اُتکِرسٹ ڈیولپمنٹ امپیکٹ بانڈ راجستھان میں نجی چھوٹے صحت مراکز کو زچہ اور نوزائیدہ بچوں کی طبّی دیکھ بھال کی سہولیات کا معیار بلند کرنے میں مدد کرتا ہے۔
September 2022
اُتکِرسٹ ڈیولپمنٹ امپیکٹ بانڈ کو عملی جامہ پہنانے کی شروعات راجستھان کے چھوٹے طبّی مراکز سے ہوئی جہاں خواتین کو مقررہ معیار اور ضابطوں کے اعتبار سے نگہداشت فراہم کی گئی۔ (تصویر بشکریہ اُتکرِسٹ پروجیکٹ پلّاڈیم)
گرچہ گذشتہ کئی عشروں میں زچہ اور نوزائیدہ بچوں کی شرح اموات میں خاطر خواہ کمی واقع ہوئی ہےلیکن ابھی بھی بہت کچھ کیا جانا باقی ہے۔ مزید برآں، اب زچگی گھروں میں کم اور ہسپتالوں میں زیادہ ہونے لگی ہے۔ اور ان میں بھی نجی ہسپتالوں کی جانب لوگوں کا رجحان زیادہ ہے۔ یہ اور بات ہے کہ صحت خدمات کی سہولتوں کے معیار کو بلند کرنے کی کوششیں سرکاری ہسپتالوں میں زیادہ کی جار ہی ہیں۔
یو ایس ایجنسی برائے بین الااقوامی ترقی (یو ایس ایڈ) اور بین الااقوامی شرکا٫ کے اشتراک سے ایک خاص پہل کی گئی ہے جس کا مقصد نجی چھوٹے طبّی مراکز میں زچہ اور نوزائیدہ بچوں کی نگہداشت پر مبنی سہولیات کے معیار کو بلند کرنا ہے۔یہ دنیا کا پہلا صحت پر اثر انداز ہونے والا مُچلکہ ہے جو صرف اور صرف زچہ اور نوزائیدہ بچوں کے لیے مخصوص ہے۔ اس کا نام ہے اُتکِرسٹ ترقیاتی امپیکٹ بانڈ ہے ۔ ہندی زبان میں اُتکِرسٹ کے معنی بہترین ہوتے ہیں۔ اس کے ذریعہ سے ترقیاتی پروگراموں کو مالی امداد فراہم کی جاتی ہے۔ ان مُچلکوں میں نجی سرمایہ کار پیسہ لگاتے ہیں۔ اور اگر یہ پروگرام کامیاب ہوتا ہے تو ان سرمایہ کار وں کو فائدہ ہوتا ہے ،حالا ں کہ رقومات کی ادائیگی فریق ثالث کرتا ہے۔
راجستھان میں نجی مطبوں اور ہسپتالوں میں فطری طور پر بچوں کی پیدائش کی شرح ۲۵ فی صد اور آپریش سے ہونے والی بچوں کی پیدائش کی شرح نصف سے بھی زیادہ ہے۔ لہٰذا نجی طور پر کام کرنے والے چھوٹے صحت مراکز اس طرح کی اسکیم کے لیے بالکل موزوں تھے کیوں کہ وہ صحت خدمات کے متعلق کسی بھی قسم کے معیاری پروگرام سے محروم تھے۔ یو ایس ایڈ/انڈیا میں صحت مالیات کے سینئر مشیر گوتم چکرورتی انکشاف کرتے ہیں ’’ صوبے میں میں زچہ اموات کا تناسب اوسطاً۱۹۹ فی لاکھ پیدائش تھا جب کہ بھارت سرکار کے نمونہ رجسٹریشن سروے(۱۶۔۲۰۱۴)کے مطابق قومی اوسط ۱۳۰ ہے۔‘‘
اُتکِرسٹ ترقیاتی مُچلکے کا راجستھان میں نفاذمئی ۲۰۱۸ءمیں ہوا۔ اس کے تحت چھوٹے چھوٹے طبّی مراکز کو مالی امداد فراہم کی گئی۔ اس کا مقصد یہ تھا کہ یہ مراکزاپنے معیار کو بلند کرکے حکومت کے معیار کی سطح تک پہنچ جائیں تاکہ زچہ اور نوزائیدہ کی شرح اموات میں کمی واقع ہو۔ ایک بین الاقوامی مشاورتی اور انتظامی کمپنی پیلیڈیم نے اس پہل کا نفاذ کرنے کے علاوہ مذکورہ مُچلکے کو تیار کیا ۔
سرمایہ کار کمپنی یو بی ایس آپٹیمس فاؤنڈیشن نے پاپولیشن سروسیز انٹرنیشنل اور ہندوستان لٹیکس فیملی پلاننگ پروموشن ٹرسٹ(ایچ ایل ایف پی پی ٹی) کو فنڈ مہیا کرائے۔ اس پروگرام کی شرائط کے مطابق اگرطے شدہ اہداف حاصل ہوجاتے ہیں تو یو ایس ایڈ اور اور ایم ایس ڈی برائے مدرس سرمایہ کاروں کوسرمایہ کاری کی رقم واپس کریں گے۔اس مُچلکے کا مقصد حکومت کی جانب سے جاری اسکیموں کو تقویت پہنچانا ہے۔ اس پورے پروگرام کی نگرانی حکومت راجستھان کر رہی ہے۔
اس مُچلکے کی کامیابی کا سارا دارومدار اس امر پر تھا کہ آیا صحت والے مراکز قومی منظوری بورڈ برائے ہسپتال اور صحت سے متعلق خدمات فراہم کرنے والے معیاری سند حاصل کرپاتے ہیں۔ واضح رہے کہ اس طرح کی سند مذکورہ بورڈ اُسی وقت جاری کرتا ہے جب وہ ہسپتال کے نظام اور ہسپتالوں میں مریضوں کے حفاظتی انتظامات کےمعیار سے مطمئن ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ ان نجی مراکز کو قبالت اور امراض نسواں سوسائٹیز آف انڈیاکی فیڈریشن(ایف او جی ایس آئی) مانیتا سرٹیفکیٹ بھی حاصل کرنا ہوتا ہے۔
خدمات فراہمی
حالانکہ یو ایس ایڈ نے اس سے قبل بھی معیاری سرٹیفکیٹ کے میدان میں کام کیا تھا، مگر اُتکِرسٹ اپنی نوعیت کا ایک منفرد پروگرام ہے۔ چکرورتی بتاتے ہیں ’’ یو ایس ایڈ نے پُر خطر سرمایہ کار یو بی ایس آپٹیمس فاؤنڈیشن کو پیشگی رقم ادا کی۔ ادائیگی اس شرط پر کی گئی کہ فریق ثالث یعنی میتھیمیٹکا اسپتالوں کے این اے بی ایچ اور مانیتا سرٹیفکیٹ کی تصدیق کرےگا ۔‘‘
امپیکٹ بانڈ کی زیادہ سے زیادہ قیمت ۸ ملین امریکی ڈالر متعین کی گئی یعنی ۱۸ہزار امریکی ڈالر فی یونٹ بانڈ فی ہسپتال۔ اس پروگرام کا فائدہ یہ ہوا کہ زچگی ہسپتالوں نے اپنے آپ کو معیار کے دوہرے اسناد کے لیے تیار کیا۔ اس کے لیے ہسپتال کے عملہ کو مختلف قسم کی تربیت دی گئی ، ہسپتال کے نقشوں میں تبدیلی کی گئی اور ہسپتال کے مختلف کاموں کے لیے معیاری طریقہ کارکردگی وضع کیے گئے۔
ہسپتال کا عملہ آپریشن میں استعمال ہونے والے آلات کی جراثیم کُشی کے لیے ورک اسٹیشن پر لکھے معیاری ضابطوں کو اپناتا ہے۔ ۶ ہزار سے زائد ڈاکٹروں، نرسوں اور عملہ کے دیگر افراد کو این اے بی ایچ اور مانیتا معیارات کے تحت تربیت دی گئی۔ (تصویر بشکریہ اُتکرِسٹ پروجیکٹ، پلّاڈیم)
پروگرا م کے نتائج
چکرورتی بتاتے ہیں ’’ اس سے قبل ایسا کبھی نہیں ہوا کہ چھوٹے ہسپتالوں نے اتنے کم وقت میں معیار کی اسناد حاصل کی ہوں ، حالاں کہ کووِڈ ۔۱۹ نے کافی دشواریاں کھڑی کر دی تھیں۔ اس عمل کے دوران انہوں نے اس امر کو یقینی بنایا کہ نجی سرمایہ کار کو اس پُر خطر ترقیاتی ایجنڈے سے منافع بھی حاصل ہو۔‘‘
جون ۲۰۲۱ء تک ایچ ایل ایف پی پی ٹی، پی ایس آئی اور پیلیڈیم نے اپنے طے شدہ اہداف سے ۱۲فی صدزیادہ حاصل کیا اور وہ بھی تخمینہ سے کافی کم قیمت پر۔ اس دوران ۴۰۵ ہسپتالوں کو معیار کے دوہرے سرٹیفکیٹ کے لیے تیار کیا گیا اورچار لاکھ پچاس ہزارزچہ و نوزائیدہ بچوں کے لیے صحت سے متعلق خدمات کے نظام کو بہتر بنایا گیا۔۶۰۰۰ سے زائدڈاکٹروں، نرسوں اوردیگر عملہ کو این بی ایچ اور مانیتا معیارات میں تربیت دی گئی۔ اس کامیاب نتیجے کے بعد عطیہ دینے والے یو ایس ایڈ اور ایم ایس ڈی برائے مدرس تنظیموں نے یو بی ایس آپٹیمس فاؤنڈیشن کو ۸ فی صد منافع کے ساتھ پورا پیسہ واپس کردیا۔
یہ ماڈل نجی سرمایہ کاروں کے لیے بہت سودمند ثابت ہوا۔ فنڈ دینے والی تنظیم کے لیے نفع بخش اور ان سب سے بھی بڑھ کر راجستھان میں ماؤں اور نوزائیدہ بچوں کے لیے تو یہ پروگرام نعمت غیر مترقبہ ثابت ہوا۔ یوبی ایس فاؤنڈیشن نے بینگالورو میں واقع کیٹیلسٹ مینجمنٹ سروسز کمپنی کو منصوبہ ختم ہونے کے بعد اُتکِرسٹ کے تحت امداد یافتہ ہسپتالوں اور بازارپر اس کے اثرات کا تجزیہ کرنے کی ذمہ داری دی ۔
قومی صحت مشن کے مادری صحت سے متعلق پروجیکٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر ترون چودھری بتاتے ہیں ’’ ترقیاتی امپیکٹ بانڈ نے اُتکِرسٹ امپیکٹ بانڈ کے کامیاب نفاذ سے اپنی قدرو قیمت باور کرائی ۔ اس ماڈل نے معیارات کے پہلوؤں کو صحت خدمات پہنچانے کے نظام میں مرکزی حیثیت سے پیش کیا۔ اس طرح کے اختراعی مخلوط مالیاتی نظام کو صحت کے دیگر اہم مسائل کو حل کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔‘‘
یہ مشن حکومت راجستھان کے محکمہ صحت و خاندانی بہبود کے تحت چل رہا ہے۔
رنجیتا بسواس کولکاتا میں مقیم صحافی ہیں۔ وہ افسانوی ادب کا ترجمہ کرنے کے علاوہ مختصر کہانیا ں بھی لکھتی ہیں۔
تبصرہ