اس مضمون میں طلبہ اور ماہرین امریکی یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم طلبہ کے لیے بہتر صحت بیمہ کے انتخاب کے بارے میں اپنے مفید مشوروں سے نواز رہے ہیں۔
May 2024
رینو میں واقع یونیورسٹی آف نیواڈا اپنے بیمہ حاصل شدہ طلبہ کی صحت کی دیکھ بھال کے لیے کیمپس ہی میں مفت صحت خدمات بہم پہنچاتی ہے۔ یونیورسٹی پالیسی کے مطابق تمام بین الاقوامی طلبہ از خود اس سہولت سے فیضیاب ہوسکتے ہیں۔ (تصویر بشکریہ یونیورسٹی آف نیواڈا، رینو)
رینو میں واقع نیواڈایونیورسٹی میں داخلہ لینے کے بعد جینتی سرکار نے اپنی کلاسوں کے متعلق معلومات حاصل کیں، اپنے اساتذہ سے ملاقاتیں کیں اور اپنےلیے رہائش کا انتظام بھی کیا۔ تاہم صحت بیمہ کا خیال ان کے ذہن میں بالکل نہیں آیا۔سرکار بتاتی ہیں ’’ ہندوستان میں مجھے اس کے لیے پریشان ہونا نہیں پڑتا تھا۔ ‘‘
مگر اس کے برخلاف امریکہ میں کوئی قومی صحت دیکھ بھال منصوبہ نہیں ہے ۔ لہٰذا یونیورسٹیاں از خود صحت بیمہ کی سہولت فراہم کرتی ہیں۔ اکثر بین الاقوامی طلبہ کو جامعات اپنے یہاں موجود مختلف صحت بیمہ پالیسیوں میں شامل کرلیتی ہیں۔ مثال کے طور پر رینو میں واقع نیوا ڈا یونیورسٹی میں سرکار جیسے بین الاقوامی طلبہ کی ٹیوشن فیس میں صحت بیمہ بھی شامل ہوتا ہے۔
نیواڈا یونیورسٹی کے صحت مرکز برائے طلبہ کی ڈائریکٹر کیئرن لنڈ لاف کے مطابق ’’ چوں کہ گریجویٹ اور بین الاقوامی طلبہ کا یونیورسٹی میں داخلہ لینے کے ساتھ ہی صحت بیمہ کروا دیا جاتا ہے ، لہٰذا ان کو باہر سے صحت بیمہ کروانے کی اجازت نہیں ہوتی۔‘‘
صحت بیمہ پالیسی کا ادراک
نیو یارک سٹی میں واقع برنارڈ کالج میں طبّی خدمات کی ڈائریکٹر سارا این اینڈرسن۔برنیٹ انکشاف کرتی ہیں کہ گوکہ کالج میں محض ایک ہی صحت بیمہ منصوبہ ہے مگر یہ کافی وسیع ہے جس میں طلبہ کی مختلف ضرورتوں کی تکمیل ہوجاتی ہے۔ وہ وضاحت کرتے ہوئے کہتی ہیں ’’ یہ اشد ضروری ہے کہ آپ اس صحت بیمہ منصوبہ سے خود کو بخوبی واقف کریں ۔اور یہ بھی جانیں کہ منہا مد ، مساوی ادائیگی اور بیمہ کوریج کی حدود کیا ہیں۔ ان کی نظر میں کسی صحت بیمہ منصوبہ کا انتخاب کرتے وقت مندرجہ ذیل نکات کا خاص خیال رکھنا ضروری ہے:
کیمپس میں موجود صحت دیکھ بھال
برنارڈ کالج اور رینو میں واقع نیواڈا یونیورسٹی جیسے اعلیٰ تعلیمی ادارے بین الاقوامی طلبہ کو کیمپس میں ہی دیکھ بھال کی سہولت فراہم کرتے ہیں۔ سرکار نے زخمی کندھے کا علاج آن کیمپس صحت بیمہ کے اندر ہی کروایا۔ مزید برآں، ان کے پاس کیمپس کے باہر اپنے اسٹوڈنٹ بیمہ سے علاج کروانے کی سہولت بھی تھی۔
لنڈ لاف اس کی وضاحت کرتی ہیں ’’ہم سے صحت بیمہ کے بارے میں بہت کم سوالات کیے جاتے ہیں۔ البتہ زیادہ تر سوالات اس کو معاف کرانے اور اس کے عمل کے متعلق ہوتے ہیں۔ جب طلبہ ان خدمات کو استعمال کرنا شروع کرتے ہیں تو اس وقت ان کے سوالات ان کے حالات کے حساب سے مزید مخصوص ہوجاتے ہیں ۔‘‘
رینو میں واقع نیواڈا یونیورسٹی کے میڈیکل سینٹر کے ڈائریکٹر ڈاکٹر چیرل ہوگ۔انگلش کی مشترک کردہ تفصیلات کے مطابق طلبہ سے صحت خدمات کی فیس کے عوض طلبہ کو مفت میں ابتدائی طبّی دیکھ بھال کی سہولت فراہم کی جاتی ہے۔ مگر اضافی خدمات مثلاً دوائیں، لیبس، ایکس رے اور مخصوص ڈاکٹروں سے مشوروں کے پیسہ لگتے ہیں۔
برنارڈ کالج کے آن کیمپس ابتدائی طبّی مرکز (پی سی ایچ ایس) میں طلبہ کو وسیع، صدمہ زدہ اور امدادی طبّی سہولیات فراہم کی جاتی ہیں۔ پی سی ایچ ایس میں معمول کی طبّی جانچ ، شدید بیماریوں اور چوٹ، نیز دائمی امراض کے انصرا م میں طبّی خدمات فراہم کی جاتی ہیں۔اینڈرسن۔ برنیٹ بتاتی ہیں ’’ہماری طبّی خدمات مشمولی ہیں جن میں دنیا کے ہرخطہ سے تعلق رکھنے والے طلبہ کا خیال رکھا جاتا ہے۔ ہمارے کیپمس میں دواؤں کی ایک دوکان بھی موجود ہے جس میں روز مرہ کی عام دوائیں فروخت کی جاتی ہیں ۔‘‘
کیمپس میں دواؤں کی دوکان موجود ہونا یقیناً اچھی بات ہے مگر پھر بھی بعض جامعات میں یہ نہیں بھی ہوتی ہیں۔ اس لیے سرکار مشورہ دیتی ہیں ’’ اپنا ملک چھوڑنے سے قبل اپنے صحت بیمہ منصوبوں کے متعلق اچھے طریقے سے معلومات حاصل کرلیں اور اپنے منصوبہ کا بہتر ادراک کرلیں۔ یہ بھی سوال کریں کہ آیا صحت بیمہ منصوبہ امریکہ میں قدم رکھنے کے ساتھ ہی کام کرنا شروع کردے گا۔ مزید معلومات حاصل کرنے کے لیے بین الاقوامی طلبہ کے دفتر سے بلا جھجک رابطہ قائم کریں۔‘‘
پارومیتا پین رینو میں واقع نیوا ڈا یونیورسٹی میں عالمی میڈیا مطالعات کی اسسٹنٹ پروفیسر ہیں۔
اسپَین نیوزلیٹر مفت میں میل پر منگوانے کے لیے لنک میں دیے گئے فارم کو بھریں: https://bit.ly/SubscribeSPAN
تبصرہ