بااختیار بنانے کا مشن 

ہندوستان کی پہلی خاتون ایم بی اے سرپنچ اور آئی وی ایل پی کی سابق طالبہ چھوی راجاوت راجستھان میں اپنے آبائی گاؤں کو تبدیل کرنے کا تجربہ مشترک کرتی ہیں۔

پارومیتا پین

June 2024

بااختیار بنانے کا  مشن 

آئی وی ایل پی سے فیض یافتہ چھوی راجاوت اپنے آبائی گاؤں سوڑا میں۔ (تصویر بشکریہ آدتیہ کپور)

۲۰۱۰ء میں جب چھوی راجاوت راجستھان کے سوڑا  کی سرپنچ کے طور پر منتخب ہوئی تھیں تو بہت کم لوگ اس خاتون سےواقف تھے  جنہوں نے ہندوستان  کے دیہی خود حکمرانی نظام میں شامل ہونے کے لیے اعلیٰ تنخواہ والی اپنی تکنیکی ملازمت کو خیرباد کہہ دیا تھا۔کہا جاتا ہے کہ وہ ہندوستان کے  کسی گاؤں کی ایم بی اے ڈگری والی پہلی سربراہ ہیں۔۲۰۱۲ء میں راجاوت نے انٹرنیشنل وزیٹر لیڈشپ پروگرام (آئی وی ایل پی ) میں شرکت کی جو امریکی محکمہ خارجہ کا اہم پیشہ ورانہ تبادلہ پروگرام ہے۔’’ ینگ لیڈرس: یوایس پولیٹکل پروسیسز‘‘ کے عنوان سے اس تبادلہ پروگرام کے دورے میں بہتر حکمرانی ، اتحاد سازی ، پبلک ۔پرائیویٹ پارٹنر شپ اور منتخب اور مقرر عہدیداروں کی  عوامی انتظامی ذمہ داریوں کے بارے میں عملی بصیرت فراہم کی گئی۔

اپنے آبائی گاؤں سوڑا میں راجاوت نے بہتر تعلیم، پانی، صفائی ستھرائی اور بنیادی ڈھانچے کے لیے صنفی تعصب کے خلاف لڑائی لڑی۔ وہ کہتی ہیں ’’ہمارے پاس مطلوبہ وسائل نہیں تھے۔ تعلیم یافتہ، ٹیکنالوجی سے واقف اور ڈیجیٹل طور پر خواندہ کوئی ٹیم بھی نہیں تھی۔‘‘ گاؤں میں ترقیاتی منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کے لیے کسی فنڈ، انٹرنیٹ تک رسائی یا تکنیکی مہارت کے بغیر راجاوت کو روزمرہ کے مسائل کا تخلیقی حل تلاش کرنا پڑا۔ وہ بتاتی ہیں’’اگر مجھے حکومت کی طرف سے مدد کی کمی نظر آتی تو میں نجی شعبے تک پہنچ جاتی۔ میرے پاس ہمیشہ ایک پلان بی ہوتا جس نے مجھے کامیاب ہونے میں مدد کی اور اس کی شروعات گاؤں کے اندر اور باہر سے حمایت حاصل کرنے سے ہوئی۔‘‘

بعد کے برسوں میں گاؤں کے سرپنچ کے طور پر دو بار منتخب ہونے والی راجاوت نے سوڑا میں قابل ستائش تبدیلیوں کو انجام دیا ہے۔ انہوں نے پینے کا صاف پانی فراہم کرنے کے لیے گاؤں کے آبی ذخائر کو بحال کیا۔  صحت عامّہ کے بنیادی مراکز ، سرکاری اسکولوں اور بینکوں جیسے بہتر ڈھانچے کی تعمیر میں مدد کی۔ کونسل کے دفترمیں تبدیلیاں لائیں اور گاؤں کے ہر گھر تک بجلی پہنچانے میں بھی مدد کی۔ راجاوت نے اسکولی بچوں اور نوجوانوں کو کریئر کونسلنگ فراہم کرنے، فضلہ ٹھکانے لگانے کے مرکز کی تعمیر، بینک کھولنے اور بچت کھاتوں کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے کی کوششوں کی بھی قیادت کی۔

موثر شراکت داری

آئی وی ایل پی میں شرکت کے دوران انہیں فلوریڈا، یوٹاہ، نیو یارک اور واشنگٹن ڈی سی کے  سفرکا موقع ملا جہاں انہیں یہ سمجھنے کے لیے منفرد مواقع ملے کہ امریکہ میں سٹی کونسلیں کس طرح کام کرتی ہیں۔ اس تجربے نے انہیں گاؤں کی کونسل کے سربراہ کی حیثیت سے حکمرانی کے لیے ایک مختلف نقطہ نظر اپنانے کی ترغیب دی۔ اسکیمبیا ایمرجنسی آپریشن سینٹر کے حکام کے ساتھ ایک ملاقات کے دوران راجاوت اس کامیاب مواصلاتی منصوبے سے متاثر ہوئیں جسے ۲۰۰۴ء میں سمندری طوفان ایوان کے دوران اس علاقے میں آنے والی ہوا اور سیلاب سے ہونے والے نقصانات سے نمٹنے کے لیے نافذ کیا گیا تھا۔ انہیں فلوریڈا کے پرائمری انتخابات کا مشاہدہ کرنے کا بھی موقع ملا جہاں انہوں نے انتخابی عمل کا ازخود تجربہ حاصل کیا جس میں حکومت اور رضاکارانہ مبصرین اور مہم کے عملے کا کردار بھی شامل تھا۔

راجاوت اور آئی وی ایل پی گروپ نے اسکولوں میں شہری تعلیم کے بارے میں واقفیت حاصل کرنے اور طلبہ  حکومت اور مقامی سیاست میں حصہ لینے والے طلبہ سے ملاقات کرنے کے لیے فلوریڈا کے پینساکولا کے ایک ہائی اسکول کا بھی دورہ کیا۔ وہ بتاتی ہیں ’’ میں  قائم ہونے والی دوستی اور اس سے ملنے والی شناخت کی دل کی گہرائیوں سے ستائش کرتی ہوں۔ میں گاؤں کی کونسل کے ساتھ سِٹی کونسل کے کام کے لیے تعاون کرنا پسند کروں گی کیونکہ اس سے دلچسپ اور بامعنی شراکت داری کی راہ ہموار ہوسکتی ہے۔‘‘

تعلیم کے ذریعے بااختیار بنانا

تیسری مدت کے لیے گاؤں کا انتخاب نہ لڑنے کا فیصلہ کر لینے والی راجاوت اب اپنے تجربے اور اثر و رسوخ کا استعمال کرتے ہوئے  ہندوستان کے شہری اور دیہی علاقوں کے درمیان حائل خلیج کو ختم کرنے کے لیے تعلیم کو ایک آلے کے طور پر استعمال کررہی ہیں۔ ان کا نیا پروجیکٹ سوڑا میں خواتین کے ایک کالج کی بحالی ہے۔ اس معروف گرلس کالج میں تین پروگرام چلائے جارہے ہیں:  بیچلر آف ایجوکیشن (بی ایڈ)، ڈپلومہ ان ایلیمنٹری ایجوکیشن (ڈی ایل ایڈ) اور بیچلر آف آرٹس پروگرام۔ ان پروگراموں میں ۵۰۰ سے زیادہ  طلبہ نے اندراج کروارکھاہے۔ راجاوت بتاتی ہیں ’’تعلیم  کے معیار کو بہتر بنانے کی خاطر ہمیں اپنے نوجوان طلبہ کو بااختیار بنانے میں مدد کے لیے بہتراساتذہ کی ضرورت ہے۔میں  ورچوئل ایجوکیشن پلیٹ فارمس کا استعمال کرنا چاہتی ہوں اور ملک بھر سے اساتذہ کو اپنے طلبہ کو پڑھانے کے لیے لانا چاہتی ہوں جن کی  اچھے اساتذہ تک رسائی نہیں ہے۔‘‘راجاوت علاقے کے بچوں اور نوجوانوں کے لیے ایک ڈیجیٹل خواندگی مرکز، زراعت سے متعلق ایک تربیتی مرکز، ایک پیشہ ورانہ تربیتی مرکز اور کھیلوں کی سہولت بھی قائم کرنا چاہتی ہیں۔

راجاوت نے سوڑا کو اس کی آنے والی نسلوں کے لیے ایک بہتر مستقبل بنانے میں مدد کرنے میں ایک طویل سفر طے کیا ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ گاؤں کے اسکولوں اور کالجوں کے رضاکار مقامی پروجیکٹوں میں مدد کرتے ہیں، جس سے بااختیار نوجوانوں کی ایک ایسی نسل تیار ہوتی ہے جو اپنی برادری کے لیے کام کرنے کے لیے تیار ہوتی ہے جیسا کہ راجاوت نے ایک دہائی پہلے کیا تھا۔

پارومیتا پین رینو میں واقع نیوا ڈا یونیورسٹی میں عالمی میڈیا مطالعات کی اسسٹنٹ پروفیسر ہیں۔


اسپَین نیوزلیٹر میل پر مفت منگوانے کے لیے لنک میں دیے گئے فارم کو بھریں: https://bit.ly/SubscribeSPAN



تبصرہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے