امریکی یونیورسٹیوں کے لچکدار نصاب طلبہ کو اپنے مضامین اور کریئر کی راہ کے بارے میں باخبر انتخاب کرنے کی سہولت فراہم کرتے ہیں۔
April 2023
امریکی یونیورسٹیوں کے لچکدار نصاب طلبہ کو اس بات کی آزادی دیتے ہیں کہ وہ مختلف طرح کے کورس کا جائزہ لیں، اس سے پیشتر کہ وہ اپنے لیے مطالعہ کے کسی مخصوص شعبے کا انتخاب کریں۔
کیا کالج کے نوجوان طلبہ سے یہ توقع کی جاسکتی ہے کہ وہ اس بات سے واقف ہوں کہ وہ کون سا کریئر چاہتے ہیں؟ کیا یہ بہتر ہوگا کہ انہیں کسی کریئر کو منتخب کرنے سے پہلے مختلف مضامین کو سمجھنے اور دریافت کرنے کے لیے وقت دیا جائے؟ کیا یہ ممکن ہے کہ بیک وقت وہ ایک سے زیادہ میجر مضامین پڑھ سکیں؟
امریکہ میں یونیورسٹیاں اس بات کو تسلیم کرتی ہیں کہ بعض طلبہ کو شروع میں ہی مطالعہ کے کسی ایک مخصوص شعبے سے وابستہ ہونا مشکل لگ سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ لچکدار نصاب پیش کرتی ہیں جو طلبہ کو اپنے کورس ورک اور تعلیمی تجربے کو ان کی انفرادی دلچسپیوں، اہداف اور ترجیحات کے مطابق ڈھالنے کے قابل بناتا ہے۔ چار سالہ کورس کے طلبہ عام طور پر مطالعہ کے بنیادی شعبے، جسے ’میجر‘ کے طور پر جانا جاتا ہے، کا انتخاب کرنے سے قبل اپنے پہلے دو برسوں میں مختلف کورسیز کو تجرباتی طور پر پڑھتے ہیں۔ وہ میجر کے ساتھ ایک ’مائنر‘ بھی لیتے ہیں جو ان کے میجر کی تکمیل میں معاون ثابت ہوتا ہے۔
مزید راہیں
ممبئی میں امریکہ ۔بھارت تعلیمی فاؤنڈیشن (یو ایس آئی ای ایف) کی سینئر ایجوکیشن یو ایس اے مشیر ڈیبورا روزاریو کہتی ہیں ’’اگر طلبہ کو لگے کہ انہوں نے جس میجر کو پڑھنے کا انتخاب کیا ہے وہ ایسا مضمون نہیں ہے جس کے بارے میں وہ واقعی دلچسپی رکھتے ہیں تو وہ بلا جھجھک اسے تبدیل کر سکتے ہیں۔‘‘
ان کا مزید کہناہے ’’طلبہ یونیورسٹی میں اپنی پسند کے مضامین کے انتخاب کے متعلق حتمی فیصلہ کیے بغیر بھی داخل ہو سکتے ہیں۔ وہ شروع میں مختلف کورسیز کا انتخاب تجرباتی طور پرکرسکتے ہیں اور بعد میں کسی ایک مضمون کو میجر کے طور پر منتخب کر سکتے ہیں۔ یہاں تک کہ کچھ مضامین میں طلبہ یونیورسٹی کے کسی پروفیسر کی رہنمائی کے ساتھ اپنی دلچسپی کے میجرس تشکیل دے سکتے ہیں۔‘‘
ایک لچکدار نصاب کے کئی دوسرے فوائد ہیں جن میں سے بعض کچھ اس طرح ہیں:
لچکدار کا مطلب بے ترتیب نہیں ہوتا ہے۔ وہ یونیورسٹیاں جو لچکدار نصاب پیش کرتی ہیں وہ طلبہ کو ایک مضبوط تعلیمی بنیاد بھی فراہم کرتی ہیں۔
حیدرآباد میں یو ایس آئی ای ایف کی ریجنل آفیسر سُجانا مے ریڈی بتاتی ہیں ’’امریکہ میں کئی چار سالہ یونیورسٹیاں پہلے دو سالوں میں لبرل آرٹس کے نصاب پر عمل کرتی ہیں جہاں طلبہ کے لیے ہیومینیٹیز، نیچرل سائنسیز، سوشل سائنسیز اور ریاضی جیسے مختلف مضامین میں متعدد کورسیز کا انتخاب کرنا لازمی ہوتا ہے۔ یہ طریقہ کار طلبہ کو ایک وسیع بنیاد پر تعلیم فراہم کرتا ہے جس سے انہیں تنقیدی سوچ، تحریر اور بات چیت کی مہارتوں کو فروغ دینے میں مدد ملتی ہے۔‘‘
طلبہ اور ان کے اہل خانہ کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ وہ وقت سے پہلے یہ دریافت کریں کہ آیا ایک یونیورسٹی لچکدار نصاب پیش کرتی ہے اور یہ کتنی لچکدار ہے۔ کچھ کالج ایک فارمولے پر عمل کرتے ہیں جبکہ دیگر طلبہ کو لازمی طور پر اپنے مطالعہ کے کورس کو ڈیزائن کرنے کی اجازت بھی دیتے ہیں۔
اسٹیو فاکس کیلیفورنیا کے وِنچورا میں مقیم ایک آزاد پیشہ قلمکار، اخبار کے سابق ناشر اور نامہ نگار ہیں۔
تبصرہ