یو ایس ایڈ/ ہندوستان کے یش فیلوشپ پروگرام کا مقصد نوجوانوں کی فلاح و بہبود سے متعلق اہم چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے نوجوان قیادت کو فروغ دینا ہے۔
January 2024
یَش فیلو شرے یا سنگھ(مرکز میں سفید کرتی میں) مدھیہ پردیش میں ایک کمیونٹی سینٹر کے دورے کے دوران۔(تصویر بشکریہ یوایس ایڈ مومینٹم)
ہندوستان میں نوجوانوں کی آبادی کے مد نظر انہیں سماج اور صحت سے متعلق اقدامات میں شامل کرنا اہم ہے کیوں کہ ملک کی ۶۵ فی صد آبادی ۳۵ برس سے کم عمر کی ہے۔نوجوانوں کو شامل کرنے سے نہ صرف ان کے منفرد چیلنجوں سے نمٹنے اور ان کے امنگوں کی تکمیل کو یقینی بنانے میں مدد ملتی ہے بلکہ انہیں قائدانہ صلاحیتوں اور تنقیدی سوچ کو فروغ دینے میں بھی مدد ملتی ہے۔
اس بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے یو ایس ایڈ/ ہندوستان کے تعاون سے پانچ ریاستوں کے نوجوانوں کو ۱۰ ماہ تک وظیفہ دیا گیا تاکہ وہ جنسی اور جسمانی صحت سے متعلق حقوق کے دائرے میں پیچیدہ مسائل کے حل میں تعاون کریں اوربنیادی سطح پر تحقیق اور پالیسی کی وکالت کے لیے اپنی صلاحیت میں اضافہ کریں۔ پسماندہ لوگوں کی صحت اوران کی قوت کو بہتر بنانے کے یو ایس ایڈ / ہندوستان کے ہدف کے مطابق یش فیلوشپ پروگرام آسام، چھتیس گڑھ، جھارکھنڈ، مدھیہ پردیش اور اوڈیشہ میں نوجوانوں کی تولیدی صحت کی ضروریات پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔
یو ایس ایڈ/ ہندوستان کی ڈویژن چیف برائے فیملی ہیلتھ مونی سنہا ساگر کہتی ہیں ’’یش فیلوشپ پروگرام نوجوان رہنماؤں کو مختلف شعبوں میں تعاون کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم مہیا کرتا ہے جو نوجوانوں کی فلاح و بہبود کو براہ راست متاثر کرنے والے اہم چیلنجوں سے نمٹتا ہے۔نوجوانوں کی قیادت میں سرمایہ کاری اور نوجوانوں کا جذبہ یو ایس ایڈ یوتھ پالیسی میں بیان کردہ وسیع تر ترقیاتی اہداف کے حصول پر بہت زیادہ اثر ڈالے گا۔‘‘
انٹرنیشنل سینٹر فار ریسرچ آن ویمن سے جان ہاپکِنس پروگرام فار انٹرنیشنل ایجوکیشن اِن گائنیکولوجی اینڈ آبسٹیرکس(جے ایچ پی آئی ای جی او یا جھپیگو) کے ذریعہ یش فیلو شپ پروگرام کا پہلا گروپ نومبر ۲۰۲۲ء میں شروع ہوا۔ اس نے ۲۰ سے ۲۹ برس کی عمر کے مختلف پس منظر سے تعلق رکھنے والے ۲۲ وظیفہ یافتگان کے لیے راہنمائی ، موضوعات کے ماہرین کے ساتھ بات چیت، اوپن ہاؤس سیشنس اور مشترکہ تفویض کے ذریعہ صلاحیت سازی ، علم میں اضافے اور مہارت کو فروغ دینے کا کام انجام دیا۔
وظیفہ یافتگان نے قدرتی آفات کے دوران جنسی اور تولیدی صحت خدمات تک رسائی ، جنسی اور جسمانی صحت کی بنیاد پر اسکول نہ جانے والی لڑکیوں تک رسائی، خاندانی منصوبہ بندی میں مردوں کے کردار اور صنفی اور مردانہ اصولوں کے اثرات جیسے موضوعات پر پالیسی ضابطے اور مضامین تیار کیے۔ فی الحال پہلے فیلوشپ راؤنڈ کے اثرات اور نتائج کا جائزہ لیا جا رہا ہے تاکہ مستقبل کے ساتھیوں کو تیار کرنے کے لیے ایک بنیاد قائم کی جا سکے۔
جھپیگو میں خاندانی منصوبہ بندی، صنف اور نوجوانوں کے امورکے کنٹری ہیڈابھیجیت پاٹھک کہتے ہیں ’’ ان کے بغیر ان کے لیے کچھ بھی نہیں۔اس بات کو یقینی بنانے کے لیے نوجوانوں کو فعال طور پر شامل کرنے کی اہمیت کو ہم تسلیم کرتے ہیں کیوں کہ حل متعلقہ ہیں اور نوجوانوں کے زندگی کے تجربات سے مطابقت رکھتے ہیں، جس سے ذمہ داری کے احساس اور شہری مصروفیت کو فروغ ملتا ہے۔‘‘
تمام فیلوز کا تعلق بنیادی سطح کی تنظیموں سے ہے جو پروگرام کے دوران حاصل ہونے والی بصیرت کو مقامی عمل میں تبدیل کرنے میں مدد کریں گے۔ ساگر کہتی ہیں ’’اپنے تجربات اور پیشہ ورانہ مہارتوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے یہ نوجوان اپنی کمیونٹی میں مثبت تبدیلی لانے میں فعال طور پراپنا کردار ادا کر سکتے ہیں۔‘‘
زیریں سطور میں ہم آپ کا تعارف یش کے تین ساتھیوں سے کروا رہے ہیں ۔ ان سے ملیں اور ان کی ترغیبات، تجربات اور منصوبوں کے بارے میں جانیں۔
نمرتا پنڈت ،رانچی (جھارکھنڈ)
میں فی الحال کام کررہی ہوں: یووا انڈیا میں سائنس کی استانی کی حیثیت سے اپنے کردار کے ذریعے رسمی اور غیر رسمی، دونوں طرح کی سائنسی تعلیم تک رسائی پر۔ میں جھارکھنڈ کے دیہی علاقے میں آدیواسی برادریوں کے نوجوانوں کے ساتھ کام کرتی ہوں۔ میرا مقصد بچیوں کی اس بات کے لیے حوصلہ افزائی کرنا ہے کہ وہ کم عمری کی شادی کا شکار ہونے کی بجائے اپنی پڑھائی جاری رکھیں۔
میں یش فیلو بننا چاہتی تھی کیونکہ: میں نوجوان خواتین کے لیے جسمانی صحت کے حقوق اور ذہنی صحت پر ان کے اثرات کے بارے میں مزید جاننا چاہتی تھی۔ میں یہ سیکھنے کی خواہاں تھی کہ قابل عمل پالیسی ضابطے تیار کرنے کے لیے اعداد و شمار کا موثر طریقے سے تجزیہ کیسے کیا جائے۔ سماجی علوم میں تحقیق کیسے کی جائے اور بنیادی سطح پرقابل عمل منصوبوں کے ترقیاتی سفرکے بارے میں واقفیت کیسےحاصل کی جائے۔
اس فیلوشپ نے مجھے سکھایا: بنیادی سطح پر مقررہ وقت کے لیے منصوبے تیار کرنے میں درپیش چیلنجوں کے بارے میں، جنسی اور جسمانی صحت کے پروگراموں اور قائدانہ صلاحیتوں میں مردوں کو شامل کرنے کی اہمیت کے بارے میں ۔ میں نے تحقیق اور ڈیٹا کے رکھ رکھاؤ میں بھی مہارت حاصل کی۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس نے مجھے ملک میں جنسی اور جسمانی حقوق اور صحت کے حالیہ منظر نامے کو سمجھنے کے لیے ذاتی تعصبات کو ختم کرنا سکھایا۔
اس تجربے سے حاصل میرے لیے سب سے بڑا سبق ہے: اپنی زندگی کو خوف پر مبنی نقطہ نظر کے بجائے حقوق پر مبنی نظریے پر گزارنا۔ میں نے سب کو شامل کرنے کا ہنربھی سیکھا ہے۔
میرے کام کا ایک اثر جس پر مجھے سب سے زیادہ فخر ہے: نوعمر وں کو مختلف پلیٹ فارموں پر جنسی اور جسمانی صحت کی معلومات تک رسائی کے اپنے حق پر زور دیتے ہوئے دیکھنا۔ ان حقوق کے بارے میں ان کی بیداری اور مطالبات کا موثر اظہار، خاص طور پر کم عمری کی شادی کی مخالفت کے تناظر میں، واقعی قابل ستائش ہے۔
میرے مستقبل کے منصوبے ہیں: سائنس سے متعلق تعلیم کی پالیسی میں مشغول ہونا جس میں پسماندہ برادریوں کے لیے شمولیت اور رسائی کو فروغ دینے پر توجہ مرکوز کی جائے۔ میں بنیادی طور پر اساتذہ کو مدد فراہم کرکے بنیادی سطح پر اسکولوں میں تعلیمی پالیسیوں کے نفاذ میں تعاون کی خواہش رکھتی ہوں۔ میرا مقصد مقامی فریقین کے ساتھ تعاون کے ذریعے روایتی اسکول کے طریقہ کا رسے پرے بالغوں اور نوعمروں کے لیے متنوع سائنسی تعلیم کے وسائل کی دستیابی کو آسان بنانا ہے۔
یَش فیلو نمرتا پنڈت ’ٹرم رپورٹ کارڈ ڈے‘ کے دن طلبہ اور والدین سے ہم کلام ہوتے ہوئے۔(تصویر بشکریہ یوایس ایڈ مومینٹم)
شرےیا سنگھ،بیگوسرائے (بہار)
میں فی الحال کام کر رہی ہوں: ایک کُل وقتی تحقیقی مشیر اور حیض سے متعلق صحت کے انتظام اور جنسی ہراسانی کی روک تھام پر ایک جُز وقتی تربیت کار کے طور پر۔
میں یش فیلو بننا چاہتی تھی کیونکہ: میں اسی طرح کے شعبوں میں کام کرنے والے ساتھیوں کے ساتھ بات چیت کرنا، ان کے ساتھ مصروف ہونا اور ان کے ساتھ سیکھنا چاہتی تھی۔ اگرچہ میں نے صنف، صنف کی بنیاد پر تشدد اور خواتین کے لیے قوانین پر تربیت حاصل کی تھی لیکن اس فیلوشپ کے ذریعے مجھے یہ سیکھنے کی امید تھی کہ جنسی اورتولیدی حقوق جیسے موضوعات پر نوجوانوں کے ساتھ کس طرح بات کی جائے۔
اس فیلوشپ نے میری مدد کی: اپنے موجودہ علم کو وسعت دینے میں اور جنسی اور تولیدی حقوق کے تحفظ کی پالیسیوں کو وضع کرنے میں بصیرت حاصل کرنے میں۔ اس فیلوشپ نے مجھے اس شعبے کے ماہرین کے ساتھ بات چیت کرنے کا موقع فراہم کیا جس سے جنسیت سے متعلق پیچیدگیوں کے بارے میں میری تفہیم اور میری تحقیقی تحریر کی مہارت، دونوں کو وسعت ملی۔
اس تجربے سے حاصل میرے لیے سب سے بڑا سبق ہے: مطالعہ کا مقصد جو ہم نے تیار کیا ہے جو ہندوستان میں ملک کے مختلف خطوں سے حاصل ہونے والی بصیرت اور مشاہدات پر مرکوز ہے۔ نتائج کا جائزہ لینے پر بہت معلومات حاصل ہوئیں جس سے معاشرے میں مردوں میں خاندانی فیصلہ سازی پر پدر شاہی کے وسیع اثر کا انکشاف ہوتا ہے۔
میرے کام کا ایک اثر جس پر مجھے سب سے زیادہ فخر ہے: میرے ٹریننگ سیشن کے بعد طلبہ کی مسکراہٹوں سے حاصل ہونے والی خوشی بے مثال ہے۔ شرکا ءکو ابتدائی طور پر شکوک و شبہات کا اظہار کرتے ہوئے اور بعد میں ان کی تبدیلی کا مشاہدہ کرتے ہوئے دیکھنا، ان کا سوالات پوچھنا اور تجربات کا اشتراک کرنا میرے لیے ایک انعام ہے۔ یہ میرے لیے بنیادی محرک کے طور پر کام کرتا ہے۔
میرے مستقبل کے منصوبے ہیں: خواتین اور پسماندہ افراد کے لیے شمولیت اور مساوات کی پالیسی کو مضبوط بنانے میں مدد کے لیے عمل پر مبنی تحقیق میں شامل ہونا۔
شرے یا سنگھ(دائیں سے دوسری) حیض سے متعلق صحت اور صفائی کے بارے میں دیہی طبقات کی خواتین سے بات چیت کرتے ہوئے۔(تصویر بشکریہ یوایس ایڈ مومینٹم)
سواتی ریکھا داس، کیندرپاڑا (اوڈیشہ)
میں فی الحال کام کر رہی ہوں: اوڈیشہ کے نیا گڑھ ضلع میں واقع’ سینٹر فار کیٹلائزنگ چینج ‘کے ساتھ مل کر بچوں، کم عمری اور جبری شادیوں کی روک تھام اور لڑکیوں کے حقوق کے تحفظ پر ۔
میں یش فیلو بننا چاہتی تھی کیونکہ: میں اپنے شعبے میں ایک نئی سمت میں قدم رکھنا چاہتی ہوں جو میرے جذبے کے ساتھ مطابقت رکھتا ہے اور میرے کام کو وسیع تر اثر ڈالنے کے قابل بناتا ہے۔
اس فیلوشپ نے مجھے سکھایا: ایک پراعتماد سماجی متحرک بننا۔ گذشتہ ایک سال میں میرے اندرنمایاں تبدیلیاں ہوئی ہیں۔ میں نے اپنے تخلیقی خیالات کو متحرک کیا ہے اور فیلوشپ پروگرام کے اندر مختلف شعبے کے درمیان تعاون کو فروغ دیا ہے۔ اس تجربے نے تال میل، تعاون، مواصلات اور کمیونٹی کی شراکت میں میری صلاحیتوں کو نکھارا ہے۔
اس تجربے سے حاصل میرے لیے سب سے بڑا سبق ہے: باہمی تعاملات کو مہارت سے سنبھالنے کا اعتماد حاصل کرنے کے بعد میں بلا خوف و خطر کمیونٹی کے ساتھ مصروف رہتی ہوں۔
میرے کام کا ایک اثر جس پر مجھے سب سے زیادہ فخر ہے: کمیونٹی سے قبولیت حاصل کرنا جو اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ میری کوششیں اس میں شامل لوگوں کے ساتھ مثبت طور پرکام آرہی ہیں۔
میرے مستقبل کے منصوبے ہیں: کمیونٹی کے ساتھ پائیدار شراکت داری قائم کرنا، تعاون، تنوع اور لچک کو فروغ دینا۔ میرا مقصد ایک ایسے معاشرے کی تشکیل میں تعاون کرنا ہے جس میں ذمہ دار حکمرانی کی خاصیت ہو اورجس میں بچوں کے خلاف تشدد کے خاتمے کے لیے ثابت قدم عزم ہو۔
یَش فیلو سواتی ریکھا داس(بائیں سے دوسری) بچوں اور ایّام طفلی اور زبردستی کی شادیوں سے متعلق نوجوانوں سے ایک تربیتی پروگرام کے دوران خطاب کرتے ہوئے۔(تصویر بشکریہ یوایس ایڈ مومینٹم)
اسپَین نیوزلیٹر کو مفت میں میل پر منگوانے کے لیے لنک میں دیے گئے فارم کو بھریں: https://bit.ly/SubscribeSPAN
تبصرہ