موسمیاتی پیش گوئی کی طاقت

یو ایس ایڈ انڈیا اور اسکائی میٹ ویدر سروسیز کے مابین شراکت کے ذریعہ تشکیل دیے گئے خودکار موسمی اسٹیشنوں سے ابتدائی انتباہ حاصل کرکے ہندوستانی کسان موسم سےوابستہ خطرات سےباخبر ہو سکتے ہیں۔

By Michael Gallant

مائیکل گیلنٹ

موسمیاتی پیش گوئی کی طاقت

یو ایس ایڈ انڈیا اور اسکائی میٹ ویدر سروسیز کے تعاون سے بہار کے گیا ضلع کے پوناکلا گاؤں کے کسانوں سمیت ہزاروں کسانوں کو موسم سے متعلق پریشانیوں پر قابو پانے میں مدد ملتی ہے۔

خوش قسمتی سے امریکی ایجنسی برائے عالمی ترقی کی ہندوستانی شاخ (یو ا یس ایڈ انڈیا ) اور نوئیڈا میں واقع اسکائی میٹ ویدر سروسیز کے مابین ایک اختراعی شراکت داری کے نتیجے میں موسم سے متعلق مسائل کا پتہ لگانے میں ہزاروں کسانوں کی مدد کے لیے بعض حل سامنے آ گئے ہیں۔پارٹنر شپ ان کلائیمیٹ سروسیز فار ریزیلینٹ ایگریکلچر ان انڈیا پہل کی بدولت موسم کی نگرانی اور ان سے متعلق پیش گوئی کرنے کے لیے تقریبا ً۷۰۰ خود کار ویدر اسٹیشن تمام ملک میں نصب کیے گئے ہیں ۔ہر ویدر اسٹیشن میں کیمرے اور سینسر لگے ہوئے ہیں جو مسلسل موسم اور فصل کی صورت حال کے بارے میں نہایت اہم اعداد و شمار حقیقی وقت میں مہیا کراتے ہیں۔

اسکائی میٹ کے ہی اسکائی مِتر موبائل فون ایپ اور دیگر مواصلاتی ٹیکنالوجیز کے ذریعہ مقامی کسانوں کی رسائی اس کے نتائج اور موسم کے خطرات سے متعلق ابتدائی انتباہ تک ہو جاتی ہے۔ اس سے کسان اپنے کھیتوں اور کنبوں کے تعلق سے بہتر اور باخبر فیصلہ کرنے کی حالت میں ہوتے ہیں۔اینڈرائڈ پر مبنی اسکائی مِتر ایپ میں موسم سے متعلق انتہائی انتباہات،نزدیک ترین موسمیاتی اسٹیشن کے براہ راست اعداد و شمارتک رسائی، بیماریوں سے متعلق انتباہات حاصل کرنے کی سہولت اور اپنے تجربات کے اشتراک اور زرعی ماہرین سے بات کرنے کے لیےفورم جیسی خصوصیات ہوتی ہیں۔ایپ کا مواد ہندی، گجراتی، پنجابی، اوڈیا، تیلگو اور کنڑ زبانوں میں دستیاب ہے۔ اسکائی میٹ نے اسکائی گرین کے نام سے ایک آن لائن ڈیٹا مانیٹرنگ ٹول بھی تیار کیا ہے جو اس پروگرام کے تحت رجسٹر شدہ کسانوں کے ڈیٹا کی نگرانی کرتا ہے۔ یہ ایپ اندراج کے ۷۲ گھنٹوں کے اندرکسانوں کے موبائل میں موسمیاتی خدمات کو متحرک کردیتا ہے۔

یو ایس ایڈ انڈیا کے فوڈ سکیورٹی آفس کے ڈائرکٹر مصطفٰی الحمزہ کہتے ہیں”اس پبلک ۔پرائیوٹ پارٹنرشپ (عوامی۔نجی شراکت داری)نےہندوستانی اور امریکی ڈیجیٹل ٹیکنالوجی اور مہارت کے مجموعےکےاستعمال سے موسمیاتی معلومات ، خطرات میں کمی لانے والے آلات تیار کرکے اور مشاورتی خدمات ان کو دستیاب کروا کر انڈیا میں کسانوں کی ابھرنے کی طاقت اور حالات کے مطابق خود کو ڈھالنے کی ان کی صلاحیت میں اضافہ کیا ہے۔“

اسکائی میٹ کے بانی اور مینیجنگ ڈائرکٹراور اس شراکت داری کے قیام سے ہی اس کی قیادت کرنے والےجتِن سنگھ کہتے ہیں کہ جولائی ۲۰۲۰ میں مکمل ہو چکے پی سی ایس آراے نے۹ ریاستوں کے ۳۱ اضلاع میں ۸۵ ہزار سے بھی زیادہ کسانوں کی زندگی کو مثبت انداز میں متاثر کیا ہے ۔

پی سی ایس آراے کے ذریعہ انجام دیے جانے والے ان کے اہم مقاصد میں سے ایک” فصل کی صورت حال کے بارے میں معلومات فراہم کرنا تھا تاکہ رات میں کوئی بھی بھوکا نہ سوئے۔“سنگھ حال ہی میں واقع ایک کہانی سناتے ہیں جو زندگیوں میں بہتر ی لانے کی پی سی ایس آراے کی طاقت کی مثال پیش کرتی ہے۔مئی ۲۰۲۰ ء میں امفن طوفان کے انڈیا میں پہنچنے سے قبل اس شراکت داری میں اندراج کرنے والے ایک چھوٹے سے کسان کو آنے والے دنوں میں تیز ہوا اور شدید موسم کے بارے میں اسکائی میٹ کے سسٹم سے متنی پیغامات اور خودکار صوتی معلومات موصول ہوئی ۔اس معلومات کے حصول کے بعد اس کسان نے طوفان کے آنے سے پہلے ہی اضافی محنت کشوں کو اجرت پر رکھ لیا تاکہ وہ اپنی فصل کی کٹائی کر سکےاور اپنے کنبے کی روزی روٹی کوتباہی سے مؤثر طریقے سےبچاسکے۔

اس طرح کی بہت ساری کہانیوں میں سے یہ بھی ایک کہانی ہے۔زراعت پر توجہ مرکوز کرنے والی یو ایس ایڈ پروجیکٹ مینیجمنٹ کی ماہر سِمرت لبانا کہتی ہیں”یہ حقیقت کہ ۸۵ ہزار سے بھی زیادہ کسان یو ایس ایڈ ۔اسکائی میٹ پروجیکٹ کا حصہ ہیں، ایک بہت بڑی کامیابی ہے۔پی سی ایس آر اے کے شرکا میں سے تقریبا ً۶۰ فی صد کا تعلق چھوٹی اوردرمیانے درجے کی کھیتی کرنے والے زمرے سے تھا جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ سب سے زیادہ محروم اور موسمیاتی تبدیلی کے لحاظ سے سب سے زیادہ خطرے والی حالت میں ہیں۔‘‘

مگراس شراکت داری کو انڈیا کے سب سے کمزور زرعی کارکنوں کے درمیان اعتماد حاصل کرنے میں بہت سارے چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑا ۔لبانا کہتی ہیں”اس پروجیکٹ کے آغاز میں کسانوں کا اندراج بڑا مشکل تھا کیوں کہ وہ لوگ کافی شکی مزاج تھے ۔ وہ اسکائی میٹ کو ایک ادارے کے طور پر نہیں جانتے تھے۔اس لیے ہماری فیلڈٹیم کو اس پروجیکٹ کا ایک عمومی جائزہ پیش کرنے اور اس میں بحالیٔ اعتماد کے لیے ان کے پاس کئی بار جانا پڑا ۔‘‘

خواتین کواس پروگرام میں شامل کرنے کے لیے خصوصی کوششیں کرنی پڑیں کیوں کہ پروگرام کے مجموعی اندراج کا ۹ فی صد خواتین پر مشتمل ہے۔ لبانا کہتی ہیں”موجودہ معاشرتی اور ثقافتی طرز عمل کی وجہ سے خواتین کا اندراج دشوار گزار تھا ۔ خاتون کاشت کاروں کوان کی آوا ز دینے اوران کی شراکت کو یقینی بنانے کے لیے ہماری پروجیکٹ ٹیم کو کافی محنت کرنی پڑی ۔‘‘

سنگھ باخبر کرتے ہیں کہ ہمارا پروگرام کووِڈ۔۱۹ کے دوران بھی فروغ پاتا رہا ۔ اسکائی میٹ نے مصنوعی ذہانت کااستعمال کرتے ہوئے اپنی اہم فصلوں اور موسم سے متعلق انتباہات کی تقسیم کو خودکار طریقے سے انجام دے کر انفیکشن کے خطرات اور تالا بندی میں بھی کام کیا۔ اسکائی میٹ نے اس بات کو بھی یقینی بنایا کہ رجسٹر شدہ کسانوںکو ضروری معلومات اسکائی مِتر ایپ، وہاٹس ایپ، ا یس ایم ا یس اور دیگر موبائل پلیٹ فارموں کے ذریعہ ملتی رہیں۔

لبانابتاتی ہیں”اسکائی میٹ میں موسم کی پیشن گوئی کرنے والوں اور زراعت کے ماہرین نے وقت کے حساب سے حساس اور مقام سےمتعلق آب وہوا کی معلومات کی بلا رکاوٹ ترسیل کو یقینی بنایا۔ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کا یہ بہت بڑا فائدہ ہے ۔آپ دنیا میں کہیں بھی رہیں، ٹیکنالوجی دنیا تک آپ کی رسائی کو ممکن اور اہم معلومات کو بڑے پیمانے پر منتقل کرنے کو یقینی بناتی ہے۔‘‘

سنگھ کو امید ہے کہ وہ مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجیز کا استعمال جاری رکھیں گے تاکہ کسانوں کو صرف ایک بٹن دبانے سے تمام اطلاعات مل سکیں۔ ان کے مطابق موجودہ وقت میں فصلوں کی نگرانی کرنے والے سینسر اور کیمرے اسکائی میٹ کے سُپر کمپیوٹروں کو معلومات فراہم کرتے رہیں گے اور یہ سُپر کمپیوٹر ان اعداد و شمار کا تجزیہ کریں گے اورپھر فو ری طور پر اہم معلومات تیار کریں گے جو ایک خود کار چیٹ بوٹ کے ذریعہ ر جسٹر شدہ کسانوں کو دستیاب ہوجائے گی ۔

ان شراکت داروں کے لیےیہ تو بس شروعات تھی جنہوں نے پی سی ایس آراے کو کسانوں کی لائف لائن میں تبدیل کر دیا۔ اسکائی میٹ کی نائب صدر ریکھا مشرا کہتی ہیں” یو ایس ایڈ کے ساتھ شراکت داری میںایسی پہل کے لیے کام کرنا ہمارے لیے اعزاز کی بات تھی جس کا مقصدمختلف ملکوں میں بڑی تعداد میں رہنے والے لوگوں کو فائدہ پہنچانا ہو۔‘‘ریکھا مشرا شراکت داری کی انفرادی زندگیوں کی بہتری کی اہلیت کے ساتھ ان کی مدد کرنے والے نظام کی اہلیت کو بھی نمایاں کرتی ہیں۔ وہ کہتی ہیں”یو ا یس ایڈکا بنیادی شراکت دار ہونا اسکائی میٹ کے لیے بڑے فخر کی بات ہے۔‘‘

مائیکل گیلنٹ ، گیلنٹ میوزک کے بانی اور سی ای او ہیں۔ وہ نیو یارک سٹی میں رہتے ہیں۔



تبصرہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے