ثقافتی ورثے کا جشن

ثقافتی تحفظ کے لیے امریکی سفیروں کے فنڈ ( اے ایف سی پی )نے ۲۰۲۲ ء میں بھارت میں اپنے وجود کے ۲۰ سال مکمل کر لیے ہیں۔ بھارت میں امریکی مشن نے اے ایف سی پی کے ذریعے تاریخی مقامات اور غیر مرئی ثقافتی ورثے کی حفاظت اور بحالی ،نیز اس اہم ایشیائی ملک کی متنوع ثقافتوں اور روایات کو زندہ رکھنے کے لیے کئی تحفظاتی ایجنسیوں کے ساتھ شراکت داری کی ۔

December, 2022

ثقافتی ورثے کا جشن

بھارت کے اے ایف سی پی پروگرام نے تاریخی عمارات، مقاماتِ آثارِ قدیمہ اور غیر مرئی ثقافتی ورثے کے تحفظ میں اپنا کردار ادا کیا ہے۔ بھارت کے امریکی سفارت خانہ نے ۲۹ نومبر ۲۰۲۲ء کو بھارت میں ثقافتی تحفظ کے لیے امریکی سفیروں کے فنڈ(اے ایف سی پی) کے قیام کی بیسویں سالگرہ منائی۔ 

ثقافتی تحفظ کے لیے امریکی سفیروں کے فنڈ ( اے ایف سی پی )نے ۲۰۲۲ ء میں بھارت میں اپنے وجود کے ۲۰ سال مکمل کر لیے ہیں۔ بھارت میں امریکی مشن نے اے ایف سی پی کے ذریعے تاریخی مقامات اور غیر مرئی ثقافتی ورثے کی حفاظت اور بحالی ،نیز اس اہم ایشیائی ملک کی متنوع ثقافتوں اور روایات کو زندہ رکھنے کے لیے کئی تحفظاتی ایجنسیوں کے ساتھ شراکت داری کی ۔

بھارت میں اے ایف سی پی پروگرام نے  تاریخی عمارتوں، یادگاروں، مقاماتِ آثارِ قدیمہ اور غیر مرئی اثاثوں کی حفاظت میں مدد کرنے کا اہم کا م انجام دیا ہے۔ بھارت کے امریکی سفارت خانہ نے ۲۹ نومبر ۲۰۲۲ء کو ملک میں اے ایف سی پی کی موجودگی کے ۲۰ سال مکمل ہونے کا جشن منایا۔

آج سے قریب ایک دہائی قبل جب نئی دہلی میں واقع سولہویں صدی کا بتاشے والا مغل مقبرہ احاطہ کھنڈرات میں تبدیل ہو چکا تھا تو ثقافتی تحفظ کے لیے امریکی سفیروں کا فنڈ (اے ایف سی پی) اس کی شانِ رفتہ کی بحالی کا سبب بنا۔ اے ایف سی پی گرانٹ پروگرام کے تحت نجی مخیر تنظیم آغا خان ٹرسٹ برائے ثقافت (اے کے ٹی سی) کو اس اہم جگہ کی تاریخی اور تعمیراتی سالمیت کی بحالی کے لیے سرمایہ مہیا کیا گیا۔ احاطہ کی بحالی کے منصوبے پر کام ۲۰۱۱ ءمیں شروع ہوا اور کم و بیش چار سال بعد یعنی ۲۰۱۵ ءمیں کام کی تکمیل کے بعد اسے عوام کے لیے کھول دیا گیا۔

بھارت کا  امریکی سفارت خانہ  گذشتہ دو دہائیوں سے اے ایف سی پی کی وساطت سے تحفظاتی ایجنسیوں کے ساتھ مل کر تاریخی و ثقافتی ورثہ کے حامل مقامات اور غیر مرئی اثاثوں کی دستاویز سازی، تحفظ و بحالی میں مصروف عمل ہے۔ اب تک اس نے بتاشے والا مغل مقبرہ جیسے ۲۳ اہم تاریخی و ثقافتی ورثے کے حامل مقامات اور غیر مرئی اثاثوں کی بحالی کے لیے سرمایہ مہیا کیا ہے۔

بتاشے والا مقبرہ ہمایوں کے مقبرہ کے احاطہ میں واقع ہےجو یونیسکو کے عالمی ورثہ  کی فہرست میں شامل ہے۔ نہ صرف مقبرہ بلکہ احاطہ کے باب الداخلہ عرب سرائے اور اس سے ملحق سندروالا برج کی بھی اے ایف سی پی کے اشتراک سے عظمتِ رفتہ بحال کی گئی ہے۔ بھارت کے  امریکی سفارت خانہ نے ۲۰۲۲ ءمیں اے ایف سی پی کے ۲۰ سالہ سفر کا جشن سُندر نرسری میں منایا جہاں سندر والا برج واقع ہے۔

بھارت میں اے ایف سی پی پروگرام نے تاریخی اوریادگار عمارتوں، آثار قدیمہ کے مقامات، عجائب گھروں کے مجموعوں، نسلیاتی اشیاء، پینٹنگس، مخطوطات، دیسی زبانوں اور ملک کے طول و عرض میں ثقافت کے روایتی مظاہر کے تحفظ میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

اے ایف سی پی سے حاصل شدہ فنڈ کی مدد سے مغربی راجستھان کی لانگا اور منگنیار برادریوں کی خطرے سے دوچارلوک موسیقی کو نہ صرف ریکارڈ بلکہ تحریری شکل میں بھی لایا گیا ہے۔ مزید برآں، اے ایف سی پی سرمایہ کو بینگا لورو میں واقع یونائیٹیڈ تھیولوجیکل کالج میں موجود کھجور کے پتوں کے مخطوطات اور نادر کتب کے تحفظ کے لیے بھی استعمال کیا گیا ہے۔

بھارت میں امریکی سفارت خانہ کی ناظم الامور پیٹریشیا لسینا نے بھارت میں اے ایف سی پی کے ۲۰ برس مکمل ہونے کے موقع پر منعقد ایک تقریب میں ۲۹ نومبر ۲۰۲۲ء کو خطاب کرتے ہوئے  کہا ’’ بھارت کا ثقافتی ورثہ بہت شاندار ہے اور اس نے نہ صرف امریکہ بلکہ پورے دنیا کی ثقافتوں پر گہرے نقوش مرتب کیے ہیں۔ امریکہ کو بھارت کے ساتھ اشتراک کرنے پر فخر ہے۔ ہم ثقافتی ورثہ کو بچانے، محفوظ کرنے اور فروغ دینے کی اپنی مشترکہ کاوشوں پر قائم ہیں اور مستقبل میں بھی ان پر گامزن رہیں گے۔‘‘

مرئی اور غیر مرئی ورثہ کے تحفظ اور بحالی کے علاوہ اے ایف سی پی منصوبوں کے معاشی اثرات بھی مرتب ہو رہے ہیں۔ ان منصوبوں کے سبب روایتی تعمیراتی صنعتوں کو تقویت مل رہی ہے ،نیز بھارت کے دستکاروں کو روزگار کے مواقع فراہم ہو رہے ہیں اور خواتین و نوجوان طبقہ بھی مشغول ہو رہا ہے۔ اے کے ٹی سی کے سی ای او رتیش نندا کہتے ہیں ’’ثقافتی ورثہ کے تحفظ کے معاشی اثرات اس سے کہیں زیادہ ہیں جتنا کہ ہم سوچتے ہیں۔ نہ صرف یہ کہ اس سے سیاحت کو فروغ ملتا ہے بلکہ یہ مقامی آبادیوں کو ملازمتیں، تعلیم اور خود مختاری عطا کرتا ہے۔‘‘اے کے ٹی سی نے نندا کی قیادت میں نئی دہلی میں واقع ہمایوں کے مقبرہ میں واقع باغ کو بحال کیا تھا۔

اے ایف سی پی کو امریکی محکمہ خارجہ نے ۲۰۰۱ ءمیں قائم کیا تھا۔ اس کا مقصد امریکی اقدار اور دیگر ثقافتوں کے تئیں احترام کا مظاہرہ کرنا ہے۔ امریکی ادارہ برائے مطالعاتِ ہند (اے آئی آئی ایس)کی ڈائریکٹر جنرل پورنیما مہتا کا کہنا ہے کہ اے ایف سی پی منصوبے امریکی اور بھارتی شہریوں کے درمیان باہمی مفاہمت کو فروغ دینے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔

۲۰۰۱ ءمیں اپنے قیام سے لے کر اب تک سفیروں کے فنڈ نے عالمی سطح پر ۱۱۰۰ سے بھی زیادہ منصوبوں کو مالی امداد فراہم کی ہے۔ بھارت میں امریکی عوام نے گذشتہ دو دہائیوں کے دوران ایسے منصوبوں پر دو ملین امریکی ڈالرس خرچ کیے ہیں۔



تبصرہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے