کریئر اہداف کے لیے اردو سیکھنا

علم ِ نفسیات کی ایک ہند۔ امریکی طالبہ کی ذو لسانی معالج بننے کے لیے لکھنؤ میں اردو سیکھنے کی حکایت۔

کبریٰ غیاث

November 2023

کریئر اہداف کے لیے اردو سیکھنا

کبریٰ غیاث کا منصوبہ سی ایل ایس پروگرام کے توسط سے سیکھی گئی اردو زبان کی ہنرمندیوں کو ذولسانی معالج کے طور پر اپنے کریئر میں استعمال کرنے کا ہے۔(تصویر بشکریہ کبریٰ غیاث)

میں فلاڈیلفیا میں واقع ٹیمپل یونیورسٹی میں نفسیات اور اعصابی سائنس میں  بیچلر کی طالبہ ہوں۔  میں نے ۲۰۲۲ء میں لکھنؤ میں امیریکن انسٹی ٹیوٹ آف انڈین اسٹڈیز (اے آئی آئی ایس) میں کریٹیکل لینگویج اسکالرشپ (سی ایل ایس) پروگرام کے تحت اردو کی تعلیم حاصل کی۔ میرا مقصد شعبہ صحت میں ایک پیشہ ور بننا اور امریکہ اور بھارت سے تعلق رکھنے والے مریضوں کے علاج کے لیے اپنی زبان کی مہارت کا استعمال کرنا ہے۔

میں فلاڈیلفیا میں ایک روایتی بھارتی گھرانے میں پلی بڑھی۔ بھارت سے تعلق رکھنے والے میرے تارکین وطن والدین مجھ سے اور میرے بہن بھائیوں سے تمل ناڈو میں بولی جانے والی اردو میں بات کیا کرتے تھے۔ تمل ناڈو میں بولی جانے والی اردو کو دکنی اور تمل زبانوں کا امتزاج قرار دیا جا سکتا ہے جو معیاری اردو زبان سے قدرے مختلف ہے۔

کالج کے دوران میں نے متعلقہ ثقافت سے ہم آہنگ  نفسیاتی علاج اور تحقیق کے بارے میں سیکھا۔ میں نے محسوس کیا کہ امریکہ میں دو زبانوں کے جاننے والے، خاص طور پر اردو بولنے والے معالجین  کی ضرورت ہے۔ میں جانتی تھی کہ اپنی عملی زندگی  سے متعلق اہداف کے حصول کے لیے  مجھے معیاری اردو سیکھنے کی ضرورت ہوگی ۔لہذا میں نے سی ایل ایس پروگرام میں داخلہ کے لیے درخواست دی۔

لکھنؤ میں اردو سیکھنا
مجھے ۲۰۲۲ء  میں اس پروگرام میں داخلہ ملا  اور اس طرح میں نے اے آئی آئی ایس لکھنؤ میں آٹھ ہفتے گزارے۔  ہمارے اساتذہ ناقابل یقین حد تک صبر کرنے والے تھے جو مواد کو آسان لفظوں میں بیان کیا کرتے ۔  کلاسوں میں ہر گھنٹے مختلف موضوعات کا احاطہ کیا جاتا ۔  پروگرام کے اختتام تک میں اوسط درجے کی طالبہ سے اعلیٰ درجے کی  زبان داں بن جانے کا سفر طے کر چکی تھی۔

کبریٰ نے ۲۰۲۲ء میں سی ایل ایس پروگرام کے تحت امیریکن انسٹی ٹیوٹ آف انڈین اسٹڈیز کے مرکز برائے اردو زبان، لکھنؤ میں داخلہ لے کر اردو کو باقاعدہ سیکھا۔(تصویر بشکریہ کبریٰ غیاث)

سی ایل ایس پروگرام کے دوران اردو سیکھنے کا میرا پسندیدہ طریقہ ہفتہ وار بات چیت کی کلاس میں شمولیت تھا۔ میں نے ان کلاسوں میں اپنے تلفظ کو بہت بہتر بنایا۔ میں نے پہلے کبھی اردو شاعری کا مطالعہ نہیں کیا تھا، لہذا ابتدائی طور پر اسے سمجھنے کے لیے مجھے جدوجہد کرنی پڑی۔ لیکن سی ایل ایس پروگرام کے دوران میں اپنے اساتذہ کے ساتھ  اپنی صلاحیتوں کو نکھارنے اور اردو کی خوبصورتی کی ستائش کرنے کے قابل ہو چکی تھی۔

سی ایل ایس پروگرام کے بعد میں نے مختصر کہانیاں پڑھ کر، ویڈیوز دیکھ کر، اور آن لائن زبان سیکھنے کے پلیٹ فارم’ اِٹالکی  ‘پراہل زبان کے ساتھ  بات چیت کرکے امریکہ میں اردو زبان سیکھنے کا سلسلہ جاری رکھا۔اس کے علاوہ میرے  آبائی شہر فلاڈیلفیا میں بہت سارے اردو بولنے والے رہتے ہیں۔  لکھنؤ سے واپسی کے بعد میں نے کمیونٹی سروس پروجیکٹوں میں حصہ لے کر فلاڈیلفیا کی اردو بولنے والی کمیونٹی سے رابطہ قائم کیا۔

میں کلینیکل سائیکولوجی میں پی ایچ ڈی کرنے کا ارادہ رکھتی ہوں تاکہ اجتماعی ثقافتوں پر مغربی نفسیاتی علاج کی افادیت پر تحقیق کی جاسکے اور اردو بولنے والے مریضوں کو علاج کی سہولت فراہم کی جاسکے۔ میں سمجھتی ہوں کہ میری اردو زبان کی تربیت میرے پیشہ ورانہ کام میں بہت مددگار ثابت ہوگی۔

زبانوں کا پل

امریکہ اردو بولنے والوں کی متنوع آبادی کا مسکن ہے۔ سی ایل ایس جیسے پروگرام سفارتی تعلقات کو مستحکم کرنے اور امریکہ اور بھارت کے عوام کے درمیان ثقافتی شعور کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ کسی زبان کو سیکھنے  کے سلسلے میں زبان سیکھنے والے  کو متعلقہ ثقافتی روایات اور اس سے منسلک پہلوؤں کی ستائش کے قابل ہونا چاہئے۔

اردو جاننے کا مطلب صرف ایک زبان کا جاننا نہیں ہے بلکہ اس زبان کو جاننے کا مطلب آداب کی شائستگی ، کمیونٹی اور ادب سے واقف ہونا بھی ہے۔ لہذا میں ہر کس و ناکس  کو اردو سیکھنے کا مشورہ دوں گی ۔

کبریٰ غیاث فلاڈیلفیا کی ٹیمپل یونیورسٹی سے بیچلرڈگری   کے لیے پڑھائی کر رہی ہیں۔



تبصرہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے