ذہنی صحت کا ساتھی

یو ایس ایڈ سے مالی امداد یافتہ وائسا، جو کہ مصنوعی ذہانت سے چلنے والی ذہنی صحت کی ایک ایپ ہے، نوعمر افراد اور پسماندہ طبقات کو مضبوطی پانے میں مدد کرتی ہے۔

رنجیتا بسواس

August 2024

ذہنی صحت کا ساتھی

یو ایس ایڈ سے مالی امداد یافتہ ’وائسا‘ مصنوعی ذہانت سے چلنے والی ذہنی صحت کی ایک ایپ ہے۔ اس کے تقریباً نصف صارفین خواتین ہیں۔ (تصویر بشکریہ وائسا)

ذہنی صحت کے وسائل تک رسائی اور طبقات کی بہبود اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے اہداف کے ۲۰۳۰ تک حصول کو یقینی بنانے کے لیے انتہائی اہم ہیں۔ حالانکہ متعدد ایپس شہری آبادی کو لائسنس یافتہ معالجین تک رسائی فراہم کرتی ہیں تاہم ذہنی صحت اور جذباتی بہبود کی خدمات ہندوستان کے دیہی علاقوں میں اکثر افراد کی پہنچ سے ابھی بھی دور ہیں۔ امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ) کا مالی تعاون یافتہ ’وائسا‘، جو کہ مصنوعی ذہانت سے چلنے والا ایک ٹول ہے، اس خلا کو پاٹنے میں مدد کر رہا ہے۔

یو ایس ایڈ/انڈیا میں خاندانی صحت کے شعبے کی سربراہ مونی ساگر کہتی ہیں ’’یو ایس ایڈ/انڈیا اپنے تمام کاموں میں ایک مضبوط اور معاون ذہنی صحت کا فریم ورک بنانے کے لیے پُرعزم ہے۔ دہائیوں پر محیط صحت کے شعبے میں شراکت داری کے ساتھ یو ایس ایڈ شراکت داروں کے ساتھ مل کر ریفرل نظام کو مستحکم بنانے، ذہنی صحت کے اثرات کو کم کرنے اور ذہنی صحت کو جامع بنیادی صحت کی دیکھ بھال میں ضم کرنے کے لیے کام کر رہا ہے، جس میں ٹیکنالوجی ایک کلیدی محرک کے طور پر کام کر رہی ہے۔‘‘

وائسا تھراپسٹ سے منظور شدہ ماڈلز کے ذریعے مصنوعی ذہانت پر مبنی کوچنگ کا استعمال کرتا ہے جس سے ایسے ہنر کی تعمیر ہوتی ہے جو تعلقات بہتر بنانے، رویوں میں سدھار لانے اور بہتر عمل کو ترجیح دینے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ یہ ایپ صارفین کے مسائل بغور سن کر حفاظتی تدابیر پیش کرتا ہے نیز مداخلت کی راہ بھی ہموار کرتا ہے جس سے اس کے استعمال کنندہ کو اپنے جذبات کا جائزہ لینے کے لیے ایک محفوظ جگہ مل جاتی ہے۔ وائسا کی شریک بانی جو اگروال کہتی ہیں کہ یہ پلیٹ فارم چوبیس گھنٹے دستیاب ہے، آپ کی پہچان کو صیغہ راز میں رکھتا ہے اور روزانہ دس منٹ کی چیٹ کے ذریعے نئی ذہنی مضبوطی کی صلاحیتیں پیدا کرنے میں مدد کرتا ہے۔

نچلی سطح کے طبقات کے لیے ذہنی صحت

وائسا کی پیرنٹ کمپنی بنگلورو میں واقع ٹچ کائن سروسز پرائیویٹ لمیٹڈ یش انٹرپرینیئرز پروگرام کے ۲۰۲۳ کے گروپ کا حصہ تھی۔ واضح رہے کہ یو ایس ایڈ سے مالی امداد یافتہ اس پروگرام کی قیادت جانز ہاپکنز یونیورسٹی سے وابستہ جھپیگو کر رہی ہے۔ یہ انکیوبیٹر اور ایکسیلیریٹر پروگرام شرکاء کاروباروں کو تکنیکی اور کاروباری ماہرین کی مدد، اسٹریٹجک شراکت داریوں کے قیام، تکنیکی معاونت اور دیگر فوائد کے ذریعے پھلنے پھولنے میں مدد کرتا ہے۔

وائسا کو ۲۰۱۶ میں ذہنی صحت کے عالمی دن کے موقع پر ہندوستان سمیت دنیا بھر میں متعارف کیا گیا تھا۔ تب سے لے کر اب تک ۹۵ ممالک میں زائد از ۶۰ لاکھ افراد اس ’ذہنی صحت کا ساتھی‘ ایپ کا استعمال کر چکے ہیں۔ اس ایپ کو استعمال کرنے والے تقریباً نصف صارفین خواتین ہیں۔ اگروال بتاتی ہیں کہ ’’چونکہ کئی ممالک میں نوعمر لڑکیاں اور خواتین رکاوٹوں سے نبرد آزما ہوتی ہیں لہٰذا اس صورت حال کے مد نظر وائسا پروگرام میں صنفی حساسیت کا ایک اہم عنصر شامل کیا گیا ہے۔‘‘

ہندوستان میں جھپیگو کی تکنیکی مدد سے یہ ٹول صنفی مسائل اور جنسی و تولیدی صحت سے متعلق نفسیاتی مسائل حل کرنے کے اہل ہے۔ اسے ایسے مسائل کو حل کرنے کے لیے بھی تیار کیا گیا ہے جو پسماندہ طبقات سے تعلق رکھنے والی نوعمر لڑکیوں کو درپیش ہوتے ہیں۔

۲۰۲۲ میں وائسا نے اپنی رسائی کو مزید وسعت دینے کی خاطر ہندی زبان میں بھی اپنی خدمات کا آغاز کیا جس کا باقاعدہ افتتاح ستمبر ۲۰۲۳ میں ہوا۔ تب سے لے کر اب تک ۱۸۰۰ سے زیادہ صارفین نے ہندی میں جنسی تولیدی صحت کے ماڈل سے استفادہ کیا ہے۔ وائسا مراٹھی زبان میں بھی اپنی خدمات بہت جلد پیش کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔

ایک محفوظ جگہ تیار کرنا

اگروال کہتی ہیں کہ ان کا منصوبہ صارفین کو ان کی اپنی مادری زبان میں نفسیاتی صحت کا نجی کوچ فراہم کرنے کا ہے تاکہ ’’ثقافتی طور پر موزوں اور بآسانی دستیاب مدد کو یقینی بنایا جا سکے۔‘‘

اگروال کہتی ہیں کہ ایپ صارف کی رازداری کا پورا پورا خیال رکھتی ہے اور اس کی حفاظت بھی کرتی ہے، بالکل اسی طرح جیسے ایک معالج اپنے مریض کا کرتا ہے۔ وہ وضاحت کرتی ہیں ’’اس ایپ میں صارفین کو اپنا اندراج کرانے کی کوئی ضرورت ہے نہ ہی کوئی ایسی ذاتی معلومات فراہم کرنے کی ضرورت ہے جس سے ان کی پہچان ظاہر ہو۔‘‘ حساس معلومات کو جدید معیارات کے تحت انکرپٹ کیا جاتا ہے، وہ بھی سخت رسائی کنٹرولز، کثیر مرحلہ تصدیق اور باقاعدہ آڈٹس کے ساتھ۔

وائسا کی ترقی کو وسیع تجربات نے جلا بخشی ہے، جن میں بلیو کالر مزدور، دیہی خواتین اور ٹائپ ون ذیابیطس والے نوجوانوں سے لے کر مختلف شراکت داروں کے تجربات شامل ہیں۔ ان تجربات نے وائسا کو مختلف ذہنی صحت کے چیلنجز کو حل کرنے اور بہتر رسائی کے لیے خود کو صارفین کے رجحانات میں تبدیلیوں کے مطابق ڈھالنے میں مدد فراہم کی ہے۔ مستقبل کے منصوبوں کے متعلق اگروال بتاتی ہیں کہ ان کا ارادہ ایپ کو کم بینڈ وڈتھ پر کام کرنے کے قابل بنانے، وٹس ایپ پر مبنی خدمات شروع کرنے کے علاوہ مزید زبانوں میں اپنی خدمات فراہم کرنے نیز حکومتی پلیٹ فارموں اور موبائل صحت کلینکوں سے تعاون کرنے کا ہے۔

اگروال کہتی ہیں ’’یہ تجربات دوسرے علاقوں کے لیے ہمارے ٹولز اور فیڈبیک سسٹمز کو دوبارہ ڈیزائن کرنے میں استعمال کیے جاتے ہیں، تاکہ یہ مقامی ضروریات کے مطابق ہوں اور موجودہ صحت دیکھ بھال نظاموں میں موثر طریقے سے ضم ہو جائیں۔‘‘ وہ مزید بتاتی ہیں کہ ’’ہمارامقصد ایک ایسا معاون ماحول پیدا کرنا ہے جہاں کوئی بھی بغیر کسی بدنامی کے ڈر کے ذہنی صحت کے وسائل تک رسائی حاصل کر سکے، تاکہ اس (ذہنی صحت) کی دیکھ بھال کو عالمی سطح پر قبولیت حاصل ہو۔‘‘

رنجیتا بسواس کولکتہ میں مقیم ایک صحافی ہیں۔ وہ مختصر کہانیاں لکھنے کے علاوہ افسانوی ادب کا ترجمہ بھی کرتی ہیں۔


اسپَین نیوزلیٹر کو اپنے میل پر مفت منگوانے کے لیے لنک میں دیے گئے فارم کو بھریں: https://bit.ly/SubscribeSPAN



تبصرہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے