پسند اور اختیار کو ترجیح

تحقیق بتاتی ہے کہ تفاعلی کھیل طلبہ کی حوصلہ افزائی کرتے اور انہیں توجہ دینے اور موثر انداز میں سیکھنے کی ترغیب دیتے ہیں۔

پارومیتا پین

December 2021

پسند اور اختیار کو ترجیح

نوجوان لڑکیوں کے ساتھ مذاکرات اور گہری تحقیق جی او سی گیم کے تخلیقی عمل کا حصہ رہی ہے۔ تصویر بشکریہ ہووارڈ ڈیلافیلڈ انٹرنیشنل

تحقیق بتاتی ہے کہ  تفاعلی کھیلوں کی بدولت طلبہ  زیادہ توجہ دیتے ہیں اور بہتر طریقے پر سیکھ بھی سکتے ہیں۔

امریکی   ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقی (یوایس ایڈ ) میں نو عمر صحت سے متعلق مشیر  ڈاکٹر شرمیلا نیوگی کہتی ہیں ’’ دنیا بھر میں بیشترنو عمر لڑکیوں کا تعلیم اور  عملی زندگی کا خواب شادی اور حمل کی وجہ سے ٹوٹ جاتا ہے۔ اکثر اوقات ان کو احتیاطی تدابیر کے متعلق غلط بتایا جاتا ہے، وہ خطرات سے بے خبر ہوتی ہیں اور اپنے اقدامات کے نتائج کے بارےمیں  بالکل بھی تیار نہیں ہوتیں۔‘‘

نو عمر لڑکیوں میں انچاہےحمل اور درست جنسی اورتولیدی صحت سے متعلق معلومات تک رسائی  کے لیے یو ایس ایڈ اس برس موسم ِ بہار میں ایک نئی ڈیجیٹل پہل شروع کر رہا ہے۔گیم آف چوائس۔ناٹ چانس (جی او سی ) راست طور پر صارفین تک رسائی کے ماڈل پر مبنی ہے۔ اس کھیل کے باعث نو عمر لڑکیاں دریافت اور کھیل کے  ذریعہ اپنی زندگی کے متعلق  فیصلہ خود کرنے کے لائق ہو جائیں گی۔

اس تفاعلی کھیل میں  کہانیاں کثرت سے ہیں۔ اسے کھیلتے وقت کھیلنے والااس میں غرق ہوجاتا ہے اور ہراہم مرحلے پر کھیلنے والے  کا ا نتخاب سفر کی سمت طے کرتا ہے۔ جیسے جیسے کھیل آگے بڑھتا ہے ویسے ویسے کھیلنے والے کو پوائنٹ ملتے ہیں۔ ان پوائنٹ کی بنا پر صحت، تعلقات اورخوداعتمادی کے اوزان گھٹتے بڑھتے رہتے ہیں۔ کھیلنے والے کو اپنے انتخابات کے نتائج کا بھی پتہ چلتا رہتا ہے۔ ان کو کھیل کو دوبارہ کھیلنے کا موقع ملتا ہے۔ کھیلنے والے سیکھنے کے لیے لوپ بھی بنا سکتے ہیں جن کا مقصد درست معلومات اور حقیقی دنیا کے وسائل تک رسائی ہے تاکہ قوت فیصلہ میں اضافہ ہو۔

یہ  پہل ہووارڈ ڈیلا فیلڈ انٹرنیشنل (ایچ ڈی آئی )  کی شریک بانی سوزن ہووارڈ کی ذہنی تخلیق ہے۔ جی او سی تین اہم عناصر پر مشتمل ہے: نو عمر لڑکیوں سے بے باک گفتگو، ایسا پلیٹ فارم تیار کرنا جسے انسانوں کو مرکز میں رکھ کر ڈیزائن کیا گیا ہو تاکہ نوجوانوں کی ضروریات پوری کی جاسکیں اور مخاطبین سے ان کی رائے جاننا تاکہ پلیٹ فارم کو مزید بہتر بنایا جا سکے۔

ضروری گفتگو کی حوصلہ افزائی

جی او سی کے پس منظر میں کھیل تیار کرتے وقت کھیل بنانے والوں نے تحقیق اور گفتگوکے ذریعہ سے نو عمر لڑکیوں میں معلوماتی خلا کی نشاندہی کی۔ تحقیق سے ان پر یہ بات منکشف ہوئی کہ نو عمر لڑکیاں نہ صرف خاموشی کی ماری ہوئی ہیں بلکہ جوانی کی دہلیز پر قدم رکھتے ہوئے ان کے جسم میں جو فطری تبدیلیاں واقع ہوتی ہیں ان کو لے کر وہ شرمندگی بھی محسوس کرتی ہیں۔ وہ اپنی ذاتی ضروریات،حاجات، خواہشات اور سماجی و ثقافتی اصولوں کے درمیان اکثر تنازعات کا شکار رہتی ہیں۔ لڑکیوں نے یہ بھی آگاہ کیا کہ وہ اپنی زندگیوں پر خود کا زیادہ سے زیادہ اختیار چاہتی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ذہنی کشاکش کا شکار بن جاتی ہیں جس سے ان کا طریقہ کار اور ان کی خواہشات کمزور پڑ جاتی ہیں۔

کھیل بنانے والوں نے ان گفتگو اور تحقیق سے حاصل شدہ معلومات سے ان اہم مسائل کا ادراک کیا تاکہ جی او سی ان کا حل پیش کرے۔ انہوں نے بہت سارے اہم مسائل  کی نشاندہی کی جن میں  کسی سے گہرا جذباتی رشتہ قائم کرنے کے لیےلڑکیوں کی شناخت، حفاظت، نقل و حرکت، حیض  کے انصرام کے متعلق علم کی کمی، تولیدی سائیکل کی عدم بیداری جیسی  چیزیں شامل تھیں۔

انسان مرکوز ڈیزائن

جی او سی کھیل بنانے کے دوران  ہر ہر پہلو پر نو عمر لڑکیوں سے کافی گہری تحقیق اور ان سے گفتگو کی گئی۔ اس میں کھیلنے والوں سے ان کی آرا بھی لی گئیں۔ شروعات میں لڑکیوں نے کردار سازی، مکالمہ، رد عمل اور کھیل کے ہر قسط میں دکھائی گئی صورت حال  کے بارے میں اپنی رائے دی۔ مثال کے طور پرشرمیلا نیوگی کے مطابق’’ لڑکیوں کی جانب سے ایک مفید مشورہ یہ آیا کہ گیم میں ایسے موضوعات متعارف کرائے جائیں جیسے کہ رشتوں کو کیسے نبھایا جائے  خاص طور پر کرئیر اورباہرآنے جانے کولے کر والدین کو کیسے منایا جائے اور مانع حمل کے متعلق معلومات کو بھی شامل کیا جائے کیوں کہ اس بارے میں ہر کسی سے کھل کر بات چیت نہیں کی جا سکتی۔‘‘  ان عناصر کو دھیان میں رکھتے ہوئے، کردار نبھانے والا موبائل کھیل بنایا جا رہا ہے جو کھیل پر مشتمل سیکھنے کے اصولوں اور انسان مرکوز ڈیزائن پرمبنی ہے۔

اہم آرا طلب کرنا

جی او سی نے اس امر کو یقینی بنایا کہ کھیل تیار کرنے کے پورے عمل کے دوران شریک۔ ڈیزائن کے تمام عناصر کو شامل کرلیا جائے۔ لڑکیوں کوڈیزائن ورکشاپ جن میں گروپ ڈسکشن، عملیا ت اور کھیل کھیلنے کے ادوارشامل تھے ،کے ذریعہ مستقل شامل رکھا گیا۔ ان کا مقصد شرکا کے درمیان کھیل کے ڈیزائن کومزید بہتر بنانا تھا تاکہ گفتگو کی نوعیت، زبان اور پاپ۔ کلچرکے متعلق اہم معلومات حاصل کی جا سکیں۔

شریک۔ ڈیزائن مرحلہ کے بعد نیم تیارشدہ حلوں کا نمونہ بنایا گیا، ان کی جانچ پڑتال کی گئی اور پھر آرا  کے طلب کرنے کے اجلاس ہوئے۔ان تمام مرحلوں کو بار بار دوہرایاگیا تا کہ بہتر سے بہترکھیل تیار کیا جا سکے۔ اب یہ کھیل اپنے آخری مرحلہ میں ہے اور اس کو بنانے والے لڑکیوں پر منحصر ہیں تاکہ اس امر کو یقینی بنایا جا سکے کہ یہ کھیل ان کی ضروریات اور خواہشات کی تکمیل میں موثر کردار ادا کرے۔

عظیم آغاز

ڈاکٹر نیوگی بتاتی ہیں ’’ اس کھیل کوگوگل پلے اسٹور سے مفت ڈاؤن لوڈ کیا جاسکتا ہے۔ آغاز میں ہم دہلی، راجستھان اور بہار کے شہری اور نیم شہری علاقوں میں رہنے والی ہندی بولنے والی لڑکیوں پر توجہ مرکوز کریں گے۔‘‘

ٹیم نے نوعمر لڑکیوں کی جنسی اور تولیدی صحت کے میدان میں سرگرم عمل نجی شعبہ کے کاروبار اوربہت ساری غیر سرکاری تنظیموں سے رابطہ کیا ہے اور اپنی مصنوعات، معلومات اور خدمات کے متعلق کھیل میں موجود لنک بھی فراہم کیے ہیں۔

مسقبل میں جی او سی کا ارادہ ۱۹۔۱۵ برس کے لڑکو ں کے لیے بھی ایسے کھیل تیار کرنا ہے تاکہ ان کی بھی جنسی اور تولیدی صحت کے مسائل کو حل کیا جا سکے۔ ڈاکٹر نیوگی بتاتی ہیں ’’ اس سے لڑکیوں کی خود مختاری اور انتخاب کرنے کی   ان کی صلاحیت کو بھی تقویت ملے گی۔‘‘ ٹیم اس پر بھی غور کر رہی ہے کہ کس طرح کھیل سے مالی منفعت حاصل کی جا ئےیعنی انعامات، رعایت، اور واؤچرس کے ذریعہ سے کھیلنے والوں کو فائدہ پہنچایا جائے۔ علاوہ ازیں کھیل میں موجود اشتراکیت اور لنکس کے ذریعہ بھی برانڈس کو فائدہ پہنچایا جائے۔

اس کھیل کو تیار ہوتے ہوئے تین سال ہوگئے ہیں جبکہ یہ پورا  منصوبہ پانچ سال کا ہے۔ اس کی سربراہی ایچ ڈی آئی کر رہا ہے جب کہ اس کنزورٹیم میں  انڈس گیکس، وہارا اننوویشن نیٹ ورک  اینڈ گرل ایفیکٹ جیسی بھارتی کمپنیاں اور امریکہ میں واقع سائیکل ٹیکنالوجیز اور نَیم ای آر ٹیکنالوجی شامل ہیں۔ اس کھیل کو تیار کرنے کے لیے دہلی، راجستھان اور بہار میں ۱۹۔۱۵سال کی لڑکیوں پر وسیع پیمانہ پر تحقیق کی گئی ہے۔ اس کی اہم شخصیات میں  پروجیکٹ ڈائریکٹراور ایچ ڈی آئی کی شریک بانی سوزن  ہووارڈ اور جی اوسی کی ٹیم رہنما اور ایچ ڈی آئی کی  ممبئی میں مقیم بھارتی سربراہ  کویتا ایّاگری شامل ہیں۔

پارومیتا پین رینو میں واقع یونیورسٹی آف نیواڈا میں گلوبل میڈیا اسٹڈیز کی معاون پروفیسر ہیں۔



تبصرہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے