباد میں ٹی وی۵ میں اِن پُٹ ایڈیٹر ہیں۔
تبصرہ