ہم جنس پرستوں کا اجتماع

ممبئی میں واقع امریکی قونصل خانہ کے اشتراک سے طبقہ مخصوص کے مسلم پروجیکٹ کے تخلیقی تحریری پروگرام نے نوجوان مصنفین کو ایک شمولیتی ماحول میں اپنی صلاحیتوں کو نکھارنے میں مدد کی ہے۔

دیپانجلی ککاتی

January 2024

ہم جنس پرستوں کا اجتماع

دی کویر رائٹرس روم پروجیکٹ کا اختتام ممبئی کے سوہو ہاؤس میں اپنی تخلیق کے روبرو اظہار اور ’معاونین‘ کے نام سے ایک برقی رسالہ کے اجرا پر ہوا۔ (تصویر بشکریہ سوہو ہاؤس، ممبئی)

سماجی رابطہ سازی کے معروف پلیٹ فارم فیس بُک پر  ’دی کویر مسلم پروجیکٹ‘(ٹی کیو ایم پی )۲۰۱۷ء میں وجود میں آیا ۔ اس کا مقصد جنس ِ موافق سے رغبت رکھنے والوں یا ہم جنس پرست مسلم افراد کو ایک ایسی  محفوظ جگہ دستیاب کروانا تھا جہاں وہ اپنی داستانیں سنا سکیں۔ ٹی کیو ایم پی کی دست رس اب مزید پلیٹ فارموں پر بھی ہوئی ہے جس سے اب تک عالمی طور پر چالیس ہزار سے زائد افراد وابستہ ہوچکے ہیں اور ان کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ ٹی کیو ایم پی میں پروگرام اور اختراع منیجر منیزہ خالد بتاتی ہیں’’ ہم فن، ثقافت، میڈیا اور قصہ گوئی کا استعمال مضر  دقیانوسی تصورات اور اصولوں کو چیلنج کرنے،کم نمائندگی والے ایل جی بی ٹی کیو آئی اے  پلس فنکاروں، کارکنوں اور  قصہ گو افراد کے لیے طاقت، نمائندگی اور انہیں اپنے بیانیے کی تشکیل کا اہل بنانے کے لیے کرتے ہیں۔‘‘

ٹی کیو ایم پی نے ۲۰۲۳ء میں ممبئی میں واقع امریکی قونصل خانہ کے اشتراک سے ایک تخلیقی تحریری پروگرام ’ دی کویر رائٹرس روم‘ شروع کیا۔ شہر کے سوہو ہاؤس میں ذاتی نمائش کے ساتھ پروگرام اختتام پذیر ہوا۔ اس تقریب میں بھارت ، بنگلہ دیش، نیپال، پاکستان اور سری لنکا کے نوجوان مصنفین کی تخلیقات پر مشتمل  ’’معاونین‘‘  کے عنوان سے ایک  برقی رسالے کا اجرا بھی کیا گیا ۔ پیش ہیں ممبئی میں واقع امریکی قونصل خانہ کے ساتھ ٹی کیو ایم پی کے اشتراک اور کلیدی نتائج کے بارے میں خالد کے ساتھ انٹرویو کے اقتباسات۔

ممبئی میں واقع امریکی قونصل خانے  کے ساتھ دی کویر رائٹرس روم کا خیال کیسے آیا؟ بنیادی مقاصد کیا تھے؟

جنوبی ایشیا میں ایسی  جگہوں کی کمی ہے  جہاں  ایک  شمولیتی  تخلیقی تحریری ثقافت کو فروغ دیا جاتا ہو۔  ممبئی کے امریکی قونصل خانے کے ساتھ مل کر ہمارا مقصد کم نمائندگی والے ایسے مصنفوں کا ایک گروپ بنانا ہے جو ایک دوسرے کی مدد کرسکیں اور ایسے مواقع تک رسائی حاصل کرسکیں جو بصورت دیگر ان کے لیے دستیاب نہیں ہیں۔’ کویر رائٹرس روم ‘نوجوان مصنفین میں فنون اور ثقافت کی حکمت عملیوں کے ذریعے سرمایہ کاری کرتا ہے ، انہیں تبدیلی کے محرک کے طور پر بااختیار بناتا ہے اور انصاف اور مساوات کی ثقافت میں اپنا تعاون پیش کرتا ہے۔

برائے مہربانی  ’کویر رائٹرس روم ‘کی وضاحت کریں۔ شرکاء کا انتخاب کیسے کیا گیا؟ کیا سرگرمیاں انجام دی  گئیں؟

کویر رائٹرس روم کے تحت  تخلیقی ورکشاپوں ، کرافٹ لیکچروں،  مصنفین کی گفتگو، تخلیقی مشقوں  اور رہنمائی کے مواقع کا مرکب پیش کیا جاتا ہے ۔ شرکاء کے ذریعہ تیار کردہ نیا کام ایک منتخب کلام  کی شکل میں شائع کیا جاتا ہے۔ یہ پروگرام  امریکہ  اور جنوبی ایشیا سے قابل ذکر رہنمائی کرنے والوں اور مصنفین   کویکجا کرتا ہے جو شرکاء کو علم، ہنر اور ایک تصدیق شدہ ماحول میں ملاقات کرنے  اور ایک دوسرے سے  جڑنے کے مواقع فراہم کرتے ہیں۔

بھارت ، بنگلہ دیش، نیپال، پاکستان اور سری لنکا کے ۱۴  مصنفین  کو درخواست دہندگان میں سے چنا گیا جن کی عمریں ۱۸ سے ۲۵ سال کے درمیان تھیں۔ تنوع، ان کی بیانیہ آواز کی مضبوطی اور  تحریر اور سماجی تبدیلی کے درمیان تعلق کے بارے میں درخواست دہندہ کا ویژن اہم  خیالات  تھے     ۔

آئیووا یونیورسٹی میں  انٹرنیشنل رائٹنگ  پروگرام کے ڈائریکٹر کرسٹوفرمیرل ، ایشین امیریکن رائٹرس ورکشاپ کے ماہرین  اور ’’حجاب بوچ بلیوز‘‘کی مصنفہ لامیا ایچ جیسے مصنفین نے  ہنر  سازی کے مختلف اجلاس کی قیادت کی ۔ ان ماہرین نے شرکاء کو تخلیقی نثر اور نظم کے ذریعے اپنے خیالات کا اظہار کرنے میں مدد کی۔

مہمان سیشن نے قابل ذکر ہم جنس پرست مصنفین اور اشاعتی صنعت کے ماہرین کے ساتھ اپنے قیمتی خیالات پیش کیے اور  گروپ کے ساتھ  اپنے متعلقہ شعبوں  سے  تجربات شیئر کیے ۔ نوجوان مصنفین نے اپنے رہنماؤں کے ساتھ یکے بعد دیگرےاجلاس  بھی کیے اور اپنے ساتھیوں کے مسودوں کا جائزہ لیا، جس سے ان کی ادارتی صلاحیت  کو بہتر بنانے میں مدد ملی۔

اس پروگرام کے کچھ شاندار نتائج کیا ہیں ؟

شرکاء کی طرف سے تیار کردہ تازہ تحریروں کو برقی رسالے کی شکل میں شائع کیا گیا جو عقیدے، ذات پات ، نسل، سماجی انصاف، موسمیاتی تبدیلی، صنف  اور صلاحیت  کے سنگم   پر ہم جنس پرستی کے بارے میں   نثر، نظم ، ڈرامے، فنون لطیفہ  اور فوٹو گرافی کو  ایک ساتھ جوڑتا ہے۔اس سے بھی  اہم بات یہ ہے کہ مصنفین کو سوہو ہاؤس میں ایک عوامی نمائش کے دوران  پرمیش شہانی اور ڈاکٹر ترنیترہلدر گُمّا راجو جیسے مشہور صنعتی پیشہ وروں سے جڑنے  کا موقع ملا۔ ہنر سازی کے علاوہ، پروگرام  سے  کمیونٹی کی تعمیر کی حوصلہ افزائی ہوئی ، جس سے سرحدوں کے پاررہنے والے ہم جنس پرست  مصنفین کے اندر تعلق اور اپنے پن کا جذبہ پیدا کرنے کے لیے جگہ فراہم کی گئی۔ شرکاء نے ایک ایسی جگہ اختیار کرنے   کے لیے  تعریف کی جہاں وہ مستند طور پر اپنے خیالات کا  اظہار کر سکیں اور ٹھوس، معیاری کام کر سکیں۔

دی کویر رائٹرس روم جیسے پروگرام کس طرح  بیانیہ میں تبدیلی لانے میں مدد کر سکتے ہیں؟

کہانیوں اور بیانیے  میں لوگوں کو خود کو سمجھنے کے طریقے کو بدلنے   اور ثقافتی اصولوں، پالیسیوں اور نظاموں کو تبدیل کرنےکی قوت اور صلاحیت ہوتی ہے۔ کویر رائٹرس روم کے ذریعے ہم اس خطے سے نئی تحریروں کا ایک ٹھوس گروپ بنانے اور ایسی آوازوں کو پروان چڑھانے کی   امید کرتے ہیں  جو ایل جی بی ٹی کیو آئی اے پلس  اور مسلم  برادریوں کے بارے میں مثبت ثقافتی اور بیانیہ میں تبدیلی لا سکتے ہیں۔


اسپَین نیوزلیٹر کو اپنے میل پر مفت منگوانے کے لیے لنک میں دیے گئے فارم کو بھریں: https://bit.ly/SubscribeSPAN



تبصرہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے