ثقافتی اور تاریخی اعتبار سے اہم مقامات کو وفاقی طور پر سرمایہ فراہم کیا جاتا ہے کیوں کہ حکومت انہیں قومی تاریخی امتیازات تسلیم کرتی ہے۔
March 2022
ریاست مشی گن کی جھیل ہیوران میں واقع میکنا جزیرے کی مارکیٹ سٹریٹ پر عمارتوں کا ایک منظر۔(David R. Frazier Photo library, Inc./Alamy©)
امریکہ اتنا پرانا نہیں ہے جتنے پرانے دنیا کے کچھ اور ممالک ہیں۔ مگر اس میں تاریخی لحاظ سے بہت سے اہم ثقافتی مقامات یا نشانیاں موجود ہیں ۔ قومی تاریخی مقامات کا پروگرام آنے والی نسلوں کی خوشی کے لیے ان مقامات کو محفوظ رکھنے میں مدد کرتا ہے۔
امریکہ کی قومی پارک سروس(این پی ایس ) کے مطابق ہر ایک قومی تاریخی مقام یا نشانی امریکی تاریخ اور ثقافت کے کسی اہم پہلو کی نمائندگی کرتی ہے۔
کوئی بھی عمارت ، مقام ، ڈھانچہ، چیز یا علاقہ ایک تاریخی مقام ہو سکتا ہے بشرطیکہ امریکہ کا وزیر داخلہ اسے ایک قومی تاریخی مقام قرار دے۔
این پی ایس ۱۹۶۰ء سے قومی تاریخ کے مقامات اور نشانیوں کی دیکھ بھال کرتی چلی آ رہی ہے۔ نیو یارک میں ایری کا نہری نظام اور مشی گن میں میکنا جزیرے کا شمار ان اوّلین نشانیوں میں ہو تا ہے جنہیں ۱۹۶۰ء میں قومی تاریخ کی حامل نشانیوں کے طور پر نامزد کیا گیا۔
ایری نہری نظام کو امریکہ کے مشرقی ساحل پر انیسویں صدی کے اوائل کی صنعتی کامیابی کی ایک مثال کے طور پر چنا گیا جب کہ میکنا جزیرے کو ملک کے مغربی وسطی علاقے کے ہیروں میں سے ایک ہیرے کے طور پر چنا گیا ۔ یہ جزیرہ انیسویں صدی میں گرمیوں کی ایک کالونی ہوا کرتا تھا۔ یہاں آج بھی گاڑیوں کا داخلہ ممنوع ہے۔
ایری نہر کے آغاز میں پل کے نیچے البانی، نیویارک کے قریب واٹر فورڈ کے مقام پر واقع لاک نمبر ۲ کا ایک منظر۔(Ian Dagnall Commercial Collection/Alamy©)
ایک سالانہ سروے کے ذریعے این پی ایس امریکہ کے نزدیک تاریخی اور ثقافتی اہمیت کے حامل مقامات اور نشانیوں کا انتخاب کرتی ہے۔ جب این پی ایس اور اس کا خصوصی مشاورتی بورڈ نامزد کیے جانے والے مقامات اور نشانیوں کا فیصلہ کر لیتے ہیں تو وہ ایک فہرست تیار کرتے ہیں اور اس بات کا حتمی فیصلہ کرنے کے لیے کہ ان میں سے کون سے مقامات اور نشانیاں نامزد کرنی ہیں ، یہ فہرست وزیر داخلہ کو بھجوا دیتے ہیں۔
قومی تاریخی مقامات اور نشانیوں کے طور پر نامزد کردہ مقامات اگر نجی ملکیت میں ہوں تو ان کے مالکان اس نامزدگی کو قبول یا مسترد کرنے میں آزاد ہوتے ہیں۔
امریکہ میں ۲۶۰۰ سے زائد قومی تاریخی مقامات اور نشانیاں موجود ہیں۔ ان میں سے کم از کم ۴۰۰ مقامات وفاقی حکومت کی ملکیت ہیں۔ ان میں سے ۸۵ فی صد عام شہریوں ، تنظیموں ، کارپوریشنوں ، قبائلی اکائیوں یا ریاستی یا مقامی حکومتوں یا دونوں کی مشترکہ ملکیت ہیں۔
اس سے قطع نظر کہ کوئی قومی تاریخی مقام اور نشانی کسی نجی ملکیت میں ہے ، اس کے تحفظ کے لیے وفاقی حکومت مالی امداد فراہم کر سکتی ہے۔ ۱۹۶۶ء کے قومی تاریخی مقامات اور نشانیوں کے تحفظ کے قانون کے تحت ان مقامات اور نشانیوں کی دیکھ بھال کرنے کے لیے وفاقی حکومت ان کے مالکان کو لائسنس جاری کر سکتی ہے یا ان کے لیے مالی امداد دے سکتی ہے۔
اگر وفاقی مالی امداد لی گئی ہو تو وہ مقام یا نشانی وفاقی قوانین و ضوابط کے دائرہ کار میں آ جاتی ہے اور اس میں ایسی تبدیلیاں کرنے پر پابندی ہوتی ہے جن سے ان کی بنیادی ہیئت تبدیل ہوتی ہو۔ اگر کوئی نجی مالک وفاقی امداد نہیں لیتا تو ان پابندیوں کا اطلاق نہیں ہوتا ۔ تاہم مقامی اور ریاستی قوانین کا اطلاق پھر بھی ہوتا ہے۔
تشکر برائے متن شیئر امیریکہ
تبصرہ