متنوع آوازوں کی تخلیق
بچوں کے متنوع ادب کی وکالت کرنے والی ہند۔ امریکی مصنفہ ڈاکٹر سیانتانی داس گپتا نے کولکاتہ کے امیریکن سینٹر میں ایک ورکشاپ میں نوجوان قلمکاروں کو متاثر کیا۔
ہم جنس پرستوں کا اجتماع
ممبئی میں واقع امریکی قونصل خانہ کے اشتراک سے طبقہ مخصوص کے مسلم پروجیکٹ کے تخلیقی تحریری پروگرام نے نوجوان مصنفین کو ایک شمولیتی ماحول میں اپنی صلاحیتوں کو نکھارنے میں مدد کی ہے۔
سائنس اور تخلیقی تحریر کے…
فلبرائٹ۔نہرو فیلو شپ یافتہ جیمی باربر نے ہندوستان میں اپنے قیام کے دوران سائنس اور تخلیقی تحریر کے درمیان باہمی رشتوں کا مطالعہ کیا ۔
نئے خیالات کا فروغ
فلبرائٹ۔ نہرو فیلو شپ سے فیضیاب ہو چکی ایک خاتون اس مضمون میں بتاتی ہیں کہ تبادلہ پروگرام کس طرح نئی ادبی کاوشوں اور اقدام کی تحریک کا سبب بنتے ہیں۔
بین ثقافتی گفتگو
ایک امریکی فلبرائٹ۔نہرو انگلش ٹیچنگ اسسٹنٹ نے زبان اور ثقافت کے توسط سے بھارت کی دریافت کا اپنا تجربہ شیئر کیا۔
موسمیاتی تبدیلی کے دور میں…
مصنف مارٹن پُخنر اس مضمون میں موسمیاتی تبدیلی کے تئیں انسانی رویے پر کہانیوں اور ادب کے اثرات کے بارے میں گفتگو کر رہے ہیں۔
حکمرانوں سے سوال کرنا
مصنفہ اور پروفیسر جِگنا دیسائی امریکہ میں جنوب ایشیا ئی خطے سے ہجرت کرکے آنے والی مہجری آبادی میں معاشرتی تبدیلی سے متعلق لوگوں کے خیال و فکر کو تبدیل کرنے کا کام کرتی ہیں۔
تخلیقی تبادلہ خیال
یونیورسٹی آف آئیووا کا دی انٹرنیشنل رائٹنگ پروگرام فال ریزیڈینسی دراصل ہر برس خزاں کے مہینے میں شروع ہونے والا ایک ایسا رہائشی پروگرام ہے جوتخلیقی کاموں اور اشتراک کی غرض سے بھارت اور دیگر ممالک کے مصنفین کو ایک پلیٹ فارم مہیا کرنے کا کام کرتا ہے۔
لفظوں کی دنیا
دی امیریکن رائٹرس میوزیم مصنفین کی عزت افزائی کرتا ہے ، انہیں یاد رکھتا ہے اور جدید اور تفاعلی نمائشوں کے ذریعے لوگوں کو پڑھنے اور لکھنے میں مصروف رہنے کی تحریک بھی دیتا ہے۔
لمحہٴ فکریہ:عادتِ طعام کرہٴ ارض…
نئی دہلی کے امریکی سفارت خانہ کی جانب سے جے پور میں اس سال منعقد ہوئی ایک تقریب میں مصنف جوناتھن سفران فوئر اور جیفری گیٹل مین نے گفتگو کی۔
ادبی تعلق
اس مضمون میں فل برائٹ۔ نہرو فیلو اَیلن جَونسن ہند سے اپنے تعلق، یہاں کے ادب کی دلکشی اور فل برائٹ پروگرام جیسے تبادلہ پرو گراموں کی اہمیت پر بات کرتے ہیں۔
پُلِٹزرانعام یافتہ شاعر
پُلِٹزر ایوارڈ یافتہ مصنف وجے شیشادری کہتے ہیں’’ کوئی مصنف لکھنے کے بارے میں خواب نہیں دیکھتا ، وہ تو بس لکھتا چلا جاتا ہے۔‘‘