نیکسس سے تربیت یافتہ ایک اسٹارٹ اپ کمپنی ہنر اور مواقع کو وابستہ کرکے شمولیتی ترقی کو فروغ دینے کا کام کررہی ہے۔
October 2024
’لِنک اِٹ بلیو کالر‘ شہری علاقوں میں ملازمت فراہمی میں آسانی پیداکرنے والا ایک تکنیکی پلیٹ فارم ہے جو کم آمدنی والے طبقات خی خواتین اور نوجوانوں کو ای۔کامرس اور لاجسٹِکس سیکٹر میں ملازمت حاصل کرنے میں مدد کرتا ہے۔ (پردیپ گور/شٹر اسٹاک ڈاٹ کام)
’لِنک آ ٹی بلیو کالر‘ خواتین کی زیرِ قیادت کام کرنے والا ایک شہری روزگار ٹیکنالوجی پلیٹ فارم ہے جو کم آمدنی والے طبقات سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں اور خواتین کو تربیت دینے پر توجہ مرکوز کرتا ہے اور انہیں ای کامرس اور بنیادی وصائل کے حامل شعبوں میں یقینی روزگار کے حصول کے لیے درکار ہنر سے آراستہ کرتا ہے۔ صحافت سے وابستہ رہ چکیں نمیشا تیواری کے ذریعہ قائم کردہ اس اسٹارٹ اپ کا مقصد شہری اور دیہی دونوں علاقوں میں ملازمت کے متلاشی افراد کو بااختیار بنانا ،نیز ہنر اور پائیدار روزگار کے مواقع کے درمیان پائی جانے والی خلیج کو پاٹنا ہے۔
تیواری کا کہنا ہے کہ انہیں لنک آئی ٹی بلیو کالر شروع کرنے کا خیال بینگالورو میں واقع انڈین انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ کے انکیوبیشن سینٹر این ایس آر سی ای ایل میں ایک پروگرام کے دوران آیا۔ وہ اپنے اسٹارٹ اپ کی کامرانی کا سہرا سرمایہ کار اور مصنف ناگاراجا پرکاشم کی انمول راہنمائی اور نئی دہلی کے امیریکن سینٹر میں واقع نیکسس اسٹارٹ اپ ہب کے ’’مرکوز علم کے اشتراک‘‘ کے سر باندھتی ہیں۔ ’نیکسس اسٹارٹ اپ ہب‘ نئی دہلی کے امریکی سفارت خانہ اور الائنس فار کمرشیلائزیشن اینڈ انوویشن ریسرچ کے درمیان ایک شراکت داری کی دین ہے جو اسٹارٹ اپس کو نیٹ ورکس، ٹریننگ، اطالیقوں اور مالی اعانت سے جوڑتا ہے۔ قابلِ ذکر بات یہ بھی ہے کہ تجارت اور صنعت کی ہندوستانی وزارت کے شعبہ برائے فروغ صنعت اور داخلی تجارت نے محروم طبقات کی ترقی سے متعلق لنک آئی ٹی بلیو کالر کی کاوشوں کو تسلیم کیا ہے۔
تیواری ہنرمندی کی ترغیب کے ذریعہ اپنے کام کو پائیداری اور محروم طبقات کو بااختیار بنانے پر مرکوز کرتی ہیں۔ ان کی کوششوں سے دستکاروں، بنکروں، کاشتکاروں، پسماندہ خواتین، ای کامرس ڈیلیوری کرنے والوں، معذور افراد اور خصوصی معلمین سمیت ایک وسیع حلقے کو تعاون حاصل ہوتا ہے۔ وہ اس طور پر کہ یہ اسٹارٹ اپ ان کی ہنرمندی میں اضافے کا سبب بنتا ہے۔
سماجی صنعتکاری
ذرائع ابلاغ میں دہائی بھر کے اپنے تجربے اور رابطہ سازی کی اپنی مضبوط مہارتوں سے حوصلہ پا کر تیواری نے کووِڈ۔ ۱۹ وبا کے دوران سماجی صنعتکاری شروع کی۔ وہ کہتی ہیں ’’۲۰۲۰ میں مہاجر کارکنوں کی حالتِ زار، جب (کووِڈ کے دوران) ان کے کنبوں کو اپنی آبائی ریاستوں تک پہنچنے کے لیے ایک طویل فاصلہ طے کرنا پڑا، نے میرے ضمیر کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔ یہ بات مجھ پر واضح ہو گئی کہ عام لوگوں کے بہتر مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے ٹیکنالوجی تک رسائی کو یقینی بنانا ہوگا تاکہ ملازمتوں کو قرب و جوار ہی میں دستیاب کروایا جا سکے۔ کسی کو بھی اپنے آبائی علاقے میں مواقع کی کمی کی وجہ سے اپنی جان گنوانی نہ پڑے۔‘‘
فی الحال،لِنک آئی ٹی بلیو کالر ویور کنکٹ پہل چلاتا ہے، جو ہینڈلوم صناعوں کو منصفانہ بازار کی قیمتوں پر ای کامرس کے مواقع فراہم کر کے مدد کرتا ہے۔ اس پہل سے اعلیٰ معیارکا ریشم اور سوتی ساڑیاں، اسٹول اور دوپٹہ تیار کرنے میں مدد ملتی ہے جس میں مدھوبنی، قلم کاری اور ورلی جیسے روایتی آرٹ کے اسٹائل شامل ہیں۔ تیواری کہتی ہیں ’’ہم براہ راست سفارشات کے ذریعے سرپرستوں کو سب سے کم قیمت پر اعلیٰ معیار کی ساڑیاں پیش کر کے ان کی خوشی کا بھی باعث بنتے ہیں۔‘‘
شمولیتی ترقی
مزید برآں، لنک آئی ٹی بلیو کالر معذور افراد کو ملازمت کی مہارتیں سکھانے اور آٹزم اسپیکٹرم ( یہ ایک اعصابی بیماری ہے جو لوگوں کی دوسروں سے ملنے جلنے ، بات چیت کرنے اور سیکھنے کی صلاحیت کو متاثر کرتی ہے)کا شکار بچوں کے لیے سپورٹ سسٹم بنانے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ تیواری بتاتی ہیں ’’ہم کارپوریٹ سماجی ذمہ داری والی اکائیوں کو سماجی کاروباری اقدامات کے ساتھ بغیر کسی رکاوٹ کے تعاون کرنے کے قابل بناتے ہیں۔‘‘ وہ مزید کہتی ہیں ’’عوام تک رسائی کو ممکن بنانے والے ہمارے مقبول اقدامات میں اسٹارٹ اپ اور دیہی اداروں کے لیے میڈیا ڈیجیٹل مواد کی تخلیق، ماحولیاتی، سماجی اور کارپوریٹ گورننس ڈیٹا کا انکشاف اور کم آمدنی والے طبقوں کے شرکاء کے لیے مصنوعی ذہانت (اے آئی ) سے چلنے والی تربیت فراہم کرنا شامل ہیں۔‘‘
تیواری نے بتایا کہ اسٹارٹ اپ فی الحال اپنے صارفین کو مفت الیکٹرک گاڑیاں (ای وی ) فراہم کرنے کے لیے ایک موبائل۔فرسٹ، اے آئی سے فعال ایک پلیٹ فارم تیار کر رہا ہے۔ یہ پہل مہاراشٹر کے وردھا میں پانچ ہزار خواتین کاشتکاروں کے لیے ای کامرس کے انضمام اور مالی شمولیت کو بھی فروغ دے گی، جس سے ان کی ای وی نقل و حرکت کی صلاحیت میں اضافہ ہوگا۔ پُرجوش تیواری کہتی ہیں ’’آئیے ہم مل کر ایک ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ ماحولیاتی آگاہی اور سماجی اثرات کی تبدیلی کے لیے کام کریں۔‘‘
رنجیتا بسواس کولکاتہ میں مقیم ایک صحافی ہیں۔ وہ افسانوی ادب کا ترجمہ کرنے کے علاوہ مختصر کہانیاں بھی لکھتی ہیں۔
اسپَین نیوزلیٹر کو اپنے میل پر مفت منگوانے کے لیے لنک میں دیے گئے فارم کو بھریں: https://bit.ly/SubscribeSPAN
تبصرہ