فضلہ کا مربوط بندو بست

جسمیت کور کی نیکسَس کی مدد سے فروغ پانے والی نوخیز کمپنی کباڑ کے انتظام کا نہ صرف خاکہ تیار کرتی ہے بلکہ کوڑے کے مسئلے کا مؤثر حل بھی پیش کرتی ہے۔

ہلیری ہوپیک

March 2019

فضلہ کا مربوط بندو بست

زیپر کوڑا بیننے اور کھاد بنانے والی مشین ہے جو ڈلاؤ میں جانے والے ۷۰ فی صد کوڑے کو علاحدہ کرنے کا کام کرتی ہے۔ تصویر بشکریہ جسمیت کَور

کوڑے کو مؤثر طور پر ٹھکانے لگانا آج دنیا کو درپیش اہم چیلنجوں میں سے ایک ہے۔یہ بات تسلیم شدہ ہے کہ کوڑے کو ٹھکانے لگانے والی صنعت جدید تہذیب کے فضلہ سے نجات پانے کے لیے اسے دنیا کے مختلف حصوں میں پھیلانے کا کام بھی کر رہی ہے۔مگر فضلہ میں غیر معمولی اضافہ اور بھرائی کی جگہوں میں حد سے زیادہ ملبہ کی موجودگی سے ہونے والی ماحولیاتی آلودگی کے سنگین مسائل کا حل جلدملتا نظر نہیں آتا ہے۔

تاہم ایسا گمان ہے کہ جسمیت کور کی نوخیز کمپنی پَلٹا انجینئرنگ ورکس کوڑے سے پاک شہر بنانے میں مدد کرنے کی اپنی بلند و بالا مہم اور کوڑے میں موجود پوشیدہ امکانات کو بہتر طریقے سے استعمال کرکے حاصل کیے گئے ایک بہتر ماحول کے تصور سے اس مسئلہ کا حل نکالنے میں کامیاب رہے گی۔

کم کریں، پھر سے استعمال کریں اوردوبارہ کارآمد بنائیں

جسمیت پنجاب میں واقع اس کمپنی میں ٹیکنیکل اینڈ بزنس ڈیولپمنٹ منیجر ہیں۔ کمپنی نے کوڑے کو الگ کرنے اور اسے کھاد میں تبدیل کرنے کی غرض سے زیپر نامی ایک مشین بنائی جو فضلہ سے تحلیل ہونے والے اور تحلیل نہیں ہونے والے مادّوں کو الگ کرنے کا کام کرتی ہے۔مشین تحلیل ہونے والی اشیاء کوکھاد میں تبدیل کردیتی ہے جب کہ تحلیل نہیں ہونے والے مادّے دوبارہ کارآمد بنائی جانے والی چیزوں کے ساتھ مل کر خارج ہو جاتے ہیں۔

کمپنی کی ابتدائی کوششوں نے پیٹنٹ شدہ اس مشین کے ذریعے بھرائی کی جگہوں پر لے جائے جارہے کوڑے کی مقدار میں غیر معمولی طور پر ۷۰ سے ۸۵ فی صد کے درمیان کمی لادی۔اس سے کوڑے کو بھرائی کی جگہوں تک پہنچانے اور وہاں اسے گرانے کے خرچ میں تو کمی آئی ہی ، کوڑے سے بھرے ٹرکوں سے کاربن ڈائی آکسائڈ کے اخراج میں بھی خاطر خواہ کمی آئی ہے۔ فضائی آلودگی اور زیر زمین موجود پانی کی آلودگی میں کمی اور اس کے ساتھ ساتھ بازیافت کی شرح میں نمایاں فرق اس کے اضافی فوائد ہیں۔

اپنی نوخیز کمپنی کی اس کامیابی کا سہرا جسمیت نیکسَس انکیوبیٹرکے سر باندھتی ہیں جس نے انہیں صحیح سمت میں آگے بڑھنے کے لیے درکار نئی توانائی فراہم کی۔ نیکسَس نے واضح طور پر انہیں اپنا ہدف مقر ر کرنے اور اپنا بازار متعین کرنے میں مدد کی۔ نیکسَس نئی دہلی میں واقع امیریکن سینٹر اور آئی سی ۲ انسٹی ٹیوٹ آف دی یونیورسٹی آف ٹیکساس کے اشتراک کے نتیجے میں معرضِ وجود میں آیا ہے۔یہ ایسی تربیت گاہ ہے جو نوخیز اور نووارد کمپنیوں کے فروغ میں مدد کے لیے ہند۔امریکی اشتراک کو بروئے کار لاتی ہے ۔

بایو ٹیکنالوجی اور کوڑے کو ٹھکانے لگانے کے شعبے کے اپنے پس منظر کے ساتھ جسمیت کور اس کمپنی کے آغاز کو ایک اتفاق قرار دیتی ہیں۔ وہ بتاتی ہیں ’’قدرت ہر اس چیز کو ٹھکانے لگانے کا انتظام کردیتی ہے جسے وہ تشکیل دیتی ہے۔ مثال کے طور پرگوبر کا کیڑا گوبر کو یا مرے ہوئے جانوروں کو دفن کرکے مقوی اشیا ء کومٹی میں بار بار پہنچا نے کے عمل کے ذریعے قدرتی مسکن میں ایک مہتر کا کام انجام دیتا ہے۔قدیم مصر میں گوبر کے کیڑے کو زیپر دیوتا مانا جاتا تھا۔لہٰذا اس مخلوق کی اسی خصوصیت سے متاثر ہوکر ہم نے کوڑے کو پھر سے قابل استعمال بنانے والی اس مشین کا نام زیپر رکھا ہے۔‘‘

لامرکزی انتظام

جسمیت کے مطابق زیپر کا حسن اس کے استعمال کی آسانی ہے۔ وہ کہتی ہیں ’’کوڑے کو پھر سے قابل استعمال بنانے کے لیے ایک جامع، محفوظ، تیز رفتار اور خود مختار نظام کی ضرورت ہے۔‘‘

ایک زیپر مشین ایک دن میں ۱۰۰ سے ۳۰ ہزار کیلو گرام کوڑے کو قابل استعمال بنانے کی صلاحیت رکھتی ہے اوریہ ۲۵ہزار لوگوں کی آبادی کے لیے یہ کام انجام دے سکتی ہے۔

کوڑا بننے کی جگہ کے نزدیک اس مشین کو نصب کرنا اہم ہے۔مشین کوڑے کو ۳ زمرے میں تقسیم کرتی ہے ۔مشین ساتھ ساتھ خراب ہوچکی گیلی غذائی اشیاء کو ۲۴ گھنٹے کے اندر حیاتیاتی طور پر خشک کھاد میں تبدیل کر دیتی ہے۔ اس مشین کو اس طرح تیار کیا گیا ہے کہ کوڑے کو تحلیل کرنے کے عمل میں یہ زیادہ آکسیجن پہنچا سکے۔ اس دوران اس بات کو بھی یقینی بنایا جاتا ہے کہ زیر زمین پانی کا عمل تقطیر کے ذریعے خارج ہونے یا گرین ہاؤس گیس کے پیدا ہونے کی کوئی گنجائش باقی نہ رہے۔

اس مشین کو بڑی مقدار میں کوڑا پیدا ہونے والی جگہوں جیسے رہائشی علاقوں ، اداروں اور کوڑا جمع کیے جانے والی اور اسے منتقل کیے جانے والی جگہوں پر نصب کیا جا سکتا ہے۔جسمیت کہتی ہیں ’’زیپر زمین کے اوپر ہوتا ہے جب کہ مشین کا زیر زمین ذخیرہ والا حصہ اور اس کا فیڈنگ سسٹم تمام کوڑے کو ڈھک لیتا ہے ۔ اس احتیاط کی وجہ سے کوڑے سے بدبو نہیں آتی اور نہ ہی اطراف میں اس سے نقصان دہ اخراج ہوتا ہے۔‘‘

زیپر کے فائدے

کوڑے کو الگ کرنے کے لیے زیپر میں مختلف گول چھلنی والے روایتی اسکریننگ سسٹم کو ایک واحد سسٹم سے بدل ڈالا گیا ہے جس میں ۱۰۰ ملی میٹر اور ۱۲ ملی میٹر دونوں ہی قسم کی اسکرین کا استعمال ہوتا ہے۔ ۱۰۰ ملی میٹر والی اسکرین کو کھاد بنانے والے ایک ڈھول نما تھیلے میں رکھا جاتا ہے جو گیلے کوڑے سے اس کی جسامت سے بڑے پلاسٹک کے ٹکڑوں ، کپڑوں اور دیگر قسم کے فضلہ کے اخراج کے لیے اور تحلیل ہونے والے کوڑے کو کھاد بنانے کی خاطر ہوا فراہم کرنے کے لیے دونوں ہی سروں سے کھلا ہوتا ہے۔ مشین کی مدد سے گیلی خراب غذائی اشیاء سوکھی کھاد بن جاتی ہے جب کہ پیپر، پلاسٹک اور دیگر تحلیل نہیں ہونے والی چیزیں دوبارہ کار آمد بنائی جانے والی اشیاء اور بے کار چیزوں کے طور پر تھیلے سے باہر آجاتی ہیں۔ اس سسٹم کا ایک اضافی فائدہ یہ ہے کہ دوبارہ کار آمد نہیں بنائے جا سکنے والے پلاسٹک اور کپڑے جیسے بے کار مادّے کوڑے کو توانائی میں تبدیل کرنے والے کارخانے میں جلانے میں استعمال کیے جاتے ہیں یا پھر انہیں ایندھن میں تبدیل کر دیا جاتا ہے ۔

زیپر سسٹم کی کفایت شعاری کوڑے کو پھر سے کام میں لانے کے عمل کی صرف لاگت میں ہی کمی نہیں لاتی ہے بلکہ یہاں کام کرنے والوں کے لیے ماحول دوست ذریعہ معاش بھی فروغ دیتی ہے۔جسمیت بتاتی ہیں ’’دہلی کینٹونمینٹ بورڈ کی بلدیاتی خدمات کے لیے کوڑے کو ڈھونے اور اس کو پھینکنے کے خرچ میں کمپنی ۷۰ فی صد کمی لانے میں کامیاب رہی ہے۔کمپنی خریدار سے اس بات کا وعدہ بھی کرتی ہے کہ اس مشین کے نصب ہونے کے دو مہینے کے اندر اس کی لاگت وصول ہو جائے گی۔ مشین کا بڑا فائدہ اشیا ء کو دوبارہ کارآمد بنانے والی شرح کا۰ ۹ سے ۹۵ فی صد تک برقرار رکھنا ہے۔کوڑا اٹھانے والے دوبارہ کار آمدبنائی جانے والی اشیاء کوجتنی مقدار میں اکٹھا کرکے اور کباڑی کی دکانوں میں فروخت کرکے آمدنی حاصل کرتے تھے ،اب وہ کوڑے کی اتنی ہی مقدار سے تین گنا زیادہ آمدنی حاصل کرتے ہیں ۔‘‘

آئندہ کے اقدامات

جسمیت اور ان کی کمپنی کی ٹیم اب اپنے اس آزمائشی پروگرام کی کامیابی کو تمام دہلی میں دہرانا چاہتی ہے اور بھارت کے دیگر علاقوں کے ساتھ بیرون ممالک بھی اس ماڈل کا استعمال کرنا چاہتی ہے۔ وہ کہتی ہیں ’’تمام دنیا میں اس کی کامیابی کے وسیع مواقع ہیں کیوں کہ ہم سب کو ایک ہی مسئلہ درپیش ہے اور وہ یہ ہے کہ ہمارے کوڑے کا۰ ۸ سے ۹۰ فی صد حصہ کوڑا ڈالنے کی جگہ چلا جاتا ہے۔ ہمیں قدرت سے مطابقت رکھنے کی ضرورت ہے ۔ ہمارے یہاں کوڑا لازمی طور پر پیدا ہوتا ہے ، تو ایسے میں اسے ماحول دوست طریقے پر تحلیل کرنا ہمارا فرض ہے۔ ہماری کمپنی کی اس جدید تکنیک کی بدولت جلد ہی ہمیں مسکرانے کا موقع ملے گا کیوں کہ ہم کوڑے کو اپنے فائدے کے لیے استعمال کر پائیں گے۔‘‘

ہلیری ہوپیک کیلیفورنیا کے اورِنڈا میں مقیم ہیں۔ وہ ایک اخبار کے سابق ناشر، نامہ نگار اور آزاد پیشہ قلمکار ہیں۔



تبصرہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے