اگر آپ کلاسیکی موسیقی اور منفرد آرائش کے ساتھ اصل امریکی کھانوں کا لطف اٹھانا چاہتے ہیں تونئی دہلی کے انڈیا ہَیبیٹیٹ سینٹر میں واقع ’دی آل امیریکن ڈائنر ‘کا رخ کریں۔
January 2019
’دی آل امیریکن ڈائنر‘ اپنی کلاسیکی سجاوٹ کے لیے جانا جاتا ہے جس میں سرخ وائی نِل کے موٹے اور نرم گوشے، سفید چیکر بورڈ ٹائلس اور نمایاں امریکی کمپنیوں اور برینڈس کی تشہیر کرتی ٹِن والی اور تامچینی تختیاں آرائشی سازو سامان میں شامل ہیں۔ (تصویر بشکریہ اولڈ ورلڈ ہاسپٹالیٹی)۔
۱۵برس سے بھی زیادہ عرصے سے نئی دہلی کے ’دی امیریکن ڈائنر ‘ریستوراں میں اس کے مداح آتے ہیں اور یہاں کے کھانوں، کلاسیکی موسیقی ، خوبصورت ماحول اور منفرد آرائش سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔
’اولڈ ورلڈ ہاسپٹا لیٹی ‘(یہی دی امیریکن ڈائنر کا انتظام و انصرام چلاتی ہے)کی اسسٹنٹ منیجر آکریتی سچدیوا کہتی ہیں ”اس ریستوراں کو شروع کیے جانے کے وقت سے ہی ہمارے مطمئن گاہکوں سے ہمیں بہت زیادہ پیار و محبت اور ستائش ملی۔ ہم خود کو خوش قسمت سمجھتے ہیں کہ ہمیں ایسے شائقین ملے جو شروع سے اب تک یہاں آتے رہتے ہیں ۔‘‘
کھانے کے چھوٹے ریستوراں گرچہ امریکہ میں زیادہ تر شمال مشرقی خطے میں پائے جاتے ہیں مگر یہ وہیں تک محدود نہیں ہیں ۔
ان میں سے زیادہ ترمیں طعام کے بنیادی لوازم موجود ہوتے ہیں مگر ساتھ ہی ان کی شہرت اپنے منفرد ذائقوں ،آرائش ،مخصوص کھانوں اور میزبانی کی وجہ سے بھی ہوتی ہے۔ سچدیوا بتاتی ہیں کہ دن بھر کھلے رہنے والے سستے امریکی ریستوراں کا تصور تب پیدا ہوا جب مہم جُو والڑ اسکاٹ نے ۱۸۷۲ ءمیں امریکی ریاست روڈ آئی لینڈ کے دارالحکومت پروویڈینس میں گھوڑے سے کھینچی جانے والی مال گاڑی سے تیار کھانوں کو فروخت کرنا شروع کیاتھا۔کھانے والی گاڑی کا یہ خیال خاصا کامیاب رہا۔ یہی وجہ تھی کہ دوسرے لوگوں نے بھی اس تصور کو بروئے کار لانا شروع کیا جس کی بدولت اس چیز نے ایک صنعت کی شکل اختیار کر لی ۔ اور اب تو اس کی توسیع پورے امریکہ میں ہو چکی ہے۔
نئی دہلی میں ’دی آل امیریکن ڈائنر ‘ میں سرخ وائی نِل کے موٹے اور نرم گوشے ، سیاہ اور سفید چیکر بورڈ ٹائلس اورنمایاں امریکی کمپنیوں اوربرینڈوں کی تشہیر کرتی ٹِن والی اور تامچینی تختیاں آرائشی ساز و سامان میں شامل ہیں۔ ان سب کو امریکہ بھر کے کباڑ بازار اور قدیم اشیاءکی دکانوں سے حاصل کیا گیا ہے۔
سچدیوا بتاتی ہیں کہ مشہور امریکی گلو کار ایلوِس پریسلے اس ریستوراں میں ہر جگہ موجود ملتے ہیں۔ یہاں ایلوِس گھنٹا اور محدود تعداد میں بنایا گیا ایلوِس وُر لیزر جیوک باکسبھی موجود ہے جس پر ۱۹۳۰ ءسے ۱۹۷۰ ءکی دہائی کے درمیان والی کلاسیکی امریکی موسیقی سنی جا سکتی ہے۔ اس میں خود پریسلے کی موسیقی بھی شامل ہے۔
یہاں باورچی خانے کے کچھ سامان بھی پرانے طرز کے ہیں جن میں ماضی کی یاد دلانے والے طرز والی’ ہیملٹن بیچ بلینڈر مشین‘ اور ایک’ الیکٹرا بارلیوم کریما کیفے‘ شامل ہے جسے سچدیوا ’دی کیڈی لاک آف آل ‘ کافی مشینس قرار دیتی ہیں۔
یہ ریستوراں انڈیاہَیبیٹیٹ سینٹر کے قلب میں واقع ہے۔ یہ ایک کھلی جگہ ہے جس میں سبزہ زار کے علاوہ کنول کا ایک حوض بھی ہے۔یہاں آنے والے اپنی پسند کے اعتبار سے ریستوراں کے اندر یا باہر کہیں بھی بیٹھ سکتے ہیں۔ کاؤنٹر کے سامنے رکھے سرخ وائی نِل اسٹول ایک طرح کا خصوصی امریکی احساس دلاتے ہیں جو سوڈا فاؤنٹین کے نام سے مشہور ہے۔ یہ ۲۰ ویں صدی کے وسط میں امریکی زندگی کا حصہ رہ چکا ہے۔
ریستوراں میں دن بھر امریکی ناشتہ دستیاب رہتا ہے ۔اس کے ساتھ ہی یہاں دوپہر اور رات کے کھانوں کے وسیع متبادل بھی دستیاب ہیں۔’آل ڈے بریک فاسٹ ‘ یہاں کا طرہ امتیاز ہے کیوں کہ یہاں باقاعدگی سے آنے والے بہت سے لوگ رات کے کھانے میں بھی بیکن( خنزیر کے پشت اور پہلوؤں کا نمکین، خشک کیا ہوا اور عام طور سے سینکا ہوا گوشت) اور انڈے پسند کرتے ہیں ۔
مثال کے طور پر ’سن رائز اسکلیٹ ‘ دو پھینٹے ہوئے انڈوں ، بیکن کی قاش،مرغ یا خنزیرکا بھنا ہوا قیمہ رول اور دو پَین کیک پر مشتمل ہوتا ہے۔ آملیٹ پسند کرنے والے ’الٹی میٹ‘ کا آرڈر دے سکتے ہیں جو تین انڈوں ، مشروم ، پیاز ، ٹماٹر ، کالی مرچ ، مرغ یا خنزیر کے گوشت کے قیمے اور ’چکن ہَیم‘ پر مشتمل ہوتا ہے جس کے اوپر پنیرچھڑک دیا جاتا ہے۔
ہفتے کے آخری دنوں میں ملنے والا ’دست ِ خود دہانِ خویش‘ ناشتہ اور میکسیکن فوڈ اسپیشل یہاں کی خصوصی چیزیں ہیں۔
اگر آپ کی پوری جماعت بھوکی ہے اور ناشتے کے لیے ریستوراں میں وقت سے پہلے ہی آجاتی ہے تو’ گلوٹنس آن دی ٹیبل ‘ آفرگاہکوں کو ناشتے کے مینو سے ایک ہی قیمت پر کچھ بھی کھانے کی سہولت فراہم کرتا ہے۔ اس پیشکش سے استفادہ اسی وقت کیا جا سکتا ہے جب ٹیبل پر موجود تمام لوگ اس میں شامل ہوں۔
ظہرانے یا عشائیے کے لیے ’سرف این ٹرف‘ بھی ایک متبادل ہے ۔ اس میں سنہرے رنگ میں تلے ہوئے جھینگے کے ساتھ مرغ کی قاش پیش کی جاتی ہے ۔ ساتھ میں امریکی بھٹے اور بھنی ہوئی سبزیاں بھی پیش کی جاتی ہیں۔ اس کے لیے دوسرا متبادل شراب اور سرکے میں ڈبویا ہوا مسالے دار ’چکن فٹیجا‘ بھی ہے جسے سبزی، مکئی کی روٹی اور کھٹی ملائی کے ساتھ پیش کیا جاتا ہے۔مچھلی پسند کرنے والوں کے لیے ٹماٹر کی چٹنی،لہسن ملے ہوئے آلو اور بھنی ہوئی سبزیوں کے ساتھ ’نورویجین سَیلمون اسٹیک ‘ پیش کیا جاتا ہے۔
’دی آل امیریکن ڈائنر ٹریپل ڈیکر کلب‘، ’ویجیٹیبل ہوگی ‘ ،’مشروم جلاپینو‘ اور ’چیز سینڈ وِچ ‘ نامی بہت ساری اقسام کے سینڈ وچ بھی پیش کرتا ہے۔یہاں برگر گاہکوں کی پسند کے حساب سے تیارکیے جاتے ہیں خوا ہ وہ مرغ سے تیارشدہ ہوں یامیمنے کے گوشت سے بنائے گئے ہوں۔صرف سبزی پسند کرنے والوں کے لیے بھی اس ریستوراں میں سبزی کی بہت ساری اقسام دستیاب ہیں۔
سافٹ ڈرنکس، تازپھلوں کو دودھ یا دہی میں حل کرکے بنائے گئے مشروب ، جو کی شراب اور شربت کے ساتھ یہ ریستوراں انفرادی ذوق والی گرم اور سرد کافی اور پھلوں کے مشروب بھی پیش کرتا ہے۔ یہاں نیو یارک طرز کے ’چیز کیک‘، ’براﺅنی بلاسٹ‘، ’لائم پائی‘، ’ایفو گیٹو ‘اور ’چاکلیٹ چِپ پَین‘ کیک جیسی منھ میں پانی لادینے والی بہت ساری میٹھی ڈشز بھی دستیاب ہیں۔
دی آل امیریکن ڈائنر نے جنوری ۲۰۰۲ءمیں کام کرنا شروع کیاتھا۔ گرچہ یہ انڈیاہَیبیٹیٹ سینٹر کے احاطہ میں واقع ہے لیکن یہ عام لوگوں کے لیے ہی کھلا ہے۔ اس سینٹر میں بہت سارے ادارے ہیں،لہٰذا اس ریستوراں کے بہت سارے گاہک اسی احاطے میں کام کرتے ہیں۔ سینٹر میں کانفرنسوں یا نمائشوں میں دنیا بھر سے آنے والے مہمانوں سمیت امریکی کھانوں میں دلچسپی رکھنے والے افراد بھی یہاں کی ڈشوں کا لطف اٹھاتے ہیں۔
کینڈس یاکونو جنوبی کیلی فورنیا میں مقیم قلمکار ہیں جو جرائد اور روزناموں کے لیے لکھتی ہیں۔
تبصرہ