قدرت کی صنّاعی کا مطالعہ

ہندنژاد امریکی سائنسداں ساکیت نو لکھا کی دلچسپی کا میدان علم الحیات اور کمپیوٹر سائنس کے درمیان منفرد متوازی عمل کا مطالعہ ہے۔

جیسون چیانگ

November 2018

قدرت کی صنّاعی کا مطالعہ

ساکیت نولکھا(دائیں)نے  اپنے ہم پیشہ جوان کوری(بائیں) اور سالک انسٹی ٹیوٹ کے دیگر سائنسدانوں کے ہمراہ پودوں کے نظام اور پیچیدہ زیر زمین گزرگاہوں میں یکسانیت دریافت کی ہے۔ (تصویر بشکریہ سالک انسٹی ٹیوٹ برائے حیاتیاتی مطالعات)

حیاتیاتی نظام کافی پیچیدہ ہوتے ہیں۔ ہم ابھی تک ان کی بنیادی چیزوں ہی سے واقفیت حاصل کر سکے ہیں کہ آخر یہ کیسے کام کرتے ہیں۔ ریاست کیلیفورنیا کے ساحلی شہر سان ڈیاگو میں سالک انسٹی ٹیوٹ فار بایو لوجیکل اسٹڈیز میں معاون پروفیسر ساکیت نولکھا بڑے حیاتیاتی نیٹ ورک کے ارتقاءاور اس کے منفرد تفاعل کو سمجھنے کے لیے نئے علمِ حساب کو فروغ دے رہے ہیں۔ وہ فطرت میں حساب و شمار کے عمل کا بھی مطالعہ کر رہے ہیں ۔ مثال کے طور پر تقسیم شدہ سالمات اور خلیوں کے گروپ کس طور پر تعامل کرتے ہیں اور حساب و کتاب کے مسائل کو اجتماعی طور پر حل کرنے کے لیے وہ کس طرح اطلاعات سے کام نکالتے ہیں۔ وہ آج کل نظریاتی کمپیوٹر سائنس اور نظامِ حیات کے درمیان رابطے کے لیے اور حیاتیاتی مواد سے سیکھنے کی خاطر نئے طریقوں کو فروغ دینے پر کام کر رہے ہیں۔وہ ان ۲۲ تحقیق کاروں میں سے ایک ہیں جن کو امسال جون میں بایو میڈیکل سائنسیز کے شعبے میں ۲۰۱۸ ءکا پیو اسکالر قرار دیا گیا۔ اس کے تحت ہر اسکالر کو ۴ برسوں کے دوران ۳ لاکھ ڈالر ملتے ہیں ۔ پیش ہیں ان سے لیے گئے انٹرویو کے اقتباسات۔

بایو میڈیکل سائنسیز میں پہلی بار آپ کی دلچسپی کس طرح پیدا ہوئی؟

میرے والد ایک کمپیوٹر سائنٹسٹ تھے۔لہٰذا یہ وہ راہ تھی جسے میں نے انڈر گریجویٹ اسٹڈیز کے لیے چنا۔جب میں نے کارنیل یونیورسٹی میں ایڈ وانسڈ کمپیوٹر سائنس کی کلاس کرنا شروع کیاتو میری دلچسپی اس شعبے میں پیدا ہو گئی۔گریجویٹ اسکول کے دوران نیٹ ورکس میں مجھے خاص قسم کا لگاؤ پیدا ہوا ۔ میری خواہش یہ جاننے کی بھی ہوئی کہ مختلف نیٹ ورک کی ساخت کس طرح اس کے عمل کو متاثر کر سکتی ہے۔ میں نے علم الحیات کی کلاس میں جانا شروع کیا جس کی وجہ سے میرا تعارف نیٹ ورکس اور حیاتیاتی عمل کے حیرت انگیزتقا طُع سے ہوا۔ میرے پروفیسر نے مجھے بتایا کہ مستقبل قریب میں یہ شعبہ بہت ہی اہمیت کا حامل بننے والا ہے اور مجھے قائل کر لیا کہ میں اسی کا انتخاب کروں ۔

فطرت میں پوشیدہ حساب و شمار کے عمل کو اجاگر کرنے کے لیے آپ کون سے مخصوص عمل کو بروئے کار لاتے ہیں اورآپ کو کن اشاریوں کی تلاش رہتی ہے؟

عام طور پرہم اس چیز کو محسوس کرتے ہیں جو ایک حیاتیاتی نظام کی وجہ سے انجام پاتا ہے اور جو بہت سارے مختلف سیاق و سباق میں پیدا ہونے والے مشترکہ مسئلے کو حل کرنے میں دلچسپ معلوم ہوتا ہے۔ اس کی مثالوں میں سے ایک دماغ اور اس کے کام کرنے کا طریقہ ہے جسے یکسانیت کی تلاش کہا جاتا ہے۔اس کا ذکر ہم نے حالیہ دنوں میں اپنی ایک اشاعت میں بھی کیا تھا۔ ہر روز وہ ویب سائٹس جنہیں آپ دیکھتے ہیں اور وہ اسمارٹ فون ایپس جن کا آپ استعمال کرتے ہیں ، حقیقت میں یہ یکساں اشیاءکی تلاش کے لیے بہت سارے اعداد و شمار کا استعمال کرتے ہیں۔ جیسے امیزون سے منگوائی جانے والی وہ مصنوعات جو ماضی میں آپ کی جانب سے خریدی گئی اشیاءکے مماثل معلوم ہوتی ہیں ۔ یا وہ نغمے جو ان دھنوں کی طرح ہیں جنہیں آپ پسند کرتے ہیں اور وہ چہرے جو ان لوگوں کی طرح معلوم ہوتے ہیں جن کو آپ نے تصویروں میں دیکھا ہے۔ یہ تمام کام یکسانیت کی تلاش کے نام سے جانے جاتے ہیں۔یکساں اشیاءکی درست طور پر اور فوری تلاش کرنے کی صلاحیت کمپیوٹر سائنٹسٹس کے لیے ایک مسلسل چیلنج کی مانند ہے۔ ہم اپنے دماغ میں موجود ان’ نیورو سرکٹس ‘کی جانچ کرنا چاہتے ہیں جو اس طرح کے حساب و کتاب کو آگے لے جانے کے ذمہ دار ہوتے ہیں۔ہم اس کی بھی جانچ کرنا چاہتے ہیں کہ اس عمل کاان سسٹم سے کس طرح موازنہ کیا جاتا ہے جن کا استعمال کمپیوٹر سائنس میں ہوتا ہے۔

اپنے پہلے کے پروجیکٹ میں آپ نے صرف پھلوں پر انحصار کرنے والی مکھیوں کے دماغ کا موازنہ سرچ انجن اور خصوصی پلانٹ کے فن تعمیر سے لے کر زیر زمین ریلوے تک سے کیا۔ علم الحیات میں وہ کون سے بعض منفرد متوازی عمل ہیں جن پرآپ مزید تحقیق میں دلچسپی رکھتے ہیں؟

ہم لوگ مدافعتی نظام میں خصوصی دلچسپی رکھتے ہیں۔یہ ناقابل یقین طور پر ایک موثر نظام ہے جو جسم کی تندرستی کو نشانہ بنانے والی اشیا ءاور انسانی جسم میں مرض پیدا کرنے والی چیزوں کو دور رکھتا ہے۔ہم اسے کسی کمپیوٹر کی حفاظت کے مسئلے کے طور پر دیکھتے ہیں یعنی ہم انسانی جسم میں مرض پیدا کرنے والی چیزوں کا موازنہ کمپیوٹروائرس یا ہیکرس سے کرتے ہیں۔ آپ اس کا پتہ کیسے لگاتے ہیں؟ آپ اسے کیسے ختم کرتے ہیں؟اور آپ اپنے وسائل کی تقسیم موثر طور پر کس طرح کرتے ہیں کہ کمپیوٹر کی سلامتی کا نظام سہولت کے ساتھ چلتا رہے۔انسان کے مدافعتی نظام میں یہ چیز ہزارہا برسوں سے برقرار ہے ۔اس لیے ہم یہ سیکھنے کی کوشش کررہے ہیں کہ اس کے تعلق سے قدرت نے نظام میں کیا اصلاح کی ہے اور ہم ان اسباق کو عملی طور پر کیسے استعمال کر سکتے ہیں۔

Saket Navlakha and other Salk Institute scientists found that plants and subway systems are both networks that strive to make similar tradeoffs between cost and performance. (Courtesy Salk Institute for Biological Studies)

ساکیت نولکھا اور سالک انسٹی ٹیوٹ کے دیگر سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے کہ پودے اور زیر زمین گزرگاہیں خرچ اور کارکردگی کے مابین توازن قائم کرنے کی جستجو کرتے ہیں۔(تصویر بشکریہ سالک انسٹی ٹیوٹ برائے حیاتیاتی مطالعات)۔

پیو اسکالر قرار دیے جانے سے آپ کی تحقیق میں کوئی مدد ملی؟

یہ ایک ممتاز اعزاز ہے ۔یہ خاص اس لیے ہے کیوں کہ یہ اعزاز عام طور سے روایتی حیاتیات کے لیے کام کرنے والوں کو عطا کیا جاتا ہے۔ یہ حقیقت کہ وہ زیادہ تخمینی زاویے کی شناخت کرتے ہیں ، اس طریقے کی جانب اشارہ ہے جس طریقے سے شعبہ جات میں تبدیلی آ رہی ہے۔ میں پیو اسکالر شپ سے سرفراز دیگر افراد کے نیٹ ورک سے رابطہ قائم کرنے کو لے کر کافی پُر جوش ہوں۔بتاتا چلوں کہ ہر برس ایک اجلاس منعقد کیا جاتا ہے جس میں ماضی اور حال کے تمام ایوارڈ یافتگان تحقیق اور خیالات کے تبادلے کے لیے ملتے ہیں۔ یہ حیاتیات کے مختلف شعبوں کے لوگوں کا ایک بہت ہی متنوع گروپ ہے۔لہٰذا میں بھی اس طرح کے ذہین لوگوں کے ایک گروپ سے رابطہ قائم کرنے اور اس کے ساتھ اشتراک کرنے کا منتظر ہوں ۔

وہ کون سے نئے چیلنج ہیں جو آپ کو متحرک رکھتے ہیں؟

کمپیوٹر سائنسدانوں  کے لیے انسانی دماغ ہمیشہ سے ہی خوف و خوبصورتی کی ایک شئے رہا ہے۔دماغ بعض ایسے کام کرتا ہے جنہیں کمپیوٹر انجام دے ہی نہیں سکتا ۔ حیرت اس پر ہوتی ہے کہ یہ کام صرف ۲۰ واٹ بجلی استعمال کرکے انجام دیے جاتے ہیں یعنی ایک بلب کے جلانے پر خرچ ہونے والی بجلی سے بھی کم۔ اگر ہم دماغ کو اچھی طرح سمجھ لیں اور مشین لرننگ کو بہتر کرنے کے لیے ان اسباق کا استعمال کریں تو یہ مستقبل کے حسابی مسائل کے حل کے لیے نئے طریقوں سے ہمکنار کرے گا۔میں اعصابی سائنس اور مشین لرننگ کے درمیان اس میلان کو رفتار دینے کے تئیں کافی پُر جوش ہوں اور میں اسے اس طرح انجام دینا چاہتا ہوں جس سے دونوں شعبے ایک دوسرے سے فائدہ اٹھا سکیں۔

جیسون چیانگ لاس اینجلس کے سِلور لیک میں مقیم ایک آزاد پیشہ قلمکار ہیں۔



تبصرہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے