امریکی تاریخ کا دریچہ ایک عجائب گھر

اسمتھ سونین کے نیشنل میوزیم آف امیریکن ہسٹری کا دورہ کرکے سیاح دنیا کے چوٹی کے ایک ملک کی کہانی کی تخلیق کا تجربہ کرسکتے ہیں۔

مائیکل گیلنٹ

September 2019

امریکی تاریخ کا دریچہ ایک عجائب گھر

نیشنل میوزیم آف امیریکن ہسٹری میں ٹِم برٹن کی ہدایت کاری میں بنی سُپر ہیرو فلم ’’بیٹ مَین‘‘ کی سواری بَیٹ موبائل نمائش کے لیے رکھی گئی۔ تصویر دیپانجلی ککاتی

تاریخ کا مطلب ماضی میں پوشیدہ حقائق سے زیادہ کچھ بھی معلوم نہیں ہوتا۔لیکن واشنگٹن ڈی سی کے اسمتھ سونینس نیشنل میوزیم آف امیریکن ہسٹری کا دورہ تاریخ کا کچھ بالکل الگ مفہوم بیان کرتا ہے۔

صدیوں پرانے بیش قیمتی فن پاروں اور نمونوں سے لے کر انقلابی سائنسی پیش رفت تک اورامریکہ کی مقبول ثقافت کی نمایاں اشیاء سے لے کر دنیا میں تبدیلی رونما کرنے والی فنکارانہ اختراعات تک یہ میوزیم امریکی تاریخ کو کسی پرانی کہانی کی طرح نہیں بلکہ ہمیشہ ہی ایک نئی شوخ ، جاندار اور ترقی پذیر کہانی کی طرح بیان کرتا ہے۔

میوزیم کے مواصلات اور بازارکاری دفتر کی ڈائریکٹر میلِنڈا مچادو دو دہائیوں سے یہاں اپنی خدمات انجام دے رہی ہیں۔وہ اس کہانی سے بہت اچھی طرح واقف ہیں۔ میوزیم کے شاندار مجموعے، اس کے متاثر کن مقاصداور یہ کہ انڈیا سے آنے والے کسی بھی سیاح کے لیے یہ میوزیم ایک قابل دید جگہ کیوں ہے، ان تمام موضوعات پر ان سے لیے گئے انٹرویو کے اقتباسات یہاں پیش خدمت ہیں۔

کیا آپ ہمیں اس میوزیم کے بارے میں ذرا تفصیل سے بتانے کی زحمت کریں گی؟

اسمتھ سونین انسٹی ٹیوشن عجائب خانوں او رتحقیقی اداروں کا دنیا کا سب سے بڑا مجموعہ ہے۔اس میں قومی چڑیاگھر بھی شامل ہے۔ نیشنل میوزیم آف امیریکن ہسٹری، اسمتھ سونینس کے ۱۹ عجائب خانوں میں سے ایک ہے جو واشنگٹن ڈی سی کی تاریخی عمارتوں اور عجائب گھروں کے بالکل مرکز میں واقع ہے۔آپ کو یہاں’’حقیقی کہانیاںاورحقیقی اشیائ‘‘ ملیں گی یعنی ہمارا مقصد امریکی تاریخ کی غیر معمولی اور پیچیدہ تاریخ بیان کرنا ہے۔

میوزیم میں ہم اس کہانی کی تحقیق کرتے ہیں کہ ’’ ہم‘‘کیسے ’’ ہم لوگ ‘‘ بن گئے۔ ریاستہائے متحدہ امریکہ کی تشکیل ایسے افراد سے ہوئی ہے جو یہاں تھے، یا افریقی غلاموں کی طرح یہاں لائے گئے یا ایسے لوگ بھی جنہوں نے یہاں آنے کا فیصلہ کیا۔ لہٰذا یہ کافی الجھی ہوئی کہانی ہے ۔ آپ دیکھ سکتے ہیں کہ امریکی جمہوریت کس طرح پھلی پھولی اور اس میں کس طرح وسعت آئی۔

کیا آپ کو وہ قت یاد ہے جب آپ نے پہلی بار اسمتھ سونین اور نیشنل میوزیم آف امیریکن ہسٹری کا دورہ کیا تھا؟

جب ہمارا کنبہ پہلی بار اسمتھ سونین کا دورہ کرنے آیا تھا تو ہمیں دیگر سیاحوں کی طرح یہ دیکھ کر کافی حیرت ہوئی تھی کہ یہاں صرف ایک میوزیم نہیں ہے بلکہ بہت سارے میوزیم ہیں جن میں سے انتخاب آپ کو خود کرنا ہے۔ اُس دورے میں ہم امیریکن ہسٹری میوزیم نہیں گئے کیوں کہ ہم بچوں کو یہ سننے میں اپنے ہوم ورک جیسا معلوم ہو رہا تھا۔لیکن اب جب کہ میں یہاں کام کر رہی ہوں ، میں آپ سے کہہ سکتی ہوں کہ ایسا بالکل نہیں ہے۔ ہاں آپ یہاں امریکی فوجیوں کی تاریخ اور امریکی جمہوریت سے متعلق نمائشیں دیکھیں گے لیکن جب آپ اس کی پہلی منزل پر پہنچیں گے تو آپ یہاں پہلی سب سے بڑی چیز جو دیکھیں گے وہ ایک بَیٹ موبائل ہے۔امریکہ کو مقبول ثقافت کے چشمے سے دیکھنا بھی ایک ایسا طریقہ ہے جس کے ذریعہ ہم سیاحوں کو امریکی تاریخ سے تفاعل میں مصروف رکھتے ہیں۔

یہاں دیگر اقسام کی کون سی نمائشیں ہیں جو کافی دلچسپ ہیں؟

ایجاد اور اختراع بھی ایک طریقہ ہے جس کے ذریعے ہم سیاحوں کی تاریخ کی تفہیم میں مدد کرتے ہیں ۔ کیا آ پ کو معلوم ہے کہ ہِپ ہوپ کا آغاز نیو یارک کے ایک نزدیکی علاقے برونکس میں ہوا تھا؟ہمارے پلیسیز آف انوِینشن ایکزیبیشن میں آ پ اس کہانی سے واقف ہو سکتے ہیں ۔ اور یہ جاننے کے لیے کہ ڈِسک جَوکی (ڈی جے) کس طرح اس فن کو سیکھتے ہیں، آپ بھی عملی طور پر اپنے ہاتھ پاؤں تھرکا سکتے ہیں۔ اور ڈریپر اسپارک! لیب میں بچے خیال سے لے کر ایجاد تک تمام طرح کے عملی کام انجام دے سکتے ہیں۔

سیاحوں کے درمیان جو نمائشیں پسندیدہ ہیں ان میں سے ایک دی فرسٹ لیڈیز بھی ہے جس میں ہلیری کلنٹن ، میشل اوباما اور میلانیا ٹرمپ کے ذریعے ان کے شوہروں کے صدر کے طور پر عہدہ سنبھالنے کے دن پہنے گئے گاؤن شامل ہیں۔ سیاح دی امیریکن پریزیڈینسیکو بھی خوب پسند کرتے ہیں جس میں ہمارے قومی خزانوں میں سے ایک ،صدر ابراہم لنکن کا ٹوپ ہے جسے انہوں نے اس رات تھیٹر جاتے ہوئے پہنا تھا جس رات ان کا قتل ہوا ۔ ہم لوگوں نے نمائش میں سلمہ ستاروں سے سجے اصل بینرکو رکھنے کا بھی اہتمام کیا ہے۔ یہ وہ اصل پرچم ہے جس نے ان الفاظ کی تشکیل کی تحریک دی جو امریکہ کا قومی ترانہ بن گیا۔ہم نے ان روبی چپلوں کو بھی نمائش میں جگہ دی ہے جسے اداکارہ جوڈی گارلینڈ نے فلم دی وِزارڈ آف اوز میں پہنا تھا۔

میوزیم کے مجموعے میں کتنی اشیاء رکھی گئی ہیں؟

ہمارے یہاں میوزیم میں صرف تقریباََ ۲ ملین اشیاء ہی نہیں رکھی گئی ہیں بلکہ یہاں وہ محفوظ شدہ دستاویزات بھی ہیں جنہیں اگر آپ پھیلا کر دیکھنا چاہیں تو یہ بوسٹن سے لے کر لندن تک پہنچ جائیں۔اس میں امریکی جَیز کے معروف موسیقار ڈیوک اِیلِنگٹن کی غیر مطبوعہ موسیقی بھی شامل ہے۔

آپ ان دستاویزات کو بے پیچ وخم کیسے رکھتی ہیں اور کیسے فیصلہ کرتی ہیں کہ کیا دکھانا ہے؟

میوزیم کا کوئی محافظ جب کوئی فن پارہ لاتا ہے تو ہم لوگ اس نمونے کو ایک نمبر دے دیتے ہیں اور پھر اسے کب اکٹھا کیا گیا اور کیوں اکٹھا کیا گیا کی فہرست سازی کے حساب سے اس کے بارے میں تمام معلومات سے متعلق ایک فائل بنا لیتے ہیں۔ نمائشوں کے بارے میں یہاں کام کرنے والے مثلاََ محافظ ، معلوما ت فراہم کرنے والے اور خاکہ ساز بھی اپنے خیالات پیش کرتے ہیں ۔ہم ان سالگرہ تقریبات کا بھی انتظار کرتے ہیں جس کا ہمیں جشن منانا چاہئے یا پھر انہیں یاد کرنا چاہئے۔ مثال کے طور پر اس برس ڈی ڈے کی ۷۵ ویں سالگرہ ہے۔اسی دن دوسری جنگ عظیم میں اتحادی فوجیوں کو فتح نصیب ہوئی تھی۔ لہٰذا اس موقع کی مناسبت سے فوج کی تاریخ کے ہمارے شعبے میں ایک چھوٹی سی نمائش کا اہتمام ہے۔ لوگ کس طرح اپنی حسابی مشین پر کام کرتے ہیں ، اس کے تعلق سے بھی ہم لوگ ایک چھوٹی نمائش کا انعقاد کرنے والے ہیں۔

نئے سیاح جب میوزیم میں آتے ہیں تو انہیں سب سے زیادہ کون سی چیز حیران کن لگتی ہے؟

ہم لوگ امریکہ کی تاریخی کہانیوں کو سلسلے وار طریقے سے اس طرح بیان نہیں کرتے جس طرح اسکولوں میں آپ سیکھتے ہیں۔مثا ل کے طور پر امریکی صدور کی نمائش میں ایک ٹائم لائن کا انتظام ہے جو جارج واشنگٹن سے لے کر ڈونالڈ ٹرمپ تک تمام صدور کے بارے میں بتاتا ہے۔ لیکن اس نمائش کا اہتمام امریکی صدر کے کردار(جسے وہ نبھاتے ہیں) کے مطابق کیا جاتا ہے جیسے ایک ہی وقت میں امریکی صدر کسی سیاسی جماعت کا رہنما ہے، وہ تمام فوجیوں کا کمانڈر اِن چیف ہے ، وہ اپنے ملک کا سب سے بڑا سفارت کار ہے اور اس کے ساتھ ہی وہ وہائٹ ہاؤس کابنیادی رہائشی ہے۔اس نمائش میں میری پسندیدہ چیزوں میں سے ایک صدر وارین ہارڈنگ کے ریشمی پائجامے ہیں۔

مائیکل گیلنٹ،گیلنٹ میوزک کے بانی اور سی ای او ہیں۔ وہ نیو یارک شہر میں رہتے ہیں۔



تبصرہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے