بصارت میں بہتری کی مہم

’وِژن اسپرنگ‘ سستے مگر معیاری نظر کے چشموں کی فراہمی کے ذریعے لوگوں کے معیارِ زندگی کو بہتر بنانے کے مشن پر گامزن ہے۔

جیسون چیانگ

August 2022

بصارت میں بہتری کی مہم

وِژن اسپرنگ انسانوں کو سستے نظر کے چشمے دستیاب کرواکر پیداواریت اور معیارِ زندگی میں بہتری لانے کی کوشش کرتا ہے۔(تصویر بشکریہ وِژن اسپرنگ)

راجستھان کے نورنگ پورہ گاؤں سے تعلق رکھنے والی وِدّیا دیوی چٹائیاں بُنتی ہیں۔ کچھ ماہ قبل انہیں نظر کی کمزوری کا مسئلہ درپیش آیا اور نتیجتاً ان کا معمول کا کام کاج بھی متاثر ہونے لگا۔ چونکہ ۲۰۱۴ ءمیں شوہر کے انتقال کے بعد گھر کی کفالت کی ذمے داری ان کے کندھوں پر آ گئی ہے۔ لہٰذا ان کے لیے اپنا کام اچھے سے کرنا از حد ضروری ہوگیاتھا  ۔

وِدّیا علاج کی خاطر ’وِژن اسپرنگ‘ کی طرف سے منعقدہ آنکھوں کی جانچ کے ایک کیمپ میں گئیں جہاں انہیں نظر کا چشمہ دیا گیا۔ وہ اب معمول کی جانچ کے لیےبھی  اکثر ’وِژن اسپرنگ‘ کے کیمپوں میں آتی ہیں۔

’وِژن اسپرنگ‘ ایک غیر منافع بخش ادارہ ہے جس کے دفاتر نیو یارک اور نئی دہلی میں قائم ہیں۔ یہ ادارہ پسماندہ طبقات کو نظر کے سستے مگر معیاری چشمے فراہم کرتا ہے۔’وِژن اسپرنگ‘ روزگار کے متلاشی افراد کو آنکھوں کی جانچ کرنے اور سستے مگر معیاری چشمے فروخت کرنے کی تربیت دے رہا ہے تاکہ وہ پسماندہ طبقات سے تعلق رکھنے والے افراد کی آنکھوں کی صحت کی بہتری کے لیے کام کریں۔ بہرحال یہ ادارہ معیارِ زندگی اور پیداواریت دونوں ہی کو بہتر بنانے کی راہ پر گامزن ہے۔

در اصل نیو یارک کے ماہر امراضِ چشم ڈاکٹر جارڈن کاسالو نے ۲۰۰۱ءمیں اس ادارے کی ’اسکوجو فاؤنڈیشن‘ کے نام سے بنیاد رکھی تھی۔ ہیلن کیلر انٹرنیشنل کے ساتھ شراکت میں ڈاکٹر کاسالو کے ادارے نے آندھرا پردیش میں چھ ماہ کا ایک پائلٹ وِژن کاروباری پیشہ وری  پروگرام کا آغاز کیا تھا۔ بعد ازاں ۲۰۰۸ ءمیں ادارے نے اپنا نام بدل کر ’وِژن اسپرنگ‘ رکھ لیا۔

وِژن اسپرنگ بھارت میں ہر سال ۲۷ لاکھ افراد کی بصارت کی جانچ میں تعاون کرتا ہے۔ (تصویر بشکریہ وِژن اسپرنگ)

اختیار اور پیداواری صلاحیت میں اضافہ

۲۰۱۸ ءمیں ’وِژن اسپرنگ‘ نے طبّی تحقیقی جریدے ’دی لانسیٹ گلوبل ہیلتھ‘ میں ایک نہایت ہی اہم مطالعہ کے نتائج شائع کیے جس میں یہ ظاہر کیا گیا تھا کہ نظر کے چشمے کس طرح لوگوں کی پیداواری یا کام کرنے کی صلاحیت کو غیر معمولی طور پر بڑھا سکتے ہیں۔ یہ مطالعہ آسام میں چائے کے باغات میں کام کرنے والوں پر کیا گیا تھا۔ نتائج میں نظر کا چشمہ لگاکرچائے چُننے والوں کی پیداواری صلاحیت میں ۲۲ فی صد اضافہ دیکھا گیا تھا۔ مزید برآں چشمہ لگانے کے بعد ۵۰ سال سے زیادہ عمر کے چائے چُننے والوں کی پیداواری صلاحیت میں کم و بیش ۳۲ فی صد اضافے کا مشاہدہ کیا گیا۔

بھارت میں ہر سال ’وِژن اسپرنگ‘ دو اعشاریہ سات ملین سے زیادہ لوگوں کی آنکھوں کی جانچ کراتا ہے اور ایک ملین سے زیادہ لوگوں کی سستے مگر معیاری چشموں کی فراہمی سے بصارت کی کمزوری ٹھیک کرنے کا کام کرتا ہے۔ اوسطاً ’وِژن اسپرنگ‘ کے ۷۳ فی صد مستفیدین ادارے کے ’سی ٹو اَرن، سی ٹو لَرن‘ اور ’سی ٹو بی سیف‘ پروگرامس کے ذریعے نظر کے چشمے حاصل کرتے ہیں۔

مخیر فنڈس کی بدولت ’وِژن اسپرنگ‘ اپنے گاہکوں کو ایک چشمہ چار سے پانچ امریکی ڈالر (۳۳۰ سے ۴۱۵ روپے) میں ہی فراہم کر پاتا ہے۔ چشمہ لگانے سے آنکھوں کی صحت میں بہتری آنے کی بدولت ان گاہکوں کی آمدنی میں اوسطاً ۲۰ فی صد تک اضافہ درج کیا گیا ہے۔ ’وِژن اسپرنگ‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق اس ادارے نے آج تک بھارت میں پانچ ملین سے زیادہ لوگوں کو نظر کے چشمے فراہم کیے ہیں۔ اس کی بدولت نہ صرف آنکھوں کی صحت میں بہتری آئی ہے بلکہ کم آمدنی والے افراد کو مجموعی طور پر ایک اعشاریہ صفر آٹھ بلین امریکی ڈالر کا فائدہ ہوا ہے۔

مشن کی توسیع

’وِژن اسپرنگ‘ فی الحال بھارت کی ۲۳ ریاستوں میں سرگرم عمل ہے۔ یہ ادارہ پانچ سو سے زیادہ طبّی  مراکز اور غیر سرکاری تنظیموں کے علاوہ ۱۵ ریاستی حکومتوں و ایجنسیوں اور ۵۰ بلدیاتی اداروں کے ساتھ مل کر کام کرتا ہے۔

امریکی ایجنسی برائے عالمی ترقی  (یو ایس ایڈ) کی ڈویلپمنٹ انوویشن وینچرس ’وِژن اسپرنگ‘ کو بھارت میں آنکھوں کی اسکریننگ اور سستے مگر معیاری چشمے فراہم کرنے والی آنکھوں کی جانچ  کی دوکانیں قائم کرنے میں مدد کر رہی ہے۔

’وِژن اسپرنگ‘ کے بھارت میں تعینات مینیجنگ ڈائریکٹر انشو تنیجا اس ادارے کے مستقبل کے منصوبوں کے متعلق کہتے ہیں ’’ہم نے سنہ ۲۰۲۲ءمیں پورے بھارت میں ایک لاکھ ۳۵ ہزار سے زیادہ بُنکروں اور کاریگروں نیز آسام کے چائے باغات میں کام کرنے والے زائد از ۳۵ ہزار افراد کی جانچ  کرنے  کا ہدف مقرر کیا تھا۔‘‘

وہ مزید کہتے ہیں ’’مہاراشٹر میں بجاج گروپ کے ساتھ مل کر دو لاکھ بچوں کی آنکھوں کی جانچ کی جائے گی۔ اس کے علاوہ شیل اور دیگر تنظیموں کے ساتھ ہماری شراکت کی بدولت پچاس ہزار سے زیادہ کمرشل گاڑیوں کے ڈرائیور مستفید ہوں گے۔ ان پروگراموں کے تحت جن لوگوں کو نظر کے چشمے فراہم کیے جائیں گے ان کی آمدنی میں اضافہ ہو گا، وہ بہتر طور پر  سیکھ پائیں گے اور ایک بہتر اور محفوظ زندگی گزارسکیں گے۔‘‘

جیسون چیانگ لاس اینجلس کے سلور لیک میں مقیم ایک آزادپیشہ قلمکار ہیں۔



تبصرہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے