نئی دہلی میں واقع اسٹارٹ اپ کمپنی’ ونڈر ویگن ‘تجارتی گاڑیوں کے مالکان کو اہم فیصلے کرنے اور بروقت ڈیٹا کی فراہمی کے ذریعے گاڑی کے رکھ رکھاؤ پر آنے والے اخراجات کو بچانے میں مدد کرتی ہے۔
December 2022
ونڈر ویگن کا پلیٹ فارم ٹرک مالکان کو ایک موبائل اَیپ کے ذریعہ اپنی گاڑیوں کی نگرانی کرنے اور ان کا انتظام و انصرام کرنے میں مدد کرتا ہے۔ پرسنّاپِکس/آئی اسٹاک/ گیٹی امیجیز
انٹرنیٹ آف تھنگس (آئی او ٹی) در حقیقت ایک نہایت ہی آسان سی شئےہے۔ اس کا مطلب آسان سے لفظوں میں چیزوں کی شناخت کرنا اور انہیں انٹرنیٹ سے جوڑنا ہے۔ یہ ’’چیز‘‘ کوئی پالتو جانور ہو سکتا ہے جس میں اس کا محل وقوع بتانے والی چِپ لگی ہو یا سینسر سے لیس ایک ایسی گاڑی جس سے مالک کو پتہ چلے کہ ٹائر میں ہوا کم ہو گئی ہے۔ اس کے لیے انٹرنیٹ یا بلوٹوتھ جیسے دوسرے ترسیلی نیٹ ورکس کے ذریعے کسی دوسرے آلہ یا سرور پر ڈیٹا بھیجنے اور وصول کرنے کے لیے سینسر، پروسیسنگ کی صلاحیت، سافٹ ویئر اور ایک ہارڈ ویئر آلہ کی ضرورت ہوتی ہے۔
اس طرح کے آلہ کی اوّلین مثال ۱۹۸۲ ءمیں کارنیگی میلن یونیوسٹی میں بنی کوک مشین ہے جو سرور کے ذریعے اپنے تجارتی ساز و سامان کی معلومات فراہم کرنے کی اہل تھی۔ حالیہ مثالوں میں ایک ا سمارٹ گھر کی سہولت جیسے ایئر کنڈیشنرس اور روشنی کا نظام ، نیز بزرگوں کی دیکھ بھال سے متعلق تنبیہی آلات اور بارش کی پیش گوئی کرنے والی چھتریاں شامل ہیں۔ یہ ترسیلی صلاحیتوں سے لیس چاق و چوبند آلات کی ایک بڑھتی ہوئی اور عملی طور پر لامحدود تعداد ہے۔
نئی دہلی میں قائم اسٹارٹ اپ کمپنی ’ونڈر ویگن‘ نے انٹرنیٹ آف تھنگس (آئی او ٹی) کو سافٹ ویئر بطور خدمت (ایس اے اے ایس) پلیٹ فارم کے ساتھ مربوط کر دیا ہے۔ اس کی مدد سے ’ونڈر ویگن‘ کے صارفین اپنی گاڑیوں سے متعلق ڈیٹا دیکھ سکتے ہیں، نیز اس کی نگرانی کرنے کے علاوہ اس کا تجزیہ بھی کر سکتے ہیں۔ اس کے لیے درکار ہارڈ ویئر اور تنصیب پر آنے والا خرچ کم اور ایک بار ہی ہوتا ہے۔ آسان لفظوں میں بیان کیا جائے تو ’ونڈر ویگن اسمارٹ وہیکل ایپ ‘کے ذریعے تجارتی گاڑیوں کے بیڑے کے مالک اب اپنی گاڑیوں کے بارے میں تمام متعلقہ معلومات جیسے کہ ایندھن کا استعمال، رفتار سے متعلق تنبیہ، نگرانی اور دیگر تجزیاتی معلومات بروقت حاصل کر سکتے ہیں۔
حالاں کہ’ ونڈر ویگن‘ کا آغاز ۲۰۱۹ ءمیں نئی دہلی میں ہوا مگر اب اس کا ہدف پوری دنیا کے صارفین ہیں۔ اس کے شریک بانیوں میں سی ای ہو چراغ سوکھل کے علاوہ چیف آپریٹنگ افسران اویناش آنند اور جتن ملوال شامل ہیں۔ اس اسٹارٹ اپ نے مکینیکل انجینئرس، کمپیوٹر سائنس کے ماہرین اور سیلس و آپریشن کے ماہرین پر مشتمل ایک شاندار ٹیم کھڑی کی ہے۔’ ونڈر ویگن‘ نئی دہلی کے امیریکن سینٹر میں واقع نیکسَس انکیوبیٹر اسٹارٹ اپ کے ۱۴ ویں گروپ کا حصہ تھا۔
کم خرچ میں بڑے فائدے
گاڑیوں کے بیڑے کے مالکان کو ’ونڈر ویگن ‘ استعمال کرنے سے ایک خاص فائدہ یہ پہنچتا ہے کہ گاڑیوں کے رکھ رکھاؤ کے ان کے مصارف میں خاطر خواہ تخفیف ہو جاتی ہے۔ جیسا کہ ملوال وضاحت کرتے ہیں ’’ونڈر ویگن ’آئی او ٹی ‘پر منحصر’ ایس اے اے ایس پلیٹ فارم ‘ہے جس کی مدد سے گاڑیوں کے مالکان اپنی گاڑیوں کا انصرام بہتر طور پر کر پاتے ہیں اور گاڑیوں کے رکھ رکھاؤ سے متعلق مصارف میں ۳۰ فی صد تک کی کمی واقع ہوتی ہے۔‘‘
وہ کہتے ہیں ’’مصارف میں کمی ایندھن کی نگرانی کے نظام کی دین ہے۔ اس کے ذریعے ایندھن کے استعمال کی نگرانی کی جاتی ہے اور یہ ۹۹ اعشاریہ ۵ فی صد درستگی کے ساتھ حقیقی وقت میں کسی بھی ممکنہ ایندھن کی چوری کا پتہ لگانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ‘‘مگر یہ کام کیسے کرتا ہے؟ اس کے جواب میں ملوال کہتے ہیں ’’ہم گاڑی میں ترسیلی مرکز کے ساتھ منسلک ایک مخصوص ایندھن سینسر نصب کرتے ہیں اور پھر اسے آپ کے موبائل سے مربوط کرتے ہیں۔ یہ چوبیسوں گھنٹے کام کرتا ہے اور گاڑیوں کے مالکان کو ایندھن کی چوری روکنے میں مدد کرتا ہے۔‘‘
ہر سال عالمی سطح پر تقریباً ۱۳۳ بلین امریکی ڈالر کی مالیت کا ایندھن چوری ہوتا ہے۔ اس میں گاڑیوں سے چوری ہونے والا پٹرول اور ڈیزل بھی شامل ہے۔ ’ونڈر ویگن ‘کا ایندھن نگرانی نظام گاڑیوں سے ہر قسم کے ایندھن کی چوری پر روک لگاتا ہے۔
پٹرول اور ڈیزل کی چوری روکنے میں ’ونڈر ویگن‘ کی خدمات اس لیے بھی اہم ہیں کیوں کہ ایندھن کی قیمت میں بے تحاشہ اضافہ ہو رہا ہے جس کا اثر مجموعی خرچ میں صاف طور پر نظرآ رہا ہے۔ اسی طرح نگرانی کے نظام کی تنصیب کے اخراجات جیب پر کوئی بڑا بوجھ بھی نہیں ڈالتے۔ ملوال بتاتے ہیں کہ گاڑیوں کے مالکانوں کو ایک مشت ۸۰ امریکی ڈالر (تقریباً ۶۵۰۰ روپے) دینے پڑتے ہیں۔ پھر انہیں سالانہ سبسکرپشن لینی پڑتی ہے جس کی کم از کم فیس ۲۲ امریکی ڈالر (تقریباً ۱۷۰۰ روپے) فی گاڑی ہے۔
باہمی تعلقات کو فروغ
ملوال کہتے ہیں ’’رکھ رکھاؤ پر آنے والے اخراجات بچانے کے علاوہ ’ونڈر ویگن ‘ایک شفاف ماحول بھی پیدا کرتا ہے جس کی بدولت ڈرائیور اور مالک کے درمیان بہتر تعلقات استوار ہو جاتے ہیں۔‘‘
جب گاڑیوں میں ’ونڈر ویگن‘ ایندھن کی نگرانی کا نظام نصب ہوتا ہے تو ان کے مالکان کا ڈرائیوروں پر بھروسہ یقینی طور پر بڑھ جاتا ہے کیوں کہ قطرے قطرے کا حساب درست اور موجود ہوتا ہے۔ ملوال کہتے ہیں ’’بصورت دیگر مالکان ایندھن کی چوری کا الزام ڈرائیوروں پر لگاتے ہیں جس سے نہ صرف تعلقات خراب ہوتے ہیں بلکہ ڈرائیور ذہنی انتشار کا بھی شکار ہو جاتے ہیں۔ اب گاڑیوں کے مالکان سکون کی نیند سو سکتے ہیں کیوں کہ اب ہمارا چاق و چوبند نظام ان کے لیے ہر وقت کام کر رہا ہے۔‘‘
تجارتی گاڑیوں کے علاوہ نجی گاڑیوں کے مالکان بھی’ ونڈر ویگن‘ سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ ان کے نگرانی نظام میں دیگر ایپلیکیشن بھی ہیں جیسے ایک انسداد چوری آلہ جس سے منفرد کالنگ الرٹس آتی ہیں۔ ملوال کہتے ہیں ’’مالکان اپنے گاڑی کے انجن کو دور سے ہی فون کی ایک کلک سے بند کر سکتے ہیں یہاں تک کہ چوری کے دوران بھی اس کو بند کر سکتے ہیں۔‘‘
تجارتی گاڑیوں کے لیے’ ونڈر ویگن پلیٹ فارم ‘میں تیز رفتاری الرٹ، جیوفینسنگ(کسی خطے کے ارد گرد مجازی جغرافیائی حدبندی کرنا )، حقیقی وقت میں نگرانی، ڈرائیور کے رویہ کے متعلق الرٹس (خراب ڈرائیونگ الرٹس، ڈرائیور کی صلاحیت وغیرہ)، راستے کا انصرام، درجہ حرارت کی نگرانی (گرمی سے خراب ہونے والی اشیاء کے لیے) اور دیگر کئی خصوصیات موجود ہیں۔ ملوال بتاتے ہیں ’’ونڈر ویگن میں ایسی خصوصیات موجود ہیں جن کی مدد سے گاڑیوں کے مالکان اپنے کام کو کم سے کم خرچ میں بہترین انداز میں انجام دے سکتے ہیں اور ساتھ ہی اپنی تجارت کی توسیع پر بھی توجہ مرکوز کر سکتے ہیں۔‘‘
چوں کہ تجارتی گاڑیوں کی مختلف اقسام بازار میں آ رہی ہیں، لہٰذا ’ونڈر ویگن‘ بجلی اور سی این جی سے چلنے والی گاڑیوں کو خدمات فراہم کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔ ملوال بیان کرتے ہیں ’’ہم الیکٹرک گاڑیوں کے چارجنگ اسٹیشنوں کی درستگی، سی این جی نگرانی نظام اور دیگر توانائی/ ایندھن کے انتظام کے حل کی سمت کام کر رہے ہیں تاکہ مجموعی طور پر رکھ رکھاؤ کے اخراجات کو کم کیا جا سکے اور کارکردگی میں اضافہ ہو سکے۔ ہم مستقبل کی طرف دیکھ رہے ہیں جب تجارتی گاڑیوں کے مالکان کو ایندھن سے متعلق ڈیٹا کو ایک ہی پلیٹ فارم پر خودکار طریقے سے منظم کرنے میں مدد ملے گی۔‘‘
’ونڈر ویگن‘ کا ہدف ہے کہ گاڑیوں، خاص طور پر تجارتی گاڑیوں کے مالکان کو سستی مگر اچھی کارکردگی والی مصنوعات فراہم ہوں۔ ملوال کہتے ہیں ’’ہمارا مشن لوگوں کو ان کی گاڑیوں سے منسلک کرنا اور مستقبل میں کام آنے والی ٹیکنالوجی والے پلیٹ فارم تیار کرنا ہے جن سے پائیدار، محفوظ اور موثر نقل وحمل کو فروغ ملے۔ ہم چاق و چوبند نقل وحمل کو جمہوری بنانا چاہتے ہیں تاکہ پیداوار میں اضافہ ہونے کے ساتھ پائیدار اور منافع بخش تجارت کو فروغ ملے۔‘‘
ٹریور لارنس جوکمس نیو یارک یونیورسٹی میں تحریر، ادب اور عصری ثقافت کے استاد ہیں۔
تبصرہ