سلیکٹ یو ایس اے امریکہ میں سرمایہ کاری کرنے کی خواہش مند بھارتی کمپنیوں کے لیے حلیف کی حیثیت رکھتاہے۔
July 2021
سلیکٹ یو ایس اے کی کارگزار ڈائریکٹر دینا بیو مونٹ (دائیں)نے شمالی کیرولینا کے سَین فورڈ میں بھارت فورج سے ملاقات کی اور ان کو المونیم تخلیق کرنے والی مل کے لیے انہیں مبارکباد دی۔ بھارت فورج ایک کثیر ملکی کمپنی ہے جس کا دارالخلافہ پونے میں ہے۔ تصویر بشکریہ @سلیکٹ یو ایس اے /ٹوئیٹر
سلیکٹ یو ایس اے کی شہرت شاید اپنے سالانہ سربراہی اجلاس کے لیے ہے ، جو ممکنہ میونسپل اور ریاستی شراکت داروں کی نمائندگی کرتی ہوئی کاروباری اداروں کو اقتصادی ترقیاتی تنظیموں کے ساتھ جوڑنے کا کام کرتی ہے۔ سلیکٹ یو ایس اے ،ایجنسی کمپنیوں کو باخبر فیصلے کرنے میں ان کی مدد کے لیے ایک دوسرے کو مدد فراہم کرتی ہے۔ ان کی خدمات میں امریکی قواعد و ضوابط اور کاروباری قواعد کی وضاحت ، اعداد و شمار اور تحقیقی رپورٹیں فراہم کرنا ، کمپنیوں کو مخصوص جغرافیائی خطہ منتخب کرنے میں ان کی مددکرنا اور ممکنہ شراکت داروں اور وسائل کے ساتھ نیٹ ورکنگ کی سہولت فراہم کرنا شامل ہیں۔ مدد حاصل کرنے کے لیے کاروبار کا کوئی کم از کم حجم نہیں ہے۔ یو ایس ٹریڈ کمشنر برینڈا وان ہورن کہتی ہیں ’’ چھوٹے سے درمیانے درجے تک کے کاروبار واقعی ہماری پسندیدہ جگہ ہیں۔‘‘
تمام شعبوں کی کمپنیاں سلیکٹ یو ایس اے کے ساتھ کام کر سکتی ہیں۔ پنے میں واقع بھارت فورج شمالی کیرولینا میں خود حرکی اور نقل وحمل کی صنعتوں کی فراہمی کےلیے پلانٹ بنا رہی ہے۔ ممبئی کی سِپلافارماسیوٹیکلز نے سلیکٹ یو ایس اے کے ساتھ مل کر مسا چیوسٹس میں ایک کارخانہ قائم کرنے کےلیے قائم کیا تاکہ جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے انہیلر(ایک آلہ جس کی مدد سے سانس لی جاتی ہے) تیار کیا جا سکے جو فی الحال بھارت سے باہر موجود نہیں ہے۔
سلیکٹ یو ایس اے ان بھارتی کمپنیوں کے ساتھ شراکت دار ہے جو امریکہ میں مینوفیکچرنگ اور ٹیکنالوجی سمیت مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کرنے میں دلچسپی رکھتی ہیں۔ خصوصی پروگراموں میں خواتین ٹیک بانیوں ، کاروباری افراد اور ایکزیکٹیوز کے لیےا یک مینٹرشپ نیٹ ورک میں چھ ماہ کے لیے ایک نیا سلیکٹ گلوبل ویمن شامل ہے۔
وان ہورن کا کہنا ہے’’ امریکی کانگریس کی جانب سے ہمیں اس بات کی ذمہ داری دی گئی ہے کہ ہم امریکہ میں ملازمتیں بڑھائیں۔یہ کام ہم ہم امریکہ میں کاروباری اداروں کو خارجی منڈیوں تک پہنچا کر دیگر ممالک کے کاروباری اداروں کی امریکہ میں سرمایہ کاری کرنے میں مدد کرکے کرتے ہیں۔‘‘
حالانکہ رواں سال کا سربراہی اجلاس مجازی تھا ۔تاہم، اس کے شرکا کے لیے یہ ایک کامیاب تجربہ تھا۔ وان ہورن کہتی ہیں’’۲۰۲۱ءکے سربراہی اجلاس میں نو بھارتی کمپنیوں نے بات کی۔ تین کمپنیوں کو ریاستی گورنرز کے ساتھ اپنی ریاستوں میں کاروبار کرنے کے بارے میں براہ راست طور پر ایک دوسرے سے مکمل اجلاس میں بات کرنے کا موقع ملا۔
بھارت ہر سال باقاعدہ طور پر سلیکٹ یو ایس اے کانفرنس میں سب سے بڑا وفد بھیجتا ہے۔ سلیکٹ یو ایس اے کی علاقائی سرمایہ کاری ماہرہ شاملی مینن کہتی ہیں کہ ایجنسی کا بھارت میں اپنا عملہ ہے جو بھارت اور امریکہ کے درمیان خصوصی تعلقات کی اہمیت کا ثبوت ہے۔سربراہ اجلاس میں شارک ٹینک طرز کا اسٹارٹ۔ اپ پچ پروگرام، سلیکٹ یو ایس اے ٹیک اپنے سال اول میں اتنا کامیاب رہا کہ جائے جلسہ میں مزید لوگوں کی گنجائش نہیں رہی اور لوگوں کو دروازے سے واپس کرنا پڑا۔ دنیا بھر کی تمام کمپنیوں میں سے اس سال کے ٹیک چیلنج میں مقابلہ کرنے کے لیے دو بھارتی کمپنیوں کا انتخاب کیا گیا ۔
لیکن سلیکٹ یو ایس اے کی خدمات سربراہ اجلاس کے باہر بھی دستیاب ہیں۔ وان ہورن کا کہنا ہے’’ایجنسی سال بھر کاروباری اداروں کی مدد کے لیے موجود ہے۔‘‘وہ یہ بھی کہتی ہیں کہ سلیکٹ یو ایس اے سرکاری ایجنسیوں کے ایک بڑے نیٹ ورک کے ساتھ کام کرتی ہے اور کاروباریوں کو ان کے رابطے میں رکھ سکتی ہے۔ وان ہورن کہتی ہیں ’’ ایسے بہت سارے لوگ ہیں جو مدد کر سکتے ہیں۔ یہاں بھارت میں ایک چھوٹے سے کاروبار کے لیے یہ جاننا بھاری پڑ سکتا ہے کہ پہلے کس کے پاس جانا ہے۔ ہم وہ لوگ ہیں جن کے پاس پہلے جانا چاہیے۔ ہم روز مرہ کے کاموں سے متعلق مشاورت فراہم کرتے ہیں تاکہ ان لوگوں کی تلاش میں ان کی مدد کی جا سکے جو ان کی مدد کر سکتے ہیں۔‘‘
امریکہ میں سرمایہ کاری کے انتہائی کم معروف لیکن سب سے اہم فوائد میں سے ایک یہ ہے کہ یہ کسی کمپنی کو اس کے تمام تجارتی معاہدوں کے ساتھ امریکی منڈی میں خصوصی طور پر پیر جمانے دیتی ہے۔ وان ہورن کہتی ہیں ’’ ایک بار جب کمپنیوں نے امریکہ میں سرمایہ کاری کر لی تو وہ امریکی کمپنی بن گئیں، لہٰذا وہ ان تمام خدمات سے فیضیاب ہو سکتی ہیں جو امریکہ میں کاروباری اداروں کے لیے دستیاب ہیں اور اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کمپنی کےصدر دفاترکہاں ہیں۔ جہاں بھی ہمارے پاس ایک آزاد تجارتی معاہدہ ہے ، وہ امریکی کمپنی کے طور پر اس کے لیے اہل ہوں گی۔ ایک وجہ ہے کہ کمپنیاں امریکہ کی طرف دیکھتی ہیں اور کیوں امریکہ سرمایہ کاری کے لحاظ سےسرفہرست مقام بنا ہوا ہے۔ یہ صرف اس وجہ سے نہیں ہے کہ ہمارے پاس دنیا کی متمول ترین صارفین منڈی ہے۔ ہمارے پاس یہ تمام بڑے تجارتی معاہدے اور آزاد تجارتی معاہدے بھی ہیں۔ ہم اپنے مضبوط قواعد و ضوابط اور اپنی دانشورانہ املاک کی حفاظت کی وجہ سے دنیا میں کاروبار کرنے کے لیے سہل ترین مقامات میں سے ایک ہیں۔ قانون کی حکمرانی کی وجہ سے (جس کے تحت ہم کام کرتے ہیں اور رہتے ہیں )یہ کاروبار کرنے کے لیے واقعی ایک آسان جگہ ہے۔‘‘
مزید برآں ، وان ہورن کا خیال ہے کہ امریکہ میں سرمایہ کاری کی ضرورت بڑھ سکتی ہے کیونکہ وبائی بیماری نے دنیا کو سپلائی چین بندوبست کی اہمیت کے بارے میں سکھادیا ہے ، یہ کہتے ہوئے کہ وقت وقت پر انوینٹری(سامان کی وہ فہرست جس میں تفصیل اور قیمت درج ہو) کا دور ختم ہو گیا ہے۔ وہ کہتی ہیں ’’ ہم نے وبائی مرض سے سیکھا ہے کہ جب آپ جان بچانے والے سامان حاصل نہیں کر سکتے تو یہ ایک انتہائی خطرناک صورت حال ہے کیونکہ وہ صرف ایک جگہ پر بنائے جاتے ہیں اور وہ جگہ بند ہوتی ہے۔ آپ کی کمپنی کو شامل کرنے کے لیے یہ ایک انتہائی کمزور صورت حال ہے ۔ سربراہ اجلاس میں ہم یکے بعد دیگرے آنے والے مقرر کو اس بارے میں بات کرتے ہوئے دیکھ رہے تھے کہ وہ اپنے منصوبے کیسے بدل رہے ہیں۔سپلائی چین کو کیسے مختصر کرنے کی ضرورت ہے ‘‘۔ وہ مزید کہتی ہیں’’ بھارتی کاروباری ادارے جو توسیع پر غور کر رہے ہیں انہیں دیکھنا چاہیے کہ ان کی منڈیاں کہاں ہیں اور انہیں اس بات پر غور کرنا چاہیے کہ اس منڈی تک پہنچنے کے لیے ان کے پاس کس طرح سب سے چھوٹی سپلائی چین ہو سکتی ہے۔‘‘
کینڈس یاکونو جنوبی کیلیفورنیا میں مقیم قلمکار ہیں جو جرائد اور روزناموں کے لیے لکھتی ہیں۔
تبصرہ