ٹیکنالوجی کا بدلتا منظرنامہ

اس مضمون میں آئی وی ایل پی فیض یافتہ کویتا سرینواسولو کاروباروں کو سائبر خطرات سے بچانے اور سائبر سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے بہترین لائحہ عمل اور تجاویز پیش کر رہی ہیں۔

جیسون چیانگ

July 2024

ٹیکنالوجی کا بدلتا منظرنامہ

سائبر سیکورٹی بڑھا کر کمپنیاں حسّاس معلومات کو محفوظ رکھ سکتی ہیں اور سائبر حملوں کی صوورت میں اپنا دفاع کرسکتی ہیں۔(تھپانا اسٹوڈیو/شٹراسٹاک ڈاٹ کام)

چنئی میں مقیم سائبر سلامتی اور ڈیٹا رازداری کی ماہرہ کویتا سرینواسولو کارپوریٹ کمپنیوں اور عسکری شراکت داروں کو نئی اور ابھرتی تکنیک کے اس دور میں خطرات کی شناخت کرنے اور انہیں کم کرنے میں مدد کرنے کا کام کرتی ہیں۔ وہ سر دست ٹی سی ایس میں سائبر سلامتی اورڈیٹا تحفظ (بینک کاری ، مالیاتی خدمات اور بیمہ ) کی عالمی سربراہ ہیں ۔ انہوں نے دو دہائیوں سے زیادہ عرصہ سے خطرات مشاورت، ڈیٹا کے تحفظ اور کاروباری لچک میں وسیع تجربہ حاصل کیا ہے۔

سنہ ۲۰۲۳ء میں کویتا نے سائبر سلامتی اور ڈیٹا تحفظ سے متعلق انٹرنیشنل وزیٹر لیڈرشپ پروگرام (آئی وی ایل پی )  میں شرکت کی۔ گروپ نے واشنگٹن، ڈی سی، بوسٹن، کولورَیڈو اسپرنگس اور برلنگٹن کا سفر کیا۔ اس دوران اس گروپ نے سرکاری عہدیداروں سے ملاقاتیں کیں اور پینل مباحثوں میں بھی شرکت کی۔ آئی وی ایل پی امریکی محکمہ خارجہ کا اعلیٰ پیشہ ورانہ تبادلہ پروگرام ہے جس کا مقصد قلیل مدتی دوروں کے ذریعے دیرپا تعلقات استوار کرنے کے لیے موجودہ اور ابھرتے ہوئے پیشہ ور رہنماؤں کو اکٹھا کرنا ہے۔کویتا نے بحیثیت ایک سائبر سلامتی ماہرہ اور ٹیکنالوجی رہنما اسپَین سے گفتگو کی۔ پیش خدمت ہیں اس گفتگو سے چند اہم اقتباسات۔

آپ کا آئی وی ایل پی تجربہ کیسا رہا اور آپ نے اس سے کیا کیا سیکھا؟

میں نے ۲۳ ممالک کے سائبر سلامتی پیشہ ور افراد سے ملاقاتیں کیں جنہوں نے ابھرتے ہوئے رجحانات اور  موجودہ چیلنجوں پر اپنے تجربات اور بصیرت کا اشتراک کیا۔ ہم نے امریکی محکمہ داخلہ، محکمہ خارجہ اور محکمہ دفاع کے عہدیداران سے ملاقاتیں کیں۔ ہم نے ان کے نقطہ نظر کو سمجھا اور امریکی ایجنسیوں کے طریقہ کار کے بارے میں بصیرت افروز معلومات حاصل کیں۔ یہ واقعاتاً بہت شاندار تجربہ تھا۔

مجھے امریکی ثقافت کا تجربہ کرنےاور  امریکی روایات اور طرز حیات کو سمجھنے کا بھی موقع ملا۔ میں اپنے سفر کے دوران جن لوگوں سے بھی ملی ان کو میں نے خوش اخلاق اور پُرجوش پایا۔

مجموعی طور پر میں یہ  دعویٰ کرسکتی ہوں کہ میرا یہ سفر بہت کامیاب رہا جس کے دوران مجھے سائبر سلامتی اور ڈیٹا کے تحفظ کے میدان میں ہو رہی تازہ ترین پیش رفتوں کے بارے میں قیمتی بصیرت حاصل ہوئی ۔ اور مجھے اس شعبے کے ماہرین کے ساتھ پیشہ ورانہ تعلقات کو مضبوط بنانے کا موقع بھی ملا۔ سفر کے دوران حاصل شدہ علم اور مہارت کو میں نے اپنی کمپنی کے اندر اور  اپنے صارفین کے لیے سائبر سلامتی کی کوششوں کو فروغ دینے کے لیے استعمال میں لایا ہے۔

Kavitha Srinivasulu participated in an International Visitor Leadership Program (IVLP) on cybersecurity and data protection. (Photograph courtesy Kavitha Srinivasulu)

کویتا سرینواسولو نے آئی وی ایل پی کے تحت امریکہ کے مختلف شہروں کا دورہ کیا۔(تصویر بشکریہ کویتا سرینواسولو)

سائبر سلامتی کے نقطہ نظر سے مصنوعی ذہانت کے متعلق آپ کی کیا رائے ہے؟

مصنوعی ذہانت کا سرعت رفتار ارتقاء، خاص طور پر جنریٹیو ماڈلس میں اور سائبر سلامتی میں اس کا اطلاق قابل ذکر ہے۔ جیسے جیسے جنریٹیو اے آئی (جین اے آئی) تکنیک میں ترقی ہورہی ہے ،سائبر سلامتی میں اس کے اطلاق میں بھی تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ اس میں انضباطی تعمیل اور مصنوعی ذہانت کا شفاف استعمال، مضبوط حفاظتی اقدامات، ڈیٹا گورننس اور جین اے آئی اور سائبر سلامتی کے درمیان جاری تعاون شامل ہیں۔ ان کی کامیابی کا تمام تر انحصار مسلسل نگرانی، صارفین کی آگاہی اور کلاؤڈ سلامتی کے لیے باقاعدگی سے اپ ڈیٹس پر ہوگا۔

 آپ اس وقت کس قسم کے سائبر سلامتی خطرات پر فعال طور پر کام کر رہے ہیں؟

مالیاتی ادارے، جو صارفین کی خفیہ معلومات کی ایک بڑی مقدار کو اپنے پاس محفوظ رکھتے ہیں اور مختلف ضوابط کی پاسداری کرتے ہیں عام طور پر سائبر حملوں کے سب سے بڑے ہدف ہوتے ہیں۔ نیو یارک فیڈرل ریزرو کی ایک رپورٹ کے مطابق مالیاتی اداروں کو دیگر صنعتوں کے مقابلہ میں ۳۰۰ گنا زیادہ سائبر حملوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ سائبر مجرمین مالیاتی اداروں کے ایپلی کیشنس کو بند کر دیتے ہیں، ڈیٹا کو خفیہ کر کے یا سسٹمس کو ناقابل استعمال بنا کر نشانہ بناتے ہیں اور پھر ’تاوان‘ وصول کرنے کے بعد ہی پیچھا چھوڑتے ہیں۔

اس طرح کے سائبر حملوں سے ڈیٹا کی حفاظت ممکن بنانے کے لیے کاروباری اداروں کے لیے کچھ بہترین طریقہ کاروں کا اشتراک کریں۔

بعض بہترین طریقہ کار میری نظر میں مندرجہ ذیل ہیں:

  • ملازمین کو دی جانے والی سائبر سلامتی کی تربیت میں اضافہ اور کردار پر مبنی بیداری اجلاس کا اہتمام کریں۔
  • پاس ورڈ مینجمنٹ کنٹرول کو مضبوط بنائیں۔
  • باقاعدگی سے پیچ اپ ڈیٹ کریں اور سسٹم اور ایپلی کیشنس کو اپ گریڈ کریں۔
  • اوپٹیمل اسٹوریج کا استعمال۔
  • فوری ڈیٹا کی بازیابی اور خودکار ڈیٹا بیک اپ کا استعمال کریں۔
  • اس امر کو یقینی بنائیں کہ سسٹم، لیپ ٹاپ، ایپلی کیشنس اور سرورس بہترین فائر والس اور وائرس کے تحفظ کے پروگراموں سے لیس ہوں۔
  • ڈیٹا تحفظ کو مزید محفوظ بنانے کے لیے مینیجڈ ڈیٹیکشن اینڈ رسپانس (ایم ڈی آر) خدمات کا فائدہ اٹھائیں۔
  • سسٹمس کی چوبیسوں گھنٹے کی نگرانی کو یقینی بنائیں۔
  • سائبر حملوں سے مالی نقصانات کو کم کرنے کے لیے سائبر بیمہ حاصل کریں۔

سائبر سلامتی میں کریئر سازی کے خواہش مند افراد کو آپ کیا مشورہ دیں گی؟ اس میدان میں قدم رکھنے کے بعد کیا آپ کو کبھی احساس ہوا کہ آپ کو کچھ اور خاص سیکھنا چاہئے تھا؟

میں نے جن چیلنجوں اور تبدیلیوں کا تجربہ کیا ہے ان کی بنیاد پر میں یہ کہنا چاہوں گی اگر آپ واقعی سائبر سلامتی کے میدان میں قائدانہ کردار ادا کرنا چاہتے ہیں اور  اپنی زندگی کو بہتر بنانا چاہتے ہیں تو آپ کو اپنے اندر کئی تبدیلیاں لانے کی ضرورت ہے۔ حالانکہ بعض تبدیلیاں لانے میں آپ کو دشواریاں پیش آسکتی ہیں۔ تاہم اس کے معنی  ہرگز یہ نہیں ہیں کہ آپ کا سفر صرف تکلیف دہ ہوگا۔ جتنا زیادہ جوش و جذبے  کے ساتھ  آپ کچھ کرتے ہیں، راہ اتنی ہی آسان ہو جاتی ہے۔

ایک چیز جو میں نے سیکھی ہے وہ یہ ہے کہ اپنے خوابوں کا تعاقب کرنا کبھی نہ چھوڑیں۔ آپ خود ہی  وہ واحد شخص ہیں جو اپنے خوابوں کو شرمندہ تعبیر کر سکتے ہیں۔ لہٰذا اپنا پہلا قدم اٹھائیں، اپنی بات رکھیں، فیصلہ کریں، تعاون کریں اور ہمیشہ اپنے آپ پر یقین رکھیں۔

کویتا نے اس انٹرویو میں جن خیالات اور آراء کا اظہار کیا ہے وہ صرف اور صرف ان کے اپنے ذاتی ہیں اور یہ نہ تو ان کی کمپنی اور نہ ہی ان کے صارفین کے خیالات کی نمائندگی کرتے ہیں۔

جیسون چیانگ لاس اینجلس کے سِلور لیک میں مقیم ایک آزاد پیشہ قلمکار ہیں۔


اسپَین نیوزلیٹر کو میل پر مفت منگوانے کے لیے لنک میں دیے گئے فارم کو بھریں: https://bit.ly/SubscribeSPAN



تبصرہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے