اختراع ساز اورایم آئی ٹی کے پروفیسر رمیش راسکر بتاتے ہیں کہ ان کی ایجادات اوران کے اقدامات کس طرح تکنیک کا استعمال کرکے حقیقی دنیا کے مسائل کو حل کرنے میں مدد کر سکتے ہیں۔
November 2018
رمیش راسکر فیمٹو۔فوٹوگرافی کے شریک موجد ہیں جو انتہائی تیز رفتار ’امیجنگ ٹیکنالوجی‘ ہے جو نہ صرف کونوں میں دیکھ سکتی ہے بلکہ اشیا کے پار بھی مشاہدہ کرسکتی ہے۔ (تصویر از لین روبین اسٹین)
رمیش راسکر مسا چیوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میڈیا لیب میں ایسوسی ایٹ پروفیسر ہیں۔ اس کے علاوہ وہ کیمرہ کلچر ریسرچ گروپ (اس گروپ کی توجہ صحت ،کام اور رابطے کے نقطہ نظر سے ہمارے اندر ،اطراف میں اور اس سے بعید غیر نمودارچیزوں کو نمایاں کرنے پر مرکوز ہوتی ہے)کی قیادت بھی کرتے ہیں۔ راسکر نے اپنے آپ کو متاثر کن تکنیکی ایجادات کے لیے وقف کر دیا ہے۔ ۸۰ سے زیادہ پیٹنٹس(کسی ایجاد کی تخلیق ، اس کے استعمال اور اس کو بیچنے کے اختیارسے متعلق حکومت کی جانب سے ایک متعین مدت کے لیے دیا جانے والا اختیار) ان کے نام درج ہیں۔ ایک تحقیق کار، اختراع ساز، سرپرست اور تبدیلی کے محرک کے طور پر راسکر لوگوں کی زندگی کو بہتر بنانے کے لیے تعلیمی اور کاروباری پیشہ وری کی دنیا کے بہترین پیشہ وروں کو ایک ساتھ لانے کے لیے کام کرتے ہیں۔وہ فیمٹو فوٹو گرافی کے شریک موجد ہیں۔عکس بندی سے متعلق یہ تکنیک کسی چیز کے کونوں ، پوشیدہ مقامات اور ایکس رے کے بغیر انسانی جسم کے اندر دیکھنے کی اہلیت کا حامل کیمرہ بنانے میں مدد کرنے والی تکنیک ہے۔ راسکر کو ان کی ایجادات کی وجہ سے بہت سارے انعامات ملے ہیں جن میں ۲۰۱۶ ءکا’ لَیمیل سَن ایم آئی ٹی پرائز ‘بھی شامل ہے۔ یہ اعزاز عملی زندگی کے متوسط ایّام میں ان غیر معمولی موجدوں کو دیا جاتا ہے جو تکنیکی ایجادات کے ذریعے دنیا کو بہتر زندگی فراہم کرنے کے لیے خود کو وقف کر دیتے ہیں ۔پیش ہیں ان سے لیے گئے انٹرویو کے اقتباسات۔
اپنے پس منظرکے بارے میں بتائیں۔ یہ بھی بتائیں کہ و ہ کون سی چیز تھی جس نے دوسروں کی مدد کی خاطر ایجادات کے لیے آپ کو تحریک دی؟
میں گھر میں بہنوں اور بھائیوں میں سب سے چھوٹا ہوں ۔ لہٰذا مجھے اپنے والد اور مجھ سے بڑے بہن بھائیوں سے ہمیشہ لاڈ پیار اور حمایت ملی۔میں ابتدائے عمر ہی سے امتحانات میں بہت اچھے نمبر لایا کرتا تھا ۔ یہی وجہ تھی کہ میں نے خود کو اپنی تعلیمی صلاحیت کی بنیاد پر ایک مخصوص راہ پر پایا۔میرے والد انڈین آرمی میں تھے ۔ ان کا تعلق ایک بہت ہی معمولی خاندان سے ہے۔ فوجی ملازمت سے جلد سبکدوش ہونے کے بعد میرے والد نے خود کو اپنے بچوں کی تعلیم اور دوسروں کی مدد کے لیے وقف کر دیا۔وہ میرے لیے سخت محنت کرنے اور دوسروں کی مدد کرنے کے معاملے میں مشعل ِ راہ تھے۔
آپ کے شعبے میں کامیابی کے لیے کو ن سے ہنر یا خصوصیات انتہائی ضروری ہیں؟
اگر یہ سوال ۱۰ یا ۱۵ برس پہلے کیا جاتا تو شاید میں یہ کہتا کہ اس شعبے کے لیے ہوشیار ہونا بہت ضروری ہے۔مگر آج مجھے اس بات کا احساس ہے کہ صرف چالاکی اور ہوشیاری ہی کافی نہیں ہے۔آج ہمیں جن دشواریوں کا سامنا ہے وہ ناقابل یقین حد تک پیچیدہ ہیں۔اس لیے کسی حد تک ایک اختراع پرداز کی ذمہ داری میں یہ بات شامل ہے کہ وہ اپنے شعبے سے باہر کی چیزوں کے بارے میں بھی غور و فکر کرنے کی عادت ڈال لے۔ اس میں آپ کو کثیر جہتی فکر و خیال یا سارے شعبوں کے بارے میں ذہن دوڑانے کی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ ایک ایسے طریقے سے غوروفکر کی ضرورت پڑتی ہے جو شعبہ جاتی محدودیت سے بالاتر ہو۔
امریکی فلمساز اور پروڈیوسر جے جے ابرامس(بائیں) اور رمیش راسکر ایم آئی ٹی میڈیا لیب میں۔ (جوئی/بشکریہ وکی پیڈیا)
کیا آپ مختصر طور پر فیمٹو فوٹوگرافی اور اس کے کام کرنے کے طریقے کی وضاحت کر سکتے ہیں؟
شایدسب سے سادہ اور آسان یکسانیت آواز ہے۔ زیادہ تر لوگ سمجھ سکتے ہیں کہ آواز کی لہریں کس طرح سفر کرتی ہیں۔وہ نسبتِ باہمی کے اعتبار سے سست رفتاری سے سفر کرتی ہیں۔ اور یہ سمجھنا مشکل نہیں ہے کہ وہ کس طرح کسی کمرے میں یا پھر کسی کونے میں بکھرتی اور حرکت کرتی ہیں۔یہی معاملہ روشنی کا بھی ہے۔ بس اس میں فرق یہ ہوتا ہے کہ روشنی کی رفتار بہت تیز ہوتی ہے، اتنی تیز کہ ہم اس کی باز گشت کو آواز کی طرح کسی عمل سے گزار نہیں سکتے یا اسے محسوس نہیں کر سکتے۔لیکن آواز جیسے ہی کسی چیز کے کونوں سے گزرتی ہے، فیمٹو گرافی کا استعمال کر تے ہوئے ہم کسی چیز کے کونوں کویا پھر اشیا ءکو آر پار دیکھ سکتے ہیں۔اس عمل میں کیمرہ اس قدر تیز ہوتا ہے کہ آپ حرکت کرتی ہوئی روشنی کی سست رفتار ویڈیو بنا سکتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہم لوگ اس طرح کے کیمرے بنا سکتے ہیں جو کونوں میں بھی دیکھ سکتا ہو یا پھر حدِبصارت سے آگے دیکھ سکتا ہو۔
کیا حقیقی دنیا کے مسائل کی بعض مثالیں دے سکتے ہیں جس کے حل میں فیمٹو فوٹو گرافی مدد گار ثابت ہوسکتی ہو؟
فیمٹو گرافی کے اثرات اور اطلاق قریب قریب لامحدود ہیں۔ اگر آپ اس پر ان چیزوں کے تعلق سے غور و فکر کرنا شروع کریں جسے ہم لوگ پہلے سے ہی سمجھتے ہیں تو آپ تصور کر سکتے ہیں کہ یہ کیسے ہو سکتا ہے۔مثال کے طور پر خو د چلنے والی کار کو کسی موڑ پر یہ دیکھنے میں مدد کرنا کہ آگے کون سی چیز آنے والی ہے۔ یا پھر یہ دیکھنا کہ کسی قدرتی آفت کے بعد بڑے ہی خطرناک حالات میں زندہ رہنے والوں کی تلاش میں یہ کیسے مدد کرسکتی ہے۔
فی الحال آپ کون سے دیگر پروجیکٹ پر کام کر رہے ہیں جو دوسروں کی زندگی پر مثبت طور پراثر انداز ہونے کی صلاحیت رکھتے ہیں؟
میری آرزو ہے کہ مسائل کے حل کے لیے صحیح وقت پر نوجوان نسل کو تحریک دی جائے۔میری خواہش ہے کہ میرا کام مسائل کے ایسے حل تلاش کرنے میں نوجوانوں کی مدد میں کوئی کردار ادا کرے جس کے بارے میں ابھی ہم تصور بھی نہیں کر سکتے ۔
ہم نے ریڈ ایکس(ری تھنکنگ ،ڈیزائن، انجینئرنگ ،ایکزیکیوشن)نامی ایک پروجیکٹ شروع کیا ہے۔ یہ ہمارے معاشروں میں سب سے زیادہ سنگین چیلنج کے حل کے لیے تکنیکی ماہروں ، اختراع سازوں ، تحقیقی اداروں ، پروگرام نافذ کرنے والے شرکاءاور کارپوریٹ شرکاءکو ایک پلیٹ فارم پر ساتھ لاتا ہے۔ اس میں کار فرما فلسفہ یہ ہے کہ دنیا میں حقیقی مسائل کے حل کے لیے ہمیں مسائل کے حل کی بنیادی ساخت سیکھنے میں نوجوانوں کی مدد کرنی ہوگی۔ یہ آن لائن کام کرتا ہے۔ ایک کلب کی طرح ہی یہ آف لائن بھی کام کرتا ہے جہاں لوگ ہفتے میں ایک بار ملتے ہیں۔ اب اس طرح کے ہمارے کلب قریب قریب تمام براعظموں میں ہیں۔
میں مہاراشٹر میں اپنے آبائی شہر ناسک میں سال بھر جاری رہنے والی سرگرمی کُمبا تھَون میں اپنے کام کے تعلق سے بھی کافی پُر جوش ہوں۔ ٹیکنالوجی کے ساتھ دنیاکو درپیش مسائل کے حقیقی وقت میں حل کو فروغ دینے کی خاطر تعاون کے لئے ذہین شہریوں کوایک ساتھ لانے میں کُمبا تھَون میںریڈایکس کا مسائل حل کرنے والا ماڈل استعمال کیا جاتا ہے۔
جیسون چیانگ لاس اینجلس کے سلور لیک میں مقیم ایک آزاد پیشہ قلمکار ہیں۔
تبصرہ