اس مضمون میں یو ایس فلبرائٹ یافتہ خاتون مورخ سارہ وحید دکن کی مجاہد ملکہ چاند بی بی سے متعلق اپنی تحقیق کے بارے میں بتارہی ہیں۔
December 2023
مجاہد ملکہ چاند بی بی پر تحقیق کے دوران مورخ سارہ وحید ریاست کرناٹک کے گلبرگہ میں۔ (تصویر بشکریہ سارہ وحید)
سارہ وحید دکن کی مجاہد ملکہ چاند بی بی سے ابتداً حیدرآباد کے اپنے گھر میں اپنی خالاؤں، پھوپھیوں اور دادی نانی کی کہانیوں کی بدولت روشناس ہوئیں۔ وہ بتاتی ہیں ’’ مگر کچھ سال پہلے چاند بی بی نے خود مجھے ڈھونڈ لیا۔ وہ اس طور پر کہ میں قدیم حیدرآباد شہر میں اردو، فارسی اور انگریزی کی نایاب کتابوں کی ایک دکان میں داخل ہوئی اور میں نے اچانک شیلف سے ایک کتاب کھینچ لی جو اتفاقاً چاند بی بی کے بارے میں تھی۔ یہ ۱۹۶۵ء میں اردو میں لکھا گیا ایک ڈرامہ ’ چاند بی بی سلطان ‘ تھا۔ سرورق پر ایک خاتون گھوڑے پر سوار تھی جس نے سر پر پگڑی باندھ رکھی تھی اور اس کے بازو پر ایک شاہین بیٹھا تھا۔ ‘‘
جنوبی ایشیا کے ثقافتی امور کی مورخ سارہ وحید فی الوقت یونیورسٹی آف ساؤتھ کیرولائنا میں بحیثیت اسسٹنٹ پروفیسر اپنی خدمات انجام دے رہی ہیں۔ وہ اپنی دوسری کتاب پر کام کر رہی ہیں جو ۲۰۲۲ ءمیں فلبرائٹ۔ نہرو اکیڈمک اینڈ پروفیشنل ایکسیلینس ایوارڈ کی مالی اعانت سے کی جانے والی تحقیق جس کا عنوان ’’چاند بی بی سلطان: قرون وسطیٰ کی جنوبی بھارت کی مسلم ملکہ آج اہم کیوں؟‘‘ پر مبنی ہے۔ یہ کتاب قرون وسطیٰ اور ابتدائی جدید بھارتی تاریخ میں مسلم خواتین حکمرانوں کے اہم کردار پر روشنی ڈالتی ہے۔
وحید کہتی ہیں ’’میرے لیے تاریخ کا شعبہ، ٹھوس شواہد پر مبنی تجزیے کے عزم کے ساتھ کہانی سنانے کے میرے شوق کا امتزاج ہے۔ میں انسانی تجربے کے وسیع تنوع کے بارے میں معلومات حاصل کرنے میں دلچسپی رکھتی ہوں اور جنوبی ایشیا میں بہت تنوع ہے کیونکہ ماضی کے لوگوں کے نقطہ نظر کو سمجھنے سے ہمارے اس احساس کو وسعت ملتی ہے کہ ہم کون ہیں اور اس میں ہمارے مستقبل کو تشکیل دینے کی صلاحیت ہے۔‘‘
منطق اور داستانوں کا تجزیہ
وحید کی پہلی کتاب، ’’پاکستان کی پوشیدہ تاریخیں: نوآبادیاتی ہند میں احتساب، ادب اور سیکولرزم‘‘ (ہڈن ہسٹریز آف پاکستان: سنسرشپ، لٹریچر اینڈ سیکولرزم ان لیٹ کولونیل انڈیا)، پاکستان موومنٹ کے دوران وقوع پذیر ثقافتی سیاست پر مرکوز تھی۔ وحید کہتی ہیں ’’میری پہلی کتاب کا ایک باب حقوق نسواں کے حامی شعرا اور اس پر مرکوز تھا کہ انہوں نے قرون وسطیٰ کے ماضی کی خواتین کی زندگیوں اور کہانیوں کی دوبارہ تشریح کیسے کی۔ اس نے مجھے جدید دور سے پہلے کے بھارت میں مسلم خواتین کی طاقت کے موضوع تک راہ دکھائی۔‘‘
وحید کی کتاب چاند بی بی کے بارے میں ہے، جنہوں نے دکن کی سلطنتوں کو متحد کرکے بادشاہ اکبر کی مغل فوجوں کو شکست دی۔ وہ کہتی ہیں ’’چاند بی بی کی کہانی ان بہت سی چیزوں کے خلاف بغاوت کرتی ہے جن کے تعلق سے ہم خیال کرتے ہیں کہ ہم جانتے ہیں۔ سب سے پہلے، یہ ہماری توجہ دکن کی طرف مبذول کرواتی ہے جو ایک ایسا خطہ ہے جسے جنوبی ایشیا کی تاریخ میں اکثر نظر انداز کیا جاتا ہے۔‘‘
چاند بی بی کی کہانی حرم کی نرم مزاج مسلم خواتین کے بارے میں سنے جانے والے افسانوں اور خرافات کو بھی چیلنج کرتی ہے۔ وحید کہتی ہیں ’’چاند بی بی پر میرا کام سولہویں صدی میں ان کے قتل کے معمے کا بھی احاطہ کرتا ہے جس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ ہم افسانوں اور خرافات سے کیسے نمٹتے ہیں۔ بعض ذرائع کے مطابق انہیں ان ہی کے فوجیوں نے قتل کیا تھا جبکہ دیگر ذرائع کے مطابق انہوں نے خودکشی کی تھی اور تیسرے ذرائع کے مطابق وہ اپنی خواتین ساتھیوں کے ساتھ فرار ہو گئی تھیں۔‘‘
فلبرائٹ۔ نہرو اسکالر شپ کا تجربہ
وحید نے۲۰۱۹ء میں فلبرائٹ ۔نہرو اسکالرشپ کے لیے درخواست دی تھی ۔ انہیں ۲۰۲۰ءمیں ہندوستان کا سفر کرنا تھا لیکن کووِڈ۔ ۱۹ وبا کی وجہ سے اس میں تاخیر ہوئی۔ وحید کا تحقیقی عمل اس بات پر روشنی ڈالتا ہے کہ کس طرح مورخین ایک ہی واقعے کی مسابقتی داستانوں کو سمجھنے پر کام کرتے ہیں۔ ان کا تحقیقی عمل اس کو بھی عیاں کرتا ہے جب حاشیے پر رہنے والے نقطہ نظر مرکز میں منتقل ہو جاتے ہیں تو کیا امکانات پید اہوتے ہیں اور یہ کہ مختلف زبانوں کے محفوظ شدہ دستاویزات لوگوں اور واقعات کے بارے میں کیا بتاتے ہیں۔
وہ کہتی ہیں ’’میں نے پچھلا سال جنوبی ہند کے پانچ شہروں میں چاند بی بی کی تلاش میں ویران محفوظ خانوں میں گھومتے ہوئے، پرانے قلعوں اور محلوں کے کھنڈرات کی خاک چھانتے ہوئے، صوفی مزارات پر وقت گزارتے ہوئے اور راستے میں لوگوں کا انٹرویو کرتے ہوئے گزارا۔ ان مقامات کا جہاں چاند بی بی کی حکمرانی تھی، ان کی رہائش گاہوں اور عبادت گاہوں کا سفر کر کے میں اس نیتجے پر پہنچی کہ چاند بی بی آج بھی لوگوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔‘‘
پارومیتا پین رینو میں واقع یونیورسٹی آف نیواڈا میں گلوبل میڈیا اسٹڈیز کی اسسٹنٹ پروفیسر ہیں۔
اسپَین نیوزلیٹر کو میل پر منگوانے کے لیے لنک میں دیے گئے فارم کو بھریں: https://bit.ly/SubscribeSPAN
تبصرہ