۱۹۷۳ء میں خطرات سے دوچار انواع کا قانون بن جانے کے بعد امریکہ نے قریب قریب معدوم ہو چکے انواع کو بچانے میں مدد کی ہے۔ ان میں سے چھ سے یہاں ملاقات کریں۔
April 2022
خطرات سے دوچار انواع کا قانون بیلوگا وہیل سمیت امریکہ میں بہت سے جانوروں کو تحفظ فراہم کرتا ہے۔(©واٹرفریم/ الامی)
امریکہ جنگلی حیات کی معدومی کے خطرات سے دوچار انواع سمیت ماحول کو تحفظ فراہم کر رہا ہے۔
صدر رچرڈ نکسن نے خطرات سے دوچار انواع کے ایکٹ مجریہ ۱۹۷۳ ء(ای ایس اے) پر دستخط کیے۔ اس قانون کے تحت ایسی ’’مچھلیوں اور جنگلی حیات اور پودوں کی درآمد و برآمد، یا انہیں کہیں لے جانے پر پابندی لگا دی گئی جو معدومیت کے خطرات سے دوچار انواع کی فہرست میں شامل ہوتے ہیں۔‘‘ اس قانون میں خطرات سے دوچار اور معدومیت کا سامنا کرنے والی انواع کی بحالی کو بھی لازمی قرار دیا گیا جس میں ان کے مسکنوں کی بحالی بھی شامل ہے تاکہ یہ انواع پھل پھول سکیں۔
ای ایس اے کے تحت گزشتہ ۴۹ سالوں میں بہت سی ایسی انواع کو بچایا جا چکا ہے جو معدومیت کے دہانے پر پہنچ چکی تھیں۔ ان میں کیلیفورنیا کا باز، خونخوار ریچھ ، اوکالوسا ڈارٹر نامی چھوٹی مچھلی، کالا بگلہ اور سیاہ پاؤں والی قطبی بلی شامل ہیں۔
تاہم یو ایس فش اینڈ وائلڈ لائف سروس (امریکہ کے مچھلی اور جنگلی حیات کے محکمے)کے مطابق صرف امریکہ میں ۱۴۰۰ سے زائد انواع اب بھی یا تو خطرے میں ہیں یا معدومیت کے خطرات سے دوچار ہیں۔ معدومیت کے خطرات سے دو چار اُن چھ انواع کے بارے میں جاننے کے ساتھ ساتھ یہ جانیے کہ امریکہ کے سرکاری اور نجی شعبے ان کی حفاظت کے لیے کیا کر رہے ہیں۔
(© Charles Nolder/Alamy)
بیسویں صدی کے آغاز میں شمالی امریکہ میں شکاری سمندری اود بلاؤں کا شکار اُن کی کھالوں کی وجہ سے کیا کرتے تھے۔ لگ بھگ ۶۰ برس پہلے صرف چند سو سمندری اود بلاؤباقی بچے تھے۔ لیکن اب ای ایس اے کے تحت امریکہ کے سرکاری اور نجی شعبے کے کام کی بدولت الاسکا اور بحرالکاہل کے شمال مغربی ساحلوں پر ڈیڑھ لاکھ سے زائد سمندری اود بلاؤ موجود ہیں۔ ان کا جنوب مغرب کا ذخیرہ شمالی سمندر اور جنوبی سمندرکے اود بلاؤں پر مشتمل ہے۔ اِن علاقوں کے اود بلاؤ اب بھی معدومیت کے خطرات سے دوچارانواع کی فہرست میں شامل ہیں۔
(© Ankit Sharma/Alamy)
ریاست ہوائی میں اچٹنیلا کی پوری نوع کے تحت آنے والے اوہاؤ شجری گھونگھے ( پی ڈی ایف، ۱۶۹ کے بی) معدومیت کے خطرات سے دوچار انواع کی فہرست میں درج ہیں۔ گھونگھوں کی اس قسم کی ۴۱ انواع میں سے ۲۲ کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ معدوم ہو چکی ہیں اور ۱۸ معدومیت کے قریب ہیں۔ تمام انواع اوہاؤ جزیرے پر واقع کو آلاؤ اور ویانے کے پہاڑی سلسلوں میں رہتی ہیں ۔ وہ مقامی درختوں اور جھاڑیوں کے پتوں پر رہتی اور پھپھوندی کھاتی ہیں۔ ان کو بدیسی پودوں اور حیوانات کے اپنے مسکنوں میں آنے کی وجہ سے خطرات لاحق ہوئے ہیں۔ ہوائی یونیوسٹی کے محققین نے کامیابی کے ساتھ ان گھونگھوں کی افزائش کی ہے جس کے نتیجے میں یہ جنگل میں واپس آگئے ہیں۔
(© Oliver S./Alamy)
ایلکہورن مونگوں پر مشتمل سمندری چٹانیں فلوریڈا، یو ایس ورجن آئی لینڈز اور پورٹو ریکو کے ساحل پر پائی جاتی ہیں۔ یہ مونگوں پر مشتمل ایک زندہ اور سانس لینے والی جاندار چیز ہے جس میں بہت سی آبی انواع رہتی ہیں۔ موسمیاتی تبدیلی، تیزابیت، بیماری، آلودگی کے زمینی ذرائع، اور ناپائیدار ماہی گیری کے طریقوں کی وجہ سے ایلکہورن مرجان کی آبادی میں گزشتہ ۴۰ سالوں میں ۹۷ فی صد کمی واقع ہوئی ہے۔ سمندروں اور فضا کا امریکہ کا قومی ادارہ (این او اے اے) مونگوں کو دوبارہ ان کے قدرتی ماحول میں پہنچانے سے پہلے نرسریوں میں ان کی پرورش کرنے کے علاوہ ان کے مسکنوں کی حفاظت کا کام بھی کرتا ہے۔
(© Nature and Science/Alamy)
ورجینیا کی بڑے کانوں والی چمگادڑیں ورجینیا، ویسٹ ورجینیا، ٹینیسی، نارتھ کیرولینا اور کینٹکی کے غاروں میں پائی جاتی ہیں۔ چونکہ غار اور دیگر بیرونی مسکن ناپید ہوتے جا رہے ہیں اس لیے چمگادڑوں کی اس نوع کی آبادی میں کمی ہوتی جا رہی ہے اور اب انہیں معدومیت کے خطرات کا سامنا ہے۔ ورجینیا کی حکومت اِن کے مسکنوں اور موسم گرما میں رہنے والے مقامات کو بحال کر رہی ہے تاکہ یہ رات کو جاگنے والے یہ جانور دوبارہ پھل پھول سکیں۔
(© Johann Schumacher/Alamy)
امریکی ریاست یوٹاہ کی سبزہ زاروں کی گلہریوں کو تین دہائیاں قبل معدومیت کا سامنا تھا۔ اب اُن کو معدومیت کے زمرے سے نکال کر خطرات سے دوچار انواع کی فہرست میں ڈال دیا گیا ہے۔ تاہم انہیں ای ایس اے کے تحت اب بھی قانونی تحفظ حاصل ہے۔ ۱۹۲۰ کی دہائی میں ۹۵۰۰۰ سے زائد یوٹاہ کی سبزہ زاروں کی گلہریاں اِس ریاست کے میدانی علاقوں میں اچھلا کودا کرتی تھیں۔ ۱۹۷۲ء تک بیماری اور خشک سالی کی وجہ سے ہونے والی ہلاکتوں کے باعث اِن کی تعداد کم ہو کر۳۳۰۰رہ گئی تھی۔ تحفظ کی حالیہ کوششوں کی بدولت اِن گلہریوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے اور انہیں تحفظ دینے والے گروپوں کو امید ہے اِن گلہریوں کو یوٹاہ میں ان کے آبائی علاقوں میں لے جاکر دوبارہ چھوڑ دیا جائے گا۔
(© Antony Souter/Alamy)
کیا آپ جانتے ہیں کہ بیلوگا وہیل ۹۰ سال کی عمر تک زندہ رہ سکتی ہے؟ بڑی جسامت والی یہ وہیلیں ’’سمندری بلبل‘‘ کے نام سے بھی جانی جاتی ہیں کیونکہ وہ چہچہانے یا گائے بھینسوں جیسی مختلف قسم کی آوازیں نکالتی ہیں۔ الاسکا کے ساحل سے پرے بیلوگا وہیل کے پانچ ذخیرے ہیں جن میں سے ایک، کک انلیٹ نامی ذخیرہ ہے جو کہ خطرے سے دوچار انواع کی فہرست میں شامل ہے۔ این او اے اے الاسکا کے مقامی شراکت داروں، تیل اور گیس کی صنعت اور دیگر فریقین کے ساتھ مل کر کک انلیٹ بیلوگا وہیلوں کی بحالی کا منصوبہ تیار کرنے اور اس پر عمل در آمد کرنے کا کام کر رہا ہے۔
تشکر برائے متن شیئر امیریکہ
تبصرہ