امریکہ میں رمضان کا استقبال

اس مضمون میں جانتے ہیں کہ امریکی مسلمان کس طرح ماہ صیام کا استقبال کرتے ہیں اور اس ماہ مبارک کو گزارتے ہیں۔

تشکر برائے متن : شیئر امیریکہ

March 2023

امریکہ میں رمضان کا استقبال

کیلیفورنیا کے سانتا اینا اسلامک سینٹر میں مسلمان ۲۰۱۷ء میں ماہ رمضان میں کھانا بیچنے والے ایک فوڈ ٹرک سے خریدے گئے ٹکو کے ساتھ افطار کر رہے ہیں۔ یہ ٹرک ’ہر مسجد کے باہر ٹیکو ٹرک‘ نامی ایک مہم کا حصہ ہے۔(مارک رالسٹن /اے ایف پی /@گیٹی امیجیز)

تمام امریکیوں کی طرح مسلمان امریکی بھی دنیا بھر میں پائی جانے والی متنوع ثقافتوں اور روایات کی نمائندگی کرتے ہیں۔ ماہ رمضان میں یہ تنوع صبح کی سحری اور غروب آفتاب کے وقت ہونے والی افطاری کے لیے تیار کیے جانے والے کھانوں سمیت کئی ایک صورتوں میں دکھائی دیتا ہے۔

پیو ریسرچ سینٹر کے مطابق ۲۰۱۷ء میں امریکہ میں رہنے والے مختلف عمروں کے امریکی مسلمانوں کی تعداد ۳ اعشاریہ ۴۵ ملین ہے جن میں ۵۸ فی صد امریکی باہر کسی دوسرے ملک میں پیدا ہوئے۔

اس وقت سیاہ فام امریکی مسلمانوں کی تعداد امریکی مسلمانوں کی مجموعی تعداد کا ۲۰ فی صد ہے۔ قریب قریب ۷۰ فی صد سیاہ فام مسلمان امریکہ میں پیدا ہوئے اور ۴۹ فی صد نے اسلام قبول کیا۔

اس سال ماہ رمضان کے آغاز کی خوشی منانے اور روزہ افطار کرنے اور نماز ادا کرنے کے لیے سیکڑوں مسلمان ۲اپریل کو نیویارک شہر کے ٹائمز سکوائر میں یکجا ہوئے۔ منتظمین نے ۱۵۰۰ کھانے تقسیم کیے اور میڈیا کو دیے گئے انٹرویوز میں امن، خیرات اور اتحاد کے پیغامات پر زور دیا۔ اِن میں سے ایک نے سی بی ایس نیوز کو بتایا ’’ ہم یہاں ان تمام لوگوں کو اپنے مذہب کے بارے میں بتانے آئے ہیں جو نہیں جانتے کہ اسلام کیا ہے۔ اسلام امن کا مذہب ہے۔ ‘‘

کیلی فورنیا میں ردا حمیدہ اپنے TacoTrucksInEveryMosque# [ہر مسجد کے باہر ٹیکو ٹرک] نامی ایک پروگرام کے ذریعے اپنی مسلمان اور لاطینی شناخت کو اجاگر کرتی ہیں۔ وہ لوگوں کو حلال کھانا فراہم کرنے کے لیے مقامی قصابوں اور فوڈ ٹرکوں کے ساتھ مل کر کام کرتی ہیں۔ انہوں نے مارچ میں دیئے گئے ایک انٹرویو میں کہا، “میں کوئی ایسی جگہ بنانا چاہتی تھی جہاں ہم [مسلمان ہونے] کی خوشی کا اظہار کر سکیں اور ہمارے اندر خوشی کا احساس پیدا ہو۔”

اوریگون کی ساہلہ ڈینٹون خود کو نیم جمیکن اور نیم میکسیکن کہتی ہیں ۔ وہ بتاتی ہیں کہ ان کے گھر والوں کو اپنے کھانوں کو حلال اشیا سے پکانا شروع کیا ۔ اس ماہ رمضان میں ان کے گھر والے ’ اسکووچ‘ نامی پسندیدہ کھانا کھائیں گے۔ اسکووچ ایک جمیکن کھانا ہے جو مچھلی سے بنایا جاتا ہے اور اس پر سرکے والا پیاز، گاچر اور شملہ مرچیں ڈالی جاتی ہیں۔
وہ بتاتی ہیں کہ بچپن میں افطار کے لیے مسجد جانا ان کی پسندیدہ یادوں میں سے ایک یاد ہے۔ ’’ کھانا واقعی بہت اچھا ہوتا تھا کیوں کہ عام طور پر سب لوگ اپنے گھروں سے کچھ نہ کچھ لے کر آتے تھے۔ وہاں پر میکسیکن کھانے ہوتے تھے، پاکستانی کھانے ہوتے تھے ۔ ایک ہی میز پر مختلف ممالک کے کھانے رکھے ہوتے تھے۔‘‘
اسلام امریکہ میں سب سے تیزی سے پھیلنے والا مذہب ہے۔ امید کی جاتی ہے کہ ۲۰۵۰ء تک امریکہ میں مسلمانوں کی تعداد دوگنی سے زیادہ ہو جائے گی یعنی موجودہ ۳ اعشاریہ ۵ ملین سے بڑھ کر ۸ اعشاریہ ۱ ملین ۔ یہ اضافہ مسلمانوں کو امریکہ کا دوسرا سب سے بڑا مذہبی گروپ بنا دے گا۔ لاطینی مسلمان امریکہ میں سب سے تیزی سے اسلام قبول کرنے والا طبقہ ہیں۔

تشکر برائے متن، تصاویر و گرافکس: شیئر امیریکہ



تبصرہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے