زینب راشد بی اے اور ایم اے دہلی سے مکمل کرنے کے بعد امریکہ کی پرنسٹن یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کر رہی ہیں۔ اسلام بطور مذہب ان کے مطالعہ کا خاص موضوع ہے۔
March 2023
نئی دہلی کی رہنے والی زینب راشد نے بی اے لیڈی شری رام کالج اور ایم اے دہلی یونیورسٹی سے مکمل کیا۔ وہ ابھی پرنسٹن یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کر رہی ہیں۔(تصویر بشکریہ زینب راشد)
ایک ایسی خاتون کے لیے جس نے اپنی زندگی کے بیشتر حصے میں نئی دہلی کی حدود کو پارنہیں کیا تھا، امریکہ منتقل ہونا ایک بہت بڑی تبدیلی تھی۔ اپنے گھر سے دورہونا اور ایک نئے ملک میں داخل ہونا، ان دونوں کے درمیان موافقت کو ممکن بنانے کی میں لگاتار جدوجہد کر رہی ہوں۔ اس کی خاطر بہترین مواقع میں سے ایک مقدس ماہ رمضان ہے جو نہ صرف انفرادی روحانی غور و فکر کا ایک موقع ہے بلکہ مسلم برادری سے جڑنے کا بھی موقع ہے۔ سچ بات یہ ہے کہ میں اس مہینے کا انتظار صرف ایک مسلمان کی حیثیت سے نہیں بلکہ پرنسٹن یونیورسٹی کے ایک طالب علم کی حیثیت سے کر رہی ہوں۔ رمضان کے مہینے کے دوران کیمپس میں رہنا معاشرتی تشکیل کے نقطہ نظر سے بہت کچھ پانے کا ایک موقع ہے۔ میں نے یونیورسٹی کی مسلم اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام کمیونٹی سحر و افطار کے بارے میں دوسرے طلبہ سے سنا ہے۔ میں اس کا بے صبری سے انتظار کررہی ہوں کیونکہ یہ نہ صرف گھر سے دور معاشرے کے احساس کا ایک بہترین طریقہ ہوگا بلکہ تیز رفتار تعلیمی زندگی میں وقتی راحت بھی فراہم کرے گا۔
میں یونیورسٹی کی حدود سے باہر جانے اور اپنے علاقے میں اور اس کے آس پاس کی مساجدسے گہرے روابط کی تشکیل کا بھی منصوبہ بنا رہی ہوں۔ امریکہ میں مساجد صرف نماز ادا کرنے کی جگہیں نہیں ہیں بلکہ بنیادی طور پر معاشرے کی تشکیل کا مرکز ہیں۔ مسجدیں سال بھر سب کے ساتھ آنے، روحانی طور پر غور و فکر کرنے اور ایک دوسرے کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کے لیے مختلف تقریبات کا اہتمام کرتی رہتی ہیں۔ میں عبادت گاہوں میں کھانوں کے اہم کردارکا بھی ذکر کرنا چاہوں گی۔ میں خاص طور پر اس بات کی ستائش کرتی ہوں کہ یہاں کی مساجد صرف مردوں تک ہی محدود نہیں ہیں بلکہ یہ خواتین اور بچوں کا بھی بھرپور خیرمقدم کرتی ہیں۔
میں رمضان میں اپنے شوہر اور بیٹی کے ساتھ مسجدوں میں جانا چاہتی ہوں اور معمول کی نمازوں کے علاوہ تقریبات میں شرکت کرنا چاہتی ہوں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ مقدس مہینہ انسان کی روحانی حسّاسیت کو پروان چڑھانے اور نکھارنے کا ایک مخصوص وقت ہے اور یہ چیز مسجد میں بہترین طریقے سے انجام پا سکتی ہے۔ چونکہ یہ ہماری گھر سے بہت دور پہلی عید ہوگی لہذا فطری طور پر ہم اپنے دوستوں اور اہل خانہ کو یاد کریں گے۔ میں یہاں پرنسٹن یونیورسٹی میں طلبہ اور ان کے اہل خانہ کے لیے کسی کمیونٹی دعوت کا اہتمام کرنے یا اس میں شرکت کرنے کے بارے میں سوچ رہی ہوں۔ یہ رمضان جو ایک نئے ملک میں ہمارا پہلا رمضان ہے، ہمارے لیے ایک تلخ و شیریں تجربہ ہوگا جو ہمارے گھر اورہماری ثقافت کی چاہت اور چیزوں کو انجام دینے کے ایک نئے طریقے کو تلاش کرنے کے جوش و خروش کے درمیان رابطے کی خدمات انجام دے گا۔
Mashaallah
محمّد فیضان
Mashaallah