انگریزی زبان کی صلاحیت کو وسعت دینے والی ایک متحرک بین الاقوامی شراکت داری بھارت میں ملک گیر پیمانے پر خواتین، خواجہ سرا ؤں اور معذور افراد کے حقوق کی حمایت کرتی ہے۔
December 2021
کیرل میں مقیم خاتون خواجہ سرا کاروباری پیشہ ور تریپاٹھی شیٹٹی نے بتایا ’’اس پروگرام سے مجھے انگریزی کے نئے الفاظ سیکھنے میں مدد ملی۔ پروگرام نے مجھے گفتگو میں مہارت کے طریقہ کار کی بہتر تفہیم میں بھی مدد کی، خواہ وہ گفتگو گاہکوں کے ساتھ ہو یا اہل ِ خانہ کے ساتھ۔ ‘‘تصویر بشکریہ دی جینڈر پارک۔
زبان سے متعلق نصاب کا مقصد سادہ اور سہل لگ سکتا ہے( یعنی ایک اہم غیر ملکی زبان کے بارے میں لوگوں کی معلومات کو بہتر کرنے میں مدد کرنا ) لیکن اکثر اس کے اثرکا دائرہ بہت وسیع ہوتا ہے۔ زبان سے متعلق نصاب سیکھنے کے لیے اس طرح کے اچھے اور متنوع پروگرام کی پیشکش کر سکتے ہیں جو صنف ، شمولیت اور معذور افراد کے لیے رسائی اور کسی بھی پس منظر کے لوگوں کے احترام میں مساوی حقوق کی حمایت کے لیے طاقتور آلات کا کام انجام دیتے ہیں۔
تِرپتی شیٹّی
ورچوئل انگلش لینگویج فیلو (وی ای ایل ایف) پروگرام اس کی ایک مثال ہے جو خواجہ سرا خواتین کاروباری پیشہ وروں کو انگریزی سیکھنے اور بہتر کاروباری بننے کا موقع فراہم کرتا ہے۔کیرل کی ایک خواجہ سرا خاتون تِرپتی شیٹّی نے اپنے معاشرے میں مشترک کی گئی معلومات کے ذریعہ پہلے علاقائی انگریزی زبان دفتر(آر ای ایل او یا ریلو) کی جانکاری حاصل کی ۔ پھر جولائی ۲۰۲۱ء میں ’ پِچ پرفیکٹ ۔اَین آن لائن بزنس انگلش کمیونی کیشن کورس‘ میں شرکت کرکے اس کی تکمیل کی۔
اپنی چھوٹی سی کمپنی ’ترپتی ہینڈی کرافٹس ‘ کا حوالہ دیتے ہوئے، جس کے ذریعے وہ خوبصورت کان کی بالیاں، گلے کے ہار اور دیگر اشیا ءتیارکرتی اور فروخت کرتی ہیں، وہ کہتی ہیں’’میں نے گاہکوں کے ساتھ اپنی بات چیت کو بہتر اور موثر بنانے کے ساتھ اپنے کاروبار کی ترقی کے لیے اس کورس میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا۔یہ کورس خواجہ سرا کاروباری پیشہ وروں کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا ، اور بہت کار آمد تھا۔‘‘
شیٹّی کہتی ہیں کہ بہت سے کاروباری پیشہ ور انگریزی قواعد کی پیچیدگیوں سے نبرد آزماہوتے ہیں ۔اور اچھی بات یہ ہے کہ یہ کورس اپنے طلبہ کو قواعد کی مہارت اور حقیقی مشق کے ذریعہ بااختیار بنانے پرمرکوز ہے۔وہ بتاتی ہیں’’ اس کورس نے مجھے انگریزی میں نئے الفاظ سیکھنے میں مدد کی ۔اس کے علاوہ اس چیز کی بہتر تفہیم فراہم کی کہ عمدہ گفتگو کیسے کی جائے ، خواہ وہ اپنے گاہکوں کے ساتھ ہو یا اپنے اہل ِ خانہ کے ساتھ۔‘‘
شیٹّی اپنے ساتھی کاروباری پیشہ وروں کی اپنی صلاحیتوں پر اعتماد کرنے اور اپنے طبقات اور ریلو جیسی تنظیموں سے تعاون کرنے اور حمایت حاصل کرنے کی حوصلہ افزائی کرتی ہیں۔ وہ کہتی ہیں ’’ ہم بھی دوسرے افراد کی طرح ہیں جن کے بہت سارے خواب اور خواہشات ہوتی ہیں اورجو کامیابی بھی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ لوگ ہماری تیار کردہ مصنوعات کو ہاتھوں ہاتھ لیں گے اور ان کی حمایت بھی کریں گے۔ ہماری سب سے بڑی حوصلہ افزائی لوگوں کی طرف سے ہمیں ملنے والی حمایت ہے۔ ‘‘
جیوتی گوئل
ریلو، وی ای ایل ایف ایسے پروگرام پیش کرتا ہے جو دیگر ضرورت مند طبقات کے لیے بھی مدد گار ثابت ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر ممبئی میں ایک حالیہ وی ای ایل ایف پروگرام میں خواتین کے مسائل کے لیے وقف کارکنوں کو بااختیار بنانے پر توجہ مرکوز کی گئی۔ ریڈ ڈاٹ فاؤنڈیشن کی پروگرام منیجر جیوتی گوئل کو اپنے ایک ساتھی کے ذریعے اس پروگرام کے بارے میں معلوم ہوا اور پھر وہ اس میں شرکت کے لیے پرجوش دکھائی دیں۔
وہ اس پروگرام کو کئی ہفتوں پر مبنی ایک کورس بتاتی ہیں جس میں صنفی عدم مساوات اور انگریزی زبان، دونوں کے بارے میں سکھایا گیا۔ جنسی ہراسانی سے متعلق رپورٹیں اکٹھا کرنے اور نوجوانوں کو پورے ملک میں محفوظ عوامی مقامات بنانے میں مشغول کرنے کے ریڈ ڈاٹ کے مشن کا حوالہ دیتے ہوئے وہ کہتی ہیں ’’اس سے مجھے تنظیم کے مشن کو آگے بڑھانے میں مدد ملی ہے کیونکہ میں نے اپنے کام میں پروگرام سے حاصل ہونے والی معلومات کا استعمال کیا ۔‘‘
مہیش بِلو
بچوں کی غربت سے جنگ کرنے والے سَنمان پروجیکٹ کے آؤٹ ریچ کوآرڈینیٹر مہیش بِلو بھی اس پروگرام کا حصہ تھے ۔ ان کا کہنا ہے ’’جب مجھے اس کے بارے میں معلوم ہوا تو میں نے سوچا کہ یہ نظریات اور ضوابط پر مبنی پروگرام ہوگا۔‘‘ اس پروگرام میں سرگرمیوں، مطالعوں اور الفاظ کے ذخیرے پر زیادہ توجہ مرکوز کرنے پر مہیش بِلوحیران تھے۔ مثال کے طور پر صنفی عدم مساوات سے متعلق ایک مضمون نے طلبہ کو نئے الفاظ سیکھنے اور ان کے تلفظ کو بہتر بنانے میں مدد کی۔ انہوں نے مزید بتایا ’’ ہمیں’ ٹیڈ ٹاکس‘ جیسی مختلف ویڈیوز بھی دکھائی گئیں جن سے ہمیں صنفی عدم مساوات کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد ملی۔‘‘
بِلو کے لیے نتائج حیرت انگیز تھے۔ ان کا کہنا ہے ’’میں نے کبھی بھی اپنے ساتھیوں کے ساتھ انگریزی میں بات نہیں کی تھی لیکن وی ای ایل ایف کے ساتھ کام کرنے کے بعد میں نے ان کے ساتھ انگریزی میں بات کرنا شروع کیا اور انہوں نے بھی میری مدد کی۔‘‘
انترا شرما
ورچوئل انگلش لینگویج فیلوشپ کے علاوہ، ریلو کے اقدامات میں اختراعی رسائی پروگراموں کا ایک سلسلہ بھی شامل ہے جو مختلف ضرورت مند برادریوں کو انگریزی تعلیم اور دیگر وسائل فراہم کرتا ہے۔ انترا شرما آسام کے گوہاٹی میں انگلش ایکسس مائیکرو اسکالرشپ پروگرام کی کوآرڈینیٹر کی حیثیت سے خدمات انجام دیا کرتی تھیں ۔ اس پروگرام نے نوعمروں اور معذورنوجوانوں کو بااختیار بنایا ہے۔
اس پروگرام میں لوگوں کو غیر روایتی انداز میں انگریزی سکھائی جاتی ہے۔ انترا اس کی وضاحت کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ اس پروگرام نے ’’لوگوں کو اپنی شخصیت بنانے، سنوارنے اور مستقبل کے رہنما کی شکل میں ابھرنے میں مدد کی۔‘‘ ۲۰۱۹ء میں طلبہ نے ماحول دوست تھیلے تیار کرکے اور ایک قریبی بازار میں انہیں تقسیم کرکے عالمی یومِ ماحولیات منایا۔مارچ ۲۰۲۰ء میں وِمنس ہسٹری منتھ (خواتین کی تاریخ سے متعلق مخصوص مہینہ) کے لیے طلبہ نے عوامی سطح پر اسٹریٹ پلیز پیش کیے اور خواتین کے لیے مساوات اور انہیں بااختیار بنانے کے موضوعات کی حمایت میں بِلّا اور بُک مارک تقسیم کیے۔
انترا کہتی ہیں ’’طلبہ نے صنفی مساوات کے تصور کو سامنے لانے اور صنفی کردار سے متعلق ممنوعات کو ختم کرنے کا بیڑا اٹھایا۔ ‘‘ یہاں تک کہ طلبہ نے اس کے بارے میں شاعری سے متعلق پروگرام میں بھی شرکت کی جس کے نتیجے میں انگریزی زبان میں ان کے اپنے کاموں کا مجموعہ تخلیق ہو سکا۔
انترا ایکسیس پروگرام کی کامیابی سے بہت خوش تھیں۔ وہ کہتی ہیں ’’پروگرام کے اختتام پر فارغ التحصیل طلبہ کی شخصیت میں تبدیلی دیکھنا انتہائی متاثر کن اور حوصلہ افزا رہا۔ ۲۰۱۸ء میں پروگرام میں شامل ہونے والے ڈرپوک، شرمیلے اور دوسروں سے بات چیت کرنے میں جھجھک محسوس کرنے والے طلبہ اب پُر اعتماد نوجوان افراد ہیں جو مواقع حاصل کرنے کے لیے اور عوامی پلیٹ فارم پر اہم مسائل کی وکالت کرنے کے لیے تیار ہیں جو اس پروگرام سے رونما ہونے والی نمایاں تبدیلی کی نشاندہی کرتا ہے۔ ‘‘
انترا آر ای ایل او کے ایکسیس پروگرامس کو اختراعی قراردیتی ہیں اور انہیں اس قسم کے اقدامات کے طور پر بیان کرتی ہیں جو طلبہ کو سیکھنے کے ایسے طریقے فراہم کرتے ہیں جو معیاری نصاب میں بھی شاذ و نادر ہی ملتے ہوں گے۔ وہ کہتی ہیں ’’ اس میں سیکھنے والوں کی زبان سے متعلق صلاحیت کو ہی نکھارنے پر توجہ مرکوزنہیں کی گئی بلکہ ان کی معاشرتی اور قائدانہ خصوصیات کو بھی بہتر بنانے پر کام کیا گیا۔اس سے عوامی مسائل کے بارے میں بیداری پیدا ہوئی اور مسائل کے حل کے بارے میں بھی غور و فکر کرنے میں مدد ملی۔‘‘
ریلو کے اقدامات اور پیشکش سے متعلق مزید معلومات کے لیے یا اس میں خود شامل ہونے کے لیے bit.ly/RELO_India پر جائیں۔
مائیکل گیلنٹ، گیلنٹ میوزک کے بانی اور سی ای اوہیں۔ وہ نیو یارک سٹی میں مقیم ہیں۔
تبصرہ